عید کے بعض مسائلتحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
سوال: عیدین اور جنازہ کی نماز میں ہر تکبیر پر رفع یدین کر کے ہاتھ باندھنا صحیح ہے؟ یا صرف تکبیر اولیٰ ہی پر رفع یدین کر کے ہاتھ باندھنا چاہیے؟ الجواب: تکبیراتِ عیدین میں ہاتھ باندھنا ہی راجح ہے، حالتِ قیام قبل از رکوع میں ہاتھ باندھنے پر اتفاق ہے۔ مولانا محمد قاسم خواجہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
سوال: عیدین کی نماز سے پہلے جو تکبیریں کہی جاتی ہیں تو یہاں ہوتا یہ ہے کہ ایک شخص پہلے بلند آواز سے مائیک میں تکبیر کہتا ہے، پھر حاضرین جواباً مجموعی طور پر تکبیر کہتے ہیں، کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ الجواب: میرے علم میں یہ عمل ثابت نہیں ہے۔ واللہ اعلم سوال: عیدین میں خطبہ کے بعد امام اور جماعت کا ہاتھ اُٹھا کر مجموعی طور پر دُعا مانگنا صحیح ہے؟ الجواب: یہ مسئلہ اجتہادی ہے اور دعا مانگنا ثابت ہے لیکن اس موقع پر مقتدیوں کا امام کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا ثابت نہیں، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا نہ کی جائے۔ واللہ اعلم سوال: عیدین میں خطبۂ عید کے بعد عید مبارک کی ملاقات کرنا اور بغل گیر ہونے کا جو دستور ہے، شرعاً کیسا ہے؟ الجواب: بغل گیر ہونے کا کوئی ثبوت میرے علم میں نہیں ہے، البتہ تقبل اللہ منا و منک والی دعا صحابہ کرام سے منقول ہے۔ (دیکھئے فتاویٰ علمیہ 132/2، 133) اصل مضمون کے لئے دیکھیں ماہنامہ الحدیث شمارہ 121 صفحہ 13 ----------------------------- عیدہ گاہ کو جاتے ہوئے بلند آواز سے تکبیریں کہنا ثابت ہیں۔ (السنن الکبری للبیہقی 3/ 279وسندہ حسن) تکبیرات کے الفاظ کسی صحیح مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہیں، البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ سے ثابت ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عید کے دن صبح سویرے ہی مسجد سے عیدگاہ کی طرف جاتے تھے اور عیدگاہ تک آپ اونچی تکبیریں کہتے تھے۔ آپ اس وقت تک تکبیریں کہتے رہتے تھے جب تک امام (نماز پڑھانے کے لئے) نہ آ جاتا۔ (السنن الکبری للبیہقی: 3/ 279 وسندہ حسن) سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے تکبیر کے یہ الفاظ ثابت ہیں: اللہ أکبرکبیراً، اللہ أکبرکبیراً، اللہ أکبر وأجل اللہ أکبر وللہ الحمد۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 2/ 168 ح 5654 وسندہ صحیح) سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ان الفاظ میں تکبیر سکھاتے تھے: ’’اللہ أکبر، اللہ أکبر، اللھم أنت أعلی وأجل من أن تکون لک صاحبۃ أو یکون لک ولد أو یکون لک شریک فی الملک أویکون لک ولي من الذل وکبرہ تکبیراً اللہ أکبر تکبیراً (کبیراً)اللھم اغفرلنا اللھم ارحمنا‘‘ (مصنف عبدالرزاق: 11/ 295 ح 20581وسندہ صحیح) امام عبدالرزاق نے سماع کی تصریح کر رکھی ہے۔ دیکھئے السنن الکبری للبیہقی(3/ 316) تابعی صغیر ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: کانوا یکبرون یوم عرفۃ وأحدھم مستقبل القبلۃ فی الصلوۃ: اللہ أکبر، اللہ أکبرلا إلہ إلا اللہ واللہ أکبر اللہ أکبر وللہ الحمد (مصنف ابن ابی شیبہ: 2/ 167 ح 5649 وسندہ صحیح) اسلاف سے ثابت شدہ مذکورہ الفاظ میں سے جو بھی چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ اصل مضمون کے لئے دیکھیں ماہنامہ الحدیث شمارہ 17 صفحہ 17 ----------------------------- نمازِ عید کے بعد تقبل اللہ منا و منک کہنا؟اس بارے میں بعض آثار کی تحقیق درج ذیل ہے: طحاوی نے کہا: ’’وحدثنا یحي بن عثمان قال: حدثنا نعیم قال: حدثنا محمد ابن حرب عن محمد بن زیاد الألہانی قال: کنا نأتي أبا أمامۃ وواثلۃ بن الأسقع فی الفطر والأضحی ونقول لھما: تقبل اللہ منا ومنکم فیقولان: ومنکم و منکم‘‘ محمد بن زیاد الالہانی (ابو سفیان الحمصی: ثقہ) سے روایت ہے کہ ہم عید الفطر اور عید الاضحی میں ابو امامہ اور واثلہ بن اسقع ( رضی اللہ عنہما ) کے پاس جاتے تو کہتے: ’’تقبل اللہ منا و منکم‘‘ اللہ ہمارے اور تمھارے (اعمال) قبول فرمائے، پھر وہ دونوں جواب دیتے: اور تمھارے بھی، اور تمھارے بھی۔ (مختصر اختلاف الفقہاء للطحاوی / اختصار الجصاص 4/ 385 وسندہ حسن) اس سند میں یحییٰ بن عثمان بن صالح اور نعیم بن حماد دونوں جمہور کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے حسن الحدیث تھے اور باقی سند صحیح ہے۔ اس روایت کو ابن الترکمانی نے بغیر کسی حوالے کے نقل کر کے ’’حدیث جید‘‘ کہا اور احمد بن حنبل سے اس کی سند کا جید ہونا نقل کیا۔ دیکھئے الجوہر النقی (3/ 319۔ 320) قاضی حسین بن اسماعیل المحاملی نے کہا: ’’حدثنا المھنی بن یحي قال: حدثنا مبشر بن إسماعیل الحلبی عن إسماعیل بن عیاش عن صفوان بن عمرو عن عبدالرحمٰن بن جبیر بن نفیر عن أبیہ قال: کان أصحاب النبي ﷺ إذا التقوا یوم العید یقول بعضھم لبعض: تقبل اللہ منا و منک‘‘ جبیر بن نفیر (رحمہ اللہ / تابعی) سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ کے صحابہ عید کے دن ایک دوسرے سے ملاقات کرتے تو ایک دوسرے کو تقبل اللہ منا و منک کہتے تھے۔ (الجزء الثانی من کتاب صلوٰۃ العیدین مخطوط مصور ص 22ب وسندہ حسن) اس روایت کی سند حسن ہے اور حافظ ابن حجر نے بھی اسے حسن قرار دیا ہے۔ دیکھئے فتح الباری (2/ 446 تحت ح 952) صفوان بن عمرو السکسکی (ثقہ) سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن بسر المازنی (رضی اللہ عنہ) خالد بن معدان (رحمہ اللہ) راشد بن سعد (رحمہ اللہ) عبدالرحمٰن بن جبیر بن نفیر (رحمہ اللہ) اور عبدالرحمٰن بن عائذ (رحمہ اللہ) وغیرہم شیوخ کو دیکھا وہ عید میں ایک دوسرے کو تقبل اللہ منا و منک کہتے تھے۔ (تاریخ دمشق لابن عساکر 26/ 106، ترجمہ: صفوان بن عمرو، وسندہ حسن) علی بن ثابت الجزری رحمہ اللہ (صدوق حسن الحدیث) نے کہا: میں نے (امام) مالک بن انس (رحمہ اللہ) سے عید کے دن لوگوں کے تقبل اللہ منا و منک کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: ہمارے ہاں (مدینے میں) اسی پر عمل جاری ہے، ہم اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔ (کتاب الثقات لابن حبان ج 9 ص 90 وسندہ حسن) اصل مضمون کے لئے دیکھیں ماہنامہ الحدیث شمارہ 68 صفحہ 13 تا 16 ----------------------------- عیدین کی نمازمیں تکبیرات زوائد پر رفع یدین کرنا بالکل صحیح ہے، کیونکہ نبی ﷺ رکوع سے پہلے ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرتے تھے۔ [ابوداود ح 722، مسند احمد 2/ 133، 134 ح 6175، منتقی ابن الجارود ص 69 ح 178] اس حدیث کی سند بالکل صحیح ہے، بعض لوگوں کا عصرِ حاضر میں اس حدیث پر جرح کرنا مردود ہے۔ امام بیہقی اور امام ابن المنذر نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ تکبیرات ِ عیدین میں بھی رفع یدین کرنا چاہئے۔ دیکھئے التلخیص الحبیر(ج 1 ص 86 ح 692) والسنن الکبریٰ للبیہقی (3/ 292، 293) والاوسط لابن المنذر (4/ 282) عید الفطر والی تکبیرات کے بارے میں عطاء بن ابی رباح (تابعی) فرماتے ہیں: ’’نعم ویرفع الناس أیضًا‘‘ جی ہاں! ان تکبیرات میں رفع یدین کرنا چاہئے، اور (تمام) لوگوں کو بھی رفع یدین کرنا چاہئے۔ [مصنف عبدالرزاق 3/ 296 ح 5699، وسندہ صحیح] امام اہلِ الشام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’نعم ارفع یدیک مع کلھن‘‘ جی ہاں، ان ساری تکبیروں کے ساتھ رفع یدین کرو۔ [احکام العیدین للفریابی ح 136، وسندہ صحیح] امام دارالہجرۃ مالک بن انس رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’نعم، إرفع یدیک مع کل تکبیرۃ ولم أسمع فیہ شیئًا‘‘ جی ہاں، ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرو اور میں نے اس (کے خلاف) کوئی چیز نہیں سنی۔ [احکام العیدین ح 137، وسندہ صحیح] اس صحیح قول کے خلاف مالکیوں کی غیر مستند کتاب ’’مدونہ‘‘میں ایک بے سند قول مذکور ہے (ج 1 ص 155) یہ بے سند حوالہ مردود ہے، ’’مدونہ‘‘کے رد کے لئے دیکھئے میری کتاب القول المتین فی الجہر بالتأمین (ص 73) اسی طرح علامہ نووی کا حوالہ بھی بے سند ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ [دیکھئے المجموع شرح المہذب ج 5 ص 26] امام اہلِ مکہ شافعی رحمہ اللہ بھی تکبیراتِ عیدین میں رفع یدین کے قائل تھے۔ [دیکھئے کتاب الأم ج 1 ص 237] امام اہلِ سنت احمد بن حنبل فرماتے ہیں: ’’یرفع یدیہ في کل تکبیرۃ‘‘ (عیدین کی) ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرنا چاہئے۔ [مسائل احمد روایۃ ابی داود ص 60 باب التکبیر فی صلوٰۃ العید] ان تمام آثار سلف کے مقابلے میں محمد بن الحسن الشیبانی نے لکھا ہے: ’’ولا یرفع یدیہ‘‘ اور (عیدین کی تکبیرات میں) رفع یدین نہ کیا جائے۔ [کتاب الاصل ج 1 ص 374، 375 والاوسط لابن المنذر ج 4 ص 282] یہ قول دو وجہ سے مردود ہے:
اصل مضمون کے لئے دیکھیں تحقیقی مقالات جلد 1 صفحہ 47 ----------------------------- تکبیر ات عیدیننبی ﷺ نے فرمایا: ((التکبیر في الفطر سبع فی الأ و لٰی وخمس فی الآخرۃ والقراءۃ بعد ہما کلتیھما)) عید الفطر کے دن پہلی رکعت میں سات اوردوسری میں پانچ تکبیریں ہیں اور دونوں رکعتوں میں قراءت ان تکبیروں کے بعد ہے۔ [ابو داود 1 / 170 ح 1151] اس حدیث کے بارے میں امام بخاری نے کہا: ’’ھوصحیح‘‘ (العلل الکبیر للترمذی ج1 ص 288) اسے امام احمد بن حنبل اور امام علی بن المدینی نے بھی صحیح کہا ہے۔ (التلخیص الحبیر 2 /84) عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کے حجت ہونے پر میں نے مسند الحمیدی کی تخریج میں تفصیلی بحث لکھی ہے۔ اس روایت کے دیگر شواہد کے لیے ارواء الغلیل (3/ 106 تا 113) وغیرہ دیکھیں۔ نافع فرماتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے عید الاضحی اور عید الفطر کی نماز پڑھی۔ انھوں نے پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں اوردوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں۔ (موطأ امام مالک 1/ 180 ح 435) اس کی سند بالکل صحیح اوربخاری و مسلم کی شرط پر ہے۔ شعیب بن ابی حمزہ عن نافع کی روایت میں ہے: ’’وھي السنۃ‘‘ اور یہ سنت ہے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی ج 3 ص288) امام مالک فرماتے ہیں کہ ہمارے ہاں یعنی مدینہ میں اسی پر عمل ہے۔ (موطأ: 1/ 180) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی عیدین کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اوردوسری میں پانچ تکبیریں کہتے تھے۔ [شرح معانی الآثار للطحاوی 4/ 345] سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بھی پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قرا ء ت سے پہلے پانچ تکبیریں کہتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ج2 ص 173 ح5701) ابن جریج کے سماع کی تصریح احکام العیدین للفریابی (ص 176ح128) میں موجود ہے، اس کے دیگر صحیح شواہد کے لیے ارواء الغلیل(ج 3 ص111) وغیرہ کا مطالعہ کریں۔ امیرالمومنین سیدنا عمر بن عبدالعزیز بھی پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات اور دوسری میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہتے تھے۔ [مصنف ابن ابی شیبہ ج2 ص 176ح، احکام العیدین ص 171، 172ح 117] اس کی سند صحیح ہے۔ (سواطع القمرین ص 172) باب رفع یدین (14) کے تحت یہ باسند حسن گزر چکا ہے کہ جو شخص رفع یدین کرتا ہے اسے ہر انگلی کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ رکوع سے پہلے ہر تکبیر میں رفع یدین کرتے تھے۔ (ابوداود 1 / 111 ح 722، مسند احمد 2 / 134 ح 6175) اس کی سند بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔ (ارواء الغلیل ج 3 ص113) امام ابن المنذر اور امام بیہقی نے تکبیر ات عیدین میں رفع یدین کے مسئلے پر اس حدیث سے حجت پکڑی ہے۔ (التلخیص الحبیرج2 ص 86) اور یہ استدلال صحیح ہے کیونکہ عموم سے استدلال کرنا بالاتفاق صحیح ہے۔ جو شخص رفع یدین کا منکر ہے وہ اس عام دلیل کے مقابلے میں خاص دلیل پیش کرے۔ یاد رہے کہ تکبیرات عیدین میں عدم رفع یدین والی ایک دلیل بھی پورے ذخیرۂ حدیث میں نہیں ہے۔ اصل مضمون کے لئے دیکھیں تحقیقی مقالات جلد 1 صفحہ 55 ----------------------------- نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے (سیدنا) ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) کے پیچھے عید الاضحی اور عید الفطر کی نماز پڑھی، آپ نے پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہیں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہیں۔ (موطأ امام مالک 1/ 180 ح 435 وسندہ صحیح) آپ یہ ساری تکبیریں قراءت سے پہلے کہا کرتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 173/2 ح 5702 وسندہ صحیح) سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی بارہ تکبیریں ثابت ہیں۔ (احکام العیدین للفریابی: 128، وسندہ صحیح) سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عیدین میں تکبیر سات اور پانچ ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 2/ 175 ح 5720 وسندہ حسن) امام مکحول رحمہ اللہ (تابعی) نے فرمایا: عید الاضحی اور عبد الفطر میں تکبیر قراءت سے پہلے سات اور (دوسری رکعت میں) پانچ ہے۔ (ابن ابی شیبہ 2/ 175 ح 5714 ملخصاً وسندہ صحیح) ابو الغصن ثابت بن قیس الغفاری المکی نے فرمایا: میں نے عمر بن عبد العزیز (رحمہ اللہ) کے پیچھے عید الفطر کی نماز پڑھی تو انھوں نے پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں پڑھیں۔ (ابن ابی شیبہ 2/ 176 ح 5732 وسندہ حسن وھو صحیح بالشواہد) امام ابن شہاب الزہری نے فرمایا: سنت یہ ہے کہ عید الاضحی اور عید الفطر میں پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں۔ (احکام العیدین للفریابی: 106، وسندہ حسن لذاتہ وھو صحیح بالشواہد) امام مالک کا بھی یہی مذہب ہے۔ (دیکھئے احکام العیدین: 131، وسندہ صحیح) امام مالک اور امام اوزاعی دونوں نے فرمایا کہ ان تکبیروں کے ساتھ رفع یدین بھی کرنا چاہیے۔ (احکام العیدین: 136۔ 137، والسندان صحیحان) اصل مضمون کے لئے دیکھیں تحقیقی مقالات جلد 6 صفحہ 24 ----------------------------- عید کی نماز عید گاہ (یا کھلے میدان) میں پڑھنا سنت ہےنمازِ عید، عیدگاہ (یا کھلے میدان) میں پڑھناسنت ہے۔ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نمازِعید پڑھنے کے لئے عیدگاہ جاتے تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے آثار کے لئے مصنف ابن ابی شیبہ اور احکام العیدین للفریابی وغیرہما کامطالعہ کیجئے۔ سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((کَانَ النَّبِيُّ ﷺ یَخْرُجُ یَوْمَ الفِطْرِ وَالْأَضْحَی إِلَی الْمُصَلَّی، فَأَوَّلُ شَيْءٍ یَبْدَأُ بِہِ الصَّلَاۃُ، ثُمَّ یَنْصَرِفُ فَیَقُوْمُ مُقَابِلَ النَّاس)) إلخ رسول اللہ ﷺ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن (شہر سے باہر) عید گاہ تشریف لے جاتے تو سب سے پہلے آپ ﷺ نماز پڑھاتے، نماز سے فارغ ہو کر آپ لوگوں کے سامنے(خطبہ کے لیے) کھڑے ہوتے۔ إلخ (صحیح بخاری:956، صحیح مسلم:889وترقیم دارالسلام:2053) سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ((أَنَّ رَسُوْلَ اللہ ﷺِ ﷺ خَرَجَ یَوْمَ أَضْحٰی أَوْ فِطْرٍ، فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ لَمْ یُصَلِّ قَبْلَھَا وَلاَ بَعْدَھَا)) رسول اللہ ﷺ عیدالاضحی یا عید الفطر کے دن (عید گاہ) گئے، پھر انھوں نے(نماز عید کی) دو رکعتیں پڑھیں، نہ اس سے پہلے اور نہ بعد میں نماز پڑھی۔ إلخ (صحیح مسلم:884وترقیم دارالسلام:2057) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مسجد سے تکبیر کہتے ہوئے عید گاہ کی طرف جاتے اور تکبیر کہتے رہتے حتٰی کہ امام آجاتا۔ (سنن الدارقطنی2/ 43 ح 1696، وسندہ حسن، محمد بن عجلان صرح بالسماع عند البیہقی فی السنن الکبریٰ3/ 279 و صححہ الالبانی فی ارواء الغلیل3/ 122) یزید بن خمیر الرحبی (تابعی)رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن بُسر رضی اللہ عنہ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن (عید گاہ کی طرف) گئے تو انھوں نے امام کا(نماز میں) تاخیر کر دینے کو ناپسند کیا۔ (سنن ابی داود:1135، سنن ابن ماجہ:1317 وسندہ صحیح وصححہ الحاکم علی شرط البخاری1/ 295ووافقہ الذہبی) صفوان بن عمرو السکسکی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ (عید کے)خطبے اور نماز کے لیے (عیدگاہ) جانے میں جلدی کرتے تھے۔ (احکام العیدین للفریابی ص 109 ح 37 وسندہ صحیح) امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ نے فرمایا: لوگ عید کے دن تکبیر کہتے ہوئے اپنے گھروں سے عیدگاہ جاتے اورجب امام آجاتا تو خاموش ہو جاتے، جب امام (نماز کے لئے)تکبیر کہتا تو وہ بھی تکبیر کہتے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ2/ 164 ح 1135، احکام العیدین للفریابی ص 117 ح 59 وسندہ صحیح) عورتوں کا عید گاہ جاناسیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم عیدالفطر اور عیدالاضحی میں عورتوں کو (عیدگاہ) لے کر جائیں۔ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم نے کہا: اگر ہم میں سے کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو (تو وہ کیا کرے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: اسے اس کی بہن اپنی چادر اوڑھا دے۔ (صحیح مسلم:890 وترقیم دارالسلام:2056) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گھر (بیوی وغیرھا) میں سے جو طاقت رکھتے انھیں (عید گاہ) لے جاتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ2/ 182 ح 5786 و فی نسخہ3/ 43 و سندہ صحیح) یاد رہے کہ عیدگاہ میں منبر لے کر نہیں جانا چاہئے۔ دیکھئے صحیح بخاری (946) آج کے زمانے میں بعض لوگ حالات کی وجہ سے عورتوں کو مساجد اور عیدگاہ جانے سے روکتے ہیں، اور اپنی دلیل ’’ناسازگار‘‘ حالات کو بناتے ہیں۔ حالانکہ صحیح حدیث کے بعد اس عذر کی کوئی وقعت نہیں رہ جاتی۔ مجاہد تابعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کسی شخص کو اپنے گھر والوں (یعنی بیوی وغیرھا) کو مسجد میں جانے سے منع نہیں کرنا چاہئے۔‘‘ آپ کے بیٹے نے کہا: ہم تو انھیں منع کریں گے۔ یہ سن کر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے (غصے سے) فرمایا: میں تجھے رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تُو یہ کہہ رہا ہے؟ مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمربن الخطاب رضی اللہ عنہما نے اپنے اس بیٹے سے مرتے دم تک کلام نہیں کیا۔ (مسند احمد 2/ 36 ح 4933 وسندہ صحیح بحوالہ ماہنامہ’’الحدیث حضرو‘‘رقم 5 ص28) خلاصہ یہ ہے کہ عیدکی نماز مسجد سے باہر عید گاہ یا کھلے میدان میں پڑھنا سنت ہے۔ یاد رہے کہ شرعی عذر کے بغیر مسجد میں عید کی نماز پڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن اگر بارش ہوتو پھر مسجد میں عید کی نماز پڑھنا جائز ہے جیسا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ارشاد سے ثابت ہے۔ دیکھئے السنن الکبریٰ للبیہقی (3/ 130، وسندہ قوی، نیل المقصود:1160) اصل مضمون کے لئے دیکھیں ماہنامہ الحدیث شمارہ 67 صفحہ 8 تا 10 ----------------------------- بعض یہ سمجھتے ہیں کہ دو عیدوں کے درمیان شادی کرنا غلط ہے۔ ان وہمی لوگوں کی یہ ساری باتیں فضول ہیں اور قرآن و حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہیں۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ’’تزوّجني رسول اللہ ﷺ في شوال و بنی بي في شوال۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے شوال (کے مہینے) میں مجھ سے شادی کی اور شوال میں ہی میری رخصتی ہوئی۔ (صحیح مسلم: 1423، النسائی 6/ 70 ح 3238 وسندہ صحیح) شوال کا مہینہ عید الفطر اور عید الاضحی کے درمیان ہے لہٰذا دو عیدوں کے درمیان شادی نکاح نہ کرنے کا تصور اس صحیح حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے باطل و مردود ہے۔ اصل مضمون کے لئے دیکھیں تحقیقی مقالات جلد 2 صفحہ 48 |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
1 | تعارفی سلسلہ علماء اہل حدیث: ’’حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ‘‘ | مولانا ابو عبد الرحمٰن محمد ارشد کمال حفظہ اللہ |
2 | جریج راہب کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
3 | موٹی جرابوں پر مسح جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
4 | مدلس اور تدلیس کی وضاحت | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
5 | تہتر فرقوں والی حدیث — اور گمراہ فرقوں کو کس طرح نصیحت کریں؟ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
6 | محدثین کرام اور ضعیف + ضعیف کی مروّجہ حسن لغیرہ کا مسئلہ؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
7 | ایمان میں کمی بیشی کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
8 | حالتِ سجدہ میں ہاتھوں کی انگلیاں ملانا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
9 | سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
10 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقام | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
11 | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
12 | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
13 | سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
14 | سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
15 | موت سے پہلے ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ پڑھنا | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
16 | امیر المومنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
17 | قرآن و حدیث کو تمام آراء و فتاویٰ پر ہمیشہ ترجیح حاصل ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
18 | قربانی کا گوشت اور غیر مسلم؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
19 | نابالغ قارئ قرآن کی امامت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
20 | مسلمان کی جان بچانے کے لئے خون دینا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
21 | قربانی کے جانور کی شرائط | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
22 | امام شافعی رحمہ اللہ ضعیف روایات کو حجت نہیں سمجھتے تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
23 | امام نسائی رحمہ اللہ کی وفات کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
24 | امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا حق کی طرف رجوع کرنا | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
25 | حدیث کے مقابلے میں ’’اگر مگر‘‘؟ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
26 | چھ کلموں کی کیا حقیقت ہے؟ کیا چھ کلمے احادیث سے ثابت ہیں؟ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
27 | طالب علموں کے لئے نصیحت | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
28 | ضعیف حدیث کی پہچان | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
29 | فضائلِ اذکار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
30 | سورة یٰسین کی فضیلت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
31 | اللہ کے لئے خدا کا لفظ بالاجماع جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
32 | علم کیسے اٹھتا ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
33 | رفع یدین کے خلاف ایک نئی روایت — أخبار الفقہاء والمحدثین؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
34 | پانچ فرض نمازوں کی رکعتیں اور سنن و نوافل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
35 | اذان اور اقامت کے مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
36 | نمازِ جمعہ رہ جانے کی صورت میں ظہر کی ادائیگی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
37 | قرآن مجید کے سات قراءتوں پر نازل ہونے والی حدیث متواتر ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
38 | ائمہ کرام سے اختلاف، دلائل کے ساتھ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
39 | یہ سوال بدعت ہے کہ نماز میں کتنے فرائض، واجبات اور کتنی سنتیں ہیں؟ | الشیخ ابو ثاقب محمد صفدر بن غلام سرور الحضروی رحمہ اللہ |
40 | نمازِ عید کے بعد ’’تقبل اللہ منا و منک‘‘ کہنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
41 | تکبیراتِ عیدین کے الفاظ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
42 | معجزۂ شقِ قمر | اعظم المبارکی |
43 | صحیح الاقوال فی استحباب صیام ستۃ من شوال | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
44 | تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کا ثبوت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
45 | تکبیراتِ عیدین | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
46 | عیدین میں 12 تکبیریں اور رفع یدین | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
47 | ماہِ شوال کے چھ روزے | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
48 | کردار کے غازی | الشیخ ابو الحسن تنویر الحق الترمذی حفظہ اللہ |
49 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
50 | تمام مساجد میں اعتکاف جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
51 | کیا عورت گھر میں اعتکاف کر سکتی ہے؟ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
52 | حالتِ اعتکاف میں جائز اُمور | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
53 | روزہ اور اعتکاف کے اجماعی مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
54 | اعتکاف کے متعلق بعض آثارِ صحیحہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
55 | صدقہ فطر اجناس کے بجائے قیمت (نقدی) کی صورت میں دینا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
56 | عشرکی ادائیگی اور کھاد، دوائی وغیرہ کا خرچ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
57 | کئی سالوں کی بقیہ زکوٰۃ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
58 | زبان کی حفاظت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
59 | محدثین کے ابواب ’’پہلے اور بعد؟!‘‘ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
60 | سیاہ خضاب کی شرعی حیثیت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
61 | نبی کریم ﷺ کی حدیث کا دفاع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
62 | رمضان کے روزوں کی قضا اور تسلسل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
63 | وحدت الوجود کے ایک پیروکار ’’حسین بن منصور الحلاج‘‘ کے بارے میں تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
64 | ابن عربی صوفی کا رد | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
65 | رمضان کے احکام و مسائل | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
66 | روزے کی حالت میں ہانڈی وغیرہ سے چکھنا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
67 | قیامِ رمضان مستحب ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
68 | رمضان میں سرکش شیاطین کا باندھا جانا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
69 | گیارہ رکعات قیامِ رمضان (تراویح) کا ثبوت اور دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
70 | اسناد دین میں سے ہیں (اور) اگر سند نہ ہوتی تو جس کے جو دل میں آتا کہتا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
71 | تقریظ ’’جمہور محدثین اور مسئلۂ تدلیس‘‘ | الشیخ ابو الحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ |
72 | کیا محمد علی مرزا جہلمی فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا شاگرد ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
73 | کیا ’’شرح السنۃ‘‘ کا مطبوعہ نسخہ امام حسن بن علی البربہاری سے ثابت ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
74 | کیا اللہ تعالیٰ ہر جگہ بذاتہ موجود ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
75 | مسنون وضو کا طریقہ، صحیح احادیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
76 | مقتدیوں کو صف میں کب کھڑا ہونا چاہیے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
77 | پندرہ شعبان کی رات اور مخصوص عبادت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
78 | ضعیف روایات والی کتابوں کی آمدن، جائز یا ناجائز؟ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
79 | دورانِ تلاوت سلام کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
80 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا فیصلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
81 | حق کی طرف رجوع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
82 | دعاء کے فضائل و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
83 | سلف صالحین اور بعض مسائل میں اختلاف | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
84 | اہلِ حدیث سے مراد ’’محدثینِ کرام اور اُن کے عوام‘‘ دونوں ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
85 | نمازِ باجماعت کے لئے کس وقت کھڑے ہونا چاہیے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
86 | دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
87 | صبح و شام کے اذکار میں ((أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ)) کی بہت اہمیت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
88 | کیا شلوار (چادر وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
89 | خوشحال بابا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
90 | نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے والی حدیث صحیح ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
91 | کلمۂ طیبہ کا ثبوت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
92 | قبر میں نبی کریم ﷺ کی حیات کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
93 | شریعتِ اسلامیہ میں شاتمِ رسول کی سزا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
94 | سیدنا خضر علیہ السلام نبی تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
95 | دعا میں چہرے پر ہاتھ پھیرنا بالکل صحیح ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
96 | سلطان نور الدین زنگی رحمہ اللہ کا واقعہ؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
97 | کیا امام شافعی امام ابو حنیفہ کی قبر پر گئے تھے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
98 | دیوبندی حضرات اہلِ سنت نہیں ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
99 | اللہ کی نعمت کے آثار بندے پر ((إِذَا اَتَاکَ اللہ مالاً فَلْیُرَ علیک)) | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
100 | ایک مشت سے زیادہ داڑھی کاٹنا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
101 | امام مالک اور نماز میں فرض، سنت و نفل کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
102 | اللہ کی معیت و قربت سے کیا مراد ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
103 | سلف صالحین کے بارے میں آلِ دیوبند کی گستاخیاں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
104 | ’’ماں کی نافرمانی کی سزا دُنیا میں‘‘ … ایک من گھڑت روایت کی تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
105 | سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ اور ایک ضعیف روایت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
106 | عالَمِ خواب اور نیند میں نبی ﷺ کے دیدار کی تین صحیح روایات اور خواب دیکھنے والے ثقہ بلکہ فوق الثقہ تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
107 | مسئلۃ استواء الرحمٰن علی العرش | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
108 | ورثاء کی موجودگی میں ایک تہائی مال کی وصیت جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
109 | موجودہ حالات صحیح حدیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
110 | دعوتِ حق کے لئے مناظرہ کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
111 | قیامت اچانک آئے گی جس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
112 | اسماء الرجال کا علم | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
113 | حدیث کا منکر جنت سے محروم رہے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
114 | یہ کیسا فضول تفقہ ہے جس کے بھروسے پر بعض لوگ اپنے آپ کو فقیہ سمجھ بیٹھے ہیں۔!! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
115 | منکرین حدیث کا وجود حدیث رسول کی حقانیت و حجیت کی دلیل ہے | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
116 | غیر مقلد اور اہلِ حدیث میں فرق | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
117 | بغیر شرعی عذر کے بیٹھ کر نماز پڑھنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
118 | سیدنا معاویہ بن ابی سفیان کاتبِ وحی رضی اللہ عنہ کی فضیلت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
119 | آگ بجھا کر اور ہیٹر بند کر کے سویا کریں | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
120 | اللہ تعالیٰ سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
121 | فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم کہنا حدیث سے ثابت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
122 | اے اللہ! میرے اور گناہوں کے درمیان پردہ حائل کر دے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
123 | جمعہ کے دن مقبولیتِ دعا کا وقت؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
124 | نظر بد سے بچاؤ کے لئے دھاگے اور منکے وغیرہ لٹکانا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
125 | ایک دوسرے کو سلام کہنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
126 | سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے محبت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
127 | صحابۂ کرام کے بعد کسی اُمتی کا خواب حجت نہیں ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
128 | جزء ترک رفع الیدین کا علمی جائزہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
129 | امام ابو بکر عبداللہ بن ابی داود رحمہ اللہ کے اشعار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
130 | محدّث العَصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ پر ایک اعتراض اور اس کا ازالہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
131 | قمیص میں بند گلا ہو یا کالر، دونوں طرح جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
132 | امام ابوبکر بن ابی داود السجستانی رحمہ اللہ کا عظیم الشان حافظہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
133 | اصول حدیث و اسماء الرجال سے متعلق بعض اہم معلومات | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
134 | جشن ’’عید میلاد‘‘ اور بعض شبہات کا ازالہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
135 | سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور ایک عورت کے بھوکے بچوں کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
136 | نبی کریم ﷺ کا اپنے اُمتیوں سے پیار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
137 | ربیع الاول کا مہینہ | از افادات: مولانا محمد ارشد کمال حفظہ اللہ |
138 | کیا جب فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرلی ہوں، پھر مسجد میں جاکر تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
139 | یہ نہیں کرنا کہ اپنی مرضی کی روایت کو صحیح و ثابت کہہ دیں اور دوسری جگہ اسی کو ضعیف کہتے پھریں۔ یہ کام تو آلِ تقلید کا ہے! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
140 | رفع الیدین کی مرفوع و صحیح احادیث کے مقابلے میں ضعیف و غیر ثابت آثار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
141 | نبی ﷺ کی سنت یعنی حدیث کے مقابلے میں کسی کی تقلید جائز نہیں ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
142 | امیر المؤمنین عمر الفاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کا آخری منظر | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
143 | تجھے تو اچھی طرح سے نماز پڑھنی ہی نہیں آتی! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
144 | سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
145 | کیا کتوں کا بیچنا جائز ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
146 | اہلِ حدیث کے نزدیک قرآن و حدیث اور اجماع کے صریح مخالف ہر قول مردود ہے خواہ اسے بیان کرنے یا لکھنے والا کتنا ہی عظیم المرتبت کیوں نہ ہو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
147 | فضیلتِ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بزبانِ سیدنا علی رضی اللہ عنہ | الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ |
148 | نمازی کے آگے سترہ رکھنا واجب ہے یا سنت؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
149 | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ معاصرین کی نظر میں | حافظ محمد یونس اثری (کراچی) |
150 | رسول اللہ ﷺ کی حدیث کا احترام | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
151 | محرم الحرام کے دو روزے (9-10) | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
152 | سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
153 | محرم کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
154 | جنات کا وجود ایک حقیقت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
155 | سلف صالحین اور علمائے اہلِ سنت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
156 | نبی کریم ﷺ پر جھوٹ بولنے والا جہنم میں جائے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
157 | بے سند اقوال سے استدلال غلط ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
158 | قربانی کے چار یا تین دن؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
159 | حالتِ نماز میں قرآن مجید دیکھ کر تلاوت کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
160 | قربانی کے بعض احکام و مسائل - دوسری قسط | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
161 | پوری اُمت کبھی بالاجماع شرک نہیں کرے گی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
162 | ’’قرآن کو صرف طاہر ہی چھوئے‘‘ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
163 | قادیانیوں اور فرقۂ مسعودیہ میں 20 مشترکہ عقائد | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
164 | عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت و اہمیت | الشیخ ابو احمد وقاص زبیرحفظہ اللہ |
165 | قربانی کے احکام و مسائل با دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
166 | مکمل نمازِ نبوی ﷺ - صحیح احادیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
167 | نبی کریم ﷺ نے سیدنا جُلَیبِیب رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ’’ھذا مني وأنا منہ‘‘ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
168 | کلید التحقیق: فضائلِ ابی حنیفہ کی بعض کتابوں پر تحقیقی نظر | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
169 | گھروں میں مجسمے رکھنا یا تصاویر لٹکانا یا تصاویر والے کپڑے پہننا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
170 | اگر کسی شخص کا بیٹا فوت ہو جائے تو بہتر یہ ہے کہ وہ اپنے پوتوں پوتیوں کے بارے میں وصیت لکھ دے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
171 | اتباعِ سنت ہی میں نجات ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
172 | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا سفرِ آخرت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
173 | رسول اللہ ﷺ اور بعض غیب کی اطلاع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
174 | خطبۂ جمعہ کے چالیس مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
175 | خطبۂ جمعہ کے دوران کوئی یہ کہے کہ ’’چپ کر‘‘ تو ایسا کہنے والے نے بھی لغو یعنی باطل کام کیا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
176 | سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
177 | عید کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
178 | روزہ افطار کرنے کے بارے میں مُسَوِّفین (دیر سے روزہ افطار کرنے والوں) میں سے نہ ہونا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
179 | اُصولِ حدیث اور مدلس کی عن والی روایت کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
180 | رمضان کے آخری عشرے میں ہر طاق رات میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
181 | جنازہ گزرنے پر کھڑا ہونے والا حکم منسوخ ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
182 | اللہ تعالیٰ کا احسان اور امام اسحاق بن راہویہ کا حافظہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
183 | اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کریں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
184 | دُور کی رُویت کا کوئی اعتبار نہیں ہے (رمضان المبارک کے بعض مسائل) | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
185 | شریعت میں باطنیت کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ ظاہر کا اعتبار ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
186 | کیا آپ روزے سے ہیں؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
187 | کیا قے (یعنی اُلٹی) آنے سے روزے کی قضا ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
188 | ماہِ رمضان اور ہم | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
189 | نمازِ تراویح کی تعدادِ رکعات کیا ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
190 | طارق جمیل صاحب کی بیان کردہ روایتوں کی تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
191 | اطلبوا العلم ولو بالصین - تم علم حاصل کرو، اگرچہ وہ چین میں ہو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
192 | مونچھوں کے احکام و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
193 | ضعیف روایات اور اُن کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
194 | نماز باجماعت کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
195 | چالیس حدیثیں یاد کرنے والی روایت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
196 | نظر کا لگ جانا برحق ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
197 | کتاب سے استفادے کے اصول | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
198 | فضیلۃ الشیخ حافظ محمد ندیم ظہیر حفظہ اللہ کے مختصر حالات زندگی | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
199 | حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی امام بخاری رحمہ اللہ تک سند | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
200 | نماز جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرنا اور ہمارے اسلاف | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
201 | سیرت رحمۃ للعالمین ﷺ کے چند پہلو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
202 | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
203 | کیا ’’جزاک اللہ خیرًا‘‘ کہنا ثابت ہے؟ | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
204 | چند فقہی اصطلاحات کا تعارف | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
205 | جو آدمی کوئی چیز لٹکائے گا وہ اسی کے سپرد کیا جائے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
206 | کلامی لا ینسخ کلام اللہ – والی روایت موضوع ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
207 | گانے بجانے اور فحاشی کی حرمت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
208 | حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ، بحیثیت ایک باپ | حافظ معاذ علی زئی حفظہ اللہ |
209 | نفل نمازوں کے فضائل و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
210 | مساجد میں عورتوں کی نماز کے دس دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
211 | ایک صحیح العقیدہ یعنی اہل حدیث بادشاہ کا عظیم الشان قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
212 | نبی کریم ﷺ کا حلیہ مبارک احادیث صحیحہ سے بطورخلاصہ پیش خدمت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
213 | نبی کریم ﷺ کے معجزے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
214 | سجدے کی حالت میں ایڑیوں کا ملانا آپ ﷺ سے باسند صحیح ثابت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
215 | باجماعت نماز میں صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
216 | نمازِ تسبیح / صلوٰۃ التسبیح | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
217 | کیا ملک الموت علیہ السلام کا نام یعنی ’’عزرائیل‘‘ قرآن یا حدیث سے ثابت ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
218 | ختمِ نبوت پر چالیس (40) دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
219 | چالیس (40) مسائل جو صراحتاً صرف اجماع سے ثابت ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
220 | صحیح بخاری کی احادیث و روایات اور بعض دوسری صحیح احادیث کا دفاع | الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ |
221 | وعظ و نصیحت اور دعوت و تبلیغ کے بارے میں سنہری ہدایات | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
222 | فضائلِ سلام (السلام علیکم کہنے کے فوائد) | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
223 | جہنم سانس باہر نکالتی ہے تو گرمی زیادہ ہو جاتی ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
224 | سب اہلِ ایمان بھائی بھائی ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
225 | اللہ پر ایمان اور ثابت قدمی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
226 | دانت اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں | حافظ محمد جعفر حفظہ اللہ |
227 | ماہِ صفر کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
228 | اظہار خوشی مگر کیسے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ الله |
229 | محمد رسول اللہ ﷺ کا سایہ مبارک | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
230 | ابو الطفیل عامر بن واثلہ، صحابہ کرام میں وفات پانے والے آخری صحابی تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2021