موٹی جرابوں پر مسح جائز ہےتحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
الحمد للّٰہ ربّ العالمین والصلٰوۃ والسّلام علٰی رسولہ الأمین، أما بعد: اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس آیت کریمہ اور حدیث صحیح سے ثابت ہوا کہ اجماعِ اُمت حجت ہے۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے میری کتاب: تحقیقی مقالات ج 5 ص 74۔110) اُمت مسلمہ کا سب سے بہترین حصہ صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم اجمعین) صحیح العقیدہ تابعین عظام اور تبع تابعین کی جماعت ہے اور صحابہ و تابعین کا اس بات پر اجماع ہے کہ موٹی جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ اس اجماع کے دلائل درج ذیل ہیں: ……… دلیل نمبر 1 ……… سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
عینی حنفی نے لکھا ہے:
محمدتقی عثمانی نے کہا ہے:
……… دلیل نمبر 2 ……… رجاء بن ربیعہ الزبیدی الکوفی (رحمہ اللہ)سے روایت ہے کہ:
اس روایت کی سند میں سلیمان بن مہران الاعمش رحمہ اللہ نے سماع کی تصریح کر دی ہے۔ ……… دلیل نمبر 3 ……… ابو وائل شقیق بن سلمہ الاسدی الکوفی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ (ابو مسعود) عقبہ بن عمرو (الانصاری رضی اللہ عنہ) نے وضو کیا ’’ومسح علی الجوربین‘‘ اور جرابوں پر مسح کیا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 1/ 189 ح 1987، وسندہ صحیح) حنفیہ کے لئے بطورِ فائدہ عرض ہے کہ سفیان ثوری رحمہ اللہ (ثقہ مدلس) کی منصور بن المعتمرعن خالد بن سعد والی روایت میں ہے کہ عقبہ بن عمرو (رضی اللہ عنہ) نے بالوں کی (بنی ہوئی) جرابوں پر مسح کیا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ نسخہ محمد عوامہ الحنفی ج 2 ص 274 ح 1984) ……… دلیل نمبر 4 ……… ابو حازم (سلمہ بن دینار) رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سہل بن سعد (رضی اللہ عنہ) نے جرابوں پر مسح کیا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 1/ 189 ح 1990، وسندہ حسن) اس روایت کی سند میں زید بن حباب اور ہشام بن سعد دونوں جمہور محدثین کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے صدوق حسن الحدیث راوی ہیں۔ ……… دلیل نمبر 5 ……… ابو غالب البصری الاصبہانی الراسبی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ:
ابو غالب جمہور کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے صدوق حسن الحدیث راوی ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ:
……… دلیل نمبر 6 ……… فرات (بن ابی عبدالرحمٰن القزاز التمیمی البصری الکوفی رحمہ اللہ)سے روایت ہے کہ:
اس کی سند میں ابو العمیس سے مراد عتبہ بن عبداللہ بن عتبہ بن عبداللہ بن مسعود المسعودی ثقہ راوی ہیں۔ رحمہ اللہ ……… دلیل نمبر 7 ……… ابن جریج نے عن کے ساتھ عطاء (بن ابی رباح رحمہ اللہ تابعی) سے روایت کی، انھوں نے فرمایا:
ابن جریج تک سند صحیح ہے اور ابن جریج کی عطاء سے روایت قوی ہوتی ہے، چاہے سماع کی تصریح ہو یا نہ ہو۔ دیکھئے التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ (ص152، 157) اور الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین (ص 56) ……… دلیل نمبر 8 ……… ابراہیم بن یزید النخعی (تابعی صغیر، رحمہ اللہ) نے فرمایا:
حصین بن عبدالرحمٰن (رحمہ اللہ)نے فرمایا کہ:
……… دلیل نمبر 9 ……… سفیان (بن سعید الثوری، تبع تابعی) رحمہ اللہ نے فرمایا:
عبدالرزاق (ثقہ مدلس) نے عن کے ساتھ سفیان ثوری سے نقل کیا کہ:
……… دلیل نمبر 10 ……… امام ترمذی رحمہ اللہ نے جرابوں پر مسح کے بارے میں فرمایا:
سفیان ثوری کا قول فقرہ نمبر 9 میں گزر چکا ہے، ابن المبارک کے قول باسند صحیح کی تلاش جاری ہے اور امام شافعی کے قول کی صحیح اسانید کتاب العلل الصغیر للترمذی (ص 2، مع السنن ص 1155) میں موجود ہیں۔ امام اسحاق بن منصور الکوسج نے امام احمد بن حنبل سے پوچھا کہ اگر جوتے نہ ہوں تو جرابوں پر مسح کیا جائے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں! اور اسحاق بن راہویہ نے سختی کے ساتھ ان کی تائید کی۔ (مسائل احمد واسحاق، روایۃ اسحاق بن منصورالکوسج 1/ 74 رقم 23) ان صریح و صحیح آثار سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام و تابعین عظام کا اس پر اجماع ہے کہ (موٹی) جرابوں پر مسح جائز ہے۔ یاد رہے کہ موٹی سے صرف یہ مراد ہے کہ جو عرف عام میں موٹی جرابیں کہلائی جاتی ہیں، جن کے پہننے سے پاؤں نظر نہیں آتے۔ جارجٹ کے دوپٹے جیسی جرابیں (جو بعض کھلاڑی وغیرہ پہنتے ہیں) جن میں پاؤں نظر آتے ہیں، وہ پتلی جرابیں ہیں اور ان پر بالاجماع مسح جائز نہیں۔ ابن حزم الاندلسی (م456 ھ) نے صحابہ کرام کے بارے میں لکھا ہے:
ابن قدامہ الحنبلی نے لکھا ہے: اور چونکہ صحابہ نے جرابوں پر مسح کیا ہے اور ان کے زمانے میں ان کا کوئی مخالف ظاہر نہیں ہوا، لہٰذا اس پر اجماع ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا صحیح ہے۔ (المغنی 1/ 181 مسئلہ: 426) ابن القطان الفاسی (م 628 ھ)نے بحوالۃ کتاب النیر للقاضی ابی العباس احمد بن محمد بن صالح المنصوری (م 350 ھ تقریباً) اور بطورِ جزم لکھاہے:
جو آدمی جتنی بھی کوشش کرلے، کسی ایک صحابی سے صحیح یا حسن لذاتہ سند کے ساتھ صراحتاً یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ موٹی جرابوں پر مسح جائز نہیں، لہٰذا جرابوں پر مسح کے منکرین یہ سوچ لیں کہ وہ اجماعِ صحابہ کے خلاف کن راستوں اور پگڈنڈیوں پر دوڑ ے جا رہے ہیں؟! اگر کوئی کہے کہ امام ابن المنذر نے لکھا ہے:
ان آثار میں امام مالک، اوزاعی، ابو حنیفہ نعمان، عطاء بن ابی رباح، مجاہد، عمرو بن دیناراور حسن بن مسلم سے جرابوں پر مسح کا انکار صحیح متصل سند کے ساتھ ثابت نہیں اور الاوسط کے محشی نے جو حوالے پیش کئے ہیں وہ بے سند ہونے کی وجہ سے مردود کے حکم میں ہیں۔ امام شافعی کے دو اقوال ہیں اور ایک قول بحوالہ ترمذی اسی مضمون (فقرہ نمبر 10) میں گزر چکا ہے اور نعمان سے عدم مسح علی الجوربین والی روایت ابن فرقد الشیبانی کی طرف منسوب کتاب الاصل (1/ 91، دوسرا نسخہ 1/ 100) میں منقول ہے، لیکن ابن فرقد بذاتِ خود جمہور محدثین کے نزدیک مجروح ہونے کی وجہ سے روایت نقل کرنے میں ضعیف راوی ہے، نیز اسی کتاب الاصل میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ ابن فرقد اور قاضی ابو یوسف دونوں کے نزدیک جرابوں پر مسح جائز ہے بشرطیکہ موٹی ہوں (اور) ’’لایشفان‘‘ ہوں یعنی ان میں جسم نظر نہ آتا ہو۔ (ج 1 ص 100) نیز المسبوط للسرخسی (1/ 102) اور الہدایہ وغیرہما میں تبع تابعی امام ابو حنیفہ کا رجوع بھی مروی ہے جو کہ حنفیہ پر حجت قاطعہ ہے۔ ہدایہ میں لکھا ہوا ہے:
اس سے ثابت ہوا کہ حنفیہ کا یہ مفتٰی بہ قول ہے کہ موٹی جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ ہم نے اپنے اس مضمون میں کوئی بے سند حوالہ بطورِ استدلال پیش نہیں کیا، بلکہ بعض ان روایات سے بھی صرفِ نظر کیا ہے جو حنفیہ کے اصول پر صحیح ہیں۔ مثلاً: 1— قتادہ (تابعی رحمہ اللہ) سے روایت ہے کہ انس (بن مالک رضی اللہ عنہ) جرابوں پر مسح کرتے تھے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی 1/ 244 ح 686) اس روایت کی سند قتادہ تک صحیح ہے اور وہ ثقہ مدلس ہیں، نیز اس روایت کے ضعیف شواہد بھی ہیں۔ 2— سفیان ثوری (رحمہ اللہ) نے عن کے ساتھ ابو قیس عبدالرحمٰن بن ثروان الاودی عن ھزیل بن شرحبیل عن المغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی سند سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی جرابوں پر مسح کیا۔ (المعجم الاوسط للطبرانی 3/ 310 ح 2666) اس روایت کی سند سفیان ثوری (ثقہ مدلس) تک بالکل صحیح ہے اور ابو قیس عبدالرحمٰن بن ثروان صحیح بخاری کے راوی اور جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ و صدوق ہونے کی وجہ سے صدوق حسن الحدیث ہیں، اور ان کے استاذ ہزیل بن شرحبیل ثقہ مخضرم ہیں۔ اس روایت پر جمہور محدثین نے جرح کی ہے لیکن ترمذی، ابن خزیمہ اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے (یعنی یہ روایت مختلف فیہ ہے) اور سند میں علتِ قادحہ صرف یہ ہے کہ سفیان ثوری نے اُسے معنعن روایت کیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ روایت حنفیہ کے اصول پر بالکل صحیح ہے۔ اور بعض حنفیہ کی طرف سے سفیان ثوری کی اس معنعن روایت کو ضعیف قرار دینا اور ترکِ رفع یدین میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب (سفیان ثوری کی معنعن) روایت کو صحیح قرار دینا دوغلی پالیسی ہے۔ یا تو دونوں کو صحیح کہیں یا دونوں کو ضعیف قرار دیں۔ 3— حسن بصری اور سعید بن المسیب رحمہما اللہ کی طرف منسوب روایت کہ جرابیں اگر موٹی ہوں تو ان پر مسح کیا جائے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 1/ 188 ح 1976) اس میں صرف یہ علتِ قادحہ ہے کہ یونس بن عبید ثقہ مدلس ہیں اور سماع کی تصریح نہیں۔ یہ روایت بھی حنفیہ کے اصول پر صحیح ہے۔ (دیکھئے المنتخب فی علوم الحدیث لابن الترکمانی ص 61، المبسوط للسرخسی 27/ 143، کشف الاسرار علی اصول البزدوی 3/ 2، اور فتح القدیر لابن ہمام 6/ 167) نیز ہم نے دلائل بھی صاف و صریح پیش کئے ہیں اور غیر صریح دلائل سے اس مضمون میں اجتناب کیا ہے۔ مثلاً: راشد بن سعد نے عن کے ساتھ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے انھیں تساخین پر مسح کا حکم دیا۔ (سنن ابی داود: 146، مسند احمد: 5/ 277) اس روایت کو حاکم نے مسلم کی شرط پر صحیح کہا۔ (المستدرک 1/ 169 ح 602) اور ذہبی نے فرمایا: ’’إسنادہ قوي‘‘ اس کی سند قوی ہے۔ (سیر اعلام النبلاء 4/ 491) امام احمد نے کتاب العلل میں فرمایا کہ راشد نے ثوبان سے نہیں سنا، لیکن امام بخاری نے التاریخ الکبیر (3/ 292 ت 994) میں فرمایا: ’’سمع ثوبان‘‘ راشد بن سعد نے ثوبان سے سنا ہے۔ راشد کا مدلس ہونا ثابت نہیں اور وہ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کے معاصر تھے لہٰذا یہ سند صحیح ہے۔ تساخین (چمڑے کے) موزوں کو کہتے ہیں اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ’’کل ما تسخن بہ القدم من خف وجورب ونحوھما‘‘ ہر وہ چیز جس کے ساتھ قدم گرم رکھا جائے چاہے موزہ ہو، جراب ہو یا ان جیسی کوئی چیز ہو۔ (شرح سنن ابی داود للعینی ج 1 ص 345) اگر کسی شخص کے پاس قرآن، حدیث، اجماع یا آثار ِ صحابہ سے کوئی ایسی صریح دلیل موجود ہے کہ موٹی جرابوں پر مسح نہیں ہوتا تو پیش کرے، ورنہ فوراً حق تسلیم کرے اور صریح کے مقابلے میں غیر صریح بات پیش کرنے کی کبھی کوشش نہ کرے۔ ……… اصل مضمون ……… اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ (جلد 6 صفحہ 75 تا 82) |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024