روزہ اور اعتکاف کے اجماعی مسائلتحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
❀ اجماع ہے کہ جس نے رمضان کی ہر رات روزہ کی نیت کی اور روزہ رکھا اس کا روزہ مکمل ہے۔ ❀ اجماع ہے کہ سحری کھانا مستحب ہے۔ ❀ اجماع ہے کہ روزہ دار کو بے اختیار قے آجائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ ❀ اجماع ہے کہ جو روزہ دارقصداً قے کرے اس کا روزہ باطل ہے۔ ❀ اجماع ہے کہ روزہ دار (اپنی) رال اور (اپنا) تھوک نگل جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ ❀ اجماع ہے کہ عورت کو مسلسل دو ماہ کے روزے رکھنے ہوں اور درمیان میں ایام شروع ہوجائیں تو پاکی کے بعد پچھلے روزہ پر بنا کرے گی۔ ❀ اجماع ہے کہ ادھیڑ عمر، بوڑھے جو روزہ کی استطاعت نہیں رکھتے روزہ نہیں رکھیں گے (بلکہ فدیہ ادا کریں گے)۔ ❀ اجماع ہے کہ اعتکاف لوگوں پر فرض نہیں، ہاں اگر کوئی اپنے اوپر لازم کر لے تو اس پر واجب ہے۔ ❀ اجماع ہے کہ اعتکاف مسجدِ حرام، مسجدِ رسول، اور بیت المقدس میں جائز ہے۔ ❀ اجماع ہے کہ معتکف اعتکاف گاہ سے پیشاب، پاخانہ کے لئے باہر جا سکتا ہے۔ ❀ اجماع ہے کہ معتکف کے لئے مباشرت (بیوی سے بوس و کنار) ممنوع ہے۔ ❀ اجماع ہے کہ معتکف نے اپنی بیوی سے عمداً حقیقی مجامعت کرلی تو اس نے اعتکاف فاسد کر دیا۔ (الاجماع لابن المنذر ص 47، 48) ……………… اصل مضمون ……………… اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 2 صفحہ 158 ) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024