کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 7، حدیث 43 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 43: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ الْجَہْضَمِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِی أَبِيْ قَالَ:حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ سَعِیْدٍ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ أَبِيْ أَیُّوْبَ-وَہُوَ الْأَزْدِيُّ-عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَالِکِ الْمَرَاغِيُّ، عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ قَالَ: ((إِذَا قَاتَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَجْتَنِبِ الْوَجْہَ، فَإِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ آدَمَ عَلٰی صُوْرَتِہِ))۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر تم میں کوئی کسی دوسرے سے لڑے تو (اس کے) چہرے پر نہ مارے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اس (شخص) کی صورت پر پیدا فرمایا ہے۔‘‘ تحقیق: صحیح اسے امام مسلم نے بھی نصر بن علی الجہضمی سے اسی سند سے روایت کیا ہے۔ نیز دیکھئے حدیث سابق: 41 تخریج: صحیح مسلم (2612، دار السلام: 6655) عن نصر بن علي الجھضمي بہ۔ مسند أحمد (2/ 519، 2/ 463)، مستخرج أبي عوانۃ (20/ 80 ح 11399)، الأسماء والصفات للبیھقي (2/ 62 ح 637) من حدیث المثنی بن سعید بہ۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو ہریرہ عبد شمس [عبدالرحمٰن بن صخر] الدوسی الیمانی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر فقیہ صحابی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 2: ابو ایوب الازدی المراغی العتکی البصری آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– عجلی: ’’بصري، تابعي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1899) 2– ابن سعد: ’’وکان ثقۃً مأمونًا‘‘ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد: 7/ 226) 3– دارقطنی: ’’ثقۃ‘‘ (سوالات البرقاني: 547، طبع: الفاروق الحدیثیۃ) 4– ذہبی: ’’ثقۃ‘‘ (الکاشف: 6500، میزان الاعتدال: 4/ 494 رقم: 9981) 5– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التھذیب: 7949) 6– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 1986) 7– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 2612 [دار السلام: 6655]، وغیرہ) 8– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 326، وغیرہ) 9– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 279 ح 1073، وغیرہ) 10– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 208 ح 1363، وغیرہ) 11– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 395 ح 3492، وغیرہ) 12– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 6/ 359 ح 1805) 3: قتادہ بن دعامہ السدوسی البصری، ابو الخطاب آپ ثقہ مدلس ہیں۔ آپ کی توثیق ابن سیرین، سفیان ثوری، علی بن عبداللہ المدینی، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد، ابن حبان، ابن شاہین اور دارقطنی وغیرہ نے کی ہے۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 4 4: المثنی بن سعید القصیر الصغیر الضبعی، ابو سعید القسام البصری آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوري: 4/ 276 رقم: 4353، الجرح والتعدیل: 8/ 324 وسندہ صحیح) 2– احمد بن حنبل: ’’ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 3112، سوالات أبي داود: 455) 3– ابو زرعہ رازی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 324) 4– ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ، ھو أوثق من أبي غفار مثنی بن سعد‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 324) 5– عجلی: ’’بصري، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1536) 6– البزار: ’’بصري ثقۃ‘‘ (مسند البزار، البحر الزخار: 9/ 334 تحت ح 3888) 7– ابن حبان: ذکرہ في الثقات وقال: ’’یخطيء‘‘ (الثقات: 5/ 443) 8– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التھذیب: 6470) 9– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 3522) 10– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 2612 [دار السلام: 6655]، وغیرہ) 11– عبدالرحمٰن بن مہدی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال أحمد بن حنبل [سؤالات أبي داود عنہ: 503]: ’’کان عبد الرحمٰن یحدث عنہ وکان لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وانظر لسان المیزان: 1/ 15، وتدریب الراوي: 1/ 317) 12– یحییٰ بن سعید القطان: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال أحمد بن حنبل [سؤالات أبي داود عنہ: 469]: ’’حدث عنہ یحیي ولم یکن یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال العجلي في تاریخ الثقات [1807]: ’’وکان لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال البیھقي في الخلافیات [3/ 11 تحت ح 2004]: ’’ویحیي القطان، لا یحدث إلا عمن یکون ثقۃ عندہ‘‘ وقال في موضع آخر [الخلافیات: 4/ 280 تحت ح 3157]: ’’وھو یتقي أمثال ذلک فلا یروي إلا ما ھو صحیح عندہ، واللّٰہ أعلم‘‘) 13– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 1356، وغیرہ) 14– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 1018) 15– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 12/ 472 ح 5984، وغیرہ) 16– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 280 ح 1539) 17– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک: 1/ 361 ح 1333، وغیرہ) 18– ضیاء المقدسی: روی لہ (الأحادیث المختارۃ: 6/ 339 ح 2361، وغیرہ) 19– ذہبی: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح علی شرط البخاري ومسلم‘‘ (تلخیص المستدرک: 3/ 339 ح 5456، وغیرہ) 5: علی بن نصر بن علی بن صھبان بن ابی الجہضمی، ابو الحسن الاکبر الازدی البصری الحدانی آپ 187ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 207، سندہ صحیح) 2– ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 207) 3– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (8/ 460) 4– ذہبی: ’’الإمام الثقۃ الحافظ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 12/ 138) اور فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (الکاشف: 3969، طبع: دار الحدیث القاھرۃ) 5– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ‘‘ (تقریب التھذیب: 4808) 6– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 4083) 7– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 2612 [دار السلام: 6655]، وغیرہ) 8– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن غریب‘‘ (سنن الترمذي: ح 3584، وغیرہ) 9– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 1678، وغیرہ) 10– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 14/ 196 ح 7012، وغیرہ) 11– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 351 ح 1314، وغیرہ) 12– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 4/ 129 ح 7170، وغیرہ) 13– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 111 ح 105، وغیرہ) 6: نصر بن علی بن نصر بن علی الجہضمی، ابو عمرو الازدی البصری آپ 250ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی اور نسائی وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 13 قَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: تَوَہَّمَ بَعْضُ مَنْ لَمْ یَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ أَنَّ قَوْلَہُ: ((عَلٰی صُوْرَتِہِ)) یُرِیدُ: صُوْرَۃَ الرَّحْمٰنِ، عَزَّ رَبُّنَا وَجَلَّ عَنْ أَنْ یَکُوْنَ ہٰذَا مَعْنَی الْخَبَرِ۔ امام ابو بکر (ابن خزیمہ رحمہ اللہ) نے فرمایا: بعض وہ لوگ جنھیں علم پر عبور حاصل نہیں، انھوں نے یہ وہم کیا کہ آپ ﷺ کے قول ((عَلٰی صُوْرَتِہِ)) سے مراد رحمن کی صورت ہے، ہمارا رب بلندوبرتر ہے اس بات سے کہ حدیث کا یہ معنی ہو۔ بَلْ مَعْنٰی قَوْلِہِ: ((خَلَقَ آدَمَ عَلٰی صُوْرَتِہِ)) الْہَاءُ فِی ہٰذَا الْمَوْضِعِ کِنَایَۃٌ عَنِ اسْمِ الْمَضْرُوْبِ، وَالْمَشْتُوْمِ۔ بلکہ آپ ﷺ کے قول ((خَلَقَ آدَمَ عَلٰی صُوْرَتِہِ)) میں اس مقام پر ’’ھا‘‘ کی ضمیر اس شخص کی طرف راجع ہے جسے مارا جارہا ہے اور جسے گالی دی جا رہی ہے۔ أَرَادَ ﷺ أَنَّ اللّٰہَ خَلَقَ آدَمَ عَلٰی صُورَۃِ ہَذَا الْمَضْرُوْبِ، الَّذِيْ أُمِرَ الضَّارِبُ بِاجْتِنَابِ وَجْہِہِ بِالضَّرْبِ، وَالَّذِيْ قُبِّحَ وَجْہُہُ۔ فَزَجَرَ ﷺ أَنْ یَقُوْلَ: وَوَجْہَ مَنْ أَشْبَہَ وَجْہَکَ، لِأَنَّ وَجْہَ آدَمَ شَبِیْہُ وُجُوْہِ بَنِیْہِ۔ نبی ﷺ کی مراد یہ ہے کہ جس شخص کو مارا جا رہا ہے اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اس کی صورت پر پیدا فرمایا، وہ جس کے مارنے والے کو اس (مضروب) کے چہرے پر مارنے سے اجتناب کاحکم دیا گیا ہے، اوروہ جس کے چہرے کو بُرا کہا جا رہا ہے، تو نبی ﷺ نے اس کو یہ کہنے سے سختی سے منع فرمایا ہے کہ وہ اپنی بد دعا میں یہ الفاظ کہے:’’اور اس شخص کے چہرے کو بھی اللہ بُرا بنائے جس کا چہرہ آپ کے چہرے کی طرح ہو۔‘‘کیونکہ آدم علیہ السلام کا چہرہ اپنی اولاد کے چہروں کی طرح ہے۔ فَإِذَا قَالَ الشَّاتِمُ لِبَعْضِ بَنِيْ آدَمَ: قَبَّحَ اللّٰہُ وَجْہَکَ وَوَجْہَ مَنْ أَشْبَہَ وَجْہَکَ، کَانَ مُقَبِّحًا وَجْہَ آدَمَ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِ وَسَلَامُہُ، الَّذِيْ وُجُوْہُ بَنِیْہِ شَبِیْہَۃٌ بِوَجْہِ أَبِیْہِمْ۔ تو جب گالی دینے والا آدم کی اولاد میں سے کسی سے کہتا ہے: اللہ تیرے چہرے کو بُرا بنائے اور اُس کے چہرے کو جو تیرے چہرے کے مشابہ ہے، تو وہ آدم علیہ السلام کے چہرے کو بُرا کہہ رہا ہے، وہ آدم علیہ السلام جس کی اولاد کے چہرے اپنے باپ (آدم علیہ السلام) کے چہرے کے مشابہ ہیں۔ فَتَفَہَّمُوْا — رَحِمَکُمُ اللّٰہُ — مَعْنَی الْخَبَرِ، لَا تَغْلَطُوْا، وَلَا تُغَالِطُوْا، فَتَضِلُّوْا عَنْ سَوَاءِ السَّبِیلِ، وَتَحْمِلُوْا عَلَی الْقَوْلِ بِالتَّشْبِیْہِ؛ الَّذِيْ ہُوَ ضَلَالٌ۔ پس سمجھو حدیث کے معنی کو، اللہ تعالیٰ تم سب پر رحم فرمائے، تم غلطی میں نہ پڑو اور کسی اور کو غلطی میں مبتلا نہ کرو۔ ورنہ تم راستے سے گمراہ ہو جاؤ گے اور تشبیہ کے قول کو پکڑ لو گے، وہ جو کہ گمراہی ہے۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024