کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 9، حدیث 51 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 51: قَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: أَمْلٰی إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ یَزِیْدَ بْنِ حِصْنِ الْخَطْمِيُّ الْأَنْصَارِيُّ عَلٰی جَمَاعَۃٍ مِنْ أَصْحَابِنَا، وَأَنَا حَاضِرٌ الْمَجْلِسَ-فَکَتَبْتُہُ بِخَطِّيْ، إِلَّا أَنِّی خَائِفٌ أَنْ أَکُوْنَ أَخَذْتُ بَعْضَ الْأَلْفَاظِ عَنِ الْمُسْتَمْلِيْ، أملٰی عَلَیْنَا-عَنْ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ قَالَ: حَدَّثَنِيْ عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنِيْ نَافِعٌ مَوْلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہما، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ لَیْسَ بِأَعْوَرَ، أَلَا إِنَّ الْمَسِیْحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَیْنِ الْیُمْنٰی، کَأَنَّہَا عِنَبَۃٌ طَافِیَۃٌ))۔ امام ابو بکر (ابن خزیمہ رحمہ اللہ) نے فرمایا: امام اسحاق بن موسیٰ بن عبداللہ بن یزید بن حصن الخطمی الانصاری رحمہ اللہ نے ہمارے ساتھیوں کی ایک جماعت پر املا کی اور میں اس مجلس میں حاضر تھا تو میں نے اسے لکھ لیا، البتہ مجھے اندیشہ ہے کہ میں نے بعض الفاظ مستملی سے لیے ہیں، اس نے ہمیں املا کروائی۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے، خبردار! بے شک مسیح دجال اپنی دائیں آنکھ سے کانا ہوگا، گویا کہ وہ انگور کا اُبھرا ہوا دانہ ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ صحیح تخریج: صحیح البخاري (7407)، صحیح مسلم (169) من حدیث نافع بہ، وغیرھما۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا عبد اللہ بن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہما (ابو عبدالرحمٰن) آپ دقیق النظر فقیہ اور محدث صحابی ہیں۔ آپ کی فقاہت کا لوہا تمام علماء نے تسلیم کیا ہے۔ رضی اللہ عنہ آپ کے فضائل ومناقب بے شمار ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھئے والد محترم رحمہ اللہ کی کتاب تحقیقی مقالات: 1/ 325 2: نافع (مولی ابن عمر) آپ صحیحین کے راوی اور ثقہ جلیل تابعی ہیں۔ امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’أي حدیث أوثق من حدیث نافع‘‘ (التاریخ الکبیر لابن أبي خیثمۃ: 1/ 463 رقم: 1770، سندہ صحیح) آپ 117ھ یا 119ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 3: عبیداللہ بن عمر بن حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب، ابو عثمان العمری آپ صحیحین کے راوی اور زبردست ثقہ ہیں۔ امام شعبہ رحمہ اللہ، امام مالک بن انس المدنی رحمہ اللہ اور ائمہ کرام کی ایک جماعت نے آپ سے روایتیں لی ہیں اور آپ کی توثیق کی ہے۔ امام ابن معین رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ثقۃ لا بأس بہ‘‘ (من کلام أبي زکریا: 148) آپ 147ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 4: انس بن عیاض، ابو ضمرۃ المدینی اللیثی آپ صحیحین کے راوی ہیں اور بہت سے علماء نے آپ سے روایتیں لی ہیں ہے۔ امام ابن معین رحمہ اللہ، امام علی بن المدینی رحمہ اللہ، امام ابو زرعہ الرازی رحمہ اللہ، امام ابن سعد رحمہ اللہ، امام ابن عدی رحمہ اللہ اور بہت سے علماء نے آپ کو ’’ثقہ‘‘ کہا ہے۔ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوري: 673، سوالات ابن أبي شیبۃ لابن المدیني: 141، الجرح والتعدیل: 2/ 289، الطبقات لابن سعد: 5/ 436، الکامل لابن عدي: 1/ 281) آپ 200ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 5: اسحاق بن موسیٰ بن عبداللہ بن یزید بن زید بن حصین الخطمی الانصاری امام مسلم رحمہ اللہ، امام ترمذی رحمہ اللہ، امام نسائی رحمہ اللہ اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ وغیرہم کے استاد ہیں اور بہت سے علماء نے آپ سے روایتیں لی ہیں ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’لا بأس بہ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائي: ص 83 رقم: 43) امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ، امام ابن الجوزی رحمہ اللہ اور بہت سے علماء نے آپ کو ’’ثقہ‘‘ کہا ہے۔ (تاریخ بغداد: 6/ 352 رقم: 3382، المنتظم: 11/ 324) آپ 244ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ اور قاری اُسامہ نذیر حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024