محرم کے بعض مسائلتحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
نمبر 1:بعض لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ ’’محرم میں شادی نہیں کرنی چاہیے‘‘ اس بات کی شریعت ِ اسلامیہ میں کوئی اصل نہیں ہے۔ نمبر 2:خاص طور پر محرم ہی کے مہینے میں قبرستان جانا اور قبروں کی زیارت کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہے، یاد رہے کہ آخرت و موت کی یاد اور اموات کے لئے دعا کے لئے ہر وقت بغیر کسی تخصیص کے قبروں کی زیارت کرنا جائز ہے بشرطیکہ شرکیہ اور بدعتی امور سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ نمبر 3:عاشوراء (10 محرم) کے روزے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
نمبر 4:محرم حرمت کے مہینوں میں سے ہے۔ اس میں جنگ وقتال کرنا حرام ہے اِلا یہ کہ مسلمانوں پر کافر حملہ کر دیں۔ حملے کی صورت میں مسلمان اپنا پورا دفاع کریں گے۔ نمبر 5:محرم 6ھ میں غزوہ خیبر ہوا تھا (23مئی 627ء)۔ دیکھئے تقدیم تاریخی ص 2 نمبر 6:10 محرم 61ھ کو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو کربلاء میں مظلومانہ شہید کیا گیا۔ ان کی شہادت پر شور مچا کر رونا، گریبان پھاڑنا اور منہ وغیرہ پیٹنا یہ سب حرام کا م ہیں۔ اسی طرح ’’امام زادے‘‘ وغیرہ کہہ کر افسوس کی مختلف رسومات انجام دینا اور سبیلیں وغیرہ لگانا شریعت سے ثابت نہیں ہے۔ اصل مضمون کے لئے دیکھئے مقالات للشیخ محدث العصر زبیر علی زئی رحمہ اللہ (جلد 2 صفحہ 564) نیز دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو - شمارہ 21 صفحہ 7 |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024