ماہِ شوال کے چھ روزےتحریر: الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
صحیح مسلم میں سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
السنن الکبریٰ للنسائی میں درج ذیل الفاظ ہیں:
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے رمضان اور بعد کے چھ روزوں کے زندگی بھر کے روزے ہونے کے بارے میں فرمایا کہ ایک نیکی کا اجر دس گنا ملتا ہے اس طرح یہ زندگی بھر کے روزوں کے برابر ہیں۔ (صحیح ابن خزیمۃ 3/ 298) یہ روزے کیسے رکھے جائیں؟شوال کے روزے رکھنے کے بارے میں اختیار ہے کہ چاہے مہینے کے آغاز میں رکھے یا درمیان میں یا آخر میں رکھے۔ تاہم آغاز میں رکھتے ہوئے شروع کے کچھ دن چھوڑ کر رکھے جائیں۔ امام مالک رحمہ اللہ کی کراہیت اس پر محمول ہے کہ رمضان اور شوال کے روزوں کے درمیان فصل ہو جیسا کہ امام ابن عبد البر رحمہ اللہ نے الاستذکار (379/3۔ 380) میں مفصل ذکر کیا ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے ان کے بیٹے امام عبد اللہ نے ان روزوں کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا:
معلوم ہوا کہ اس میں وسعت ہے اور ماہ شوال کے کسی بھی حصے میں یہ روزے رکھے جا سکتے ہیں۔ اصل مضمون کے لئے دیکھیں ماہنامہ الحدیث شمارہ 120 صفحہ 33 |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024