کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 9، حدیث 49 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ باب:9۔ بَابُ ذِکْرِ إِثْبَاتِ الْعَیْنِ لِلّٰہِ جَلَّ وَعلَا اللہ تعالیٰ کے لیے آنکھوں کے اثبات کا بیان۔ بِبَیَانِ النَّبِيِّ ﷺ، الَّذِيْ جَعَلَہُ اللّٰہُ مُبَیِّنًا عَنْہُ عَزَّ وَجَلَّ، فِيْ قَوْلِہِ:﴿وَأَنْزَلْنَا إِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَیْہِمْ﴾ [16/ النحل، الآیۃ: 44] فَبَیَّنَ النَّبِيُّ ﷺ أَنَّ لِلّٰہِ عَیْنَیْنِ، فَکَانَ بَیَانُہُ مُوَافِقًا لِبَیَانِ مُحْکَمِ التَّنْزِیلِ الَّذِيْ ہُوَ مَسْطُوْرٌ بَیْنَ الدَّفَّتَیْنِ، مَقْرُوْءٌ فِی الْمَحَارِیْبِ وَالْکَتَاتِیْبِ۔ نبی کریم ﷺ کے اس بیان کے ساتھ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں واضح کیا ہے: ’’اور ہم نے آپ کی طرف یہ نصیحت اُتاری تاکہ آپ لوگوں کے لیے کھول کر بیان کریں، جو کچھ اُن کی طرف اُتارا گیا ہے۔‘‘ سو نبی کریم ﷺ نے بیان کیا کہ بے شک اللہ کے لیے دو آنکھیں ہیں، سو آپ ﷺ کا بیان محکم تنزیل (یعنی قرآن) کے بیان سے مواقف تھا، وہ (محکم تنزیل) جو دو گتوں (کوروں) کے درمیان محفوظ ہے، اسے محرابوں اور مدارس میں پڑھا جاتا ہے۔ 49: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیٰی قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ یَزِیْدَ الْمُقْرِئُ قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ عِمْرَانَ التُّجِیْبِيُّ، عَنْ أَبِيْ یُونُسَ سُلَیْمِ بْنِ جُبَیْرٍ مَوْلٰی أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ، عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ أَنَّہُ قَالَ فِيْ ہٰذِہِ الْآیَۃِ: ﴿إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلٰی أَہْلِہَا وَإِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْکُمُوْا بِالْعَدْلِ إِنَّ اللّٰہَ نِعِمَّا یَعِظُکُمْ بِہِ إِنَّ اللّٰہَ کَانَ سَمِیْعًا بَصِیْرًا﴾ [4/ النساء، الآیۃ: 58]، رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ یَضَعُ إِبْہَامَہُ عَلٰی أُذُنِہِ، وَإصْبَعْہُ الَّتِيْ تَلِیْہَا عَلٰی عَیْنِہِ، قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ یَفْعَلُ ذٰلِکَ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’بے شک اللہ تمھیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حق داروں کو پہنچاؤ، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو، یقینا اللہ تمھیں یہ بہت ہی اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ ہمیشہ سے سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔‘‘ کے بارے میں فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنا انگوٹھا مبارک اپنے کان مبارک پر رکھا ہوا تھا اور اس کے ساتھ والی انگلی اپنی آنکھ مبارک پر رکھی ہوئی تھی۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ (یہ آیت پڑھتے ہوئے) ایسا ہی کرتے تھے۔ تحقیق: إسنادہ صحیح فائدہ: امام ابو داود السجستانی رحمہ اللہ یہ حدیث بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’وھذا ردّ علی الجھمیۃ‘‘ اور یہ جہمیہ پر رَد ہے۔ (سنن أبي داود: 4728، قال أبي رحمہ اللہ: ’’إسنادہ صحیح‘‘ وقال الالباني رحمہ اللہ: ’’صحیح الإسناد‘‘) تخریج: صحیح ابن حبان (الاحسان: 265) عن المؤلف محمد بن إسحاق بن خزیمۃ بہ۔ سنن أبي داد (4728)، المستدرک للحاکم (1/ 24 ح 63 وقال: ’’ھذا حدیث صحیح ولم یخرجاہ‘‘ إلخ وقال الذھبي: ’’علی شرط مسلم‘‘)، الأسماء والصفات للبیھقي (1/ 462 ح 390 عن أبي عبد اللّٰہ الحاکم) من حدیث عبد اللّٰہ بن یزید المقرئ بہ۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو ہریرہ [عبدالرحمٰن بن صخر] الدوسی الیمانی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر فقیہ اور مشہور صحابی ہیں۔ آپ کے حالات کے لیے دیکھئے حدیث سابق: 1 2: سلیم بن جبیر، ابو یونس (مولی ابی ہریرۃ) امام مسلم بن الحجاج القشیری رحمہ اللہ وغیرہم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ دونوں نے آپ کو ’’ثقہ‘‘ کہا ہے۔ (الکاشف: 2056، تقریب التھذیب: 2526) آپ 123ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 3: حرملہ بن عمران بن قراد، ابو حفص التجیبی المصری امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ وغیرہم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ امام ابن معین رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ دونوں نے آپ کو ’’ثقہ‘‘ کہا ہے۔ (الجرح والتعدیل: 3/ 274 وسندہ صحیح، العلل ومعرفۃ الرجال: 3217) آپ 160ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 4: عبداللہ بن یزید، ابو عبدالرحمٰن المقرئ امام بخاری رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے استاد ہیں اور بہت سے علماء نے آپ سے روایتیں لی ہیں ہے۔ امام ابن سعد رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (الطبقات: 5/ 501) امام ابو یعلیٰ الخلیلی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ثقۃ …… وحدیثہ عن الثقات یحتج بہ‘‘ (الارشاد: 1/ 383 رقم: 164) آپ 213ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 5: محمد بن یحییٰ بن عبداللہ بن خالد بن فارس النیسابوری الذہلی، ابو عبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ، امام ابن الجارود رحمہ اللہ اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ وغیرہم کے استاد ہیں اور بہت سے علماء نے آپ سے روایتیں لی ہیں ہے۔ امام ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’امام من أئمۃ المسلمین‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 125) امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ، امام نسائی رحمہ اللہ اور بہت سے علماء نے آپ کو ’’ثقہ‘‘ کہا ہے۔ (الجرح والتعدیل: 8/ 125، تسمیۃ مشایخ النسائي الذین سمع منھم: رقم 1 قبل ص 24) آپ 258ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ تنویر الحق الترمذی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024