کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 9، حدیث 57 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 57: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوْسِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّيْ صَالِحِ بْنِ عَبْدِ الْکَبِیْرِ قَالَ: حَدَّثَنِيْ عَمِّيْ أَبُوْ بَکْرِ بْنُ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ((أُنْذِرُکُمُ الدَّجَّالَ: أَمَا إِنَّہُ أَعْوَرُ عَیْنِ الْیُمْنٰی، وَإِنَّ رَبَّکُمْ لَیْسَ بِأَعْوَرَ، مَکْتُوبٌ بَیْنَ عَیْنَیْہِ: ک ف ر، یَقْرَؤُہُ کُلُّ مُؤْمِنٍ یَقْرَأُ، وَکُلُّ مُؤْمِنٍ لَا یَقْرَأُ))۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں تمھیں دجال (کے فتنے) سے ڈراتا ہوں: بلاشبہ وہ دائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور بے شک تمھارا رب کانا نہیں ہے، اس (دجال) کی دونوں آنکھوں کے درمیان ک ف ر لکھا ہوگا، اسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ مومن پڑھ لے گا۔‘‘ تحقیق: إسنادہ حسن تخریج: صحیح مسلم (2933)، سنن أبي داود (4318)، مسند أحمد (3/ 250 ح 13621) من حدیث شعیب بن الحبحاب بہ۔ مسند أحمد (3/ 206 ح 13145، 3/ 229 ح 13394)، مسند أبي یعلٰی الموصلي (3016، 3073)، مستخرج أبي عوانۃ (22/ 186 ح 12779)، صحیح ابن حبان (الاحسان: 15/ 205 ح 6794) من حدیث قتادۃ عن أنس بن مالک رضی اللہ عنہ بہ۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا انس بن مالک الانصاری المدنی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر صحابی ہیں۔ آپ نے رسول اللہ ﷺ کی دس سال خدمت کی۔ آپ 93ھ کو فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ 2: شعیب بن الحبحاب، ابو صالح البصری آپ صحیحین کے راوی اور ثقہ ہیں۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 898) امام محمد بن سعد رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’وکان ثقۃ لہ أحادیث‘‘ (الطبقات: 7/ 253) آپ 130ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 3: ابو بکر بن شعیب بن الحبحاب آپ صحیح مسلم کے راوی ہیں۔ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ دونوں نے فرمایا: ’’لیس بہ بأس‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدارمی: 953، سؤالات أبي داود لأحمد بن حنبل: 496) امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’لا أعلم إلا خیرًا‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 343) 4: صالح بن عبد الکبیر بن شعیب بن الحبحاب البصری المعولی آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابن شاہین: قال في حدیثہ: ’’وھو حدیث حسن غریب‘‘ (تاریخ دمشق لابن عساکر: 42/ 428، 249، سندہ صحیح إلی ابن شاھین) 2- ضیاء المقدسی: روی لہ (الأحادیث المختارۃ: 6/ 195 ح 2211، وغیرہ) لہٰذا آپ صدوق حسن الحدیث ہیں۔ 5: عبدالقدوس بن محمد بن عبدالکبیر بن شعیب بن الحبحاب، ابو بکر المعولی الحبحابی البصری العطار آپ امام بخاری، امام ابو حاتم رازی، امام ترمذی، امام نسائی، امام ابو بکر البزار اور امام ابن خزیمہ رحمہم اللہ وغیرہم کے استاد ہیں۔ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 57) امام ابن حبان رحمہ اللہ نے انھیں ثقات میں ذکر کیا ہے۔ (کتاب الثقات: 8/ 419) آپ 251ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024