کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 7، حدیث 47 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 47: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ، قَالَ: ہٰذَا مَا حَدَّثَنَا بِہٖ أَبُوْہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ، فَذَکَرَ أَحَادِیْثَ، وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ((خَلَقَ اللّٰہُ آدَمَ عَلٰی صُوْرَتِہِ، طُوْلُہُ سِتُّوْنَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَہُ قَالَ: اذْہَبْ فَسَلِّمْ عَلٰی أُولٰئِکَ النَّفْرِ، وَہُمْ نَفَرٌ مِنَ الْمَلَائِکَۃِ جُلُوسٌ، فَاسْمَعْ مَا یُجِیْبُونَکَ، وَإِنَّہَا تَحِیَّتُکَ وَتَحِیَّۃُ ذُرِّیَّتِکَ)) قَالَ: فَذَہَبَ فَقَالَ: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ، فَقَالُوْا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ، فَزَادُوْہُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ قَالَ:((فَکُلُّ مَنْ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ عَلٰی صُوْرَۃِ آدَمَ، طُوْلُہُ سِتُّوْنَ ذِرَاعًا، فَلَمْ یَزَلِ الْخَلْقُ یَنْقُصُ حَتَّی الْآنَ))۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کواس (یعنی آدم) کی صورت پر پیدا کیا ہے، اور آپ کا قد ساٹھ ذراع (یعنی ہاتھ کے برابر) ہے۔ جب انھیں پیدا کیا تو فرمایا: جاؤ اور اس جماعت کو سلام کہو، اور وہ فرشتوں کا ایک گروہ بیٹھا ہوا تھا۔ اور سُن! وہ تجھے کیا جواب دیتے ہیں۔ کیونکہ بے شک یہ آپ کے لئے اور آپ کی اولاد کا ایک تحفہ ہے۔‘‘ فرمایا: وہ گئے اور کہا: السلام علیکم۔ تو سب نے کہا: السلام علیک ورحمۃ اللہ۔ تو انھوں نے ورحمۃ اللہ کا اضافہ کیا۔ فرمایا: ’’ہر وہ شخص جو جنت میں داخل ہو گا وہ آدم علیہ السلام کی صورت پر ہوگا۔ اس کا قد ساٹھ ذراع ہوگا۔ تو مخلوق ہمیشہ سے (اپنے قد کے اعتبار سے) اب تک کم ہوتی آ رہی ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ صحیح عبدالرزاق الصنعانی نے سماع کی تصریح کر دی ہے۔ نیز یہ روایت صحیح مسلم میں بھی موجود ہے۔ تخریج: صحیح مسلم (2841)، صحیح ابن حبان (الاحسان: 6129، نسخۃ أخریٰ: 6162)، التوحید لابن مندۃ (568، نسخۃ أخری: 640)، الأسماء والصفات للبیھقي (636)، فوائد الحنائي (الحنائیات: 2/ 813 وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘)، شرح السنۃ للبغوي (12/ 254 ح 3298 وقال: ’’ھذا حدیث متفق علی صحتہ‘‘) من حدیث عبد الرزاق بہ۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو ہریرہ عبد شمس [عبدالرحمٰن بن صخر] الدوسی الیمانی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر فقیہ صحابی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 2: ہمام بن منبہ بن کامل بن سیج الصنعانی، ابو عتبہ (اخو: وہب بن منبہ) آپ 132ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (التاریخ الکبیر لابن أبي خیثمۃ: 1/ 322 رقم: 1174، الجرح والتعدیل: 9/ 107 وسندہ صحیح) 2– احمد بن حنبل: ’’ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال روایۃ المروذي: 110) 3– عجلی: ’’یماني، ثقۃ، تابعي‘‘ (تاریخ الثقات: 1750) 4– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (5/ 510) 5– ابن شاہین: ذکرہ في تاریخ أسماء الثقات (1538) 6– نووی: ’’واتفقوا علی توثیقہ‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 2/ 139، شاملۃ) 7– ذہبی: ’’المحدث المتقن‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 5/ 311) اور فرمایا: ’’صدوق‘‘ (الکاشف: 5981، طبع: دار الحدیث القاھرۃ) 8– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التھذیب: 7317) 9– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 42، وغیرہ) 10– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 129 [دار السلام: 336]، وغیرہ) 11– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 68، وغیرہ) 12– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 66، وغیرہ) 13– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 11، وغیرہ) 14– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 219 ح 105، وغیرہ) 15– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک: 4/ 302 ح 7828، وغیرہ) 16– ابو نعیم الاصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 146 ح 204، وغیرہ) 17– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 160، وغیرہ) 18– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 1/ 81 ح 41، وغیرہ) 3: معمر بن راشدالازدی، ابو عروہ المھلبی البصری آپ 154ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابن معین، عجلی، ابن حبان، بیہقی اور ابن الملقن وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 4 4: ابوبکر عبدالرزاق بن ہمام الصنعانی آپ 211ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابن معین، احمد بن حنبل، ابو زرعہ رازی، عجلی، یعقوب بن شیبہ، ہشام بن یوسف، ابو زرعہ الدمشقی، ابن حبان، ابن شاہین، ابن عدی، بیہقی اور ابن عساکر وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 4 5: عبدالرحمٰن بن بشر بن الحکم بن حبیب بن مہران العبدی النیسابوری، ابو محمد آپ 260ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق عبدالرحمٰن بن ابی حاتم رازی، ابن حبان، ذہبی، نووی اور ابن حجر عسقلانی وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 4 قَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: فَصُوْرَۃُ آدَمَ ھِيَ سِتُّوْنَ ذِرَاعًا، الَّتِيْ خَبَّرَ النَّبِيُّ ﷺ أَنَّ آدَمَ علیہ السلام خُلِقَ عَلَیْہَا، لَا عَلٰی مَا تَوَہَّمَ بَعْضُ مَنْ لَمْ یَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ، فَظَنَّ أَنَّ قَوْلَہُ عَلٰی صُوْرَتِہِ؛ صُوْرَۃِ الرَّحْمٰنِ، صِفَۃٌ مِنْ صِفَاتِ ذَاتِہِ۔ جَلَّ وَعَلَا عَنْ أَنْ یُوْصَفَ بِالذَّرْعَانِ وَالْأَشْبَارِ، قَدْ نَزَّہَ اللّٰہُ نَفْسَہُ وَقَدَّسَ عَنْ صِفَاتِ الْمَخْلُوْقِیْنَ، فَقَالَ: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَيْء ٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ﴾ [42/ الشوری: 11] ۔ امام ابو بکر (ابن خزیمہ رحمہ اللہ) نے فرمایا: پس آدم علیہ السلام کی صورت ساٹھ ذراع (کے برابر) ہے، وہ جس کے بارے میں نبی ﷺ نے خبر دی کہ آدم علیہ السلام کو اس (صورت) پر پیدا کیا گیا، نہ کہ وہ جس کے بارے میں بعض علم سے نابلد لوگ وہم کرتے ہیں۔ تو انھوں نے سمجھا کہ نبی ﷺ کی یہ بات ’’عَلٰی صُوْرَتِہِ؛ صُوْرَۃِ الرَّحْمٰنِ‘‘ (سے مراد) اس کی ذات کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ بلندوبرتر ہے اس سے کہ اس کی صفت بیان کی جائے ذرعان (گزوں) کے ساتھ اور ابشار (بالشوں) کے ساتھ۔ تحقیق اللہ تعالیٰ نے اپنے نفس کوپاک رکھا ہے مخلوق کی صفات سے۔ تو فرمایا: ’’اس کے مثل کوئی شے نہیں، اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘ وَہُوَ کَمَا وَصَفَ نَفْسَہُ فِيْ کِتَابِہِ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّہِ، لَا کَصِفَاتِ الْمَخْلُوقِینَ مِنَ الْحَیَوَانِ، وَلَا مِنَ الْمُوْتَانِ، کَمَا شَبَّہَ الْجَہْمِیَّۃُ مَعْبُوْدَہُمْ بِالْمُوْتَانِ، وَلَا کَمَا شَبَّہَ الْغَالِیَۃُ مِنَ الرَّوَافِضِ مَعْبُودَہُمْ بِبَنِيْ آدَمَ، قَبَّحَ اللّٰہُ ہٰذَیْنِ الْقَوْلَیْنِ وَقَائِلَہُمَا۔ اور وہ (اللہ اسی طرح ہے) جیسے اس نے اپنی کتاب میں اپنے نبی ﷺ کی زبان پراپنے نفس کی صفت بیان کی ہے، مخلوق میں سے نہ جانداروں کے لئے اور نہ غیر جانداروں کے لئے، جس طرح جہمیہ نے اپنے معبود کو غیر جاندار سے تشبیہ دی، اور نہ کہ جس طرح غالی رافضیوں نے اپنے معبود کو بنی آدم سے تشبیہ دی، اللہ تعالیٰ ان دونوں قولوں اور ان کے کہنے والوں کو بُرا کرے۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024