نبی کریم ﷺ نے سیدنا جُلَیبِیب رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا کہ ’’ھذا مني وأنا منہ‘‘تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
سیدنا انس (بن مالک رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ جُلَیبیب (رضی اللہ عنہ) کے لئے نبی ﷺ نے ایک انصاری سے بات کی کہ وہ اپنی بیٹی کا رشتہ جلیبیب کو دے۔ انصاری نے کہا: میں اس لڑکی کی ماں سے پوچھ لوں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: یہ اچھی بات ہے۔ پھر وہ انصاری صحابی اپنی بیوی کے پاس گئے تو اُسے یہ بات بتائی۔ اُس نے کہا: اللہ کی قسم! ایسا نہیں ہو سکتا، کیا رسول اللہ ﷺ کو صرف جلیبیب ہی ملا تھا، ہم نے تو فلاں اور فلاں کو بھی اپنی بیٹی کا رشتہ نہیں دیا؟ لڑکی پردے میں سُن رہی تھی۔ جب رسول اللہ ﷺ کو اطلاع دینے کے لئے انصاری صحابی روانہ ہوئے تو لڑکی نے کہا: کیا تم لوگ رسول اللہ ﷺ کا حکم رد کرتے ہو؟ اگر رسول اللہ ﷺ راضی ہیں تو یہ نکاح کر دو۔ گویا کہ لڑکی نے اپنے والدین کے لئے مصیبت اور پریشانی کو دُور کر دیا۔ ماں باپ دونوں نے کہا: بچی نے سچ کہا ہے۔ پھر لڑکی کے والد نے جا کر نبی ﷺ کو بتایا: اگر آپ راضی ہیں تو ہم راضی ہیں۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’بے شک میں (اس نکاح پر) راضی ہوں۔‘‘ تو اُس (انصاری) نے اپنی لڑکی کا جلیبیب (رضی اللہ عنہ) سے نکاح کر دیا۔ پھر ایک دفعہ (دشمن کے حملے کی وجہ سے) مدینے (والوں) میں خوف پھیل گیا تو جلیبیب (رضی اللہ عنہ) سوار ہو کر باہر نکلے پھر لوگوں نے دیکھا کہ جلیبیب (رضی اللہ عنہ) شہید ہو چکے تھے اور اُن کے ارد گرد بہت سے مشرکین مرے ہوئے پڑے تھے جنھیں جلیبیب نے قتل کیا تھا۔ انس (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: میں نے اس عورت (جلیبیب کی بیوی) کو دیکھا تھا، وہ مدینے کی سب سے زیادہ خرچ کرنے والی عورتوں میں سے (یعنی بہت امیر اور سخی) تھی۔ (دیکھئے مسند احمد 3/ 136ح 12393، وسندہ صحیح) یہ وہ خوش قسمت صحابی ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فر مایا: ’’اُس نے سات کو قتل کیا پھر انھوں (کافروں) نے اسے قتل کیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں‘‘ پھر آپ نے اس کے جسم کو اپنے دونوں ہاتھوں پر اُٹھا لیا۔ (صحیح مسلم: 131/ 2472، ترقیم دار السلام: 6358) اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث شمارہ 65 لاسٹ اِن ٹائٹل اور تحقیقی مقالات جلد 3 صفحہ 273 |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024