کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 9، حدیث 55 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 55: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوْ عَامِرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ وَہُوَ ابْنُ طَہْمَانَ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ، عَنْ جَابِرٍ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: ((یَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِيْ خِفَّۃٍ مِنَ الزَّمَانِ))، فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ بِطُوْلِہٖ، وَقَالَ: ((یَأْتِی النَّاسَ، فَیَقُولُ: أَنَا رَبُّکُمْ، وَہُوَ أَعْوَرُ، وَإِنَّ رَبَّکُمْ لَیْسَ بِأَعْوَرَ))۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دجال اس وقت نکلے گا جب زمانہ (دینی اعتبار سے) کمزور ہو جائے گا۔‘‘ پھر لمبی حدیث بیان کی اور فرمایا: ’’وہ لوگوں کے پاس آئے گا اور کہے گا: میں تمھارا رب ہوں۔ اور وہ کانا ہوگا۔ اور بے شک تمھارا رب بالکل کانا نہیں ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ ضعیف ابو الزبیر مدلس ہے اور روایت عن سے ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کے بارے میں فرمایا: ’’أبو الزبیر مدلس، وقد عنعنہ، فھي علۃ الحدیث‘‘ (سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ: 4/ 440 ح 1969) نیز دیکھئے الفتح المبین في تحقیق طبقات المدلسین (102/ 3 ص 121) تخریج: مسند أحمد (3/ 367)، المستدرک للحاکم (4/ 530 وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الإسناد‘‘، وقال الذھبي: ’’علی شرط مسلم‘‘)، التمھید لابن عبد البر (16/ 180، الاستذکار: 8/ 243) من حدیث إبراھیم بن الطھمان بہ۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ آپ کثیر الروایہ صحابی ہیں۔ آپ کے فضائل کے لیے دیکھئے والد محترم رحمہ اللہ کی کتاب: فضائل جہاد لابن عساکر (ص 159) آپ 77ھ یا 88ھ کو فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ 2: محمد بن مسلم بن تدرس، ابو الزبیر المکی آپ صحیح مسلم اور سنن وغیرہ کے ثقہ راوی ہیں۔ امام ابن معین رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’أبو الزبیر صاحب جابر ثقۃ‘‘ (التاریخ الکبیر لابن أبي خیثمۃ: 1/ 235 رقم: 755، سندہ صحیح) امام ابن سعد رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (الطبقات: 5/ 481) امام ابن عدی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’وأبو الزبیر یروي أحادیث صالحۃ، ولم یختلف عنہ أحد، وھو صدق ثقۃ، لا بأس بہ‘‘ (الکامل: 7/ 291 تحت 1629) آپ مدلس ہیں۔ دیکھئے الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین (101/ 3 ص 120) آپ 128ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 3: ابراہیم بن طہمان بن شعبہ، ابو سعید الخراسانی الہروی آپ صحیحین کے راوی اور ثقہ ہیں۔ (میزان الاعتدال: 1/ 38 رقم: 116) امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’کان إبراھیم بن طھمان ثبتًا فی الحدیث‘‘ (سنن الدارقطني: 3/ 81 ح 3070، سندہ صحیح) آپ 198ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 4: عبدالملک بن عمرو، ابو عامر العقدی البصری آپ صحیحین کے راوی اور ثقہ ہیں۔ آپ کو امام ابن معین رحمہ اللہ، امام نسائی رحمہ اللہ، امام عجلی رحمہ اللہ اور امام ابن سعد رحمہ اللہ وغیرہم نے ثقہ قرار دیا ہے (الجرح والتعدیل: 5/ 359، 360، السنن الکبریٰ للنسائي: ح 9766، تاریخ الثقات للعجلي: 1034، الطبقات لابن سعد: 7/ 299) امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 360) آپ 204ھ یا 205ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 5: محمد بن بشار بن عثمان، ابو بکر العبدی (بندار) آپ امام بخاری رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ وغیرہم کے استاد ہیں۔ امام عجلی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’بصري، ثقۃ، کثیر الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 1435) آپ 256ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024