امیر المومنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے محبتتحریر: حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
تحقیق و تخریج: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نبی ﷺ اور ابوبکر، عمر و عثمان (رضی اللہ عنہم اجمعین) احد کے پہاڑ پر چڑھے تو (زلزے کی وجہ سے) احد کانپنے لگا۔ آپ ﷺ نے اس پر پاؤں مارکر فرمایا: اُحد رک جا! تیرے اوپر (اس وقت) ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید (موجود) ہیں۔ (صحیح البخاری: 3686) سیدنا ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے پاس آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا:
مشہور حدیث میں آیا ہے کہ پیارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
سیدنا عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ جہاد (جیش العسرۃ) کی تیاری کر رہے تھے تو (سیدنا) عثمان (رضی اللہ عنہ) اپنی آستین میں ایک ہزار دینار لے آئے اور انھیں آپ ﷺ کی جھولی میں ڈال دیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ انھیں جھولی میں الٹ پلٹ رہے تھے اور فرما رہے تھے:
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اپنی بیوی اور نبی کریم ﷺ کی بیٹی (رقیہ رضی اللہ عنہا) کی شدید بیماری کی وجہ سے غزوۂ بدر میں شامل نہ ہو سکے تو نبی ﷺ نے فرمایا:
سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا غزوۂ بدر کے دوران میں فوت ہو گئیں۔ (الاصابۃ ص 1687 ت 11851 تراجم النساء) ابو حبیبہ رحمہ اللہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، آپ محاصرے میں تھے۔ ابو حبیبہ نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ:
سیدنا مرہ بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
بیعتِ رضوان کے موقع پر جب کفارِ مکہ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو روک لیا تھا تو سیدنا و محبوبنا نبی کریم ﷺ نے بیعتِ رضوان لی۔ آپ ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ کے بارے میں فرمایا: ((ھٰذہ ید عثمان)) یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔ اور پھر اسے اپنے بائیں ہاتھ پر مار کر فرمایا: یہ بیعت عثمان کی طرف سے ہے۔ (صحیح البخاری: 3699) ابو سہلہ رحمہ اللہ مولیٰ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب (باغیوں کے محاصرے والے دنوں میں) سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ آپ (ان باغیوں سے) جنگ کیوں نہیں کرتے؟ تو انھوں نے جواب دیا: بے شک رسول اللہ ﷺ نے میرے ساتھ ایک وعدہ کیا تھا اور میں اس پر صابر(شاکر) ہوں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 45/12 ح 32028 وسندہ صحیح، والترمذی: 3711وقال: ’’ھٰذا حدیث حسن صحیح‘‘) سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے خطبے کے دوران میں یہ آیت پڑھی:
(پھر) سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
سیدنا حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کے سامنے (سیدنا) عثمان کاذکر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا: یہ امیر المومنین (علی رضی اللہ عنہ) اب آرہے ہیں وہ تمھیں بتائیں گے۔ پس سیدنا علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو فرمایاکہ عثمان ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
(مصنف ابن ابی شیبہ 54/12ح 32051 وسندہ صحیح) سیدنا علی رضی اللہ عنہ دونوں ہاتھ اٹھا کر فرماتے تھے کہ:
رسول اللہ ﷺ نے عثمان رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ:
جمہور اہلِ سنت کے نزدیک سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ افضل ہیں۔ اہلِ سنت کے مشہور ثقہ امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ (متوفی 125ھ) سے پوچھا گیا کہ آپ علی سے زیادہ محبت کرتے ہیں یا عثمان سے؟ انھوں نے جواب دیا: عثمان سے۔ (تاریخ دمشق لإبن عساکر 334/41 وسندہ صحیح) الحمدللہ اہلِ سنت دونوں سے محبت کرتے ہیں۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بعض لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مومن یا مسلم کے دل میں علی اور عثمان دونوں کی محبت اکٹھی نہیں ہو سکتی، سن لو کہ ان دونوں کی محبت میرے دل میں اکٹھی ہے۔ (تاریخ دمشق لابن عساکر 332/41 وسندہ حسن) حافظ ابن عساکر نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے حالات سندوں کے ساتھ ایک جلد میں لکھے ہیں۔ اے اللہ! ہمارے دلوں کو سیدنا عثمان و سیدنا علی اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی محبت سے بھر دے۔ آمین ………… اصل مضمون ………… اصل مضمون کے لئے دیکھئے کتاب ’’فضائل صحابہ‘‘ للحافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ (ص 45 تا 48) تحقیق و تخریج: محدث العصر شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024