سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل اور ان سے محبتتحریر: حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ |
تحقیق و تخریج: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ ’’سیدۃ نساء العالمین في زمانھا، البضعۃ النبویۃ والجھۃ المصطفویۃ …… بنت سیدالخلق رسول اللہ ﷺ …… وأم الحسنین‘‘ اپنے زمانے میں دنیا کی ساری عورتوں کی سردار، نبی ﷺ کا جگر گوشہ اور نسبتِ مصطفائی …… سیدالخلق رسول اللہ ﷺ کی بیٹی …… اور حسنین کی والدہ‘‘ (سیر اعلام النبلاء 2/ 118، 119) سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جب ابو جہل کی بیٹی سے شادی کا پیغام بھیجا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ایک روایت میں ہے:
ایک دفعہ نبی کریم ﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:
رسول اللہ ﷺ نے اپنی وفات کے وقت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو خوش خبری دی تھی کہ وہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں سوائے مریم بنت عمران کے۔ (الترمذی: 3873 وسندہ حسن) سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
تنبیہ: اس فرشتے کا نام معلوم نہیں ہے۔ ماہنامہ الحدیث: (26 ص 63) میں بریکٹوں کے درمیان ’’(جبریل علیہ السلام)‘‘ چھپ گیا ہے جو کہ غلط ہے۔ نبی کریم ﷺ نے سیدنا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا اور (اپنی چادر کے نیچے داخل کر کے) فرمایا: اے اللہ یہ میرے اہل (اہل بیت) ہیں۔ (صحیح مسلم: 34/ 2404 وماہنامہ الحدیث: 26 ص 62) سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
نبی ﷺ نے مرض الموت میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلا کر راز کی ایک بات بتائی تو وہ رونے لگیں پھر دوسری بات بتائی تو وہ ہنسنے لگیں۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ نے مجھے بتایا: ’’میں اس بیماری میں فوت ہو جاؤں گا‘‘ تو میں رونے لگی پھر آپ نے مجھے بتایا کہ اہلِ بیت میں سب سے پہلے (وفات پاکر) میں آپ سے جا ملوں گی تو میں ہنسنے لگی۔ (صحیح بخاری: 3715، 3716 وصحیح مسلم: 2450) سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی وفات کے چھ ماہ بعد تقریباً بیس سال کی عمر (11ہجری) میں فوت ہوئیں۔ (دیکھئے تقریب التہذیب: 8650) تنبیہ (1): جس روایت میں آیا ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وفات سے پہلے غسلِ وفات کیا تھا، ضعیف و منکر روایت ہے۔ دیکھئے ماہنامہ الحدیث: 28 ص 14، 15 تنبیہ (2): بعض گمراہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ ’’سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وفات کا سبب یہ ہے کہ (سیدنا) عمر (رضی اللہ عنہ) نے انھیں دھکا دیا تھا۔‘‘ یہ بالکل بے اصل، من گھڑت اور موضوع قصہ ہے۔ آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے دل آلِ بیت، تمام صحابۂ کرام، خلفائے راشدین، سیدنا حسن، سیدنا حسین رضی اللہ عنہم اجمعین اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی محبت سے بھر دے۔ آمین ………… اصل مضمون ………… اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ اشاعۃ الحدیث حضرو (شمارہ 31 صفحہ 52 تا 54) نیز دیکھئے کتاب ’’فضائل صحابہ‘‘ للشیخ حافظ شیر محمد الاثری حفظہ اللہ (صفحہ 91 تا 94) |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024