کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 7، حدیث 46 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 46: وَالدَّلِیلُ عَلٰی صِحَّۃِ ہٰذَا التَّأْوِیْلِ أَنَّ۔ اور اس تاویل کے صحیح ہونے کی دلیل یہ ہے کہ: أَبَا مُوْسٰی مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنّٰی قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوْ عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ-وَہُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ-عَنْ أَبِی الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِيْ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: ((خَلَقَ اللّٰہُ آدَمَ عَلٰی صُوْرَتِہٖ، وَطُوْلُہُ سِتُّوْنَ ذِرَاعًا))۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کواس کی صورت پر پیدا کیا ہے، اور آپ (آدم علیہ السلام) کی طوالت (یعنی قد) ساٹھ ذراع (یعنی ہاتھ کے برابر) ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ حسن مغیرہ بن عبدالرحمٰن الحزامی کی جمہور محدثین نے توثیق کی ہے لہٰذا صدوق حسن الحدیث ہیں، موسیٰ بن ابی عثمان اور ان کے والد دونوں صدوق حسن الحدیث ہیں۔ نیز اس حدیث کے شواہد بھی ہیں، مثلاً دیکھئے الحدیث الآتی: 47۔ تخریج: مسند أحمد (2/ 223)، مسند عبد بن حمید (1425، مختصرًا) عن أبي عامر العقدي بہ۔ مسند الشامیین للطبراني (3359) من حدیث أبي الزناد بہ۔ السنۃ لعبد اللّٰہ بن أحمد بن حنبل (1100) من حدیث أبي الزناد عن الأعرج عن أبي ھریرۃ رضی اللہ عنہ بہ۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو ہریرہ عبد شمس [عبدالرحمٰن بن صخر] الدوسی الیمانی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر فقیہ صحابی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 2: ابو عثمان، مولی المغیرہ بن شعبہ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث حسن‘‘ (سنن الترمذي: ح 1923، وغیرہ) 2– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 427) 3– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 66، وغیرہ) 4– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 8/ 155 ح 3165، وغیرہ) 5– ابن حبان: روی لہ (صحیح ابن حبان، الاحسان: 1251، نسخۃ أخریٰ: 1254، وغیرہ) 6– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 4/ 173 ح 7329، وغیرہ) 7– ذہبی: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح‘‘ (تلخیص المستدرک: 4/ 173 ح 7329، وغیرہ) 8– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’قال أبو عیسٰی: ھذا حدیث حسن‘‘ (شرح السنۃ: 13/ 38 ح 3450) 3: موسی بن ابی عثمان آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 427) 2– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 66، وغیرہ) 3– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 8/ 155 ح 3165، وغیرہ) 4– ابن حبان: روی لہ (صحیح ابن حبان، الاحسان: 1251، نسخۃ أخریٰ: 1254، وغیرہ) 5– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 4/ 173 ح 7329، وغیرہ) 6– ذہبی: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح‘‘ (تلخیص المستدرک: 4/ 173 ح 7329، وغیرہ) 4: عبداللہ بن ذکوان، ابو الزناد القرشی المدنی آپ 130ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– سفیان بن عیینہ: ’’أمیر المؤمنین في الحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 49، سندہ حسن) 2– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (من کلام أبي زکریا یحیي بن معین: 341، الجرح والتعدیل: 5/ 49 وسندہ صحیح) 3– علی بن المدینی: ’’لم یکن بالمدینۃ بعد کبار التابعین أعلم من ابن شھاب ویحیي بن سعید الأنصاري وأبي الزناد وبکیر بن الأشج‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 49، سندہ صحیح) 4– احمد بن حنبل: ’’ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 3175، الجرح والتعدیل: 5/ 49 وسندہ صحیح) اور فرمایا: ’’وھو فوق العلاء بن عبد الرحمٰن، وفوق سھیل بن أبي صالح، وفوق محمد بن عمرو‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 49، سندہ حسن) 5– ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ صالح الحدیث …… ثقۃ فقیہ صاحب سنۃ وھو ممن تقوم بہ الحجۃ إذا روی عنہ الثقات‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 49، تاریخ دمشق: 28/ 55) 6– عجلی: ’’مدني، تابعي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 800) 7– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث، فصیحًا بصیرًا بالعربیۃ عالمًا عاقلًا‘‘ (الطبقات الکبریٰ، متمم التابعین: ص 320 تحت رقم: 224) 6– ابن عدی: ’’أحادیثہ مستقیمۃ کلھا، وھو کما قال ابن معین ثقۃ حجۃ‘‘ (الکامل: 5/ 211 تحت 971) 8– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (الثقات: 7/ 6، مشاھیر: 1062) 9– ابن شاہین: ذکرہ في تاریخ أسماء الثقات (639) 10– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’ورواتہ کلھم ثقات‘‘ (المستدرک: 1/ 182 ح 645) 11– ابن عساکر: ’’من کبار فقھاء المدینۃ ومحدثیھا‘‘ (تاریخ دمشق: 28/ 44 رقم: 3284) 12– نووی: ’’واتفقوا علی الثناء علیہ وکثرۃ علمہ وحفظہ وفضلہ وتنفننہ في العلوم وتوثیقہ والاحتجاج بہ‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 2/ 233) 13– ذہبی: ’’ثقۃ ثبت‘‘ (الکاشف: 2700، طبع: دار الحدیث القاھرۃ) اور فرمایا: ’’الامام الفقیہ الحافظ …… وکان من علماء الاسلام، ومن أئمۃ ا لاجتھاد …… انعقد الإجماعُ علی أن أبا الزناد ثقۃ رضي‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 5/ 445) اور فرمایا: ’’[صح] …… الامام الثبت …… وأبو الزناد فعمدۃ في الدین‘‘ (میزان الاعتدال: 2/ 418 رقم: 4301) اور فرمایا: ’’ثقۃ حجۃ‘‘ (من تکلم فیہ وھو موثق: 399) اور فرمایا: ’’قلت: وثقہ جماعۃ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 135 رقم: 121) اور فرمایا: ’’إمام ثبت۔ تکلم فیہ بعض بلا حجۃ‘‘ (المغني: 3162) اور فرمایا: ’’إمام ما تُکُلِّم فیہ بحجۃٍ‘‘ (دیوان: 2164) 14– الصفدی: ’’وکان أحدَ الأئمۃ الأعلام …… قال الشیخ شمس الدین: إنعقد الإجماع علی توثیق أبي الزناد‘‘ (الوافي بالوفیات: 17/ 86 رقم: 6112) 15– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ فقیہ‘‘ (تقریب التھذیب: 3302) 16– مالک: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال ابن حبان في الثقات [7/ 383]: ’’وکان مالک لا یری الروایۃ إلا عن متقن صدوق فاضل، یحسن ما یروي ویدري ما یحدث‘‘ وقال ابن حبان في موضع آخر [الثقات: 7/ 459]: ’’ولا یحدث إلا عن ثقۃ مع الفقہ والدین والفضل والنسک‘‘ وقال السمعاني في الأنساب [1/ 174، نسخۃ أخریٰ: 1/ 282 تحت ’’الأصبحي‘‘]: ’’أول من انتقی الرجال من الفقھاء بالمدینۃ وأعرض عمن لیس بثقۃ في الحدیث، ولم یکن یروي إلا ما صح ولا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال السمعاني في موضع آخر [الأنساب: 3/ 319، نسخۃ أخری: 7/ 268 تحت ’’السنحي‘‘]: ’’إذ کان لا یروي إلا عن الثقات العلماء الحفاظ‘‘ وقال ابن حجر العسقلاني في التھذیب [3/ 695]: ’’فإن مالکًا لا یروي إلا عن ثقۃ‘‘) 17– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 14، وغیرہ) اور فرمایا: ’’وأصح الأسانید أبي ھریرۃ: أبو الزناد عن الأعرج عن أبي ھریرۃ‘‘ (معرفۃ علوم الحدیث للحاکم: ص 53، سندہ حسن) 18– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 52 [دار السلام: 185]، وغیرہ) 19– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 236، وغیرہ) 20– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 39، وغیرہ) 21– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 66، وغیرہ) 22– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 384 ح 235، وغیرہ) 23– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 44 ح 21، وغیرہ) 24– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 341، وغیرہ) 25– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 5/ 262 ح 1448، وغیرہ) 26– ضیاء المقدسی: روی لہ (الأحادیث المختارۃ: 1/ 434 ح 310، وغیرہ) 5: مغیرہ بن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن خالد بن حزام الاسدی الحزامی (یلقب قُصِیًّا) آپ 180ھ کو فوت ہوئے، جمہور نے توثیق کی ہے لہٰذا صدوق حسن الحدیث ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– احمد بن حنبل: ’’ما أری بہ بأس‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 3365) اور فرمایا: ’’ما بحدیثہ بأس‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 226، سندہ حسن) 2– ابو زرعہ رازی: ’’قال عبد الرحمٰن: سألت أبا زرعۃ عن المغیرۃ بن عبد الرحمٰن المدني؛ ھو أحب إلیک أو شعیب بن أبي حمزۃ أو عبد الرحمٰن بن أبي الزناد في حدیث أبي الزناد؟ قال: ھو أحب إلي من عبد الرحمٰن بن أبي الزناد‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 226) 3– دارقطنی: ’’وھو ثقۃ‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 117 ح 417) 4– ابن الجوزی: ’’قلت: وجملۃ مَنْ في الحدیث اسمہ (مغیرۃ بن عبد الرحمٰن) ستۃ لا نعرفُ قدحًا في أحدٍ منھم غیرہ‘‘ (الضعفاء والمتروکین: 3394) 5– ذہبی: ’’ثقۃ‘‘ (من تکلم فیہ وھو موثق: 338، دیوان الضعفاء: 4214، الکاشف: 5591) اور فرمایا: ’’وھو ثقۃ، شریف، کبیر القدر‘‘ (تاریخ الاسلام: 11/ 368) اور فرمایا: ’’وثقوہ‘‘ (المغني في الضعفاء: 6384) 6– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ لہ غرائب‘‘ (تقریب التھذیب: 6845) 7– عبدالرحمٰن بن مہدی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال أحمد بن حنبل [سؤالات أبي داود عنہ: 503]: ’’وکان لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وانظر لسان المیزان: 1/ 15، وتدریب الراوي: 1/ 317، وقال أبو داود السجستاني في سوالاتہ [137]: ’’قلت لأحمد إذا روی یحیي أو عبد الرحمٰن بن مھدي عن رجل مجھول یحتج بحدیثہ؟ قال: یحتج بحدیثہ‘‘ وقال ابن حبان في الثقات [8/ 373]: ’’وأبٰی الروایۃ إلا عن الثقات‘‘ وقال السمعاني في الأنساب [5/ 145، نسخۃ أخریٰ: 11/ 230، تحت ’’اللؤلؤي]: ’’وما کان لا یروي إلا عن الثقات‘‘) 8– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: 3782، وغیرہ) 9– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1835 [دار السلام: 4747]، وغیرہ) 10– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 488، وغیرہ) 11– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 7/ 105 ح 2597، وغیرہ) 12– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 38 ح 923، وغیرہ) 6: عبدالملک بن عمرو، ابو عامر القیسی العقدی البصری آپ 204ھ یا 205ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 359، 360، ابو الفضل یعقوب بن اسحاق بن محمود الہروی [الفقیہ] الحافظ المحدث: ذکرہ الذہبی فی تاریخ الاسلام: 25/ 84، 28/ 98) 2– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 360) 3– نسائی: ’’ثقۃ‘‘ (السنن الکبریٰ: تحت ح 9766، نسخۃ أخریٰ: 9850) 4– عجلی: ’’مکي، ثقۃ، وقد کتبتُ عنہ‘‘ (تاریخ الثقات: 1034) 5– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ‘‘ (الطبقات الکبریٰ: 7/ 299) 6– البزار: ’’وزھیر بن محمد قد روی عنہ غیر واحد من الثقات منھم ابن مھدي وأبو عامر العقدي‘‘ (مسند البزار، البحر الزخار: 1/ 191 تحت ح 34) 7– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (8/ 388) 8– ابن شاہین: ’’ثقۃ عاقل‘‘ (تاریخ أسماء الثقات: 899) 9– ابن عبدالبر: ’’کان ثقۃ عند جمیعھم‘‘ (الاستغناء: 2/ 809 رقم: 944) 10– ذہبی: ’’الحافظ الامام الثقۃ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 347 رقم: 333) اور فرمایا: ’’أحد الثقات المکثرین‘‘ (العبر في خبر من غبر: 1/ 272) 11– ابن الجزری: ’’الحافظ المشھور‘‘ (غایۃ النھایۃ في طبقات القراء: 1/ 469 رقم: 1963) 12– ابن عبدالہادی: ’’الامام الحافظ …… کان أحد حفاظ البصرۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 495) 13– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التھذیب: 4199) 14– علی بن عبداللہ المدینی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [3/ 540]: ’’وکلام النسائي فیہ غیر مقبول لأن أحمد وعلي بن المدیني لایرویان إلا عن مقبول‘‘) 15– احمد بن حنبل: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [3/ 540]: ’’وکلام النسائي فیہ غیر مقبول لأن أحمد وعلي بن المدیني لا یرویان إلا عن مقبول‘‘) 16– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 9، وغیرہ) 17– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 35 [دار السلام: 152]، وغیرہ) 18– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 1337، وغیرہ) 19– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 386، وغیرہ) 20– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 111 ح 45، وغیرہ) 21– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا صحیح‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 207 ح 2359) 22– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 531 ح 3960، وغیرہ) 23– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 95 ح 1063، وغیرہ) 24– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث حسن صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 3/ 93 ح 614، وغیرہ) 25– ضیاء المقدسی: روی لہ (الأحادیث المختارۃ: 2/ 55 ح 434، وغیرہ) 7: محمد بن المثنیٰ بن عبید بن قیس، ابو موسیٰ العنزی البصری (المعروف بالزمن) آپ کی توثیق ابن معین، ابو حاتم رازی، نسائی، ابن حبان، خطیب بغدادی، ابو یعلیٰ الخلیلی، ابو عروبہ الحرانی اور السمعانی وغیرہ نے کیا ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 19 ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024