یہ سوال بدعت ہے کہ نماز میں کتنے فرائض، واجبات اور کتنی سنتیں ہیں؟تحریر: الشیخ ابو ثاقب محمد صفدر بن غلام سرور الحضروی رحمہ اللہ |
’’سئل إسحق عن الواجب في الصلاة عندكم وعن مالا بد منہ؟ فقال: وأما ماسألت عن الواجب في الصلاة أيها هي؟ فإن الصلاة كلها من أولها إلى آخرها واجبة، والذين يقولون للناس في الصلاة سنة وفيها فريضة خطأ من المتكلم، لكن رسول اللّٰہ ﷺ حين بين لهم إقامة الصلوات بين فيها سننا نتكلم فيها (على ما) بين القوم، کنحو التسبيح في الركوع ثلاث فأعلى، ولا يجوز أن يقول إن (من) سبح واحدة أو ثنتين إن صلاته فاسدة، لإنه قد سبح في الركوع، وكذلک لو ترک تكبيرة ناسيًا سوى الافتتاح إن صلاته فاسدة وما أشبه ذلك، لأنا وجدنا عن النبي ﷺ من الأشياء التي بينها على المصلين أن يقيموها فتركها تارک سهوا أن لا يعيد، وفعل النبي ﷺ بعض ما وصفنا في الصلاة مثل التشهد في (الأوليين) و شبهه ناسية فلم يعد الصلاة، ولكن لا يجوز لأحد أن يجعل الصلاة أجزاء مجزأة فيقول: فريضته كذا وسنته كذا، فإن ذلک بدعة“ ………… حوالہ ………… مسائل الإمام أحمد بن حنبل وإسحاق بن راہویہ روايۃ إسحاق بن منصور الكوسج (1/ 132 ،133ت 189) ………… ترجمہ ………… امام ابو محمد اسحاق بن ابراہیم بن مخلد الحنظلی المروزی عرف اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ (محدث فقیہ مشہور، متوفی 238ھ) سے پوچھا گیا کہ آپ کے نزدیک نماز میں واجبات کیا ہیں؟ اور وہ کون سے امور ہیں جو نماز میں ضروری (فرض) ہیں؟ تو انھوں نے جواب دیا: تُو نے واجبات نماز کے بارے میں پوچھا ہے کہ وہ کیا ہیں؟ تو (سن لو کہ) نماز ساری، شروع سے لے کر آخر تک واجب ہے۔ جو لوگ دوسرے لوگوں سے یہ کہتے پھرتے ہیں کہ نماز میں یہ سنت ہے اور یہ فرض ہے ان لوگوں کی یہ بات غلط ہے۔ کیونکہ رسول الله ﷺ نے جب لوگوں کو ا قامت نماز سکھائی تو اس میں سنتیں سکھا دیں جو ہم اور یہ لوگ اس میں پڑھتے ہیں، جس طرح رکوع میں تین یا زیادہ مرتبہ تسبیح (سبحان ربی العظیم) ہے۔ یہ جائز نہیں ہے کہ کوئی آدمی یہ کہنے لگے کہ جس نے ایک یا دو دفعہ تسبیح کہی تو اس کی نماز فاسد ہے۔ کیونکہ اس نے رکوع میں تسبیح پڑھ لی ہے۔ اسی طرح اگر تکبیر تحریمہ کے علاوہ اگر دوسری تکبیر بھول جائے تو اس کی نماز فاسد ہے وغیرہ وغیرہ۔ بے شک ہمیں معلوم ہوا ہے کہ نبی ﷺ نے نمازیوں کو کچھ چیزیں بتا دی ہیں تا کہ وہ ان پرعمل کریں۔ جو شخص انھیں سہواً ترک کر دے تو نماز کا اعادہ نہیں کرے گا۔ نبی ﷺ تشہد اولیٰ وغیرہ بھول گئے مگر نماز کا اعادہ نہیں کیا۔ لیکن کسی آدمی کے لئے یہ جائز نہیں ہے وہ نماز کے حصے بنا دے اور کہے کہ نماز کے اتنے فرض ہیں اور اتنی سنتیں ہیں۔ بے شک یہ بات بدعت ہے۔ ………… تنبیہ ………… امام اسحاق بن راہویہ المروزی (متوفی 238ھ) صحیح بخاری و صحیح مسلم و سنن ابی داود و سنن الترمذی و سنن النسائی کے بنیادی راوی اور ثقہ حافظ مجتہد تھے۔ ان کے بارے میں اختلاط والا قول غیر ثابت اور باطل ہے۔ دیکھئے سیر اعلام النبلاء (11/ 377) وتحریر تقریب التہذیب (332) ………… اصل مضمون ………… اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو (شمارہ 13 صفحہ 49یا 50) |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024