قربانی کے چار یا تین دن؟تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
الحمدللّٰہ ربّ العالمین والصّلٰوۃ والسّلام علٰی رسولہ الأمین، أما بعد: دولت نگر (ضلع گجرات) میں جناب خرم ارشاد محمدی صاحب مسلکِ اہلِ حدیث کی تبلیغ اور دعوت کا عظیم کام کر رہے ہیں اور اُن کی مساعی جمیلہ سے اس علاقے میں مسلکِ حق (مسلکِ اہلِ حدیث) خوب پھیل رہا ہے۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے: اُن کی محنت سے ڈیڑھ سو (150) سے زیادہ اشخاص نے تقلید کے اندھیروں سے نکل کر کتاب و سنت کا راستہ اپنایا ہے۔ والحمدللہ خرم صاحب نے مجھے ایک مفصل خط لکھ کر قربانی کے دنوں کی تحقیق کا مطالبہ کیا تھا لہٰذا میں نے اس خط کے جواب میں ایک تحقیقی مضمون لکھا، جسے بعد میں کئی علمائے اہل حدیث (حفظہم اللہ تعالیٰ) کی خدمت میں بھیج دیا۔ جب کئی مہینوں تک اُن کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا تو پھر 2/ مئی 2007ء والے مضمون ’’قربانی کے تین دن ہیں‘‘ کو خرم صاحب کے مسلسل مطالبۂ اشاعت کے بعد ماہنامہ الحدیث حضرو، عدد: 44 (جنوری 2008ء) میں شائع کر دیا۔ اب کافی عرصے بعد اس تحقیقی مضمون کا ردِ عمل ہفت روزہ اھلحدیث لاہور (جلد 40 شمارہ 47، 28 نومبر تا 11 دسمبر 2009ء) میں جناب ڈاکٹر (پروفیسر) حافظ محمد شریف شاکر صاحب کے قلم سے بعنوان ’’قربانی کے چاردن‘‘ شائع ہوا ہے۔ (ص 17۔ 20) اس مضمون کے سلسلے میں چند معروضات درج ذیل ہیں: 1: ڈاکٹر صاحب نے لکھا ہے: ’’ایام قربانی عید الاضحی اور اس کے بعد تین دن ہیں: اس کے قائل حضرت علیؒ ہیں اور یہی مذہب ۔۔۔‘‘ (ص 17) مؤدبانہ عرض ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب یہ بات کس کتاب میں صحیح یا حسن سند کے ساتھ مذکور ہے؟ حوالہ پیش کریں۔ ! حافظ ابن القیم اور علامہ نووی کے اقوال پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ انھوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ تک اپنے اقوالِ منقولہ کی کوئی صحیح متصل یا حسن متصل سند پیش نہیں کی اور یہ عام لوگوں کو بھی معلوم ہے کہ ان دونوں کی پیدائش سے صدیوں پہلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے تھے۔ آگے چل کر ڈاکٹر صاحب نے حافظ ابن القیم اور علامہ نووی کے بے سند حوالوں کی بنیاد پر یہ بات بھی لکھ دی ہے کہ ’’موصوف نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تین دن قربانی والا قول تو نقل کر دیا لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ کا چار دن والا درج ذیل قول کیوں کر مفقود نظر رہا؟؟‘‘ (ص 19) عرض ہے کہ مفقود کی بات تو بعد میں ہو گی، پہلے آپ اس قول کی صحیح یا حسن سند پیش تو فرما دیں! 2: پرفیسر صاحب نے لکھا ہے: ’’۔۔۔ اور آثار میں بھی اختلاف ہے تو موصوف کو اہل حدیث کے متفق علیہ مسلک‘‘ (ص 17) عرض ہے کہ کیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اہلِ حدیث کے مسلک سے باہر تھے جو یہ فرماتے تھے کہ قربانی والے دن کے بعد دو دن قربانی ہے۔ (موطأ امام مالک ج 2 ص 487 وسندہ صحیح) 3: ڈاکٹر صاحب نے لکھا ہے: ’’قواعد حدیث کے مطابق صحیح سند کے مقابلہ میں حسن سند مرجوح ہوتی ہے نہ کہ راجح، تو موصوف صحیح سند کے مقابلے میں حسن سند کو کس اصول کے تحت راجح قرار دے رہے ہیں؟؟‘‘ مزعومہ و مبینہ قواعدِ حدیث میں نظر کے علاوہ عرض ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے یہ ثابت ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں۔ (وھو حسن) اگر اس کے مقابلے میں آپ کے پاس کوئی صحیح سند ہے تو وہ پیش کریں اور اگر صحیح نہیں ہے تو حسن پیش کریں اور اگر کوئی متصل سند ہے ہی نہیں تو پھر حسن سے نامعلوم صحیح (؟) کو ٹکرانا غلط ہے۔ 4: پروفیسر صاحب نے علامہ قرطبی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک چار دن ہیں۔ (ص 20 ملخصاً بعنوان: ابن عمر رضی اللہ عنہ کا دوسرا قول) عرض ہے کہ یہ دوسرا قول بے سند ہونے کی وجہ سے غیر ثابت اور مردود ہے، لہٰذا معارضہ کیسا؟؟ صحیح سند کے مقابلے میں بے سند اقوال پیش کرنے کا آخر فائدہ کیا ہے؟ 5: ڈاکٹر صاحب نے شوکانی یمنی کے حوالے سے لکھا ہے: ’’عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ ایام معدودات چار دن ہیں۔۔۔۔‘‘ (ص 20) عرض ہے کہ یہ بے سند قول احکام القرآن للطحاوی (2/ 205 ح 1571، وسندہ حسن) کی اس روایت کے مقابلے مردود ہے، جس میں آیا ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’قربانی کے دن کے بعد دو دن قربانی ہے اور افضل قربانی نحر والے (پہلے) دن ہے۔‘‘ (دیکھئے الحدیث حضرو: 44 ص 10) 6: بے سند اقوال والے اس مضمون کے آخر میں پروفیسر صاحب نے لکھا ہے: ’’یہ موصوف ہی بتا سکتے ہیں کہ جمہور صحابہ میں کون کون سے صحابہ کرام شامل ہیں؟‘‘ (ص 20) عرض ہے کہ سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ (صحابئ صغیر) کے اثر کے مقابلے میں اگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے آثار جمہور صحابہ کے آثار نہیں ہیں تو پھر جمہور سے کیا مراد ہے؟ یاد رہے کہ سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ کا اثر: ’’پھر عیدالاضحی کے بعد آخری ذوالحجہ (تک) کو ذبح کرتے‘‘ (الحدیث: 44 ص 11) کے خود جناب ڈاکٹر اور پروفیسر صاحب بھی قائل نہیں بلکہ چار دنوں کی قربانی کے قائل ہیں، دوسرے یہ کہ یہ اثر مذکورہ بالا جمہور صحابہ کے خلاف ہے۔ 7: پروفیسر صاحب نے لکھا ہے: ’’حافظ زبیر علی زئی صاحب کا دعویٰ ہے کہ ’’قربانی کے تین دن ہیں‘‘ اور اپنے اس دعویٰ پر انہوں نے پہلی دلیل یہ پیش کی ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ نے ابتداء میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرمایا تھا۔۔۔۔‘‘ (ص 17) عرض ہے کہ یہ میری پہلی دلیل نہیں بلکہ ذیلی اور تائیدی دلیل ہے، کیونکہ پہلی دلیل تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور جمہور صحابۂ کرام کے آثار ہیں اور یہ میرے دعوے کے بالکل مطابق ہیں۔ پروفیسر صاحب کا ذیلی دلیل کو پہلی دلیل قرار دے کر میری طرف منسوب کرنا غلط ہے۔ وما علینا إلا البلاغ (25/ نومبر 2009ء) اصل مضمون کے لئے دیکھئے مقالات جلد 3 صفحہ 261 اور ماہنامہ اشاعۃ الحدیث حضرو شمارہ 68 صفحہ 45 -------------------- ماہنامہ الحدیث شمارہ 44 صفحہ 6 پر ایک سوال کا جواب: توضیح الاحکام: ’’قربانی کے تین دن ہیں‘‘‘ سوال (للخرم ارشاد محمدی): السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔۔۔۔کیا چوتھے دن قربانی کرنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟ میں نے بعض علماء سے سنا ہے کہ چوتھے دن قربانی کرنے والی جو احادیث ہیں وہ ضعیف ہیں اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ قربانی تین دن ہے۔ اس سلسلے میں ہفت روزہ اہلِ حدیث میں فضیلۃ الشیخ عبدالستار حماد حفظہ اللہ نے دلائل سے ثابت کیا ہے کہ قربانی چار دن ہے ان کے دلائل درج ذیل ہیں: فضیلۃ الشیخ نے لکھا ہے کہ’’قربانی، عید کے بعد تین دن تک کیجا سکتی ہے۔ عید دسویں (10) ذوالحجہ کو ہوتی ہے، اس کے بعد تین دنوں کو ایامِ تشریق کہتے ہیں۔ ایامِ تشریق کو ذبح کے دن قرار دیا گیا ہے چنانچہ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمام ایامِ تشریق ذبح کے دن ہیں (مسند امام احمد ص 82 ج4) اگرچہ اس روایت کے متعلق کہا جاتا ہے کہ منقطع ہے لیکن امام ابن حبان اورامام بیہقی نے اسے موصول بیان کیا ہے اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ (صحیح الجامع الصغیر: 4537) بعض فقہاء نے عید کے بعد صرف دو دن تک قربا نی کی اجازت دی ہے ان کی دلیل درج ذیل امر ہے: قربانی یوم الاضحی کے بعد دو دن تک ہے (بیہقی ص 297 ج 9) لیکن یہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اپنا قول ہے، اس لئے رسول اللہ ﷺ کی مرفوع حدیث کے مقابلہ میں پیش نہیں کیا جا سکتا لہٰذا قابل حجت نہیں۔ علامہ شوکانی نے اس کے متعلق پانچ مذاہب ذکر کئے ہیں پھر اپنا فیصلہ بایں الفاظ لکھا ہے: ’’تمام ایامِ تشریق ذبح کے دن ہیں اور وہ یوم النحر کے بعد تین دن ہیں۔‘‘ (نیل الاوطار ص 125 ج5) واضح رہے پہلے دن قربانی کرنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ اسی پر عمل پیرا رہے ہیں لہٰذا بلاوجہ قربانی دیر سے نہ کی جائے اگرچہ بعض حضرات کا خیال ہے کہ غرباء مساکین کو فائدہ پہنچانے کیلئے تاخیر کرنا افضل ہے لیکن یہ محض ایک خیال ہے جس کی کوئی منقول دلیل نہیں ہے۔ نیز اگر کسی نے تیرہ (13)ذوالحجہ کو قربانی کرنا ہو تو غروب آفتاب سے پہلے پہلے قربانی کردے کیونکہ غروب آفتاب کے بعد اگلا دن شروع ہو جاتا ہے۔ (ہفت روزہ اہلِ حدیث جلد 38۔ 7تا 13 ربیع الثانی 1428ھ 27 اپریل تا 3 مئی 2007ء) یہ وہ دلائل ہیں جن کو حافظ عبدالستار حماد حفظہ اللہ نے بیان کیا ہے۔ محترم الشیخ صاحب مندرجہ بالا دلائل اور ان کے علاوہ چوتھے دن قربانی کے جتنے دلائل ہیں ان کو بیان کریں اور ان کی اسنادی حیثیت کو واضح کریں اور اس مسئلۂ قربانی کے بارے میں صحیح ترین تحقیق بیان فرمائیں، اللہ آپکو جزائے خیر عطا فرمائے۔ (آمین)۔۔۔۔۔ ] خرم ارشاد محمدی۔ دولت نگر، گجرات 29/ اپریل 2007ء] الجواب (للشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ): مسند احمد (4/82 ح 16752) والی روایت واقعی منقطع ہے۔ سلیمان بن موسیٰ نے سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا۔ امام بیہقی نے اس روایت کے بارے میں فرمایا: ’’مرسل‘‘ یعنی منقطع ہے۔ (السنن الکبریٰ ج5ص 239، ج9 ص 295) امام ترمذی کی طرف منسوب کتاب العلل میں امام بخاری سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا: ’’سلیمان لم یدرک أحدًا من أصحاب النبي ﷺ‘‘ سلیمان (بن موسیٰ) نے نبی ﷺ کے صحابہ میں سے کسی کو بھی نہیں پایا۔ (العلل الکبیر 1/313) اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ کسی صحیح دلیل سے یہ ثابت نہیں ہے کہ سلیمان بن موسیٰ نے سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ کو پایا ہے۔ آنے والی روایت (نمبر 2) سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ سلیمان بن موسیٰ نے سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے یہ روایت نہیں سنی۔ نیز دیکھئے نصب الرایہ (3/61) روایت نمبر 2: صحیح ابن حبان (الاحسان: 3843، دوسرا نسخہ: 3854) والکامل لابن عدی (3/ 1118، دوسرا نسخہ 4/ 260) والسنن الکبریٰ للبیہقی (9/ 295، 296) اور مسند البزار (کشف الاستار 2/ 27 ح 1126) وغیرہ میں ’’سلیمان بن موسی عن عبدالرحمٰن بن أبي حسین عن جبیر بن مطعم‘‘ کی سند سے مروی ہے کہ ((وفي کلّ أیام التشریق ذبح)) اور سارے ایامِ تشریق میں ذبح ہے۔ یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے: 1: حافظ البزار نے کہا: ’’وابن أبي حسین لم یلق جبیر بن مطعم‘‘ اور (عبدالرحمٰن) ابن ابی حسین کی جبیر بن مطعم سے ملاقات نہیں ہوئی۔ (البحر الزخار 8 / 364 ح 3444، نیز دیکھئے نصب الرایہ ج3ص 61 والتمہید نسخۂ جدیدہ 10 / 283) 2: عبدالرحمٰن بن ابی حسین کی توثیق ابن حبان (الثقات 5/109) کے علاوہ کسی اور سے ثابت نہیں ہے لہٰذا یہ راوی مجہول الحال ہے۔ روایت نمبر 3: طبرانی (المعجم الکبیر 2/138 ح 1583) بزار (البحرالزخار 8/363 ح3443) بیہقی (السنن الکبریٰ 5/239، 9/292) اور دارقطنی (السنن 4/284 ح 4711) وغیرہم نے ’’سوید بن عبدالعزیز عن سعید بن عبدالعزیز التنوخي عن سلیمان بن موسی عن نافع بن جبیر بن مطعم عن أبیہ‘‘ کی سند سے مرفوعاً نقل کیا کہ ((أیام التشریق کلھا ذبح)) تمام ایامِ تشریق میں ذبح ہے۔ اس روایت کا بنیادی راوی سوید بن عبدالعزیز ضعیف ہے۔ (دیکھئے تقریب التہذیب: 2692) حافظ ہیثمی نے کہا: ’’وضعفہ جمھور الأئمۃ‘‘ اور اسے جمہور اماموں نے ضعیف کہا ہے۔ (مجمع الزوائد 3/ 147) روایت نمبر 4: ایک روایت میں آیا ہے کہ ’’عن سلیمان بن موسی أن عمرو بن دینار حدثہ عن جبیر بن مطعم أن رسول اللہ ﷺ قال: کل أیام التشریق ذبح‘‘ (سنن الدارقطنی 4/ 284 ح 4713، والسنن الکبریٰ للبیہقی 9/ 296) یہ روایت دو وجہ سے مردود ہے: 1: اس کا راوی احمد بن عیسیٰ الخشاب سخت مجروح ہے۔ دیکھئے لسان المیزان (ج1ص 240، 241) 2: عمرو بن دینار کی جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔ دیکھئے الموسوعۃ الحدیثیۃ (ج27 ص 317) تنبیہ: ایک روایت میں ’’الولید بن مسلم عن حفص بن غیلان عن سلیمان بن موسی عن محمد بن المنکدر عن جبیر بن مطعم‘‘ کی سند سے آیا ہے کہ ’’عرفات موقف وادفعوا من عرنۃ والمزدلفۃ موقف و ادفعوا عن محسر‘‘ (مسند الشامیین 2/ 389 ح 1556، ونصب الرایہ 3/ 61 مختصراً) اس روایت کی سند ولید بن مسلم کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے اور اس میں ایامِ تشریق میں ذبح کا بھی ذکر نہیں ہے۔ خلاصۃ التحقیق: ایامِ تشریق میں ذبح والی روایت اپنی تما م سندوں کے ساتھ ضعیف ہے لہٰذا اسے صحیح یا حسن قرار دینا غلط ہے۔ آثارِ صحابہ: روایتِ مسؤلہ کے ضعیف ہونے کے بعد آثارِ صحابہ کی تحقیق درج ذیل ہے: 1: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’الأضحی یومان بعد یوم الأضحی‘‘ قربانی والے دن کے بعد (مزید) دو دن قربانی (ہوتی) ہے۔ (موطأ امام مالک ج2ص 487 ح 1071 وسندہ صحیح، السنن الکبریٰ للبیہقی 9/ 297) 2: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’النحر یومان بعد یوم النحر و أفضلھا یوم النحر‘‘ قربانی کے دن کے بعد دو دن قربانی ہے اور افضل قربانی نحر والے (پہلے) دن ہے۔ (احکام القرآن للطحاوی 2/ 205 ح 1571، وسندہ حسن) 3: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’الأضحی یومان بعدہ‘‘ قربانی والے (اول) دن کے بعد دو دن قربانی ہوتی ہے۔ (احکام القرآن للطحاوی 2/ 206 ح 1576، وھو صحیح) 4: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’النحر ثلاثۃ أیام‘‘ قربانی کے تین دن ہیں۔ (احکام القرآن للطحاوی 2/205 ح 569، وھو حسن) تنبیہ: احکام القرآن میں ’’حماد بن سلمۃ بن کھیل عن حجتہ عن علي‘‘ ہے جبکہ صحیح ’’حماد عن سلمۃ بن کھیل عن حجیۃ عن علي‘‘ ہے جیسا کہ کتبِ اسماء الرجال سے ظاہر ہے اور حماد سے مراد حماد بن سلمہ ہے۔ والحمدللہ ان کے مقابلے میں چند آثار درج ذیل ہیں: 1: حسن بصری نے کہا: عید الاضحی کے دن کے بعد تین دن قربانی ہے۔ (احکام القرآن للطحاوی 2/ 206 ح 1577 وسندہ صحیح، السنن الکبریٰ للبیہقی 9/297 وسندہ صحیح) 2: عطاء (بن ابی رباح)نے کہا: ایامِ تشریق کے آخر تک (قربانی ہے)۔ (احکام القرآن 2/ 206 ح 1578 وسندہ حسن، السنن الکبریٰ للبیہقی 9/ 296 وسندہ حسن) 3: عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا: ’’الأضحی یوم النحر و ثلاثۃ أیام بعدہ‘‘ قربانی عید کے دن اور اس کے بعد تین دن ہے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی 9/ 297 وسندہ حسن) امام شافعی اور عام اہل حدیث علماء کا یہی فتویٰ ہے کہ قربانی کے چار دن ہیں۔ بعض علماء اس سلسلے میں سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب روایت سے بھی استدلال کرتے ہیں لیکن یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ سابقہ صفحات پر تفصیلاً ثابت کر دیا گیا ہے۔ 4: سیدنا ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسلمان اپنی قربانیاں خریدتے، پھر انھیں (کھلا کھلا کر) موٹا کرتے، پھر عید الاضحی کے بعد آخری ذوالحجہ (تک) کو ذبح کرتے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی 9/ 297، 298 وسندہ صحیح)!! ان سب آثار میں سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ وغیرہ کا قول راجح ہے کہ قربانی تین دن ہے: عید الاضحی اور دو دن بعد۔ ابن حزم نے ابن ابی شیبہ سے نقل کیا ہے کہ ’’نازید بن الحباب عن معاویۃ بن صالح: حدثني أبو مریم: سمعت أبا ھریرۃ یقول: الأضحی ثلاثۃ أیام‘‘ یعنی سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ قربانی تین دن ہے۔ (المحلیٰ ج7ص 377 مسئلہ: 982) اس روایت کی سند حسن ہے لیکن مصنف ابن ابی شیبہ (مطبوع) میں یہ روایت نہیں ملی۔ واللہ اعلم فائدہ: نبی کریم ﷺ نے ابتدا میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرمایا تھا، بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یہ ممانعت اس کی دلیل ہے کہ قربانی تین دن ہے والا قول ہی راجح ہے۔ اس ساری تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی ﷺ سے صراحتاً اس بارے میں کچھ بھی ثابت نہیں ہے اور آثار میں اختلاف ہے لیکن سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور جمہور صحابہ کرام کا یہی قول ہے کہ قربانی کے تین دن (عیدالاضحی اور دو دن بعد) ہیں، ہماری تحقیق میں یہی راجح ہے اور امام مالک وغیرہ نے بھی اسے ہی ترجیح دی ہے۔ واللہ اعلم (2 / مئی 2007ء) اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ اشاعۃ الحدیث حضرو شمارہ 44 صفحہ 6 |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
1 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 1 اور 2 | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
2 | کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب نمبر 1 | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
3 | ’’اخلاقیات، بھائی چارہ اور پڑوسیوں سے حسن سلوک‘‘ کے عنوان پر شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا خطبہ جمعہ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
4 | تعارفی سلسلہ علماء اہل حدیث: ’’حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ‘‘ | مولانا ابو عبد الرحمٰن محمد ارشد کمال حفظہ اللہ |
5 | جریج راہب کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
6 | موٹی جرابوں پر مسح جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
7 | مدلس اور تدلیس کی وضاحت | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
8 | تہتر فرقوں والی حدیث — اور گمراہ فرقوں کو کس طرح نصیحت کریں؟ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
9 | محدثین کرام اور ضعیف + ضعیف کی مروّجہ حسن لغیرہ کا مسئلہ؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
10 | ایمان میں کمی بیشی کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
11 | حالتِ سجدہ میں ہاتھوں کی انگلیاں ملانا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
12 | سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
13 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقام | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
14 | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
15 | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
16 | سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
17 | سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے فضائل اور ان سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
18 | موت سے پہلے ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ پڑھنا | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
19 | امیر المومنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
20 | قرآن و حدیث کو تمام آراء و فتاویٰ پر ہمیشہ ترجیح حاصل ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
21 | قربانی کا گوشت اور غیر مسلم؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
22 | نابالغ قارئ قرآن کی امامت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
23 | مسلمان کی جان بچانے کے لئے خون دینا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
24 | قربانی کے جانور کی شرائط | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
25 | امام شافعی رحمہ اللہ ضعیف روایات کو حجت نہیں سمجھتے تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
26 | امام نسائی رحمہ اللہ کی وفات کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
27 | امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا حق کی طرف رجوع کرنا | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
28 | حدیث کے مقابلے میں ’’اگر مگر‘‘؟ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
29 | چھ کلموں کی کیا حقیقت ہے؟ کیا چھ کلمے احادیث سے ثابت ہیں؟ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
30 | طالب علموں کے لئے نصیحت | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
31 | ضعیف حدیث کی پہچان | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
32 | فضائلِ اذکار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
33 | سورة یٰسین کی فضیلت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
34 | اللہ کے لئے خدا کا لفظ بالاجماع جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
35 | علم کیسے اٹھتا ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
36 | رفع یدین کے خلاف ایک نئی روایت — أخبار الفقہاء والمحدثین؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
37 | پانچ فرض نمازوں کی رکعتیں اور سنن و نوافل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
38 | اذان اور اقامت کے مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
39 | نمازِ جمعہ رہ جانے کی صورت میں ظہر کی ادائیگی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
40 | قرآن مجید کے سات قراءتوں پر نازل ہونے والی حدیث متواتر ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
41 | ائمہ کرام سے اختلاف، دلائل کے ساتھ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
42 | یہ سوال بدعت ہے کہ نماز میں کتنے فرائض، واجبات اور کتنی سنتیں ہیں؟ | الشیخ ابو ثاقب محمد صفدر بن غلام سرور الحضروی رحمہ اللہ |
43 | نمازِ عید کے بعد ’’تقبل اللہ منا و منک‘‘ کہنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
44 | تکبیراتِ عیدین کے الفاظ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
45 | معجزۂ شقِ قمر | اعظم المبارکی |
46 | صحیح الاقوال فی استحباب صیام ستۃ من شوال | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
47 | تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کا ثبوت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
48 | تکبیراتِ عیدین | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
49 | عیدین میں 12 تکبیریں اور رفع یدین | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
50 | ماہِ شوال کے چھ روزے | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
51 | کردار کے غازی | الشیخ ابو الحسن تنویر الحق الترمذی حفظہ اللہ |
52 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
53 | تمام مساجد میں اعتکاف جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
54 | کیا عورت گھر میں اعتکاف کر سکتی ہے؟ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
55 | حالتِ اعتکاف میں جائز اُمور | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
56 | روزہ اور اعتکاف کے اجماعی مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
57 | اعتکاف کے متعلق بعض آثارِ صحیحہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
58 | صدقہ فطر اجناس کے بجائے قیمت (نقدی) کی صورت میں دینا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
59 | عشرکی ادائیگی اور کھاد، دوائی وغیرہ کا خرچ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
60 | کئی سالوں کی بقیہ زکوٰۃ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
61 | زبان کی حفاظت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
62 | محدثین کے ابواب ’’پہلے اور بعد؟!‘‘ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
63 | سیاہ خضاب کی شرعی حیثیت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
64 | نبی کریم ﷺ کی حدیث کا دفاع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
65 | رمضان کے روزوں کی قضا اور تسلسل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
66 | وحدت الوجود کے ایک پیروکار ’’حسین بن منصور الحلاج‘‘ کے بارے میں تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
67 | ابن عربی صوفی کا رد | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
68 | رمضان کے احکام و مسائل | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
69 | روزے کی حالت میں ہانڈی وغیرہ سے چکھنا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
70 | قیامِ رمضان مستحب ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
71 | رمضان میں سرکش شیاطین کا باندھا جانا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
72 | گیارہ رکعات قیامِ رمضان (تراویح) کا ثبوت اور دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
73 | اسناد دین میں سے ہیں (اور) اگر سند نہ ہوتی تو جس کے جو دل میں آتا کہتا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
74 | تقریظ ’’جمہور محدثین اور مسئلۂ تدلیس‘‘ | الشیخ ابو الحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ |
75 | کیا محمد علی مرزا جہلمی فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا شاگرد ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
76 | کیا ’’شرح السنۃ‘‘ کا مطبوعہ نسخہ امام حسن بن علی البربہاری سے ثابت ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
77 | کیا اللہ تعالیٰ ہر جگہ بذاتہ موجود ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
78 | مسنون وضو کا طریقہ، صحیح احادیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
79 | مقتدیوں کو صف میں کب کھڑا ہونا چاہیے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
80 | پندرہ شعبان کی رات اور مخصوص عبادت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
81 | ضعیف روایات والی کتابوں کی آمدن، جائز یا ناجائز؟ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
82 | دورانِ تلاوت سلام کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
83 | سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا فیصلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
84 | حق کی طرف رجوع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
85 | دعاء کے فضائل و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
86 | سلف صالحین اور بعض مسائل میں اختلاف | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
87 | اہلِ حدیث سے مراد ’’محدثینِ کرام اور اُن کے عوام‘‘ دونوں ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
88 | نمازِ باجماعت کے لئے کس وقت کھڑے ہونا چاہیے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
89 | دھوپ اور چھاؤں میں بیٹھنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
90 | صبح و شام کے اذکار میں ((أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ)) کی بہت اہمیت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
91 | کیا شلوار (چادر وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
92 | خوشحال بابا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
93 | نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے والی حدیث صحیح ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
94 | کلمۂ طیبہ کا ثبوت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
95 | قبر میں نبی کریم ﷺ کی حیات کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
96 | شریعتِ اسلامیہ میں شاتمِ رسول کی سزا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
97 | سیدنا خضر علیہ السلام نبی تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
98 | دعا میں چہرے پر ہاتھ پھیرنا بالکل صحیح ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
99 | سلطان نور الدین زنگی رحمہ اللہ کا واقعہ؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
100 | کیا امام شافعی امام ابو حنیفہ کی قبر پر گئے تھے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
101 | دیوبندی حضرات اہلِ سنت نہیں ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
102 | اللہ کی نعمت کے آثار بندے پر ((إِذَا اَتَاکَ اللہ مالاً فَلْیُرَ علیک)) | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
103 | ایک مشت سے زیادہ داڑھی کاٹنا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
104 | امام مالک اور نماز میں فرض، سنت و نفل کا مسئلہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
105 | اللہ کی معیت و قربت سے کیا مراد ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
106 | سلف صالحین کے بارے میں آلِ دیوبند کی گستاخیاں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
107 | ’’ماں کی نافرمانی کی سزا دُنیا میں‘‘ … ایک من گھڑت روایت کی تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
108 | سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ اور ایک ضعیف روایت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
109 | عالَمِ خواب اور نیند میں نبی ﷺ کے دیدار کی تین صحیح روایات اور خواب دیکھنے والے ثقہ بلکہ فوق الثقہ تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
110 | مسئلۃ استواء الرحمٰن علی العرش | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
111 | ورثاء کی موجودگی میں ایک تہائی مال کی وصیت جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
112 | موجودہ حالات صحیح حدیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
113 | دعوتِ حق کے لئے مناظرہ کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
114 | قیامت اچانک آئے گی جس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
115 | اسماء الرجال کا علم | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
116 | حدیث کا منکر جنت سے محروم رہے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
117 | یہ کیسا فضول تفقہ ہے جس کے بھروسے پر بعض لوگ اپنے آپ کو فقیہ سمجھ بیٹھے ہیں۔!! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
118 | منکرین حدیث کا وجود حدیث رسول کی حقانیت و حجیت کی دلیل ہے | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
119 | غیر مقلد اور اہلِ حدیث میں فرق | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
120 | بغیر شرعی عذر کے بیٹھ کر نماز پڑھنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
121 | سیدنا معاویہ بن ابی سفیان کاتبِ وحی رضی اللہ عنہ کی فضیلت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
122 | آگ بجھا کر اور ہیٹر بند کر کے سویا کریں | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
123 | اللہ تعالیٰ سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
124 | فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم کہنا حدیث سے ثابت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
125 | اے اللہ! میرے اور گناہوں کے درمیان پردہ حائل کر دے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
126 | جمعہ کے دن مقبولیتِ دعا کا وقت؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
127 | نظر بد سے بچاؤ کے لئے دھاگے اور منکے وغیرہ لٹکانا؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
128 | ایک دوسرے کو سلام کہنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
129 | سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے محبت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
130 | صحابۂ کرام کے بعد کسی اُمتی کا خواب حجت نہیں ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
131 | جزء ترک رفع الیدین کا علمی جائزہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
132 | امام ابو بکر عبداللہ بن ابی داود رحمہ اللہ کے اشعار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
133 | محدّث العَصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ پر ایک اعتراض اور اس کا ازالہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
134 | قمیص میں بند گلا ہو یا کالر، دونوں طرح جائز ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
135 | امام ابوبکر بن ابی داود السجستانی رحمہ اللہ کا عظیم الشان حافظہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
136 | اصول حدیث و اسماء الرجال سے متعلق بعض اہم معلومات | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
137 | جشن ’’عید میلاد‘‘ اور بعض شبہات کا ازالہ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
138 | سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور ایک عورت کے بھوکے بچوں کا قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
139 | نبی کریم ﷺ کا اپنے اُمتیوں سے پیار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
140 | ربیع الاول کا مہینہ | از افادات: مولانا محمد ارشد کمال حفظہ اللہ |
141 | کیا جب فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرلی ہوں، پھر مسجد میں جاکر تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
142 | یہ نہیں کرنا کہ اپنی مرضی کی روایت کو صحیح و ثابت کہہ دیں اور دوسری جگہ اسی کو ضعیف کہتے پھریں۔ یہ کام تو آلِ تقلید کا ہے! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
143 | رفع الیدین کی مرفوع و صحیح احادیث کے مقابلے میں ضعیف و غیر ثابت آثار | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
144 | نبی ﷺ کی سنت یعنی حدیث کے مقابلے میں کسی کی تقلید جائز نہیں ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
145 | امیر المؤمنین عمر الفاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کا آخری منظر | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
146 | تجھے تو اچھی طرح سے نماز پڑھنی ہی نہیں آتی! | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
147 | سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
148 | کیا کتوں کا بیچنا جائز ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
149 | اہلِ حدیث کے نزدیک قرآن و حدیث اور اجماع کے صریح مخالف ہر قول مردود ہے خواہ اسے بیان کرنے یا لکھنے والا کتنا ہی عظیم المرتبت کیوں نہ ہو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
150 | فضیلتِ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بزبانِ سیدنا علی رضی اللہ عنہ | الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ |
151 | نمازی کے آگے سترہ رکھنا واجب ہے یا سنت؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
152 | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ معاصرین کی نظر میں | حافظ محمد یونس اثری (کراچی) |
153 | رسول اللہ ﷺ کی حدیث کا احترام | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
154 | محرم الحرام کے دو روزے (9-10) | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
155 | سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے محبت | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
156 | محرم کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
157 | جنات کا وجود ایک حقیقت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
158 | سلف صالحین اور علمائے اہلِ سنت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
159 | نبی کریم ﷺ پر جھوٹ بولنے والا جہنم میں جائے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
160 | بے سند اقوال سے استدلال غلط ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
161 | قربانی کے چار یا تین دن؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
162 | حالتِ نماز میں قرآن مجید دیکھ کر تلاوت کرنا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
163 | قربانی کے بعض احکام و مسائل - دوسری قسط | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
164 | پوری اُمت کبھی بالاجماع شرک نہیں کرے گی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
165 | ’’قرآن کو صرف طاہر ہی چھوئے‘‘ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
166 | قادیانیوں اور فرقۂ مسعودیہ میں 20 مشترکہ عقائد | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
167 | عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت و اہمیت | الشیخ ابو احمد وقاص زبیرحفظہ اللہ |
168 | قربانی کے احکام و مسائل با دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
169 | مکمل نمازِ نبوی ﷺ - صحیح احادیث کی روشنی میں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
170 | نبی کریم ﷺ نے سیدنا جُلَیبِیب رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ’’ھذا مني وأنا منہ‘‘ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
171 | کلید التحقیق: فضائلِ ابی حنیفہ کی بعض کتابوں پر تحقیقی نظر | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
172 | گھروں میں مجسمے رکھنا یا تصاویر لٹکانا یا تصاویر والے کپڑے پہننا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
173 | اگر کسی شخص کا بیٹا فوت ہو جائے تو بہتر یہ ہے کہ وہ اپنے پوتوں پوتیوں کے بارے میں وصیت لکھ دے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
174 | اتباعِ سنت ہی میں نجات ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
175 | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا سفرِ آخرت | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
176 | رسول اللہ ﷺ اور بعض غیب کی اطلاع | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
177 | خطبۂ جمعہ کے چالیس مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
178 | خطبۂ جمعہ کے دوران کوئی یہ کہے کہ ’’چپ کر‘‘ تو ایسا کہنے والے نے بھی لغو یعنی باطل کام کیا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
179 | سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل | حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
180 | عید کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
181 | روزہ افطار کرنے کے بارے میں مُسَوِّفین (دیر سے روزہ افطار کرنے والوں) میں سے نہ ہونا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
182 | اُصولِ حدیث اور مدلس کی عن والی روایت کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
183 | رمضان کے آخری عشرے میں ہر طاق رات میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
184 | جنازہ گزرنے پر کھڑا ہونے والا حکم منسوخ ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
185 | اللہ تعالیٰ کا احسان اور امام اسحاق بن راہویہ کا حافظہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
186 | اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کریں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
187 | دُور کی رُویت کا کوئی اعتبار نہیں ہے (رمضان المبارک کے بعض مسائل) | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
188 | شریعت میں باطنیت کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ ظاہر کا اعتبار ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
189 | کیا آپ روزے سے ہیں؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
190 | کیا قے (یعنی اُلٹی) آنے سے روزے کی قضا ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
191 | ماہِ رمضان اور ہم | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
192 | نمازِ تراویح کی تعدادِ رکعات کیا ہے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
193 | طارق جمیل صاحب کی بیان کردہ روایتوں کی تحقیق | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
194 | اطلبوا العلم ولو بالصین - تم علم حاصل کرو، اگرچہ وہ چین میں ہو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
195 | مونچھوں کے احکام و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
196 | ضعیف روایات اور اُن کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
197 | نماز باجماعت کا حکم | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
198 | چالیس حدیثیں یاد کرنے والی روایت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
199 | نظر کا لگ جانا برحق ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
200 | کتاب سے استفادے کے اصول | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
201 | فضیلۃ الشیخ حافظ محمد ندیم ظہیر حفظہ اللہ کے مختصر حالات زندگی | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
202 | حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی امام بخاری رحمہ اللہ تک سند | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
203 | نماز جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرنا اور ہمارے اسلاف | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
204 | سیرت رحمۃ للعالمین ﷺ کے چند پہلو | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
205 | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
206 | کیا ’’جزاک اللہ خیرًا‘‘ کہنا ثابت ہے؟ | الشیخ ابو محمد نصیر احمد کاشف حفظہ اللہ |
207 | چند فقہی اصطلاحات کا تعارف | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
208 | جو آدمی کوئی چیز لٹکائے گا وہ اسی کے سپرد کیا جائے گا | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
209 | کلامی لا ینسخ کلام اللہ – والی روایت موضوع ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
210 | گانے بجانے اور فحاشی کی حرمت | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
211 | حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ، بحیثیت ایک باپ | حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ |
212 | نفل نمازوں کے فضائل و مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
213 | مساجد میں عورتوں کی نماز کے دس دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
214 | ایک صحیح العقیدہ یعنی اہل حدیث بادشاہ کا عظیم الشان قصہ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
215 | نبی کریم ﷺ کا حلیہ مبارک احادیث صحیحہ سے بطورخلاصہ پیش خدمت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
216 | نبی کریم ﷺ کے معجزے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
217 | سجدے کی حالت میں ایڑیوں کا ملانا آپ ﷺ سے باسند صحیح ثابت ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
218 | باجماعت نماز میں صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
219 | نمازِ تسبیح / صلوٰۃ التسبیح | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
220 | کیا ملک الموت علیہ السلام کا نام یعنی ’’عزرائیل‘‘ قرآن یا حدیث سے ثابت ہے؟ | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
221 | ختمِ نبوت پر چالیس (40) دلائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
222 | چالیس (40) مسائل جو صراحتاً صرف اجماع سے ثابت ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
223 | صحیح بخاری کی احادیث و روایات اور بعض دوسری صحیح احادیث کا دفاع | الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ |
224 | وعظ و نصیحت اور دعوت و تبلیغ کے بارے میں سنہری ہدایات | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
225 | فضائلِ سلام (السلام علیکم کہنے کے فوائد) | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
226 | جہنم سانس باہر نکالتی ہے تو گرمی زیادہ ہو جاتی ہے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
227 | سب اہلِ ایمان بھائی بھائی ہیں | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
228 | اللہ پر ایمان اور ثابت قدمی | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
229 | دانت اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں | حافظ محمد جعفر حفظہ اللہ |
230 | ماہِ صفر کے بعض مسائل | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
231 | اظہار خوشی مگر کیسے؟ | فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
232 | محمد رسول اللہ ﷺ کا سایہ مبارک | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
233 | ابو الطفیل عامر بن واثلہ، صحابہ کرام میں وفات پانے والے آخری صحابی تھے | محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2021