نمازِ باجماعت کے لئے کس وقت کھڑے ہونا چاہیے؟تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
سوال: مولانا محمد منیر سیالکوٹی صاحب حفظہ اللہ نے فرمایاہے کہ
آپ براہِ کرم راجح بات واضح فرمائیں کہ نمازی (مقتدی) اقامت سے قبل کھڑے ہوں (صف بندی کے لئے) یا اقامت کے بعد؟ (ایک سائل) الجواب: سوال میں مذکورہ روایات کی تحقیق علی الترتیب درج ذیل ہے: 1: حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب اثر امام ابن المنذر وغیرہ سے نقل کیا ہے۔ (فتح الباری 2/ 120 تحت ح 637) امام ابن المنذر کی کتاب: الاوسط میں یہ اثر درج ذیل سند و متن کے ساتھ موجود ہے:
اس روایت میں ’’وَحَدَّثُونَا‘‘ کے قائلین نامعلوم ہیں، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔ اور ’’وغیرہ‘‘ کا قائل معلوم نہیں، السنن الکبریٰ (2/ 21) میں یہ اثر بے سند ہے، لیکن حافظ ابن عبدالبر نے اسے اپنی سند کے ساتھ ابو بکر الاثرم کی کتاب سے ’’وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أَبِی یَعْلَی قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ إِذَا قِیلَ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، قَامَ فَوَثَبَ‘‘ کی سند ومتن سے روایت کیا ہے۔ (التمہید ج 9 ص 193، دوسرا نسخہ ج 3 ص 102) اثرم تک ابن عبدالبر کی سند میں نظر ہے اور اگر یہ امام ابن المبارک سے ثابت ہو جائے تو عرض ہے کہ اس کا راوی ابو یعلیٰ سلمہ بن وردان اللیثی المدنی ضعیف ہے۔ (دیکھئے تقریب التہذیب: 2514) مختصر یہ کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب یہ روایت ضعیف ہے۔ 2: امام سعید بن المسیب بن حزن رحمہ اللہ والی روایت تمہید (لابن عبدالبر) میں ہے۔ (ج 9 ص 193، دوسرانسخہ 3/ 102) اس کی سند کئی وجہ سے ضعیف ہے، مثلاً کلثوم بن زیاد المحاربی قاضی دمشق جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ (دیکھئے لسان المیزان بحاشیتی 4/ 489، دوسرا نسخہ 5/ 557) 3: امام ابو حنیفہ کی طرف منسوب قول اُن سے ثابت نہیں ہے اور غیر ثابت ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کا راوی ابن فرقد (صاحبِ کتاب الاصل 1/ 18۔19) بذاتِ خود جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف و مجروح ہے۔ 4: امام مالک رحمہ اللہ کاقول ان کی مشہور کتاب موطأ امام مالک (روایۃ یحییٰ 1/ 71، روایۃ ابی مصعب زہری: 186) میں موجود ہے۔ حافظ ابن حجر نے لکھا ہے:
امام ترمذی نے فرمایا:
امام ترمذی نے عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ کے جو اقوال سنن ترمذی میں نقل کئے ہیں، ان کی صحیح سندیں اپنی کتاب العلل (الصغیر) میں ذکر کردی ہیں۔ (دیکھئے ص 1، دوسرا نسخہ ص 889 مطبوعہ دارالسلام مع سنن الترمذی) امام احمد بن حنبل نے فرمایا:
امام ابو بکر محمد بن ابراہیم بن المنذر النیسابوری رحمہ اللہ نے فرمایا:
ان آثار کو مد نظر رکھتے ہوئے عرض ہے کہ جب اقامت کہی جائے یعنی قد قامت الصلوٰۃ کے الفاظ پڑھے جائیں تو لوگ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو جائیں، اور اگر امام یا اقامت کہنے والے کے ساتھ ہی کھڑے ہو جائیں (بشرطیکہ امام مسجد میں موجود ہو) تو یہ بھی جائز ہے۔ واللہ اعلم اصل مضمون کے لئے دیکھئے توضیح الاحکام (جلد 3 صفحہ 97 تا 100) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024