کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 9، حدیث 52 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 52: حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَکِیْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیْدِ الثَّقَفِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہما، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ ذَکَرَ الْمَسِیْحَ الدَّجَّالَ بَیْنَ ظَہْرَانَيِ النَّاسِ فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! إِنَّ رَبَّکُمْ لَیْسَ بِأَعْوَرَ، وَلَکِنَّ الْمَسِیْحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَیْنِہِ الْیُمْنَی کَأَنَّہَا عِنَبَۃٌ طَافِیَۃٌ))۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کے سامنے مسیح دجال کا ذکر کیا تو فرمایا: ’’اے لوگو! بے شک تمھارا رب کانا نہیں ہے، لیکن مسیح دجال اپنی دائیں آنکھ سے کانا ہوگا، گویا کہ وہ انگور کا اُبھرا ہوا دانہ ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ صحیح اس روایت کی اصل متفق علیہ ہے۔ (صحیح البخاري: 7407، صحیح مسلم: 169) تخریج: مسند البزار (البحر الزخار: 12/ 110 ح 5620، سندہ صحیح) من حدیث عبد الوھاب الثقفي بہ۔ سنن الترمذي (2241 وقال: ھذا حدیث حسن صحیح غریب) من حدیث عبید اللّٰہ بن عمر بہ۔ وانظر الحدیث السابق: 50 رجال الاسناد: 1: سیدنا عبد اللہ بن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہما (ابو عبدالرحمٰن) آپ دقیق النظر فقیہ اور محدث صحابی ہیں۔ آپ کی فقاہت کا لوہا تمام علماء نے تسلیم کیا ہے۔ رضی اللہ عنہ آپ کے فضائل ومناقب بے شمار ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھئے والد محترم رحمہ اللہ کی کتاب تحقیقی مقالات: 1/ 325 2: نافع (مولی ابن عمر) آپ صحیحین کے راوی اور ثقہ جلیل تابعی ہیں۔ امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’أي حدیث أوثق من حدیث نافع‘‘ (التاریخ الکبیر لابن أبي خیثمۃ: 1/ 463 رقم: 1770، سندہ صحیح) آپ 117ھ یا 119ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 3: عبیداللہ بن عمر بن حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب، ابو عثمان العمری آپ صحیحین کے راوی اور زبردست ثقہ ہیں۔ امام شعبہ رحمہ اللہ، امام مالک بن انس المدنی رحمہ اللہ اور ائمہ کرام کی ایک جماعت نے آپ سے روایتیں لی ہیں اور آپ کی توثیق کی ہے۔ امام ابن معین رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ثقۃ لا بأس بہ‘‘ (من کلام أبي زکریا: 148) آپ 147ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 4: عبدالوہاب بن عبدالمجید الثقفی، ابو محمد البصری آپ صحیحین کے راوی ہیں اور بہت سے علماء نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کی توثیق امام شافعی رحمہ اللہ، امام ابن معین رحمہ اللہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور امام عجلی رحمہ اللہ وغیرہم نے کی ہے۔ (الأم: 1/ 263، العلل ومعرفۃ الرجال: 4035، الجرح والتعدیل: 6/ 71) آپ آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہوئے تھے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’لکنہ ما ضرّ تغیرہ حدیثہ؛ فإنہ ما حدّث بحدیث في زمن التغیر‘‘ لیکن آپ کی حدیث کو اختلاط نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا کیونکہ آپ نے زمانہ اختلاط (یا زمانہ تغیر) میں کوئی حدیث بیان نہیں کی۔ (میزان الاعتدال: 2/ 681 رقم: 5321) آپ کے حالات کے لیے دیکھئے والد محترم رحمہ اللہ کی کتاب: تحقیقی وعلمی مقالات (6/ 359 تا 364) آپ 194ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 5: یحییٰ بن حکیم المقوم، ابو سعید البصری الضریر امام ابو داودرحمہ اللہ، امام نسائی رحمہ اللہ اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ وغیرہم کے استاد ہیں۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے انھیں ثقات میں ذکر کیا ہے (کتاب الثقات: 9/ 266)۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’حجۃ ورع صالح حافظ‘‘ (الکاشف: 6154، طبع: دار الحدیث القاھرۃ) حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ثقۃ حافظ عابد مصنف‘‘ (تقریب التھذیب: 7534) آپ 256ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024