سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے محبتتحریر: حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
تحقیق: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نبی کریم ﷺ نے سیدنا حسن بن علی اور سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے بارے میں فرمایا:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ (مباہلے والی) آیت:
نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین (رضی اللہ عنہم اجمعین) کو بلایا اور فرمایا:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
سیدنا واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی دائیں طرف فاطمہ کو اور بائیں طرف علی کو بٹھایا اور اپنے سامنے حسن و حسین (رضی اللہ عنہما) کو بٹھایا (پھر) فرمایا:
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین کے بارے میں فرمایا:
مسند احمد (6/292 ح 26508 ب) میں صحیح سند سے اس حدیث کا شاہد (تائیدی روایت) موجود ہے۔ سیدنا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن اور سیدنا حسین کے اہلِ بیت میں ہونے کے بیان والی حدیث عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ (ترمذی: 3787 وسندہ حسن) سے مروی ہے۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ام سلمہ کو فرمایا:
مختصر یہ کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کا اہلِ بیت میں سے ہونا صحیح قطعی دلائل میں سے ہے، اس کے باوجود بعض بدنصیب حضرات ناصبیت کا جھنڈا اُٹھائے ہوئے یہ کہہ دیتے ہیں کہ ’’یہ اہلِ بیت میں سے نہیں ہیں‘‘!! نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’سید اشباب أھل الجنۃ‘‘ والی حدیث متواتر ہے۔ (نظم المتناثر من الحدیث المتواتر ص 207 ح:235، قطف الازہار المتناثرہ فی الاخبار المتواترہ للسیوطی ص 286 ح: 105، لقط اللآلی المتناثرہ فی الاحادیث المتواترہ للزبیدی ص 149 ح: 45) نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
عطاء بن یسار (تابعی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ انھیں ایک آدمی (صحابی) نے بتایا: انھوں نے دیکھا کہ نبی ﷺ حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) کو سینے سے لگا کر فرما رہے تھے:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
سیدنا الامام ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس روایت کو دوسری جگہ حافظ ذہبی نے قوی قرار دیا ہے۔ (دیکھئے تاریخ الاسلام 5/95 وقال: ’’وفی المسند بإسناد قوي‘‘) ایک دفعہ نبی ﷺ خطبہ دے رہے تھے کہ حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) تشریف لے آئے تو آپ منبر سے اُتر گئے اور انھیں پکڑ کر اپنے سامنے لے آئے، پھر آپ نے خطبہ شروع کر دیا۔ (الترمذی: 3774 وسندہ حسن، ابو داود: 1109، النسائی 3/108 ح 1414، وقال الترمذی: ’’ھذا حدیث حسن غریب‘‘ وصححہ الطبری فی تفسیرہ 28/ 81 وابن خزیمہ: 1456، 1801 وابن حبان، موارد الظمآن: 2230 والحاکم 1/287، 4/189 ووافقہ الذہبی، وقال الذہبی فی تاریخ الاسلام 5/97: ’’إسنادہ صحیح‘‘) سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کعبے کے سائے تلے بیٹھے ہوئے تھے کہ حسین بن علی رضی اللہ عنہ کو آتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے فرمایا:
مظلومِ کربلا کی شہادت کا المیہ:سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:
اس سے معلوم ہوا کہ نبی ﷺ سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت پر سخت غمگین تھے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
شہر بن حوشب (صدوق حسن الحدیث، وثقہ الجمہور) سے روایت ہے کہ جب (سیدنا) حسین بن علی (رضی اللہ عنہما) کی شہادت کی خبر عراق سے آئی تو ام سلمہ(رضی اللہ عنہا) نے فرمایا:
ہلال بن اساف (ثقہ تابعی) سے روایت ہے کہ:
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو جب شہید کیا گیا تو آپ کا سر مبارک عبیداللہ بن زیاد (ابن مرجانہ، ظالم مبغوض) کے سامنے لایا گیا تو وہ ہاتھ کی چھڑی کے ساتھ آپ کے سر کو کُریدنے لگا۔ یہ دیکھ کر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کسی (عراقی) نے مچھر (یا مکھی)کے (حالتِ احرام میں) خون کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:
سعد بن عبیدہ (ثقہ تابعی) بیان کرتے ہیں کہ:
شہر بن حوشب سے روایت ہے کہ:
سیدہ اُم المومنین اُم سلمہ رضی اللہ عنہا (توفیت سنۃ 62ھ) نے فرمایا:
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ (10) محرم (عاشوراء کے دن) اکسٹھ (61) ہجری میں شہید ہوئے۔ (دیکھئے تاریخ دمشق لابن عساکر 14/237 وھو قول اکثر اہل التاریخ) یہ ہفتے (سبت) کا دن تھا۔ (تاریخ ابی زرعہ الدمشقی: 243 بسند صحیح عن ابی نعیم الفضل بن دکین الکوفی رحمہ اللہ) بعض کہتے ہیں کہ سوموار کا دن تھا۔ (دیکھئے تاریخ دمشق 14/ 236) بہت سے کفار اپنے کفر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کو بُرا کہتے رہتے ہیں مگر رب رحیم انھیں دنیا میں مہلت دیتا رہتا ہے مگر جسے وہ پکڑلے تو اسے چھڑانے والا کوئی نہیں۔ مشہور جلیل القدر ثقہ تابعی ابو رجاء عمران بن ملحان العطاردی رحمہ اللہ نے جاہلیت کا زمانہ پایا ہے مگر صحابیت کا شرف حاصل نہ ہو سکا۔ وہ ایک سو بیس (120) سال کی عمر میں، ایک سو پانچ (105ھ) میں فوت ہوئے۔ ابو رجاء العطاردی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بارے میں بہت سی ضعیف ومردود اور عجیب وغریب روایات مروی ہیں جنھیں میں نے جان بوجھ کر یہاں ذکر نہیں کیا۔ دین کا دارومدار صحیح وثابت روایات پر ہے، ضعیف و مردود روایات پر نہیں۔ صد افسوس ہے ان لوگوں پر جو غیر ثابت اور مردود تاریخی روایات پر اپنے عقائد اور عمل کی بنیاد رکھتے ہیں بلکہ ببانگ دہل ان مردود روایات کو ’’مسلّم تاریخی حقائق‘‘ کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ تابعیِ صغیر ابراہیم بن یزید النخعی نے فرمایا:
آخر میں ان لوگوں پر لعنت ہے جنھوں نے سیدنا ومحبوبنا وامامنا الحسین بن علی رضی اللہ عنہما کو شہید کیا یا شہید کرایا یا اس کے لئے کسی قسم کی معاونت کی۔ اے اللہ! ہمارے دلوں کو سیدنا الامام المظلوم الشہید حسین بن علی، تمام اہلِ بیت اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی محبت سے بھر دے۔ آمین سیدنا علی، سیدنا حسین اور اہلِ بیت سے نواصب حضرات بُغض رکھتے ہیں جبکہ شیعہ حضرات ان کے دعویِ محبت میں صحابۂ کرام سے بُغض رکھتے ہیں، اہلِ بیت کی محبت میں غلو کرتے اور ضروریاتِ دین کا انکار کرتے ہیں۔ یہ دونوں فریق افراط و تفریط والے راستوں پر گامزن ہیں۔ اہلِ سنت کا راستہ اعتدال اور انصاف والا راستہ ہے۔ والحمدللہ اہلِ سنت کے ایک جلیل القدر امام ابو جعفر محمد بن جریر بن یزید الطبری رحمہ اللہ نے شہادتِ حسین وغیرہ تاریخی واقعات کو ابو مخنف وغیرہ کذابین ومتروکین کی سند سے اپنی تاریخ طبری میں نقل کررکھا ہے۔ یہ واقعات وتفاصیل موضوع اور من گھڑت وغیرہ ہونے کی وجہ سے مردود ہیں لیکن امام طبری رحمہ اللہ بری ہیں کیونکہ انھوں نے سندیں بیان کردی ہیں۔ صحیح بخاری وصحیح مسلم کے علاوہ حدیث کی ہر کتاب سے صرف وہی روایت پیش کرنی چاہئے جس کی سند اصولِ حدیث اور اسماء الرجال کی روشنی میں صحیح لذاتہ یا حسن لذاتہ ہو ورنہ پھر خاموشی ہی بہتر ہے۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم کی مُسنَد متصل مرفوع تمام احادیث صحیح ہیں۔ اصل مضمون کے لئے دیکھئے محدّث العصر زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی تحقیق میں ’’فضائل صحابہ‘‘ صفحہ نمبر 100 تا 109 نیز دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو شمارہ 26 صفحہ 62 اور شمارہ 27 صفحہ 62 |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024