سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ اور ایک ضعیف روایتتحریر: فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
بعض لوگ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے بغض کا اظہار ضعیف و موضوع روایات کی تشہیر یا روایات کی خود ساختہ تفہیم کے ذریعے سے کرتے رہتے ہیں۔ ہمارے پیشِ نظر ایسی ہی ایک روایت ہے جسے سوشل میڈیا پر بعنوان: ’’معاویہ نے میزبانِ رسول ابوایوب انصاریؓ کی توہین کی، اور حدیثِ رسول کا مذاق اُڑایا‘‘ عام کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا کی تحریر درج ذیل ہے: … یہاں سے انٹرنیٹ پر شیئر کی جانے والی پوسٹ شروع ہوتی ہے …
… انٹرنیٹ پر شیئر کی جانے والی پوسٹ یہاں پر ختم ہوتی ہے … قارئین کرام! اس تحریر کی بنیاد چونکہ ایک روایت پر رکھی گئی ہے۔ اس لیے ہم اس روایت کے راویان کی مکمل تحقیق آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ جائزہ: اس روایت کی سند میں ایک راوی حبیب بن ابی ثابت مدلس ہیں اور یہ تیسرے طبقے کے کثیر التدلیس، یعنی سب کے ہاں مسلمہ مدلس ہیں اور ایسا راوی جب تک سماع کی تصریح نہ کرے تو وہ روایت ضعیف ہوتی ہے، اس سے حجت نہیں پکڑی جا سکتی اور یہاں سماع کا کوئی ثبوت نہیں، رہی بات تصحیح حاکم کی تو یہ بھی سب کو تسلیم ہے کہ وہ متساہل ہیں، نیز واضح علت کے مقابلے میں ایسی تصحیح غیر مقبول ہے۔ علاوہ ازیں سند و متن میں اضطراب بھی ہے۔ طبرانی اور مستدرک کی سند ایک ہی ہے۔ اس کا جو دوسرا شاہد بیان کیا گیا ہے اس میں بھی اعمش اور حکم بن عتیبہ دونوں مدلس ہیں اور سماع کی تصریح نہیں۔ الغرض اس روایت کا کوئی طرق صحیح یا حسن نہیں اور یہ روایت ضعیف ہی ہے۔ جب روایت ہی ضعیف ہے تو اس سے خود ساختہ استدلال کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے۔ ایسے لوگوں سے متعلق بس یہی کہا جا سکتا ہے کہ « مُوتُوا۟ بِغَیۡظِكُمۡۗ» |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024