سیکولرازم یعنی لا دینیت پر امام ابو سعد السمعانی کی سخت جرح |
ترجمہ: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ کتاب الانساب کے مصنف اور مشہور امام ابو سعد عبدالکریم بن محمد بن منصور التمیمی السمعانی رحمہ اللہ (المتوفی 562ھ) ’’الإبَاحَتی‘‘ کے تحت فرماتے ہیں: یہ نسبت ہے کفار میں سے ایک گروہ کی طرف جو کہ لعنت شدہ ہیں، کیونکہ یہ نسبت ان اشیاء کے جائز ہونے کی طرف ہے جنھیں شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔ اور وہ کہتے ہیں: جو تم چاہتے ہو وہ کرو (یعنی جو تمھارا دل چاہے) اور تم پر کوئی حرج نہیں۔ اور ان کا بُرا اور خبیث عقیدہ ہے کہ دنیا آدم علیہ السلام کے لئے تھی، اور آدم علیہ السلام نے اسے اپنی اولاد کے لئے میراث میں چھوڑا، تو کون ہے وہ جو حلال وحرام کو مشروع کرے اور چیزوں کو حلال قرار دے اور چیزوں کو حرام قرار دے؟ ساری چیزیں آدم علیہ السلام کی اولاد کے لئے ہیں۔ اور بکریاں اور خنزیر اور ان دونوں کے گوشت برابر ہیں (یعنی بکریوں کا گوشت کھاؤ یا خنزیر کا، دونوں برابر ہیں)۔ اور انھوں نے اس آیت سے استدلال کیا اور اس کے معنی کو اپنی خبیث رائے پر محمول کیا: ((قُلْ من حَرَّمَ زِينَةَ اللّٰہِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبادِهِ وَالطَّيِّباتِ من الرِّزْقِ)) ’’کہہ دیجئے! کون ہے جو حرام کرے اللہ کی زینت کو، وہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے (زمین سے) نکالا، اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں؟‘‘ (7/ الاعراف، الآیۃ: 32) اور ماں اور بیوی، ہمبستری کے جائز ہونے پر ایک جیسی ہیں۔ ((وَقالُوا ما هِيَ إِلَّا حَياتُنَا الدُّنْيا نَمُوتُ وَنَحْيا وَما يُهْلِكُنا إِلَّا الدَّهْرُ)) ’’اور انھوں نے کہا: ہماری اس دنیا کی زندگی کے سوائی کوئی (زندگی) نہیں، ہم (یہیں) جیتے اور مرتے ہیں، اور ہمیں زمانے کے سوا کوئی ہلاک نہیں کرتا‘‘ (45/ الجاثیۃ، الآیۃ: 24) حتی کہ ان میں سے بعض نے یہ شعر کہے: ’’جوا کھیلو، سرکشی کرو، اور سر عام شراب پیئو، اور دلیل پکڑو، ہر مسئلے میں امام کے قول سے حجت پکڑو۔‘‘ اس شعر میں مسلمانوں کے اماموں پر رَد کیا گیا ہے، یعنی شافعی شطرنج کے کھیل کو جائز قرار دیتے ہیں، اور مالک عورتوں کے …… جائز قرار دیتے ہیں، اور ابو حنیفہ نبیذ (کی شراب) کو جائز قرار دیتے ہیں، اللہ کی رحمت ہو ان سب پر۔ اور ان کا حال اس طرح ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ((وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَما تَأْكُلُ الْأَنْعامُ وَالنَّارُ مَثْوىً لَهُمْ)) ’’اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، فائدہ اٹھاتے اور کھاتے ہیں، جس طرح چوپائے کھاتے ہیں اور آگ ان کے لیے رہنے کی جگہ ہے۔‘‘ (47/ محدم، الآیۃ: 12) اور چوپائے ان سے بہتر ہیں کیونکہ ان چوپاؤں میں ان کی مادہ کے لئے غیرت ہے، لیکن اِن میں کوئی غیرت ہی نہیں! ہم ان رسوا لوگوں سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں۔ (الانساب للسمعانی: 1/ 69، دوسرا نسخہ: 1/ 85، 86، تحت ’’الإبَاحَتی‘‘) ……… اصل عبارت: ……… (باب الالف والباء) (الإبَاحَتی) …… هذه النسبة الى طائفة من الكفرة الملعونة لأن هذه النسبة الى اباحة الأشياء التي حرمها الشرع۔ ويقولون: اعملوا ما شئتم ولا جناح عليكم۔ واعتقادهم الخبيث ان الدنيا كانت لآدم عليه السلام وآدم تركها ميراثا لأولاده، فمن الّذي شرع الحلال والحرام وحلل شيئا وحرم شيئا؟ الأشياء كلها لأولاد آدم۔ والغنم والخنزير ولحمهما سواء۔ والأم والزوجة في اباحة الوطء سواء۔ واستدلوا بهذه الآية وحملوا معناها على رأيهم الخبيث ((قُلْ من حَرَّمَ زِينَةَ اللّٰہِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبادِهِ وَالطَّيِّباتِ من الرِّزْقِ)) ((وَقالُوا ما هِيَ إِلَّا حَياتُنَا الدُّنْيا نَمُوتُ وَنَحْيا وَما يُهْلِكُنا إِلَّا الدَّهْرُ)) حتى قال بعضهم: قامر ولط واشرب جهارا واحتجج، في كل مسألة بقول امام۔ رد في هذا البيت على أئمة المسلمين يعنى ان الشافعيّ يجوز اللعب بالشطرنج، ومالكا يجوز إتيان النساء في أدبارهن، وأبا حنيفة يجوز شرب النبيذ- رحمة الله عليهم أجمعين۔ وحالهم كما قال الله تعالى: ((وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَما تَأْكُلُ الْأَنْعامُ وَالنَّارُ مَثْوىً لَهُمْ)) والبهائم خير منهم فان لها غيرة على إناثها وليس لهولاء غيرة، نعوذ باللّٰہ من الخذلان۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی پیارے بھائی اور دوست قاری اُسامہ نذیر حفظہ اللہ نے کی ہے، جزاہم اللہ احسن الجزاء۔ یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024