قمیص میں بند گلا ہو یا کالر، دونوں طرح جائز ہےتحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
قمیص میں کالر ہونے چاہئیں یا نہیں؟ اس کے بارے میں مجھے کوئی حدیث نہیں ملی اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ کالر نہیں ہونے چاہئیں، بلکہ بند گلا ہونا چاہئے تو اس کی کوئی دلیل مجھے معلوم نہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ قمیص میں کالر لگانا انگریزوں کا شعار یعنی خاص نشان ہے۔ حالانکہ اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں، بلکہ میرے پاس یہودیوں یا عیسائیوں کی چھپی ہوئی کتاب TANACH ہے جس میں یہودیوں کی قمیصوں کے نمونے درج ہیں اور ان میں کالر نہیں، بلکہ بند گلے ہیں۔ (دیکھئے ص 2040) مختصر یہ کہ بند گلا ہو یا کالر ہو، دونوں طرح جائز ہے۔ واللہ اعلم اصل مضمون کے لئے دیکھئے حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی تحقیق میں ’’شمائل ترمذی‘‘ صفحہ 104 (ح 58 تفقہ) |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024