رمضان کے احکام و مسائلتحریر: فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَ السَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْا َٔمِیْنَ، أَمَّا بَعْدُ: ماہِ رمضان رحمتوں، برکتوں، سعادتوں اور مغفرتوں کا مہینہ ہے جو ہم سے یہ تقاضا کر رہا ہے کہ دیکھنا کہیں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی میری تما م تر فضیلتیں سمیٹنے سے محروم نہ رہ جانا …… شاید یہ زندگی کا آخری رمضان ہو…… دوبارہ ایسا بابرکت مہینہ نصیبے میں نہ ہو…… کیا تم دیکھتے نہیں کتنے ہی ایسے ہیں جو تمھارے ساتھ سحری وافطاری میں شریک ہونے والے اور قیامِ رمضان میں ساتھ کھڑے ہونے والے تھے لیکن …… آج نظر نہیں آرہے! کیوں؟…… اس لیے کہ ان کا مقررہ وقت پورا ہو چکا ہے۔ ((وَلَنْ یُّؤَخِّرَاللہُ نَفْسًا اِذَاجَآءَ اَجَلُھَا)) کی صدا آ چکی ہے بلکہ اب تو تم بھی …… اسی قطار میں کھڑے نظر آتے ہو۔ عنقریب …… تمھاری باری بھی آنے والی ہے، پھر کیوں نہ اس زندگی کے بقیہ لمحات و ساعات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے آپ کو بدل دیں۔ معصیت و نافرمانی کی دلدل سے نکل کر زہدوتقویٰ کے تالاب میں غوطہ زن ہوں، لیکن کیسے؟ ہم اپنی زندگیوں میں کس طرح انقلاب لائیں؟ …… ہاں!…… رب کریم نے ہمیں ایک بہترین موقع عطا کیا ہے اور وہ ’’ماہ رمضان‘‘ ہے۔ ہم کس طرح اس مہینے کے شب و روز گزاریں، تاکہ ہمارا رب رحیم ہم سے راضی ہو جائے اور ہمارے اعمال اس کے ہاں مقبول قرار پائیں؟ تو پھر ضروری ہے کہ درج ذیل باتوں کو ملحوظ رکھاجائے: توبہ: سب سے پہلے اپنی سابقہ زندگی پر ایک نظر ڈالیں کہ جس قدر بھی گناہ ہوئے ہیں، اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے، خواہ قولاً ہے یا عملاً تو ان سب سے اپنے اللہ کے حضور سچے دل سے توبہ کریں، توبہ کا مفہوم ہی یہ ہے کہ گناہ کے کاموں سے لوٹنا، گناہ کا اعتراف اور آیندہ کبھی نہ کرنے کا عزم کرنا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
ہو سکے تو خوفِ الٰہی سے چند قطرے آنسوؤں کے بھی شامل کر لیں، کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا جو اللہ کے ڈر سے رویا۔‘‘ (سنن الترمذی: 1633، صحیح) نیز آپ ﷺ نے فرمایا: ’’سات قسم کے لوگوں کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا سایہ عطا کرے گا۔ ان میں سے ایک وہ شخص ہے جسے تنہائی میں اللہ یاد آئے اور اس کے آنسو جاری ہو جائیں۔‘‘ (صحیح بخاری: 660، صحیح مسلم: 1031) حصولِ تقویٰ: گناہوں کو چھوڑنے اور نیکی کے کام کرنے پر طبیعت کا مائل ہونا اور اپنے گناہوں کے انجام سے ڈر کر ان سے بچنے کی کوشش کرنا تقویٰ ہے اور ماہِ رمضان کا بڑا اوراہم مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
تقویٰ اختیار کرنے کے دنیاوی و اُخروی بہت زیادہ فوائد ہیں جس کا تذکرہ قرآن و سنت میں جا بجا ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ سے ڈرو، اپنی پانچوں نمازیں ادا کرو، اپنے (رمضان کے) مہینے کے روزے رکھو، اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا کرو، اپنے حاکموں کی اطاعت کرو! تو تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤگے۔‘‘ (سنن الترمذی: 616، حسن) روزے کی حفاظت: روزے کی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے، کیونکہ اگر ہم نے اس سلسلے میں سُستی و کوتاہی کا ثبوت دیا اور صحیح طریقے سے روزے کی حفاظت نہ کر سکے تو ہم اس کی فضیلتوں اور برکتوں سے محروم رہ سکتے ہیں۔ اس لیے لازم ہے کہ (روزے کے اجر و ثواب کو ختم کرنے والے اعمال مثلاً) جھوٹ، بہتان چغلی، غیبت اور لڑائی جھگڑے سے بچا جائے، خصوصاً زبان کی حفاظت کی جائے اور تقویٰ اختیار کیا جائے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جنھیں پیاس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا اور کتنے ہی قیام (اللیل) کرنے والے ایسے ہیں جنھیں بیداری کے سوا کچھ نہیں ملتا۔‘‘ (سنن ابن ماجہ: 1690، سنن الدارمی: 2722، اسنادہ حسن) یعنی جوشخص بھی مذکورہ خرافات سے نہیں بچتا اس کا روزہ اسے کچھ فائدہ نہیں دیتا۔ نیز نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل نہیں چھوڑتا تو اللہ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ (صحیح بخاری: 1903) قیام اللیل: اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کو مربوط کرنے کا اہم ذریعہ قیام اللیل ہے اور رمضان میں قیام اللیل فضیلت کے لحاظ سے اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے قیام رمضان کرتا ہے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری: 37) یہاں ایک بات کا خیال رہے کہ بعض حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ ’’قیام رمضان اکیلے اور گھر میں کرنا زیادہ بہتر ہے، لہٰذا ہم گھر میں قیام کریں گے‘‘ لیکن وہ بیچارے ساری رات بسترپر سوئے ہی گزار دیتے ہیں۔ (اِلا ماشاء اللہ) اور بعض حضرات قیامِ رمضان باجماعت کو سنت سمجھنے سے ہی انکاری ہیں! ایسے حضرات کی اصلاح کے لیے اس لمبی حدیث کا ایک حصہ پیش خدمت ہے جو آپ ﷺ نے قیامِ رمضان کے بارے میں فرمایا تھا: ’’یقینا جب آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھ کر فارغ ہو جاتا ہے تو بقیہ رات(بھی ثواب کے لحاظ سے) قیام ہی میں شمار کی جاتی ہے۔‘‘ (سنن ابی داود: 1375، سنن الترمذی: 806، سنن النسائی: 1365، سنن ابن ماجہ: 1337، وسندہ صحیح) امید ہے کہ اس قدر قیام رمضان باجماعت کی فضیلت جان کر حیلوں اور بہانوں سے احتراز کیا جائے گا۔ تلاوتِ قرآن مجید کی کثرت: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قرآن (کثرت سے) پڑھا کرو، اس لیے کہ قیامت والے دن یہ اپنے (پڑھنے والے) ساتھیوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔‘‘ (صحیح مسلم: 804) یہ حقیقت ہے کہ اجروثواب کے لحاظ سے ماہ رمضان میں کیا ہوا عمل زیادہ افضل ہے، لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ رمضان میں تو خوب قرآن پڑھتے اور سنتے ہیں اور دیگر مہینوں میں قرآن مجید چھونے کی توفیق بھی نہیں ہوتی۔ (والعیاذباللہ) ذکرِ الٰہی سے زبان تَر رکھنا: لغویات و فضولیات کو ترک کر کے ہمیشہ اپنی زبان کو اللہ تعالیٰ کے ذِکر سے تر رکھنا چاہیے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے تمام اوقات میں اللہ کا ذکر فرمایا کرتے تھے۔ (صحیح مسلم: 373) دوسرے مقام پرآپ ﷺ نے فرمایا: ’’تیری زبان ہمیشہ اللہ کے ذِکر سے تَر رہنی چاہئے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ: 3793 وسندہ حسن) صبح و شام کے اذکار کی بھی پابندی کرنی چاہیے جیسا کہ دیگر دلائل سے ثابت ہے۔ اعتکاف: رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنتِ نبوی ہے اور یہ تزکیۂ نفس کا بہترین ذریعہ ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری: 2025، صحیح مسلم: 11171) آخری عشرہ: اس عشرے میں اپنی تمام تر توانائی اس پہ خرچ کر دینی چاہیے کہ ہم سے ہمارا اللہ راضی ہو جائے اور ہماری کمیوں، کوتاہیوں اور خطاؤں سے درگزر فرما دے اور نیکیوں کے حصول میں اضافہ اور جذبۂ سبقت ہو۔ (رمضان میں) رسول اللہ ﷺ بھلائی میں تیز ہوا سے بھی زیادہ سخاوت کرتے تھے۔ (صحیح بخاری: 6، صحیح مسلم: 2308) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب (آخری) عشرہ شروع ہو جاتا تو رسول اللہ ﷺ شب بیداری فرماتے اور اپنے گھروالوں کو بھی بیدارکرتے اور (عبادت کے لیے) کمر کس لیتے۔ (صحیح بخاری: 2224، صحیح مسلم: 1774) لیلۃ القدر: اسی عشرے میں لیلۃ القدر ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لہٰذا آخری عشرے میں لیلۃ القدر کو تلاش کرنا چاہیے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کرے، تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔‘‘ (صحیح بخاری:2008، صحیح مسلم:760) نیز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ (صحیح بخاری: 2020) ایک اہم بات: جو سلسلہ رمضان کی مبارک ساعتوں میں قائم کیا جائے وہ بقیہ گیارہ مہینوں میں بھی برقرار رہنا چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جوشخص رمضان میں قیام اللیل اور اشراق وغیرہ تک کی پابندی کرتا تھا وہ غیر رمضان میں فرض نماز بھی چھوڑ بیٹھے اور پھر اسی معصیت و نافرمانی کی دلدل میں جاگرے جہاں پہلے پھنسا ہوا تھا اور مہینے بھرکے ’’اعمالِ صالحہ‘‘ کی کمائی اکارت کردے۔ (والعیاذ باللہ) اس لئے ضروری ہے کہ اس مبارک مہینے میں اپنا احتساب کرتے ہوئے ہمیشہ کے لئے صراطِ مستقیم کا انتخاب کر لیں اور اپنا ہر لمحہ ہر لحظہ قرآن و سنت کے مطابق گزار کر آخرت میں اللہ کے ہاں سرخرو ہو جائیں۔ ان شاء اللہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے دین کے لیے چن لے اور ہم سے راضی ہو جائے۔ (آمین) ماہِ رمضان کے فضائل و احکام ایک نظر میں جو نہی ماہِ رمضان کا آغاز ہوتا ہے: ((فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ)) جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ((غُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَھَنَّم)) دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور ((سُلْسِلَتِ الشَّیَاطِیْنُ)) (سرکش) شیطانوں کو جھکڑ دیا جاتا ہے۔ (صحیح بخاری: 1898، 1899) اور جوشخص ایمان اور ثواب کی نیت سے اس مہینے (رمضان) کے روزے رکھے تو اس کے گزشتہ تمام (صغیرہ) گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ (صحیح بخاری:1901) روزہ دار ہی وہ خوش قسمت ہے جس کے لئے جنت کے آٹھ دروازوں میں سے ’’الریان‘‘ نامی دروازہ مخصوص ہے۔ (صحیح بخاری:1896) اس کے برعکس ایسے آدمی کی ناک خاک آلودہ قرار دی گئی جس نے (اپنی زندگی میں) رمضان کا مہینہ پایا، لیکن بخشش سے محروم رہا۔ (سنن الترمذی: 3545 و سندہ حسن) بڑے ہی نصیبے والا ہے وہ شخص جو ’’ماہ رمضان‘‘کی تمام تر فضیلتیں کماحقہ اپنے دامن میں سمیٹ لیتا ہے۔ اللھم اجعلنا منہ چاند دیکھ کر روزہ رکھنا: نبی ﷺ نے فرمایا: ’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور اسی کو دیکھ کر روزہ افطار کرو اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو شعبان کی گنتی میں تیس دن پورے کر لو۔‘‘ (صحیح بخاری: 1909، صحیح مسلم: 1081) روزے کی نیت: اس میں کوئی شک نہیں کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، لیکن نیت دل کے قصد وارادے کا نام ہے نہ کہ زبان سے خود ساختہ الفاظ کا ادا کرنا جیسا کہ ’’وَبِصَوْمِ غَدٍ نَوَیْتُ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ‘‘ عوام میں مشہور ہے، حالانکہ یہ بے اصل ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ سحری کے مسائل: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں سحری کا کھانا فرق (کرتا) ہے۔‘‘ (صحیح مسلم: 2096) مزید ارشاد فرمایا: ’’سحری کھاؤ، کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔‘‘ (صحیح بخاری: 1923، صحیح مسلم:1095) سحری کب تک کھا سکتے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور کھانے کا برتن اس کے ہاتھ میں ہو (تو اذان کی وجہ سے) اسے رکھ نہ دے بلکہ اس سے اپنی ضرورت پوری کرے۔‘‘ (سنن ابی داود: 2350 وسندہ حسن) مفتی اعظم شیخ ابن باز رحمہ اللہ سحری کے وقت کے تعین میں لکھتے ہیں: ’’جب کوئی شخص اذان سنے اور اسے معلوم ہو کہ یہ اذان فجر ہے تو اس پر واجب ہے کہ وہ کھانے پینے سے رک جائے۔ اگر مؤذن طلوع فجر سے قبل اذان دے رہا ہو تو پھر رک جانا واجب نہیں بلکہ کھانا پینا جائز ہے۔‘‘ (فتاوی اسلامیہ 2/ 173 طبع دار السلام) مذکورہ بالا حدیث نبوی کا تعلق ایسے حضرات کے لئے ہے جو دیر سے بیدار ہوں جب کہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ ان متساہلین کے لئے ہے جو پیٹ بھر کے کھانے کے باوجود اذان ختم ہونے تک کھاتے رہتے ہیں۔ (واللہ اعلم بالصواب) حالتِ جنابت میں سحری کھانا: حالتِ جنابت میں سحری کھا کر بعد میں غسل کیا جا سکتا ہے۔ دیکھئے صحیح مسلم (1109/80) تقاضائے روزہ: روزے کا تقاضا ہے کہ جھوٹ، بہتان، چغلی، غیبت، لڑائی، جھگڑے سے بچا جائے اور تقویٰ کو اپنا یا جائے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جنھیں پیاس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا اور کتنے ہی قیام (اللیل) کرنے والے ایسے ہیں جنھیں بیداری کے سوا کچھ نہیں ملتا۔‘‘(سنن الدارمی:2722، إسنادہ حسن/ طبع دار المعرفہ) یعنی جو مذکورہ خرافات سے نہیں بچتا اس کا روزہ اسے کچھ فائدہ نہیں دیتا، نیز آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کو نہیں چھوڑتا تو اللہ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ (صحیح بخاری:1903) جن کاموں سے روزہ نہیں ٹوٹتا: مباحات روزہ، غسل کرنا، مسواک کرنا، بھول کرکھانا یا پینا، سینگی لگوانا، سرمہ لگانا، کنگھی کرنااورتیل لگانا وغیرہ، دیکھئے صحیح بخاری کتاب الصوم۔ روزہ جلدی افطار کرنا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہمیشہ وہ لوگ بھلائی میں رہیں گے جو روزہ افطار کرنے میں جلدی کرتے ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری: 1957، صحیح مسلم: 1098) معلوم ہوا کہ وہ لوگ خطاپر ہیں جو قصداً روزہ دیر سے افطار کرتے ہیں اور اسے احتیاط کا نام دیتے ہیں۔ افطاری کی دعا: ((ذَھَبَ الظَّمَاءُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللہ)) [سنن ابی داؤد: 2357، اسنادہ حسن] اس کے علاوہ جو دعا عوام میں مشہور ہے وہ سنداً صحیح نہیں ہے۔ قیام اللیل (تراویح): رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے قیام رمضان کرتا ہے، اس کے گزشتہ (صغیرہ) گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری: 37) قیام اللیل، تہجد، تراویح ایک ہی نماز کے نام ہیں، لیکن عموماً رمضان کی رات کو کیا جانے والا قیام تراویح کے نام سے معروف ہے اور اس کی تعداد گیارہ رکعات [(3+8) 1+2+2+2+2+2] ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عشاء کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد صبح تک گیارہ رکعات پڑھتے تھے اور اسی نماز کو لوگ عتمہ بھی کہتے تھے۔ آپ ہر دو رکعات پر سلام پھیرتے اور ایک وتر پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم: 736) ام المومنین رضی اللہ عنہا مزید فرماتی ہیں کہ رمضان ہو یا غیر رمضان رسول اللہ ﷺ گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ (صحیح بخاری: 2013) ایسے ہی سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا تمیم الداری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ لوگوں کو (رمضان میں رات کے وقت) گیارہ رکعات پڑھائیں۔ (موطأ امام مالک 1/ 114 ح 229، السنن الکبری للبیہقی 1/ 293 وقال النیموی الحنفی’’اسنادہ صحیح‘‘ آثار السنن:ص350) معلوم ہوا کہ تراویح کی تعداد گیارہ رکعات (3+8) ہی ہے۔ اور واضح رہے کہ پورا ماہ رمضان امام کے ساتھ نماز تراویح ادا کرنا مسنون اور افضل ہے۔ دیکھئے سنن ترمذی (806) جو حضرات اسے بدعت کہتے ہیں ان کا قول بے دلیل ومردود ہے۔ غیر اہل حدیث اور آٹھ تراویح: غیر اہل حدیث کے اکابرنے بھی آٹھ رکعات تراویح کو تسلیم کیا ہے۔ خلیل احمد سہارنپوری دیوبندی لکھتے ہیں: ’’اور سنت موکدہ ہونا تراویح کا آٹھ رکعات تو بالاتفاق ہے، اگر خلاف ہے تو بارہ میں‘‘ (براہین قاطعہ ص 95) عبدالشکور لکھنوی دیوبندی نے اپنی کتاب علم الفقہ (ص 198) میں آٹھ رکعات ہی کو مسنون قرار دیا ہے۔ روزہ اور اعتکاف کے اجماعی مسائل:
فائدہ: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
……………… اصل مضمون ……………… اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو (شمارہ 119 صفحہ 17 تا 26) تحریر: فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
1 | تعارفی سلسلہ علماء اہل حدیث: ’’حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ‘‘ | مولانا ابو عبد الرحمٰن محمد ارشد کمال حفظہ اللہ |
2 | جریج راہب کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
3 | موٹی جرابوں پر مسح جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
4 | مدلس اور تدلیس کی وضاحت | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
5 | تہتر فرقوں والی حدیث — اور گمراہ فرقوں کو کس طرح نصیحت کریں؟ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
6 | محدثین کرام اور ضعیف + ضعیف کی مروّجہ حسن لغیرہ کا مسئلہ؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
7 | ایمان میں کمی بیشی کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
8 | حالتِ سجدہ میں ہاتھوں کی انگلیاں ملانا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
9 | سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
10 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقام | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
11 | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
12 | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
13 | سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
14 | سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
15 | موت سے پہلے ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ پڑھنا | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
16 | امیر المومنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
17 | قرآن و حدیث کو تمام آراء و فتاویٰ پر ہمیشہ ترجیح حاصل ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
18 | قربانی کا گوشت اور غیر مسلم؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
19 | نابالغ قارئ قرآن کی امامت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
20 | مسلمان کی جان بچانے کے لئے خون دینا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
21 | قربانی کے جانور کی شرائط | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
22 | امام شافعی رحمہ اللہ ضعیف روایات کو حجت نہیں سمجھتے تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
23 | امام نسائی رحمہ اللہ کی وفات کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
24 | امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا حق کی طرف رجوع کرنا | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
25 | حدیث کے مقابلے میں ’’اگر مگر‘‘؟ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
26 | چھ کلموں کی کیا حقیقت ہے؟ کیا چھ کلمے احادیث سے ثابت ہیں؟ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
27 | طالب علموں کے لئے نصیحت | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
28 | ضعیف حدیث کی پہچان | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
29 | فضائلِ اذکار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
30 | سورة یٰسین کی فضیلت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
31 | اللہ کے لئے خدا کا لفظ بالاجماع جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
32 | علم کیسے اٹھتا ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
33 | رفع یدین کے خلاف ایک نئی روایت — أخبار الفقہاء والمحدثین؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
34 | پانچ فرض نمازوں کی رکعتیں اور سنن و نوافل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
35 | اذان اور اقامت کے مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
36 | نمازِ جمعہ رہ جانے کی صورت میں ظہر کی ادائیگی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
37 | قرآن مجید کے سات قراءتوں پر نازل ہونے والی حدیث متواتر ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
38 | ائمہ کرام سے اختلاف، دلائل کے ساتھ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
39 | یہ سوال بدعت ہے کہ نماز میں کتنے فرائض، واجبات اور کتنی سنتیں ہیں؟ | الشیخ ابو ثاقب محمد صفدر بن غلام سرور الحضروی رحمہ اللہ |
40 | نمازِ عید کے بعد ’’تقبل اللہ منا و منک‘‘ کہنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
41 | تکبیراتِ عیدین کے الفاظ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
42 | معجزۂ شقِ قمر | اعظم المبارکی |
43 | صحیح الاقوال فی استحباب صیام ستۃ من شوال | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
44 | تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کا ثبوت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
45 | تکبیراتِ عیدین | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
46 | عیدین میں 12 تکبیریں اور رفع یدین | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
47 | ماہِ شوال کے چھ روزے | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
48 | کردار کے غازی | الشیخ ابو الحسن تنویر الحق الترمذی حفظہ اللہ |
49 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
50 | تمام مساجد میں اعتکاف جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
51 | کیا عورت گھر میں اعتکاف کر سکتی ہے؟ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
52 | حالتِ اعتکاف میں جائز اُمور | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
53 | روزہ اور اعتکاف کے اجماعی مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
54 | اعتکاف کے متعلق بعض آثارِ صحیحہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
55 | صدقہ فطر اجناس کے بجائے قیمت (نقدی) کی صورت میں دینا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
56 | عشرکی ادائیگی اور کھاد، دوائی وغیرہ کا خرچ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
57 | کئی سالوں کی بقیہ زکوٰۃ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
58 | زبان کی حفاظت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
59 | محدثین کے ابواب ’’پہلے اور بعد؟!‘‘ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
60 | سیاہ خضاب کی شرعی حیثیت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
61 | نبی کریم ﷺ کی حدیث کا دفاع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
62 | رمضان کے روزوں کی قضا اور تسلسل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
63 | وحدت الوجود کے ایک پیروکار ’’حسین بن منصور الحلاج‘‘ کے بارے میں تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
64 | ابن عربی صوفی کا رد | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
65 | رمضان کے احکام و مسائل | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
66 | روزے کی حالت میں ہانڈی وغیرہ سے چکھنا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
67 | قیامِ رمضان مستحب ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
68 | رمضان میں سرکش شیاطین کا باندھا جانا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
69 | گیارہ رکعات قیامِ رمضان (تراویح) کا ثبوت اور دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
70 | اسناد دین میں سے ہیں (اور) اگر سند نہ ہوتی تو جس کے جو دل میں آتا کہتا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
71 | تقریظ ’’جمہور محدثین اور مسئلۂ تدلیس‘‘ | الشیخ ابو الحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ |
72 | کیا محمد علی مرزا جہلمی فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا شاگرد ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
73 | کیا ’’شرح السنۃ‘‘ کا مطبوعہ نسخہ امام حسن بن علی البربہاری سے ثابت ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
74 | کیا اللہ تعالیٰ ہر جگہ بذاتہ موجود ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
75 | مسنون وضو کا طریقہ، صحیح احادیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
76 | مقتدیوں کو صف میں کب کھڑا ہونا چاہیے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
77 | پندرہ شعبان کی رات اور مخصوص عبادت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
78 | ضعیف روایات والی کتابوں کی آمدن، جائز یا ناجائز؟ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
79 | دورانِ تلاوت سلام کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
80 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا فیصلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
81 | حق کی طرف رجوع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
82 | دعاء کے فضائل و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
83 | سلف صالحین اور بعض مسائل میں اختلاف | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
84 | اہلِ حدیث سے مراد ’’محدثینِ کرام اور اُن کے عوام‘‘ دونوں ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
85 | نمازِ باجماعت کے لئے کس وقت کھڑے ہونا چاہیے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
86 | دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
87 | صبح و شام کے اذکار میں ((أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ)) کی بہت اہمیت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
88 | کیا شلوار (چادر وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
89 | خوشحال بابا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
90 | نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے والی حدیث صحیح ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
91 | کلمۂ طیبہ کا ثبوت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
92 | قبر میں نبی کریم ﷺ کی حیات کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
93 | شریعتِ اسلامیہ میں شاتمِ رسول کی سزا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
94 | سیدنا خضر علیہ السلام نبی تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
95 | دعا میں چہرے پر ہاتھ پھیرنا بالکل صحیح ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
96 | سلطان نور الدین زنگی رحمہ اللہ کا واقعہ؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
97 | کیا امام شافعی امام ابو حنیفہ کی قبر پر گئے تھے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
98 | دیوبندی حضرات اہلِ سنت نہیں ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
99 | اللہ کی نعمت کے آثار بندے پر ((إِذَا اَتَاکَ اللہ مالاً فَلْیُرَ علیک)) | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
100 | ایک مشت سے زیادہ داڑھی کاٹنا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
101 | امام مالک اور نماز میں فرض، سنت و نفل کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
102 | اللہ کی معیت و قربت سے کیا مراد ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
103 | سلف صالحین کے بارے میں آلِ دیوبند کی گستاخیاں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
104 | ’’ماں کی نافرمانی کی سزا دُنیا میں‘‘ … ایک من گھڑت روایت کی تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
105 | سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ اور ایک ضعیف روایت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
106 | عالَمِ خواب اور نیند میں نبی ﷺ کے دیدار کی تین صحیح روایات اور خواب دیکھنے والے ثقہ بلکہ فوق الثقہ تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
107 | مسئلۃ استواء الرحمٰن علی العرش | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
108 | ورثاء کی موجودگی میں ایک تہائی مال کی وصیت جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
109 | موجودہ حالات صحیح حدیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
110 | دعوتِ حق کے لئے مناظرہ کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
111 | قیامت اچانک آئے گی جس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
112 | اسماء الرجال کا علم | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
113 | حدیث کا منکر جنت سے محروم رہے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
114 | یہ کیسا فضول تفقہ ہے جس کے بھروسے پر بعض لوگ اپنے آپ کو فقیہ سمجھ بیٹھے ہیں۔!! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
115 | منکرین حدیث کا وجود حدیث رسول کی حقانیت و حجیت کی دلیل ہے | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
116 | غیر مقلد اور اہلِ حدیث میں فرق | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
117 | بغیر شرعی عذر کے بیٹھ کر نماز پڑھنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
118 | سیدنا معاویہ بن ابی سفیان کاتبِ وحی رضی اللہ عنہ کی فضیلت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
119 | آگ بجھا کر اور ہیٹر بند کر کے سویا کریں | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
120 | اللہ تعالیٰ سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
121 | فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم کہنا حدیث سے ثابت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
122 | اے اللہ! میرے اور گناہوں کے درمیان پردہ حائل کر دے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
123 | جمعہ کے دن مقبولیتِ دعا کا وقت؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
124 | نظر بد سے بچاؤ کے لئے دھاگے اور منکے وغیرہ لٹکانا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
125 | ایک دوسرے کو سلام کہنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
126 | سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے محبت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
127 | صحابۂ کرام کے بعد کسی اُمتی کا خواب حجت نہیں ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
128 | جزء ترک رفع الیدین کا علمی جائزہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
129 | امام ابو بکر عبداللہ بن ابی داود رحمہ اللہ کے اشعار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
130 | محدّث العَصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ پر ایک اعتراض اور اس کا ازالہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
131 | قمیص میں بند گلا ہو یا کالر، دونوں طرح جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
132 | امام ابوبکر بن ابی داود السجستانی رحمہ اللہ کا عظیم الشان حافظہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
133 | اصول حدیث و اسماء الرجال سے متعلق بعض اہم معلومات | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
134 | جشن ’’عید میلاد‘‘ اور بعض شبہات کا ازالہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
135 | سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور ایک عورت کے بھوکے بچوں کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
136 | نبی کریم ﷺ کا اپنے اُمتیوں سے پیار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
137 | ربیع الاول کا مہینہ | از افادات: مولانا محمد ارشد کمال حفظہ اللہ |
138 | کیا جب فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرلی ہوں، پھر مسجد میں جاکر تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
139 | یہ نہیں کرنا کہ اپنی مرضی کی روایت کو صحیح و ثابت کہہ دیں اور دوسری جگہ اسی کو ضعیف کہتے پھریں۔ یہ کام تو آلِ تقلید کا ہے! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
140 | رفع الیدین کی مرفوع و صحیح احادیث کے مقابلے میں ضعیف و غیر ثابت آثار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
141 | نبی ﷺ کی سنت یعنی حدیث کے مقابلے میں کسی کی تقلید جائز نہیں ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
142 | امیر المؤمنین عمر الفاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کا آخری منظر | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
143 | تجھے تو اچھی طرح سے نماز پڑھنی ہی نہیں آتی! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
144 | سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
145 | کیا کتوں کا بیچنا جائز ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
146 | اہلِ حدیث کے نزدیک قرآن و حدیث اور اجماع کے صریح مخالف ہر قول مردود ہے خواہ اسے بیان کرنے یا لکھنے والا کتنا ہی عظیم المرتبت کیوں نہ ہو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
147 | فضیلتِ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بزبانِ سیدنا علی رضی اللہ عنہ | الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ |
148 | نمازی کے آگے سترہ رکھنا واجب ہے یا سنت؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
149 | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ معاصرین کی نظر میں | حافظ محمد یونس اثری (کراچی) |
150 | رسول اللہ ﷺ کی حدیث کا احترام | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
151 | محرم الحرام کے دو روزے (9-10) | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
152 | سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
153 | محرم کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
154 | جنات کا وجود ایک حقیقت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
155 | سلف صالحین اور علمائے اہلِ سنت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
156 | نبی کریم ﷺ پر جھوٹ بولنے والا جہنم میں جائے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
157 | بے سند اقوال سے استدلال غلط ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
158 | قربانی کے چار یا تین دن؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
159 | حالتِ نماز میں قرآن مجید دیکھ کر تلاوت کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
160 | قربانی کے بعض احکام و مسائل - دوسری قسط | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
161 | پوری اُمت کبھی بالاجماع شرک نہیں کرے گی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
162 | ’’قرآن کو صرف طاہر ہی چھوئے‘‘ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
163 | قادیانیوں اور فرقۂ مسعودیہ میں 20 مشترکہ عقائد | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
164 | عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت و اہمیت | الشیخ ابو احمد وقاص زبیرحفظہ اللہ |
165 | قربانی کے احکام و مسائل با دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
166 | مکمل نمازِ نبوی ﷺ - صحیح احادیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
167 | نبی کریم ﷺ نے سیدنا جُلَیبِیب رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ’’ھذا مني وأنا منہ‘‘ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
168 | کلید التحقیق: فضائلِ ابی حنیفہ کی بعض کتابوں پر تحقیقی نظر | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
169 | گھروں میں مجسمے رکھنا یا تصاویر لٹکانا یا تصاویر والے کپڑے پہننا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
170 | اگر کسی شخص کا بیٹا فوت ہو جائے تو بہتر یہ ہے کہ وہ اپنے پوتوں پوتیوں کے بارے میں وصیت لکھ دے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
171 | اتباعِ سنت ہی میں نجات ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
172 | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا سفرِ آخرت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
173 | رسول اللہ ﷺ اور بعض غیب کی اطلاع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
174 | خطبۂ جمعہ کے چالیس مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
175 | خطبۂ جمعہ کے دوران کوئی یہ کہے کہ ’’چپ کر‘‘ تو ایسا کہنے والے نے بھی لغو یعنی باطل کام کیا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
176 | سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
177 | عید کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
178 | روزہ افطار کرنے کے بارے میں مُسَوِّفین (دیر سے روزہ افطار کرنے والوں) میں سے نہ ہونا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
179 | اُصولِ حدیث اور مدلس کی عن والی روایت کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
180 | رمضان کے آخری عشرے میں ہر طاق رات میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
181 | جنازہ گزرنے پر کھڑا ہونے والا حکم منسوخ ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
182 | اللہ تعالیٰ کا احسان اور امام اسحاق بن راہویہ کا حافظہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
183 | اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کریں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
184 | دُور کی رُویت کا کوئی اعتبار نہیں ہے (رمضان المبارک کے بعض مسائل) | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
185 | شریعت میں باطنیت کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ ظاہر کا اعتبار ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
186 | کیا آپ روزے سے ہیں؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
187 | کیا قے (یعنی اُلٹی) آنے سے روزے کی قضا ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
188 | ماہِ رمضان اور ہم | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
189 | نمازِ تراویح کی تعدادِ رکعات کیا ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
190 | طارق جمیل صاحب کی بیان کردہ روایتوں کی تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
191 | اطلبوا العلم ولو بالصین - تم علم حاصل کرو، اگرچہ وہ چین میں ہو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
192 | مونچھوں کے احکام و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
193 | ضعیف روایات اور اُن کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
194 | نماز باجماعت کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
195 | چالیس حدیثیں یاد کرنے والی روایت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
196 | نظر کا لگ جانا برحق ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
197 | کتاب سے استفادے کے اصول | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
198 | فضیلۃ الشیخ حافظ محمد ندیم ظہیر حفظہ اللہ کے مختصر حالات زندگی | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
199 | حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی امام بخاری رحمہ اللہ تک سند | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
200 | نماز جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرنا اور ہمارے اسلاف | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
201 | سیرت رحمۃ للعالمین ﷺ کے چند پہلو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
202 | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
203 | کیا ’’جزاک اللہ خیرًا‘‘ کہنا ثابت ہے؟ | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
204 | چند فقہی اصطلاحات کا تعارف | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
205 | جو آدمی کوئی چیز لٹکائے گا وہ اسی کے سپرد کیا جائے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
206 | کلامی لا ینسخ کلام اللہ – والی روایت موضوع ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
207 | گانے بجانے اور فحاشی کی حرمت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
208 | حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ، بحیثیت ایک باپ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
209 | نفل نمازوں کے فضائل و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
210 | مساجد میں عورتوں کی نماز کے دس دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
211 | ایک صحیح العقیدہ یعنی اہل حدیث بادشاہ کا عظیم الشان قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
212 | نبی کریم ﷺ کا حلیہ مبارک احادیث صحیحہ سے بطورخلاصہ پیش خدمت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
213 | نبی کریم ﷺ کے معجزے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
214 | سجدے کی حالت میں ایڑیوں کا ملانا آپ ﷺ سے باسند صحیح ثابت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
215 | باجماعت نماز میں صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
216 | نمازِ تسبیح / صلوٰۃ التسبیح | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
217 | کیا ملک الموت علیہ السلام کا نام یعنی ’’عزرائیل‘‘ قرآن یا حدیث سے ثابت ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
218 | ختمِ نبوت پر چالیس (40) دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
219 | چالیس (40) مسائل جو صراحتاً صرف اجماع سے ثابت ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
220 | صحیح بخاری کی احادیث و روایات اور بعض دوسری صحیح احادیث کا دفاع | الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ |
221 | وعظ و نصیحت اور دعوت و تبلیغ کے بارے میں سنہری ہدایات | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
222 | فضائلِ سلام (السلام علیکم کہنے کے فوائد) | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
223 | جہنم سانس باہر نکالتی ہے تو گرمی زیادہ ہو جاتی ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
224 | سب اہلِ ایمان بھائی بھائی ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
225 | اللہ پر ایمان اور ثابت قدمی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
226 | دانت اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں | حافظ محمد جعفر حفظہ اللہ |
227 | ماہِ صفر کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
228 | اظہار خوشی مگر کیسے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
229 | محمد رسول اللہ ﷺ کا سایہ مبارک | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
230 | ابو الطفیل عامر بن واثلہ، صحابہ کرام میں وفات پانے والے آخری صحابی تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2021