کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 7، حدیث 44 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ وَقَدْ رُوِیَتْ فِيْ نَحْوِ ھٰذَا لَفْظَۃٌ أَغْمَضُ یَعْنِيْ مِنَ اللَّفْظَۃِ الَّتِيْ ذَکَرْنَاہَا فِيْ خَبَرِ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ، وَہُوَ مَا: اور یقینا اس جیسی حدیث (یعنی جو پہلے گزری ہے) میں ایسا لفظ بیان کیا گیا ہے جو کہ اس لفظ سے زیادہ خفی (دقیق اور غیر واضح) ہے جسے ہم نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بیان کیا ہے، اور وہ یہ ہے: 44: حَدَّثَنَا بِہٖ یُوسُفُ بْنُ مُوسٰی، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِیْرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِیْبِ بْنِ أَبِيْ ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِيْ رَبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ((لَا تُقَبِّحُوا الْوَجْہَ فَإِنَّ ابْنَ آدَمَ خُلِقَ عَلٰی صُوْرَۃِ الرَّحْمٰنِ))۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم کسی (انسانی) چہرے کو بُرا نہ کہو کیونکہ بے شک ابن آدم کو رحمن کی صورت پر پیدا کیا گیا ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ ضعیف اعمش اور حبیب بن ابی ثابت دونوں مدلس ہیں اور دونوں کے سماع کی تصریح نہیں ملی۔ نیز دیکھئے حدیث: 45 تخریج: السنۃ لعبد اللّٰہ بن أحمد بن حنبل (498، 1076)، المعجم الکبیر للطبراني (12/ 430 ح 13580، وقال الھیثمي في المجمع [8/ 106]: ’’ورجالہ رجال الصحیح غیر إسحاق بن إسماعیل الطالقاني وھو ثقۃ وفیہ ضعف‘‘)، الشریعۃ للآجري (725)، الأسماء والصفات للبیھقي (640)، تاریخ دمشق لابن عساکر (14/ 101)، المنتخب من علل الخلال (1/ 265 رقم: 168)، مسند الحارث (بغیۃ الباحث: 872) من حدیث جریر بن عبد اللّٰہ الضبي بہ۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو عبدالرحمٰن عبد اللہ بن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہما آپ جلیل القدر فقیہ صحابی ہیں۔ آپ بچپن میں مسلمان ہو گئے تھے (تاریخ بغداد: 1/ 171)۔ آپ نے اپنے والد سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہجرت کی۔ غزوہ اُحد میں کم سنی کے سب شریک نہ ہو سکے۔ آپ پہلی بار غزوہ خندق میں شریک ہوئے(سیر أعلام النبلاء: 3/ 204)۔ رسول اللہ ﷺ نے آپ کو ’’رجل صالح‘‘ یعنی نیک مرد کہا (صحیح البخاري: 7029، صحیح مسلم: 2478)۔ آپ دقیق النظر فقیہ اور محدث صحابی تھے۔ آپ کی فقاہت کا لوہا تمام علماء نے تسلیم کیا ہے۔ آپ کے فضائل ومناقب بے شمار ہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھئے والد محترم رحمہ اللہ کی کتاب تحقیقی مقالات: 1/ 325 2: عطاء بن ابی رباح القرشی المکی، ابو محمد آپ 114ھ کو فوت ہوئے۔ آپ تدلیس سے بَری ہیں (الفتح المبین: ص 218)۔ یحییٰ بن سعید القطان نے فرمایا: ’’مرسلات مجاھد أحب إلي من مرسلات عطاء بن أبي رباح بکثیر، کان عطاء یأخذ عن کل ضرب‘‘ (کتاب العلل الواقع بآخر سنن الترمذي: 6/ 247، طبع: دار الغرب الاسلامي) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب: ’’ما بقي أحد أعلم بمناسک الحج من عطاء بن أبي رباح‘‘ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد: 2/ 386، 5/ 468، سندہ صحیح) 2– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 331، سندہ صحیح) 3– ابو زرعہ رازی: ’’مکي ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 331) 4– عجلی: ’’مکي، تابعي، ثقۃ، وکان مفتي أھل مکۃ في زمانہ‘‘ (تاریخ الثقات: 1127) 5– ابن سعد: ’’قالوا وکان ثقۃ فقیھًا عالمًا کثیر الحدیث‘‘ (الطبقات الکبریٰ: 5/ 468) 6– ابن حبان: ذکرہ في الثقات وقال: ’’وکان من سادات التابعین فقھا وعلما وورعا وفضلا‘‘ (الثقات: 5/ 198، 199، مشاھر علماء الأمصار: 589) 7– سمعانی: ’’وکان من سادات التابعین فقھًا وعلمًا وورعًا وفضلًا‘‘ (الأنساب: 2/ 366، نسخۃ أخریٰ: 5/ 52، تحت: ’’الخثیمي‘‘) 8– ابن الجوزی: ’’کان فصیحًا عالمًا فقیھًا‘‘ (المنتظم: 7/ 165) 9– نووی: ’’واتفقوا علی توثیقہ وجلالتہ وإمامتہ‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 1/ 334) 10– ابن المستوفی: ’’کان من سادات التابعین بمکۃ وھو عبد أسود مع فقہ وورع …… مفتي أھل مکۃ ومحدثھم‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 109) 11– ذہبی: ’’الامام شیخ الإسلام مفتي الحرم …… وکان من أوعیۃ العلم‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 5/ 78) اور فرمایا: ’’أحد أعلام التابعین …… وکان إماما سیدًا …… فصیحًا، علّامۃ‘‘ (تاریخ الاسلام: 7/ 420) اور فرمایا: ’’مفتي أھل مکۃ ومحدثھم القدوۃ العلم …… فصیحًا کثیر العلم‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 98 رقم: 90) 12– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ فقیہ فاضل لکنہ کثیر الارسال‘‘ (تقریب التھذیب: 4591) 13– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 1217، وغیرہ) 14– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 564 [دار السلام: 1253]، وغیرہ) 15– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 1876، وغیرہ) 16– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 449، وغیرہ) 17– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 353، وغیرہ) 18– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 345/2 ح 626، وغیرہ) 19– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’وھذا إسناد صحیح‘‘ (سنن الدارقطني: 2/ 189 ح 2275) 20– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 566 ح 2078، وغیرہ) 21– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 42 ح 15، وغیرہ) 22– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 165) 23– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 8/ 26 ح 2040، وغیرہ) 24– ضیاء المقدسی: روی لہ (الأحادیث المختارۃ: 6/ 310 ح 2332، وغیرہ) 3: حبیب بن ابی ثابت الکوفی، ابو یحییٰ الاسدی آپ 119ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں (الفتح المبین: 69/ 3 ص 88)۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’کوفي ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 108، سندہ صحیح) 2– ابو حاتم رازی: ’’صدوق ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 108) 3– عجلی: ’’ثقۃ، تابعي …… وکان ثبتًا في الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 244) 4– یعقوب بن سفیان الفارسی: ’’وقال إسماعیل بن أبي خالد عن حبیب بن کندي وھو حبیب بن أبي ثابت کوفي ثقۃ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 3/ 85) 5– ابن عدی: ’’وھو ثقۃ حجۃ …… ولعل لیس في الکوفیین کبیر أحد مثلہ لشھرتہ وصحۃ حدیثہ‘‘ (الکامل لابن عدي: 3/ 319 رقم: 526) 6– ابن حبان: ذکرہ في الثقات وقال: ’’کان مدلسًا‘‘ (الثقات: 4/ 137) اور فرمایا: ’’وکان من خیار الکوفیین ومتقنیھم علی تدلیس فیہ‘‘ (مشاھر علماء الأمصار: 823) 7– ابن شاہین: ’’کوفي ثقۃ‘‘ (تاریخ أسماء الثقات: 226) 8– بیہقی: ’’وإن کان من الثقات فقد کان یدلس‘‘ (السنن الکبریٰ مع الجوھر النقیي: 3/ 327) 9– ابن الترکمانی حنفی: ’’حبیب من الأثبات الأجلاء‘‘ (الجوھر النقي: 3/ 327) 10– ذہبی: ’’[صح] …… من ثقات التابعین …… واحتج بہ کل من أفراد الصحاح بلا تردد‘‘ (میزان الاعتدال: 1/ 451 رقم: 1690) اور فرمایا: ’’الامام الحافظ الفقیہ …… وکان من أئمۃ العلم …… وھو ثقۃ بلا تردد‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 5/ 288) اور فرمایا: ’’کان ثقۃً مجتھداً فقیھًا‘‘ (الکاشف: 901، طبع: دار الحدیث القاھرۃ) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام‘‘ (تاریخ الاسلام: 7/ 341) 11– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ فقیہ جلیل، وکان کثیر الإرسال والتدلیس‘‘ (تقریب التھذیب: 1084) اور فرمایا: ’’تابعي مشھور، یکثر التدلیس، وصفہ بذلک ابن خزیمۃ والدارقطني وغیرھما‘‘ (طبقات المدلسین بحوالۃ الفتح المبین: 69/ 3) 12– الصفدی: ’’أحد الأعلام‘‘ (الوافي بالوفیات: 11/ 223) 13– شعبہ بن الحجاج: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال أبو حاتم رازي في الجرح والتعدیل [8/ 424]: ’’إذا رأیت شعبۃ یحدث عن رجل فاعلم أنہ ثقۃ إلا نفرا باعیانھم‘‘) 14– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 1979، وغیرہ) 15– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 705 [دار السلام: 1633]، وغیرہ) 16– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 770، وغیرہ) 17– البزار: أخرج حدیثہ وقال: ’’وإسنادہ صحیح‘‘ (البحر الزخار: 11/ 138 ح 4867، وغیرہ) 18– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 864، وغیرہ) 19– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 23، وغیرہ) 20– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 254 ح 142، وغیرہ) 21– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 143 ح 505) 22– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 263 ح 964، وغیرہ) 23– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 46 ح 29، وغیرہ) 24– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 317، وغیرہ) 25– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 1/ 266 ح 123، وغیرہ) 26– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 25 ح 405، وغیرہ) 4: سلیمان بن مہران الاعمش، ابو محمدالاسدی الکاہلی الکوفی آپ 148ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق یحییٰ بن سعید القطان، ابن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، عجلی، عبداللہ بن داود الخریبی، محمد بن عبداللہ بن عمار الموصلی، ابو بکر بن عیاش، ابن حبان اور خطیب بغدادی وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 5: جریربن عبدالحمید، ابو عبداللہ الضبی آپ 188ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی، عجلی، ابن سعد، ابن حبان اور دارقطنی وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری ومسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 6: یوسف بن موسیٰ بن راشد، ابو یعقوب القطان الکوفی آپ 253ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابن معین، ابو حاتم رازی، نسائی، ابن حبان اور خطیب بغدادی وغیرہ نے کی ہے۔ امام بخاری نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے لئے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024