کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 7 اور 8 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 7: حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیْبِ الْحَارِثِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ یَعْنِی ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ۔ 8: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ؛ اَبُو کُرَیْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ اَبِیہِ، عَنْ اَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ’’لَمَّا خَلَقَ اللّٰہُ الْخَلْقَ کَتَبَ بِیَدِہِ عَلٰی نَفْسِہِ اَنَّ رَحْمَتِيْ تَغْلِبُ غَضَبِيْ‘‘۔ قَالَ اَبُو بَکْر: فَاللّٰہُ جَلَّ وَعَلَا اَثْبَتَ فِيْ آيٍ مِنْ کِتَابِہِ اَنَّ لَہُ نَفْسًا، وَکَذَلِکَ قَدْ بَیَّنَ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّہِ ﷺ اَنَّ لَہُ نَفْسًا، کَمَا اَثْبَتَ النَّفْسَ فِيْ کِتَابِہ۔ وَکَفَرَتُ الْجَہْمِیَّۃُ بِہٰذِہِ الْآيِ، وَہٰذِہِ السُّنَنِ، وَزَعَمَ بَعْضُ جَہَلَتِہِمْ اَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی اِنَّمَا اَضَافَ النَّفْسَ اِلَیْہِ عَلٰی مَعْنٰی اِضَافَۃِ الْخَلْقِ اِلَیْہِ، وَزَعَمَ اَنَّ نَفْسَہُ غَیْرُہُ، کَمَا اَنَّ خَلْقَہُ غَیْرُہُ۔ وَہَذَا لَا یَتَوَہَّمُہُ ذُو لُبٍّ وَعِلْمٍ، فَضْلًا عَنْ اَنْ یَتَکَلَّمَ بِہِ۔ قَدْ اَعْلَمَ اللّٰہُ فِيْ مُحْکَمِ تَنْزِیلِہِ اَنَّہُ کَتَبَ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃ، اَفَیَتَوَہَّمُ مُسْلِمٌ اَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی کَتَبَ عَلَی غَیْرِہِ الرَّحْمَۃَ؟! وَحَذَّرَ اللّٰہُ الْعِبَادَ نَفْسَہُ، اَفَیَحِلُّ لِمُسْلِم اَنْ یَقُولَ: اَنَّ اللّٰہَ حَذَّرَ الْعِبَادَ غَیْرَہُ؟! اَوَ یَتَاَوَّلُ قَوْلَہُ لِکَلِیمِہِ، مُوسَی: ((وَاصْطَنَعْتُکَ لِنَفْسِی)) [طہ: 41]، فَیَقُولُ مَعْنَاہُ: وَاصْطَنَعْتُکَ لِغَیْرِي مِنَ الْمَخْلُوقِ۔ اَوْ یَقُولَ: اَرَادَ رُوحَ اللّٰہِ بِقَوْلِہِ: ((وَلَا اَعْلَمُ مَا فِيْ نَفْسِکَ)) [المائدۃ: 116] اَرَادَ: وَلَا اَعْلَمُ مَا فِی غَیْرِکَ؟ ہٰذَا لَا یَتَوَہَّمُہُ مُسْلِمٌ، وَلَا یَقُولُہُ اِلَّا مُعَطِّلٌ کَافِرٌ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے نفس پر لکھا: بے شک میری رحمت میرے غضب (یعنی غصے) پر غالب آگئی۔‘‘ امام ابو بکر (ابن خزیمہ رحمہ اللہ) نے فرمایا: پس اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کی آیات میں یہ ثابت کیا کہ اس کے لئے نفس ہے اور اسی طرح اس نے اپنے نبی ﷺ کی زبان مبارک سے بھی واضح کیا کہ اس کے لئے نفس ہے، (بالکل اسی طرح) جس طرح اس نے اپنی کتاب میں نفس کو ثابت کیا۔ اور جہمیہ نے ان آیات اور ان احادیث کا انکار کیا اور ان کے بعض جاہلوں نے یہ گمان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے نفس کی جو اضافت کی ہے وہ اس کی طرف مخلوق کی اضافت کے معنی میں ہے، اور انھوں نے یہ گمان کیا کہ اس کا نفس اس کا غیر ہے، جس طرح اس کی مخلوق اس کا غیر ہے۔ یہ تصور کوئی عقل والا اور علم والا نہیں کرسکتا، یہ اس سے بالاتر ہے کہ اس کے بارے میں کلام بھی کیا جائے۔ یقینا اللہ تعالیٰ نے اپنی محکم تنزیل (یعنی کتاب) میں سکھا دیا کہ اس نے اپنے نفس پر رحمت لکھ دی ہے۔ کیا کوئی مسلمان یہ تصور کر سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت اپنے غیر پر لکھ دی ہے؟! اور اللہ نے اپنے بندوں کو اپنے نفس سے ڈرایا۔ کیا یہ مسلمان کے لئے حلال ہے کہ وہ کہے: اللہ نے اپنے بندوں کو اپنے غیر سے ڈرایا ہے؟! یا وہ اللہ تعالیٰ کے قول جو اس نے اپنے کلیم موسیٰ علیہ السلام سے کیا: ’’اور تجھے میں نے اپنے نفس کے لئے چن لیا‘‘ کی یہ تاویل کرے: اور تجھے میں نے مخلوق میں سے غیر کے لئے چن لیا؟ یا وہ کہے: روح اللہ (عیسی بن مریم ) نے اپنے قول کے ساتھ ارادہ کیا: ’’اور میں نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے‘‘ ان کا یہ ارادہ تھا کہ اور میں نہیں جانتا جو تیرے غیر میں ہے؟ اس کا کوئی مسلمان تصور بھی نہیں کرسکتا اور نہ ایسا کہہ سکتا ہے مگر معطل کافر (یعنی اللہ کی صفات کا انکار کرنے والا)۔ تحقیق: إسنادہ حسن محمد بن عجلان کوجمہور نے ثقہ قرار دیا ہے اور انھوں نے مسند احمد وغیرہ میں سماع کی تصریح کر رکھی ہے، والحمدللہ۔ تنبیہ: ابو خالد الاحمر مدلس ہیں اور ان کی متابعت خالد بن الحارث نے کر رکھی ہے۔ تخریج: مسند احمد (2/ 433 ح 9597، عن یحییٰ عن ابن عجلان بہ و صرح بالسماع عندہ) سنن الترمذی (3543، من حدیث ابن عجلان بہ) سنن ابن ماجہ (4295، من حدیث ابی خالد الاحمر بہ) السنۃ لعبداللہ بن احمد بن حنبل (571، من حدیث ابن عجلان بہ و صرح بالسماع عندہ) مسند البزار (البحر الزخار: 15/ 96 ح 8371، من حدیث ابن عجلان بہ وصرح بالسماع عندہ) القدر للفریابی (93، من حدیث ابن عجلان بہ) مصنف ابن ابی شیبہ (13/ 180، دوسرا نسخہ: 7/ 83 ح 34188، عن ابی خالد الاحمر بہ، باب: ’’ما ذُکر في سعۃ رحمۃ اللّٰہ تعالٰی‘‘) صحیح ابن حبان (الاحسان: 8/ 6 ح 6112، من حدیث ابن عجلان بہ) وانظر الحدیث الآتی: 81 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت عجلان کے علاوہ متعدد راویوں نے بیان کی ہے، مثلاً: صحیح بخاری (7404، من حدیث ابی صالح ذکوان بہ) صحیح مسلم (2751، دارالسلام: 6969، من حدیث الاعرج بہ) السنۃ لابن ابی عاصم (609، دوسرا نسخہ: 622، من حدیث عطاء بن یسار بہ) رجال الاسناد: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 1 1: عجلان، ابو محمد بن عجلان المدنی (مولی فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ القرشی) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- احمد بن حنبل: ’’صالح الحدیث‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال بروایۃ المیمونی: 508) 2- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (5/ 277، 278) 3- ذہبی: ’’فغالب ھذا الإسناد مسلسلٌ بالحفاظ، من أبي إسماعیل إلی عَجلان — رحمہ اللّٰہ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 10/ 68) اور ان کی حدیث کو صحیح کہا۔ ([تلخیص] مستدرک حاکم:2/ 486 ح 3805، المہذب فی اختصار السنن الکبیر: 2/ 1062 ح 4744، وغیرہ) 4- ابن حجر عسقلانی: ’’لا بأس بہ‘‘ (تقریب التہذیب: 4534) 5- نووی: ’’ھو تابعي مدني ثقۃ‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 1/ 327) 6- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: 1662 [دارالسلام: 4316]) 7- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 1403، وغیرہ) 8- حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک:2/ 486 ح 3805، وغیرہ) 9- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 2/ 369 ح1482، وغیرہ) 10- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 13/ 168 ح 6508، وغیرہ) 11- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 41 ح 12، وغیرہ) 2: محمد بن عجلان المدنی (مولی فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ القرشی) آپ 148ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں (الفتح المبین: ص 117 رقم: 98/3)۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابن عیینہ: ’’کان محمد بن عجلان ثقۃ مأمونا عالما بالحدیث‘‘ (سنن الترمذی: تحت 511، سندہ صحیح، المعرفۃ والتاریخ للفسوی: 1/ 698) اور فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 194، 1848، الجرح والتعدیل: 8/ 49، سندہ صحیح) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’کان ابن عیینۃ یثني علی محمد بن عجلان‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال روایۃ عبداللہ بن احمد بن حنبل: 1407) 2- ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری: 3/ 195 رقم: 894) نیز سوال کیا گیا کہ محمد بن عجلان کو پسند کرتے ہیں یا محمد بن عمرو کو؟ تو فرمایا: ’’سبحان، سبحان اللّٰہ، ما یشکَّ في ھذا أحد۔ أو کما قال یحیي: محمد بن عجلان، أوثق من محمد بن عمرو‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری: 3/ 225، 226 رقم: 1053) 3- احمد بن حنبل: ’’ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال بروایۃ المیمونی: 508، الجرح والتعدیل: 8/ 50، المعرفۃ والتاریخ: 2/ 163، وغیرہ) اور فرمایا: ’’لیس بہ بأس‘‘ (سوالات ابی داود: 150) 4- ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 50، العلل لابن ابی حاتم: 2/ 263) 5- ابو زرعہ رازی: ’’محمد بن عجلان من الثقات‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 50، ابو زرعہ الرازی وجھودہ فی السنۃ النبویۃ: 3/ 932 رقم: 637) 6- نسائی: ’’وإبن عجلان ثقۃ واللّٰہ اعلم‘‘ (السنن الکبری: 9/ 40، 41 ح 9840، دوسرا نسخہ: ح 9920) 7- عجلی: ’’مدني ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1484، دوسرا نسخہ:2/ 247 رقم: 1627) 8- ابن سعد: ’’وکان عابدًا ناسکًا فقیھًا، وکانت لہ حلقۃ في المسجد وکان یفتي‘‘ (طبقات ابن سعد، القسم المتمم التابعین: ص 354، نسخہ الخانجی: 7/ 525 رقم: 2089) 9- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 7/ 386) اور فرمایا: ’’من خیار أھل المدینۃ‘‘ (مشاہیر علماء الامصار: 1106) 10- ابن قطان الفاسی: ’’ابن عجلان عندي حجۃ‘‘ (بیان الوہم والایہام: 5/ 466 رقم: 2643) اور فرمایا: ’’وإن کان من روایۃ ابن عجلان ولا عیب فیہ بل ھو أحد الثقات‘‘ (بیان الوہم والایہام: 5/ 586 رقم: 2802) 11- عبدالغنی المقدسی: ’’کان عابدًا ناسکًا فقیھًا‘‘ (الکمال فی اسماء الرجال: 2/ 329) 12- نووی: ’’کان إمامًا، فقیھًا، عابدًا …… ویفتي، ولہ مذھب معروف، وھو تابعي صغیر‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 1/ 87) 13- ذہبی: ’’الإمام، القدوۃ، الصادق، بقیۃ الأعلام …… وکان فقیھًا، مفتیًا، عابدًا، صدوقًا، کبیر الشأن‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 6/ 317، 318) اور فرمایا: ’’وقد ذکرت ابن عجلان في ((المیزان)) فحدیثہ إن لم یبلغ رُتبۃ الصحیح، فلا ینحط عن رُتبۃ الحسن، واللّٰہ أعلم‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 322/6) اور فرمایا: ’’قلت: وثق ابن عجلانَ: احمد بن حنبلٍ ویحیي بن معینٍ وحدث عنہ شعبۃ ومالک وھو حسن الحدیث، وأقوی من ابن اسحاق، ولکن ما ھو في قوۃ عبید اللّٰہ بن عمر، ونحوہ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 6/ 320) اور فرمایا: ’’الفقیہ الصالح‘‘ (الکاشف: 3/ 71 رقم: 5042، نسخہ دارالحدیث قاہرہ) اور فرمایا: ’’إمام مشھور …… وھو حسن الحدیث‘‘ (المغنی فی ضعفاء الرجال: 347/2 رقم: 5819، نسخہ دارالکتب العلمیہ) اور فرمایا: ’’صدوق‘‘ (دیوان الضعفاء والمتروکین:2/ 322 رقم: 3877، نسخہ دارالقلم) اور فرمایا: ’’الفقیہ أحد الأعلام …… وثقہ ابن عیینۃ وغیرہ، وکان أحد من جمع بین العلم والعمل‘‘ (تاریخ الاسلام: 9/ 280، نسخہ دارالکتاب العربی) اور فرمایا: ’’قال أبو عبداللّٰہ الحاکم: أخرج لہ مسلم في کتابہ ثلاثۃ عشر حدیثا، کلھا في الشواھد، وتکلم المتأخرون من أئمتنا في سوء حفظہ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 6/ 320) اور فرمایا: ’’وقَلَّما روی عنہ شعبۃ ومالک۔ وحدیثہ من قبیل الحسن‘‘ (تاریخ الاسلام: 9/ 282) 14- ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق إلا أنہ اختلطت علیہ أحادیث أبي ھریرۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 6136) 15- مالک بن انس المدنی: ’’أنہ ذکر إبن عجلان فذکر خیرًا‘‘ (التاریخ الکبیر للبخاری: 1/ 196، 197 رقم: 604، سندہ صحیح، ابن ابی الوزیر: ھو محمد بن عمر بن مطرف، وثقہ ابو حاتم رازی وابن حبان والحاکم و عبداللہ بن محمد المسندی وغیرہ) 16- صلاح الدین خلیل بن ایبک الصفدی: ’’أحد الأعلام …… کان أحد من جمع بین العلم والعمل …… وثقہ أحمد وابن معین وتکلم المتأخرون في سوء حفظہ‘‘ (الوافی بالوفیات: 4/ 68) 17- ابن الجوزی: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (المنتظم فی تاریخ الملوک والأمم: 8/ 114 رقم: 790) 18- دارقطنی: ’’وروی ھذا الحدیث جماعۃ من الثقات عن العلاء بن عبدالرحمٰن منھم: …… وابن عجلان‘‘ (سنن دارقطنی: 309/1، 310 تحت ح 1186، نسخہ دارالکتب العلمیہ) 19- سخاوی: ’’والحق أن حدیثہ من قبیل الحسن‘‘ (التحفہ الطیفہ فی تاریخ المدینہ الشریفہ: 2/ 538، شاملہ) 20- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم:ح 443 [دارالسلام: 997]، وغیرہ) 21- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 511، وغیرہ) 22- حاکم: صحح حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح علی ما ذکرناہ من روایۃ الائمۃ الثقات‘‘ (مستدرک:2/ 186 ح 2757، وغیرہ) 23- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 2/ 369 ح1482، وغیرہ) 24- بیہقی: صحح حدیثہ (معرفۃ السنن والآثار: 6/ 160، 161 ح 4830) 25- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 13/ 169 ح 6509، وغیرہ) 26- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 64 ح 988، وغیرہ) 27- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 3/ 181 ح 974، وغیرہ) 28- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ:9/ 341 ح 2403، وغیرہ) 3: ابو خالد الاحمر، سلیمان بن حیان الازدی الجعفری الکوفی آپ 189ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں (الفتح المبین:ص 218)۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابن معین: ’’لیس بہ بأس ثقۃ ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ ابن محرز: 1/ 96، مطبوعات مجمع اللغۃ العربیۃ بدمشق) 2- علی بن المدینی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 106، 107، سندہ صحیح) 3- ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 106، 107) 4- عجلی: ’’کوفي ثقۃ، وکان محترفا یؤاجر نفسہ‘‘ (تاریخ الثقات: 607، دوسرا نسخہ: 1/ 427 رقم: 663) 5- ابن سعد: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (طبقات ابن سعد: 391/6، طبع دار بیروت) 6- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 6/ 395) اور فرمایا: ’’من متقني أھل کوفۃ، وکان ثبتًا‘‘ (مشاہیر علماء الامصار: 1361) اورصحیح ابن حبان میں ان سے روایتیں لی ہیں۔ (الاحسان: 1/ 197 ح171، وغیرہ) 7- ابن شاہین: ذکرہ فی الثقات: ’’لیس بہ بأس۔ وفي کتاب ابن ابي خیثمۃ۔ أبو خالد الأحمر الثقۃ المأمون‘‘ (تاریخ اسماء الثقات: 460) 8- ابن عدی: ’’وأبو خالد الأحمر لہ أحادیث صالحۃ‘‘ (الکامل فی ضعفاء الرجال: 4/ 282 رقم: 750، دوسرا نسخہ:3/ 1131) 9- ذہبی: ’’ثقۃ مشھور‘‘ (المغنی فی الضعفاء: 1/ 435 رقم: 2572، من تکلم فیہ وھو موثق: 143، الرواۃ الثقات المتکلم فیھم بمالا یوجب ردھم: 39) اور فرمایا: ’’الحافظ الصدوق …… ھو من مشاھیر المحدثین وغیرہ أثبت منہ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 272 رقم: 258) اور فرمایا: ’’صاحب حدیث وحِفظ …… الرجل من رجال الکتب الستۃ، وھو مکثرٌ یَھِم کغیرہ‘‘ (میزان الاعتدال: 2/ 200 رقم: 3443) اور فرمایا: ’’الامام الحافظ …… کان موصوفًا بالخیر والدِّین …… وکان من ائمۃ الحدیث، مُنافرًا للکلام والرأي والجدال‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 19) اور فرمایا: ’’الحافظ …… ووثقہ غیر واحد …… ابو خالد محتج بہ في الکتب، ولکن ما ھو في الثبت مثل یحیي القطان …… وکان مذکورًا بالخیر والدِّین‘‘ (تاریخ الاسلام: 12/ 173) 10- ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق یخطیء‘‘ (تقریب التہذیب: 2547) 11- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری:ح 1973، وغیرہ) 12- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 16 [دارالسلام: 111] وغیرہ) 13- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 352، وغیرہ) 14- حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک: 3/ 87 ح 4501، وغیرہ) 15- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ:1/ 277 ح 551، وغیرہ) 16- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 8/ 109 ح3122، وغیرہ) 17- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 198 ح 336، وغیرہ) اور فرمایا: ’’ومنھم الراوي الأنور، الموصي أصفیاء ہ بالحظ الأوفر، أبو خالد سلیمان ابن حیان الأحمر‘‘ (حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء: 10/ 142) 18- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 464 ح 338، وغیرہ) 19- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 7/ 223 ح 1967، وغیرہ) 4: ابو عثمان خالد بن الحارث بن عبید بن مسلم الہجیمی البصری آپ 186ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابن معین سے پوچھا گیا کہ ’’من أثبت شیوخ البصریین؟‘‘ فرمایا: ’’خالد بن الحارث — مع جماعۃ سماھم‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 325، سندہ صحیح، معاویہ بن صالح: وثقہ النسائی) نیز بصرہ کے ’’ثقات‘‘ کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا: ’’حماد بن زید وخالد بن الحارث …… ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ ابن محرز: 1/ 108 رقم: 503) 2- احمد بن حنبل: ’’ھو أرفع من ھذا نشرا‘‘ (مسائل ابن ہانی: 2125) اور فرمایا: ’’کان خالد بن الحارث یجيء بالحدیث کما سمع‘‘ (العلل روایۃ المروذی: 29) اور بشر بن المفضل کے بارے میں سوال کیا گیا، پھر خالد بن الحارث کے بارے میں پوچھنے پر فرمایا: ’’خالد فوق‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 2/ 168، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’خالد بن الحارث إلیہ المنتھي في التثبیت بالبصرہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 325، ابو بکر الاسدی ھو عاصم بن بہدلہ بن ابی النجود، وثقہ الجمہور وھو ثقۃ صدوق) 3- ابو حاتم رازی: ’’خالد بن الحارث امام ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 325) 4- ابو زرعہ رازی: ’’کان یقال لہ خالد الصدق‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 325) 5- ابن سعد: ’’وکان ثقۃ‘‘ (طبقات ابن سعد:7/ 291) 6- ترمذی: ’’ثقۃ مأمون‘‘ (سنن الترمذی، تحت ح 1899) اور ان کی حدیث کو حسن کہا۔ (سنن الترمذی: ح 506، وغیرہ) 7- نسائی: ’’خالد بن الحارث أثبت عندنا من المعتمر‘‘ (سنن الکبریٰ للنسائی: 3/ 27 ح 2271، دوسرا نسخہ: ح 2259) اور ان کی حدیث کو صحیح کہا۔ (سنن الکبریٰ للنسائی: 3/ 146 ح 2582، دوسرا نسخہ: ح 2570) 8- محمد بن المثنیٰ: ’’ما رأیت بالبصرۃ مثل خالد بن الحارث‘‘ (سنن الترمذی، تحت ح 1899، سندہ صحیح) 9- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات، وقال: ’’فکان من عقلاء الناس ودھاتھم‘‘ (کتاب الثقات: 6/ 267) اور فرمایا: ’’وکان من عقلاء أھل البصرۃ وساداتھم غیر مدافع‘‘ (مشاہیر علماء الامصار: 1272) اور صحیح ابن حبان میں ان سے روایتیں لی ہیں۔ (الاحسان: 1/ 184 ح 80، وغیرہ) 10- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری:ح393، وغیرہ) 11- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم:ح 647 [دارالسلام: 1462]، وغیرہ) 12- حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک: 1/ 57 ح189، وغیرہ) 13- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ:1/ 94 ح 186، وغیرہ) 14- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:3/ 178 ح 971، وغیرہ) 15- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 189 ح 1311، وغیرہ) 16- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 179 ح 87، وغیرہ) 17- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ:2/ 240 ح 392، وغیرہ) 5: محمد بن العلاء بن کریب، ابو کریب الہمدانی الکوفی آپ 248ھ کو فوت ہوئے (التاریخ الکبیر للبخاری: 1/ 551 رقم: 644)۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 52) 2- نسائی: ’’کوفي ثقۃ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: 24 رقم: 28) 3- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 9/ 105) اور صحیح ابن حبان میں ان سے متعدد روایتیں لی ہیں (الاحسان: ح 124، وغیرہ)۔ 4- ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’ثقۃ‘‘ (الارشاد للخلیلی: 2/ 574) 5- ابن عبدالبر: ’’روی عنہ الناس کثیرًا وکان نبیلًا صدوقًا‘‘ (الاستغناء فی معرفۃ المشہورین من حملۃ العلم الکنیٰ: 2/ 672 رقم: 762) 6- ذہبی: ’’الحافظ، الثقۃ، الامام، شیخ المحدثین‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 11/ 394) اور فرمایا: ’’الحافظ الثقۃ محدث الکوفۃ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 2/ 62 رقم: 512) 7- ابن عبدالہادی: ’’الحافظ الثقۃ، محدث الکوفۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 2/ 165 رقم: 481) 8- صلاح الدین خلیل بن ایبک الصفدی: ’’الحافظ محدث الکوفۃ‘‘ (الوافی بالوفیات: 4/ 74) 9- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ‘‘ (تقریب التہذیب: 6204) اور فرمایا: ’’الحافظ أحد الاثبات المکثرین عن ھشیم‘‘ (لسان المیزان: 7/ 499 رقم: 5782، طبع موسسہ الاعلمی للمطبوعات بیروت [شاملہ]) 10- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری:ح 79، وغیرہ) 11- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم:ح 27 [دارالسلام: 139]، وغیرہ) 12- حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک: 1/ 448 ح 1642، امام حاکم نے اپنے استاد ابو محمد السبیعی سے اس سند کے بارے میں مناظرہ بھی کیا تھا، لیکن مسئلہ ابو خالد سے اوپر والی سند میں تھا) اور فرمایا: ’’رواتہ عن آخرھم ثقات‘‘ (مستدرک:3/ 352 ح 5503) 13- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 324، وغیرہ) 14- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 4 ح 2، وغیرہ) 15- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 16/ 506 ح 8860، وغیرہ) 16- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:1/ 292، 293 ح 541، وغیرہ) 17- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 149 ح 522، وغیرہ) 18- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ:4/ 17 ح 907، وغیرہ) 6: یحییٰ بن حبیب بن عربی، ابو زکریا البصری الشیبانی الحارثی آپ 248ھ کو فوت ہوئے۔ آپ امام مسلم، ترمذی، نسائی وغیرہ کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 137) 2- نسائی: ’’ثقۃ مأمون، قَلّ شیخٌ رأیتُ بالبصرۃ مثلہ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: 29 رقم: 153) 3- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 9/ 265) اور صحیح ابن حبان میں ان سے روایتیں لی ہیں (الاحسان: 1/ 276 ح 338، وغیرہ)۔ 4- ذہبی: ’’الامام، الحافظ، الثبت …… وقد وثقہ غیر واحد‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 11/ 156) اور فرمایا: ’’حجّۃ نبیل‘‘ (الکاشف: 3/ 275 رقم: 6146) 5- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 7526) 6- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم:ح 51 [دارالسلام: 181]، وغیرہ) 7- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 3005، وغیرہ) 8- حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک: 1/ 503 ح 1852، وغیرہ) 9- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 73 ح 142، وغیرہ) 10- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 16/ 459 ح 8810، وغیرہ) 11- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 370 ح 2970، وغیرہ) 12- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 11/ 107 ح 98) 13- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 11/ 320 ح 2882، وغیرہ) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
1 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 4، اللہ کے وَجہ (چہرے) کے اثبات کا بیان | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
2 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 3، اللہ تعالیٰ کے لئے علم کے اثبات کا بیان | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
3 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 9 | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
4 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 7 اور 8 | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
5 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 6 | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
6 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 5 | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
7 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 4 | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
8 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 3 | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
9 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 1 اور 2 | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
10 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب نمبر 1 | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
11 | ’’اخلاقیات، بھائی چارہ اور پڑوسیوں سے حسن سلوک‘‘ کے عنوان پر شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا خطبہ جمعہ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
12 | تعارفی سلسلہ علماء اہل حدیث: ’’حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ‘‘ | مولانا ابو عبد الرحمٰن محمد ارشد کمال حفظہ اللہ |
13 | جریج راہب کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
14 | موٹی جرابوں پر مسح جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
15 | مدلس اور تدلیس کی وضاحت | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
16 | تہتر فرقوں والی حدیث — اور گمراہ فرقوں کو کس طرح نصیحت کریں؟ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
17 | محدثین کرام اور ضعیف + ضعیف کی مروّجہ حسن لغیرہ کا مسئلہ؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
18 | ایمان میں کمی بیشی کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
19 | حالتِ سجدہ میں ہاتھوں کی انگلیاں ملانا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
20 | سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
21 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقام | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
22 | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
23 | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
24 | سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
25 | سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
26 | موت سے پہلے ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ پڑھنا | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
27 | امیر المومنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
28 | قرآن و حدیث کو تمام آراء و فتاویٰ پر ہمیشہ ترجیح حاصل ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
29 | قربانی کا گوشت اور غیر مسلم؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
30 | نابالغ قارئ قرآن کی امامت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
31 | مسلمان کی جان بچانے کے لئے خون دینا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
32 | قربانی کے جانور کی شرائط | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
33 | امام شافعی رحمہ اللہ ضعیف روایات کو حجت نہیں سمجھتے تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
34 | امام نسائی رحمہ اللہ کی وفات کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
35 | امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا حق کی طرف رجوع کرنا | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
36 | حدیث کے مقابلے میں ’’اگر مگر‘‘؟ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
37 | چھ کلموں کی کیا حقیقت ہے؟ کیا چھ کلمے احادیث سے ثابت ہیں؟ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
38 | طالب علموں کے لئے نصیحت | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
39 | ضعیف حدیث کی پہچان | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
40 | فضائلِ اذکار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
41 | سورة یٰسین کی فضیلت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
42 | اللہ کے لئے خدا کا لفظ بالاجماع جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
43 | علم کیسے اٹھتا ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
44 | رفع یدین کے خلاف ایک نئی روایت — أخبار الفقہاء والمحدثین؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
45 | پانچ فرض نمازوں کی رکعتیں اور سنن و نوافل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
46 | اذان اور اقامت کے مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
47 | نمازِ جمعہ رہ جانے کی صورت میں ظہر کی ادائیگی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
48 | قرآن مجید کے سات قراءتوں پر نازل ہونے والی حدیث متواتر ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
49 | ائمہ کرام سے اختلاف، دلائل کے ساتھ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
50 | یہ سوال بدعت ہے کہ نماز میں کتنے فرائض، واجبات اور کتنی سنتیں ہیں؟ | الشیخ ابو ثاقب محمد صفدر بن غلام سرور الحضروی رحمہ اللہ |
51 | نمازِ عید کے بعد ’’تقبل اللہ منا و منک‘‘ کہنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
52 | تکبیراتِ عیدین کے الفاظ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
53 | معجزۂ شقِ قمر | اعظم المبارکی |
54 | صحیح الاقوال فی استحباب صیام ستۃ من شوال | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
55 | تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کا ثبوت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
56 | تکبیراتِ عیدین | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
57 | عیدین میں 12 تکبیریں اور رفع یدین | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
58 | ماہِ شوال کے چھ روزے | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
59 | کردار کے غازی | الشیخ ابو الحسن تنویر الحق الترمذی حفظہ اللہ |
60 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
61 | تمام مساجد میں اعتکاف جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
62 | کیا عورت گھر میں اعتکاف کر سکتی ہے؟ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
63 | حالتِ اعتکاف میں جائز اُمور | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
64 | روزہ اور اعتکاف کے اجماعی مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
65 | اعتکاف کے متعلق بعض آثارِ صحیحہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
66 | صدقہ فطر اجناس کے بجائے قیمت (نقدی) کی صورت میں دینا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
67 | عشرکی ادائیگی اور کھاد، دوائی وغیرہ کا خرچ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
68 | کئی سالوں کی بقیہ زکوٰۃ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
69 | زبان کی حفاظت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
70 | محدثین کے ابواب ’’پہلے اور بعد؟!‘‘ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
71 | سیاہ خضاب کی شرعی حیثیت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
72 | نبی کریم ﷺ کی حدیث کا دفاع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
73 | رمضان کے روزوں کی قضا اور تسلسل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
74 | وحدت الوجود کے ایک پیروکار ’’حسین بن منصور الحلاج‘‘ کے بارے میں تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
75 | ابن عربی صوفی کا رد | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
76 | رمضان کے احکام و مسائل | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
77 | روزے کی حالت میں ہانڈی وغیرہ سے چکھنا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
78 | قیامِ رمضان مستحب ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
79 | رمضان میں سرکش شیاطین کا باندھا جانا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
80 | گیارہ رکعات قیامِ رمضان (تراویح) کا ثبوت اور دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
81 | اسناد دین میں سے ہیں (اور) اگر سند نہ ہوتی تو جس کے جو دل میں آتا کہتا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
82 | تقریظ ’’جمہور محدثین اور مسئلۂ تدلیس‘‘ | الشیخ ابو الحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ |
83 | کیا محمد علی مرزا جہلمی فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا شاگرد ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
84 | کیا ’’شرح السنۃ‘‘ کا مطبوعہ نسخہ امام حسن بن علی البربہاری سے ثابت ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
85 | کیا اللہ تعالیٰ ہر جگہ بذاتہ موجود ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
86 | مسنون وضو کا طریقہ، صحیح احادیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
87 | مقتدیوں کو صف میں کب کھڑا ہونا چاہیے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
88 | پندرہ شعبان کی رات اور مخصوص عبادت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
89 | ضعیف روایات والی کتابوں کی آمدن، جائز یا ناجائز؟ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
90 | دورانِ تلاوت سلام کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
91 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا فیصلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
92 | حق کی طرف رجوع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
93 | دعاء کے فضائل و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
94 | سلف صالحین اور بعض مسائل میں اختلاف | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
95 | اہلِ حدیث سے مراد ’’محدثینِ کرام اور اُن کے عوام‘‘ دونوں ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
96 | نمازِ باجماعت کے لئے کس وقت کھڑے ہونا چاہیے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
97 | دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
98 | صبح و شام کے اذکار میں ((أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ)) کی بہت اہمیت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
99 | کیا شلوار (چادر وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
100 | خوشحال بابا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
101 | نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے والی حدیث صحیح ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
102 | کلمۂ طیبہ کا ثبوت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
103 | قبر میں نبی کریم ﷺ کی حیات کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
104 | شریعتِ اسلامیہ میں شاتمِ رسول کی سزا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
105 | سیدنا خضر علیہ السلام نبی تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
106 | دعا میں چہرے پر ہاتھ پھیرنا بالکل صحیح ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
107 | سلطان نور الدین زنگی رحمہ اللہ کا واقعہ؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
108 | کیا امام شافعی امام ابو حنیفہ کی قبر پر گئے تھے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
109 | دیوبندی حضرات اہلِ سنت نہیں ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
110 | اللہ کی نعمت کے آثار بندے پر ((إِذَا اَتَاکَ اللہ مالاً فَلْیُرَ علیک)) | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
111 | ایک مشت سے زیادہ داڑھی کاٹنا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
112 | امام مالک اور نماز میں فرض، سنت و نفل کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
113 | اللہ کی معیت و قربت سے کیا مراد ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
114 | سلف صالحین کے بارے میں آلِ دیوبند کی گستاخیاں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
115 | ’’ماں کی نافرمانی کی سزا دُنیا میں‘‘ … ایک من گھڑت روایت کی تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
116 | سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ اور ایک ضعیف روایت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
117 | عالَمِ خواب اور نیند میں نبی ﷺ کے دیدار کی تین صحیح روایات اور خواب دیکھنے والے ثقہ بلکہ فوق الثقہ تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
118 | مسئلۃ استواء الرحمٰن علی العرش | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
119 | ورثاء کی موجودگی میں ایک تہائی مال کی وصیت جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
120 | موجودہ حالات صحیح حدیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
121 | دعوتِ حق کے لئے مناظرہ کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
122 | قیامت اچانک آئے گی جس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
123 | اسماء الرجال کا علم | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
124 | حدیث کا منکر جنت سے محروم رہے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
125 | یہ کیسا فضول تفقہ ہے جس کے بھروسے پر بعض لوگ اپنے آپ کو فقیہ سمجھ بیٹھے ہیں۔!! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
126 | منکرین حدیث کا وجود حدیث رسول کی حقانیت و حجیت کی دلیل ہے | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
127 | غیر مقلد اور اہلِ حدیث میں فرق | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
128 | بغیر شرعی عذر کے بیٹھ کر نماز پڑھنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
129 | سیدنا معاویہ بن ابی سفیان کاتبِ وحی رضی اللہ عنہ کی فضیلت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
130 | آگ بجھا کر اور ہیٹر بند کر کے سویا کریں | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
131 | اللہ تعالیٰ سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
132 | فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم کہنا حدیث سے ثابت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
133 | اے اللہ! میرے اور گناہوں کے درمیان پردہ حائل کر دے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
134 | جمعہ کے دن مقبولیتِ دعا کا وقت؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
135 | نظر بد سے بچاؤ کے لئے دھاگے اور منکے وغیرہ لٹکانا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
136 | ایک دوسرے کو سلام کہنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
137 | سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے محبت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
138 | صحابۂ کرام کے بعد کسی اُمتی کا خواب حجت نہیں ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
139 | جزء ترک رفع الیدین کا علمی جائزہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
140 | امام ابو بکر عبداللہ بن ابی داود رحمہ اللہ کے اشعار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
141 | محدّث العَصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ پر ایک اعتراض اور اس کا ازالہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
142 | قمیص میں بند گلا ہو یا کالر، دونوں طرح جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
143 | امام ابوبکر بن ابی داود السجستانی رحمہ اللہ کا عظیم الشان حافظہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
144 | اصول حدیث و اسماء الرجال سے متعلق بعض اہم معلومات | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
145 | جشن ’’عید میلاد‘‘ اور بعض شبہات کا ازالہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
146 | سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور ایک عورت کے بھوکے بچوں کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
147 | نبی کریم ﷺ کا اپنے اُمتیوں سے پیار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
148 | ربیع الاول کا مہینہ | از افادات: مولانا محمد ارشد کمال حفظہ اللہ |
149 | کیا جب فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرلی ہوں، پھر مسجد میں جاکر تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
150 | یہ نہیں کرنا کہ اپنی مرضی کی روایت کو صحیح و ثابت کہہ دیں اور دوسری جگہ اسی کو ضعیف کہتے پھریں۔ یہ کام تو آلِ تقلید کا ہے! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
151 | رفع الیدین کی مرفوع و صحیح احادیث کے مقابلے میں ضعیف و غیر ثابت آثار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
152 | نبی ﷺ کی سنت یعنی حدیث کے مقابلے میں کسی کی تقلید جائز نہیں ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
153 | امیر المؤمنین عمر الفاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کا آخری منظر | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
154 | تجھے تو اچھی طرح سے نماز پڑھنی ہی نہیں آتی! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
155 | سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
156 | کیا کتوں کا بیچنا جائز ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
157 | اہلِ حدیث کے نزدیک قرآن و حدیث اور اجماع کے صریح مخالف ہر قول مردود ہے خواہ اسے بیان کرنے یا لکھنے والا کتنا ہی عظیم المرتبت کیوں نہ ہو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
158 | فضیلتِ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بزبانِ سیدنا علی رضی اللہ عنہ | الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ |
159 | نمازی کے آگے سترہ رکھنا واجب ہے یا سنت؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
160 | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ معاصرین کی نظر میں | حافظ محمد یونس اثری (کراچی) |
161 | رسول اللہ ﷺ کی حدیث کا احترام | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
162 | محرم الحرام کے دو روزے (9-10) | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
163 | سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
164 | محرم کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
165 | جنات کا وجود ایک حقیقت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
166 | سلف صالحین اور علمائے اہلِ سنت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
167 | نبی کریم ﷺ پر جھوٹ بولنے والا جہنم میں جائے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
168 | بے سند اقوال سے استدلال غلط ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
169 | قربانی کے چار یا تین دن؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
170 | حالتِ نماز میں قرآن مجید دیکھ کر تلاوت کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
171 | قربانی کے بعض احکام و مسائل - دوسری قسط | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
172 | پوری اُمت کبھی بالاجماع شرک نہیں کرے گی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
173 | ’’قرآن کو صرف طاہر ہی چھوئے‘‘ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
174 | قادیانیوں اور فرقۂ مسعودیہ میں 20 مشترکہ عقائد | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
175 | عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت و اہمیت | الشیخ ابو احمد وقاص زبیرحفظہ اللہ |
176 | قربانی کے احکام و مسائل با دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
177 | مکمل نمازِ نبوی ﷺ - صحیح احادیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
178 | نبی کریم ﷺ نے سیدنا جُلَیبِیب رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ’’ھذا مني وأنا منہ‘‘ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
179 | کلید التحقیق: فضائلِ ابی حنیفہ کی بعض کتابوں پر تحقیقی نظر | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
180 | گھروں میں مجسمے رکھنا یا تصاویر لٹکانا یا تصاویر والے کپڑے پہننا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
181 | اگر کسی شخص کا بیٹا فوت ہو جائے تو بہتر یہ ہے کہ وہ اپنے پوتوں پوتیوں کے بارے میں وصیت لکھ دے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
182 | اتباعِ سنت ہی میں نجات ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
183 | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا سفرِ آخرت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
184 | رسول اللہ ﷺ اور بعض غیب کی اطلاع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
185 | خطبۂ جمعہ کے چالیس مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
186 | خطبۂ جمعہ کے دوران کوئی یہ کہے کہ ’’چپ کر‘‘ تو ایسا کہنے والے نے بھی لغو یعنی باطل کام کیا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
187 | سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
188 | عید کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
189 | روزہ افطار کرنے کے بارے میں مُسَوِّفین (دیر سے روزہ افطار کرنے والوں) میں سے نہ ہونا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
190 | اُصولِ حدیث اور مدلس کی عن والی روایت کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
191 | رمضان کے آخری عشرے میں ہر طاق رات میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
192 | جنازہ گزرنے پر کھڑا ہونے والا حکم منسوخ ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
193 | اللہ تعالیٰ کا احسان اور امام اسحاق بن راہویہ کا حافظہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
194 | اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کریں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
195 | دُور کی رُویت کا کوئی اعتبار نہیں ہے (رمضان المبارک کے بعض مسائل) | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
196 | شریعت میں باطنیت کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ ظاہر کا اعتبار ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
197 | کیا آپ روزے سے ہیں؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
198 | کیا قے (یعنی اُلٹی) آنے سے روزے کی قضا ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
199 | ماہِ رمضان اور ہم | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
200 | نمازِ تراویح کی تعدادِ رکعات کیا ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
201 | طارق جمیل صاحب کی بیان کردہ روایتوں کی تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
202 | اطلبوا العلم ولو بالصین - تم علم حاصل کرو، اگرچہ وہ چین میں ہو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
203 | مونچھوں کے احکام و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
204 | ضعیف روایات اور اُن کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
205 | نماز باجماعت کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
206 | چالیس حدیثیں یاد کرنے والی روایت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
207 | نظر کا لگ جانا برحق ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
208 | کتاب سے استفادے کے اصول | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
209 | فضیلۃ الشیخ حافظ محمد ندیم ظہیر حفظہ اللہ کے مختصر حالات زندگی | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
210 | حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی امام بخاری رحمہ اللہ تک سند | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
211 | نماز جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرنا اور ہمارے اسلاف | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
212 | سیرت رحمۃ للعالمین ﷺ کے چند پہلو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
213 | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
214 | کیا ’’جزاک اللہ خیرًا‘‘ کہنا ثابت ہے؟ | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
215 | چند فقہی اصطلاحات کا تعارف | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
216 | جو آدمی کوئی چیز لٹکائے گا وہ اسی کے سپرد کیا جائے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
217 | کلامی لا ینسخ کلام اللہ – والی روایت موضوع ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
218 | گانے بجانے اور فحاشی کی حرمت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
219 | حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ، بحیثیت ایک باپ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
220 | نفل نمازوں کے فضائل و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
221 | مساجد میں عورتوں کی نماز کے دس دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
222 | ایک صحیح العقیدہ یعنی اہل حدیث بادشاہ کا عظیم الشان قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
223 | نبی کریم ﷺ کا حلیہ مبارک احادیث صحیحہ سے بطورخلاصہ پیش خدمت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
224 | نبی کریم ﷺ کے معجزے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
225 | سجدے کی حالت میں ایڑیوں کا ملانا آپ ﷺ سے باسند صحیح ثابت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
226 | باجماعت نماز میں صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
227 | نمازِ تسبیح / صلوٰۃ التسبیح | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
228 | کیا ملک الموت علیہ السلام کا نام یعنی ’’عزرائیل‘‘ قرآن یا حدیث سے ثابت ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
229 | ختمِ نبوت پر چالیس (40) دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
230 | چالیس (40) مسائل جو صراحتاً صرف اجماع سے ثابت ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
231 | صحیح بخاری کی احادیث و روایات اور بعض دوسری صحیح احادیث کا دفاع | الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ |
232 | وعظ و نصیحت اور دعوت و تبلیغ کے بارے میں سنہری ہدایات | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
233 | فضائلِ سلام (السلام علیکم کہنے کے فوائد) | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
234 | جہنم سانس باہر نکالتی ہے تو گرمی زیادہ ہو جاتی ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
235 | سب اہلِ ایمان بھائی بھائی ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
236 | اللہ پر ایمان اور ثابت قدمی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
237 | دانت اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں | حافظ محمد جعفر حفظہ اللہ |
238 | ماہِ صفر کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
239 | اظہار خوشی مگر کیسے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
240 | محمد رسول اللہ ﷺ کا سایہ مبارک | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
241 | ابو الطفیل عامر بن واثلہ، صحابہ کرام میں وفات پانے والے آخری صحابی تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2021