وحدت الوجود کے ایک پیروکار ’’حسین بن منصور الحلاج‘‘ کے بارے میں تحقیقتحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
حسین بن منصور الحلاج، جسے جاہل لوگ منصور الحلاج کے نام سے یادکرتے ہیں، کا مختصر و جامع تعارف درج ذیل ہے: 1- حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
2- حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
دورِ متاخرین میں اسماء الرجال کے ان دو جلیل القدر اماموں اور اسماء الرجال کی دو مشہور ترین کتابوں سے جمہور علماء کے نزدیک حلاج مذکور کا زندیق و گمراہ ہونا ثابت ہوتا ہے۔ 3- جلیل القدر امام ابوعمر محمد بن العباس بن محمد بن زکریا بن یحییٰ البغدادی (ابن حیویہ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس صحیح سند سے معلوم ہوا کہ حسین بن منصور حلاج جھوٹا شخص تھا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
شیخ الاسلام (ابن تیمیہ) نے فرمایا:
شیخ الاسلام (ابن تیمیہ) نے مزید فرمایا:
4- حافظ ابن الجوزی نے اس (حسین بن منصور) کے بارے میں ایک کتاب لکھی ہے ’’القاطع المحال اللجاج القاطع بمحال الحلاج‘‘ (المنتطم 13/ 204) ابن جوزی فرماتے ہیں:
ان شدید جرحوں کے مقابلے میں حلاج مذکور کی تعریف و توثیق ثابت نہیں ہے۔ ظفر احمد عثمانی تھانوی دیوبندی صاحب نے اشرف علی تھانوی دیوبندی صاحب کی زیرِ نگرانی ایک کتاب لکھی ہے ’’القول المنصور فی ابن منصور، سیرت منصور حلاج‘‘ یہ کتاب مکتبہ دارالعلوم کراچی نمبر 14 سے شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب میں تھانوی صاحب نے موضوع، بے اصل اور مردود روایات جمع کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ (دیوبندیوں کے نزدیک) حسین بن منصور حلاج اچھا آدمی تھا۔(!) مثال نمبر 1: تھانوی صاحب نے لکھا ہے:’’لوگوں کے اسرار بیان کر دیتے، ان کے دلوں کی باتیں بتلا دیتے (یعنی کشف ضمائر بھی حاصل تھا) اسی وجہ سے ان کو حلاج الاسرار کہنے لگے، پھر حلاج لقب پڑ گیا‘‘ (سیرت منصور حلاج ص 31) تبصرہ: اس قول کی بنیاد تاریخ بغداد کی ایک روایت ہے جسے احمد بن الحسین بن منصور نے تستر میں بیان کیا تھا (ج 8 ص 113) احمد بن الحسین بن منصور کے حالات معلوم نہیں ہیں لہٰذا یہ شخص مجہول ہے۔ مثال نمبر 2: تھانوی صاحب نے لکھا ہے:’’حسین بن منصور نے فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے لئے حدوث کو لازم کر دیا ہے……‘‘ (سیرت منصور حلاج ص 47 بحوالہ رسالہ قشیریہ) عبدالکریم بن ہوازن القشیری کے الرسالۃ القشیریۃ میں یہ عبارت بحوالہ ابو عبدالرحمٰن (محمد بن الحسین) السلمی النیسابوری لکھی ہوئی ہے۔ (ص 13 مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان) ابو عبدالرحمٰن السلمی اگرچہ اپنے عام شہر والوں اور اپنے مریدوں کے نزدیک جلیل القدر تھا مگر اسی شہر کے محدث محمد بن یوسف القطان النیسابوری (وکان صدوقًا، لہ معرفۃ بالحدیث وقد درس شیئًا من فقہ الشافعي، ولہ مذھب مستقیم وطریقۃ جمیلۃ / تاریخ بغداد 3/ 411) فرماتے ہیں:
اس شدید جرح کے مقابلے میں سلمی مذکور کی تعدیل بطریقۂ محدثین ثابت نہیں ہے۔ سلمی کے استاد محمد بن محمد بن غالب اور اس کے استاد ابو نصر احمد بن سعید الاسفنجانی کی توثیق بھی مطلوب ہے۔ خلاصہ یہ کہ اس موضوع سند کو تھانوی صاحب نے فخریہ پیش کیا ہے۔ تنبیہ بلیغ: عبدالکریم بن ہوازن نے رسالہ قشیریہ میں حسین الحلاج کو بطورِ ولی ذکر نہیں کیا۔ رسالہ قشیریہ اس کے ترجمہ سے خالی ہے۔ کسی دوسرے شخص کے حالات میں ذیلی طور پر اگر ایک موضوع روایت میں اُس کا نام آگیا ہے تو اس پر خوشی نہیں منانی چاہئے۔ خلاصۃ التحقیق: حسین بن منصور الحلاج اولیاء اللہ میں سے نہیں تھا بلکہ وہ ایک گمراہ و زندیق صوفی تھا جسے جلیل القدر فقہاء اسلام کے متفقہ فتوے کی بنیاد پر چوتھی صدی ہجری کے شروع میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کی کرامتوں کے بارے میں سارے قصے موضوع و بے اصل ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اہلِ وحدت مطلقہ سے مراد وہ صوفی حضرات ہیں جو وحدت الوجود اور حلولیت کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ تعالی اللہ عمّا یقولون علوًا کبیرًا اس قول کا رد ظفر احمد تھانوی صاحب نے رسالہ قشیریہ کی موضوع روایت سے کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ رد تحقیقی میدان میں بذاتِ خود مردود ہے۔ تھانوی صاحب نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ’’ابن منصور اور جنید کا عقیدہ توحید ایک ہی تھا‘‘ [ص46] مگر انھوں نے اس دعویٰ پر کوئی صحیح دلیل پیش نہیں کی۔ علمی میدان میں عبدالوہاب الشعرانی، خرافی صوفی بدعتی کے بے سند حوالوں سے کام نہیں چلتا بلکہ صحیح و ثابت سندوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ’’الحدیث‘‘ حضرو کا یہ امتیاز ہے کہ ’’الحدیث‘‘ میں صرف صحیح و ثابت حوالہ ہی بطورِ استدلال لکھا جاتا ہے۔ اسماء الرجال کے حوالے بھی اصل کتابوں سے صحیح و ثابت سندوں کے ساتھ پیش کئے جاتے ہیں۔ ضعیف روایات اور ضعیف حوالوں کی ہمیں ضرورت ہی نہیں ہے۔ والحمدللّٰہ علٰی ذلک رسول اللہ ﷺ کی احادیث ہوں یا سلف صالحین کے آثار و اسماء الرجال کے حوالے، سب کے لئے صحیح و حسن لذاتہ اسانید کی ضرورت ہے۔ شیخ الاسلام عبداللہ بن المبارک المروزی رحمہ اللہ (متوفی 181ھ) فرماتے ہیں:
……………… اصل مضمون ……………… اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 1 صفحہ 159 تا 163) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024