اگر عالم نے حدیث میں سے صحیح یا ضعیف کو نہیں پہچانا تو اسے عالم کا نام نہیں دینا چاہئے |
ترجمہ: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ مشہور ثقہ امام عبد الرحمن بن مہدی رحمہ اللہ (متوفی 198ھ) فرماتے ہیں: اگر عالم نے حدیث میں سے صحیح یا ضعیف کو نہیں پہچانا تو اسے عالم کا نام نہیں دینا چاہئے۔ تو وہ طریقے جن سے صحیح حدیثوں کو ضعیف میں سے پہچانا جائے ان میں سے ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ حدیث سات (بُری) خصلتوں سے پاک ہو: 1: وہ شیخ جو اس حدیث کو روایت کررہا ہے وہ مجروح نہ ہو 2: شیخ کا استاد مجھول نہ ہو کہ جسکی وجہ سے حدیث باطل ہو جائے 3: حدیث مرسل نہ ہو، کیونکہ بے شک مرسل سے ہمارے نزدیک حجت قائم نہیں ہوتی 4: حدیث منقطع نہ ہو، کیونکہ بے شک منقطع ہمارے نزدیک مرسل سے بھی زیادہ بُری ہے 5: حدیث معضل نہ ہو، کیونکہ بے شک معضل ہمارے نزدیک منقطع سے بھی زیادہ بُری ہے 6: حدیث میں تدلیس نہ ہو، کیونکہ بے شک تدلیس شدہ حدیث میں یہ احتمال ہوتا ہے کہ شاید اس کی سند سے کسی راوی کا نام گرا دیا گیا ہو کہ جس کے ظاہر ہونے سے وہ حدیث باطل ہو جائے 7: حدیث مضطرب نہ ہو، پس بے شک مضطرب سے حجت نہیں پکڑی جاتی۔ تو جب کوئی حدیث ان خصائل سے پاک پائی جائے گی وہ صحیح ہوگی۔ اسے قبول کرنا واجب ہے، اس پر عمل لازم ہے، اور اس کا انکار گناہ ہے۔ (الاباطیل والمناکیر للجورقانی: 1/ 12 تحت ح 11، نسخہ اخری: 1/ 135، حسنہ الشیخ تنویر الحق الترمذی حفظہ اللہ) ……… اصل عبارت: ……… إِنَّ الْعَالِمَ إِذَا لَمْ يَعْرِفِ الصَّحِيحَ وَالسَّقِيمَ مِنَ الْحَدِيثِ لَا يُسَمَّى عَالِمًا، فَمِمَّا يُعْرَفُ بِهِ صَحِيحُ الْأَحَادِيثِ مِنْ سَقِيمِهَا أَنْ يَكُونَ الْحَدِيثُ مُتَعَرِّيًا مِنْ سَبْعِ خِصَالٍ: فَالْأَوَّلُ: أَنْ لَا يَكُونَ الشَّيْخُ الَّذِي يَرْوِيهِ مَجْرُوحًا۔ وَالثَّانِي: أَنْ لَا يَكُونَ فَوْقَهُ شَيْخٌ مَجْهُولٌ يَبْطُلُ الْحَدِيثُ بِهِ۔ وَالثَّالِثُ: أَنْ لَا يَكُونَ الْحَدِيثُ مُرْسَلًا، فَإِنَّ الْمُرْسَلَ عِنْدَنَا لَا يَقُومُ بِهِ الْحُجَّةُ۔ الرَّابِعُ: أَنْ لَا يَكُونَ الْحَدِيثُ مُنْقَطِعًا، فَإِنَّ الْمُنْقَطِعَ عِنْدَنَا أَسْوَأُ حَالًا مِنَ الْمُرْسَلِ۔ الْخَامِسُ: أَنْ لَا يَكُونَ الْحَدِيثُ مُعْضَلًا، فَإِنَّ الْمُعْضَلَ عِنْدَنَا أَسْوَأُ حَالًا مِنَ الْمُنْقَطِعِ۔ السَّادِسُ: أَنْ لَا يَكُونَ الْحَدِيثُ مُدَلَّسًا، فَإِنَّ الْمُدَلَّسَ مِنَ الْأَحَادِيثِ يَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ قَدْ دُلِّسَ وَأُسْقِطَ مِنْ إِسْنَادِهِ اسْمُ رَاوٍ ضَعِيفٍ، يَبْطُلُ الْحَدِيثُ بِظُهُورِهِ۔ السَّابِعُ: أَنْ لَا يَكُونَ الْحَدِيثُ مُضْطَرِبًا، فَإِنَّ الْمُضْطَرِبَ لَا يُحْتَجُّ بِهِ فَمَتَى مَا وُجِدَ الْحَدِيثُ يَعْرَى عَنْ هَذِهِ الْخِصَالِ فَهُوَ صَحِيحٌ قَبُولُهُ وَاجِبٌ، الْعَمَلُ بِهِ لَازِمٌ، وَالرَّادُّ لَهُ آثِمٌ۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی پیارے بھائی اور دوست قاری اُسامہ نذیر حفظہ اللہ نے کی ہے، جزاہم اللہ احسن الجزاء۔ یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024