ابن عربی صوفی کا ردتحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
وحدت الوجود کے بڑے داعی اور مشہور حلولی صوفی ابن عربی (محی الدین محمد بن علی الحاتمی ابن عربی صوفی) کا مختصر و جامع رد پیشِ خدمت ہے: 1- حافظ ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ میں نے اپنے استاذ امام (شیخ الاسلام) سراج الدین البلقینی سے ابن عربی کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فوراً جواب دیا کہ وہ کافر ہے۔ (لسان المیزان ج 4 ص 319، دوسرا نسخہ ج 5 ص 213، تنبیہ الغبی إلیٰ تکفیر ابن عربی للمحدث البقاعی رحمہ اللہ ص 159) ابن عربی کے بارے میں حافظ ابن حجر کا ایک گمراہ شخص سے مباہلہ بھی ہوا تھا جس کا تذکرہ آگے آ رہا ہے۔ ان شاء اللہ 2- حافظ ابن دقیق العید نے ابو محمد عزالدین عبدالعزیز بن عبدالسلام السلمی الدمشقی الشافعی رحمہ اللہ (متوفی 660 ھ) سے ابن عربی کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا:
ابن عبدالسلام کا یہ قول درج ذیل کتابوں میں بھی دوسری سندوں کے ساتھ مذکور ہے: (تنبیہ الغبی ص 139، وسندہ حسن) مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ (ج 2 ص 244 وسندہ حسن) میزان الاعتدال (3/ 659) لسان المیزان (5/ 311، 312، دوسرا نسخہ 6/ 398) تنبیہ: الوافی بالوفیات میں کاتب کی غلطی سے ’’أبی بکر بن العربی‘‘ چھپ گیا ہے جبکہ صحیح لفظ ابی بکر کے بغیر ’’ابن عربی‘‘ ہے۔ 3- ثقہ اور جلیل القدر امام ابو حیان محمد بن یوسف الاندلسی رحمہ اللہ (متوفی 745ھ) نے فرمایا:
4- تفسیر ابن کثیر کے مصنف حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
5- حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
حافظ ابن تیمیہ اور حافظ ابن القیم دونوں کے بارے میں ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں:
6- محدث بقاعی لکھتے ہیں کہ ہمارے استاذ حافظ ابن حجر العسقلانی کا ابن الامین نامی ایک شخص سے ابن عربی کے بارے میں مباہلہ ہوا۔ اس آدمی نے کہا: اے اللہ! اگر ابن عربی گمراہی پر ہے تو تُو مجھ پر لعنت فرما۔ حافظ ابن حجر نے کہا: اے اللہ! اگر ابن عربی ہدایت پر ہے تو تُو مجھ پر لعنت فرما۔ وہ شخص اس مباہلے کے چند مہینے بعد رات کو اندھا ہو کر مرگیا۔ یہ واقعہ 797ھ کو ذوالقعدہ میں ہوا تھا اور مباہلہ رمضان میں ہوا تھا۔ (تنبیہ الغبی ص 136، 137) اس مباہلے کی تفصیل اور ذکر کے لئے دیکھئے الجواہر والدرر (ج3ص 1001۔1002) اور فتح الباری (ج 8 ص 95 ح 4380۔4382 باب قصۃ اہل نجران، کتاب المغازی) 7- ملا علی قاری حنفی کا حوالہ گزر چکا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ابن عربی کی جماعت کے کفر میں شک نہ کرو۔ 8- قاضی تقی الدین علی بن عبدالکافی السبکی الشافعی نے شرح المنہاج کے باب الوصیہ میں کہا:
9- شمس الدین محمد العیزری الشافعی نے اپنی کتاب ’’الفتاوی المنتشرۃ‘‘ میں فصوص الحکم کے بارے میں کہا:
10- محد ث برہان الدین البقاعی نے تکفیر ابن عربی پر تنبیہ الغبی کے نام سے کتاب لکھی ہے جس کے حوالے آپ کے سامنے پیش کئے گئے ہیں۔ معلوم ہوا کہ عام علماء اور جلیل القدر محدثین کرام کے نزدیک ابن عربی صوفی اور وحدت الوجود کا عقیدہ رکھنے والے لوگ گمراہ اور گمراہ کرنے والے ہیں۔ جن علماء نے ابن عربی کی تعریف کی ہے یا اسے شیخ اکبر کے خود ساختہ لقب سے یاد کیا ہے، اُن کے دو گروہ ہیں: اول: جنھیں ابن عربی کے بارے میں علم ہی نہیں ہے۔ دوم: جنھیں ابن عربی کے بارے میں علم ہے۔ ان کے تین گروہ ہیں: اول: جو ابن عربی کی کتابوں اور اس کی طرف منسوب کفر یہ عبارات کا یہ کہہ کر انکار کردیتے ہیں کہ یہ ابن عربی سے ثابت ہی نہیں ہیں۔ دوم: جو تاویلات کے ذریعے سے کفریہ عبارات کو مشرف بہ اسلام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سوم: جو ان عبارات سے کلیتاً متفق ہیں۔ اس تیسرے گروہ اور ابن عربی کا ایک ہی حکم ہے اور پہلے دو گروہ اگر بذاتِ خود صحیح العقیدہ ہیں تو جہالت کی وجہ سے لاعلم ہیں۔ آخر میں عرض ہے کہ وحدت الوجود ایک غیر اسلامی عقیدہ ہے جس کی تردید قرآن مجید، احادیثِ صحیحہ، اجماع، آثارِ سلف صالحین اور عقل سے ثابت ہے۔ مثلاً ارشادِ باری تعالیٰ ہے: کیا تم بے خوف ہو اُس سے جو آسمان پر ہے کہ تمھیں زمین میں دھنسا دے پھر وہ ڈولنے لگے؟ (سورۃ الملک: 16) رسول اللہ ﷺ نے ایک لونڈی سے پوچھا: ((أَینَ اللہُ؟)) اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا: ’’فِی السَّمَاءِ‘‘ آسمان پر ہے۔ آپ نے پوچھا: میں کون ہوں؟ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ ﷺ نے اُس لونڈی کے مالک سے فرمایا: ((أَعْتِقْھَا فَإِنَّھَا مُؤْمِنَۃٌ)) اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ ایمان والی ہے۔ (صحیح مسلم: 537، ترقیم دارالسلام: 1199) ابو عمروالطلمنکی نے کہا: اہلِ سنت کا اس پر اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے ساتھ سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے اور معیت سے مراد اُس کا علم (وقدرت) ہے۔ (دیکھئے شرح حدیث النزول لابن تیمیہ ص 144، 145، ملخصاً) تنبیہ: وحدت الوجود کے قائل حسین بن منصور الحلاج الحلولی کے بارے میں تفصیلی تحقیق کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو: 21 ص 8۔11 ……………… اصل مضمون ……………… اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات (جلد 2 صفحہ 468 تا 472) نیز دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 1 صفحہ 63 تا 67) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024