کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 7، حدیث 38 تا 42 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ باب:7۔ بَابُ ذِکْرِ أَخْبَارٍ رُوِیَتْ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کا تذکرہ۔ تَأَوَّلَہَا بَعْضُ مَنْ لَمْ یَتَبَحَّرَ الْعِلْمَ عَلٰی غَیْرِ تَأْوِیْلِہَا فَفَتَنَ عَالِمًا مِنْ أَہْلِ الْجَہْلِ وَالْغَبَاءِ، حَمَلَہُمُ الْجَہْلُ بِمَعْنَی الْخَبَرِ عَلَی الْقَوْلِ بِالتَّشْبِیہِ، جَلَّ وَعَلَا عَنْ أَنْ یَکُونَ وَجْہُ خَلْقٍ مِنْ خَلْقِہِ مِثْلَ وَجْہِہِ، الَّذِيْ وَصَفَہُ اللّٰہُ بِالْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ، وَنَفَی الْہَلَاکَ عَنْہُ۔ بعض ایسے لوگوں نے جنھیں علم میں مہارت نہیں ہے انھوں نے اس کی غلط تفسیر کی، پس جاہلوں اور احمقوں کے علماء کو فتنے میں مبتلا کر دیا، جہالت نے اُن کو حدیث کے معنی میں تشبیہ کے قول پر محمول کر دیا ہے، ہمارا رب بلند وبرتر ہے اس بات سے کہ اس کا چہرہ اس کی مخلوق کے چہرے کی طرح ہو، وہ جسے اللہ نے جلال اور اکرام کے ساتھ موصوف کیا اور اس کے فنا ہونے کی نفی کی۔ [38] حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَیْبٌ-یَعْنِي: ابْنَ اللَّیْثِ-قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّیْثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِي سَعِیْدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ، عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ﷺ أَنَّہُ قَالَ: ((لَا یَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ لِأَحَدٍ: قَبَّحَ اللّٰہُ وَجْہَکَ، وَوَجْہًا أَشْبَہَ وَجْہَکَ؛ فَإِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ آدَمَ عَلٰی صُورَتِہِ))۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی بھی (کسی کو) یہ نہ کہے: اللہ تیرے چہرے کو بُرا بنائے اور اس کے چہرے کو بھی جو تیرے چہرے کے مشابہ ہے، کیونکہ اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو اس کی صورت پر پیدا فرمایا ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ حسن محمد بن عجلان کو جمہور نے ثقہ قرار دیا ہے اور انھوں نے سماع کی تصریح کر دی ہے، دیکھئے حدیث: 41۔ تخریج: السنۃ لابن أبي عاصم (519، نسخۃ أخری: 531)، السنۃ لعبد اللّٰہ بن أحمد بن حنبل (1068، 1024)، التوحید لابن مندۃ (1/ 223 ح 84) من حدیث اللیث بن سعد بہ۔ مسند الحمیدي (1127)، مسند أحمد (2/ 251، 2/ 434)، الأدب المفرد للبخاري (173)، مسند البزار (البحر الزخار: 15/ 161 ح 8504)، صحیح ابن حبان (الاحسان: 5680، نسخۃ محققۃ: 5710) من حدیث ابن عجلان بہ۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو ہریرہ عبد شمس [عبدالرحمٰن بن صخر] الدوسی الیمانی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر فقیہ صحابی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 2: سعید بن ابی سعید المقبری المدنی، ابو سعد آپ 123ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– احمدبن حنبل: ’’لیس بہ بأس‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 57، وسندہ صحیح) 2– علی بن المدینی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ دمشق لابن عساکر: 21/ 285، سندہ صحیح) 3– ابو زرعہ رازی: ’’مدیني ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 57) 4– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 57) 5– عجلی: ’’مدني، تابعي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 545) 6– ابن سعد: ’’وکان سعید بن أبي سعید ثقۃ کثیر الحدیث، ولکنہ کبُر وبقي حتی اختلط قبل موتہ بأربع سنین‘‘ (الطبقات الکبریٰ متمم التابعین: ص 147 ت 53) 7– ابن عدی: ’’وأرجو أن سعید من أھل الصدق …… وما تکلم فیہ أحد إلا بخیر‘‘ (الکامل لابن عدي: 4/ 444 ت 820) 8– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (4/ 284، 285) 9– ابن الجوزی: ’’وکان ثقۃ‘‘ (المنتظم في تاریخ الملوک والأمم: 7/ 226 ت 667) 10– نووی: ’’واتفقوا علی توثیقہ‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 1/ 219) 11– ذہبی: ’’الامام المحدث الثقۃ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 5/ 216، تذکرۃ الحفاظ: 101) اور فرمایا: ’’[صح] …… ثقۃ حجۃ‘‘ (میزان الاعتدال: 2/ 139 رقم: 3187) اور فرمایا: ’’ما سمع منہ ثقۃٌ في اختلاطہ‘‘ (العبر في خبر من غبر: 1/ 122) اور فرمایا: ’’ما أحسب أن أحدا أخذ عنہ في الاختلاط؛ فإن ابن عیینۃ أتاہ فرأی لُعابہ یسیل فلم یحمل عنہ‘‘ (میزان الاعتدال: 2/ 130 رقم: 3187) اور فرمایا: ’’ما أحسِبُہ رویٰ شیئًا في مدۃ اختلاطہ، وکذلک لا یُوجَد لہ شيء منکر‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 5/ 217) اور فرمایا: ’’ما أظنہ روی شیئًا في الاختلاط ولذلک أحتج بہ مطلقًا أرباب الصحاح‘‘ (تاریخ الاسلام: 8/ 116) 12– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ …… تغیر قبل موتہ بأربع سنین‘‘ (تقریب التھذیب: 2321) 13– ابن المستوفی: ’’ھو الامام المحدث …… وثقہ جماعۃ من أھل الحدیث‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 606) 14– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 39، وغیرہ) 15– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 330 [دار السلام: 744]، وغیرہ) 16– مالک بن انس المدنی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عنہ غالبًا۔ (قال ابن حبان في الثقات [7/ 383]: ’’وکان مالک لا یری الروایۃ إلا عن متقن صدوق فاضل، یحسن ما یروي ویدري ما یحدث‘‘ وقال ابن حبان في موضع آخر [الثقات: 7/ 459]: ’’ولا یحدث إلا عن ثقۃ مع الفقہ والدین والفضل والنسک‘‘ وقال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [3/ 695]: ’’فإن مالکًا لا یروي إلا عن ثقۃ‘‘) 17– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 303، وغیرہ) 18– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 579، وغیرہ) 19– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 105، وغیرہ) 20– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 573 ح 381، وغیرہ) 21– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 159 ح 243، وغیرہ) 22– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 262 ح 963، وغیرہ) 23– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 4/ 50 ح 935، وغیرہ) 24– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 6/ 149 ح 2144) 25– ابن عبدالہادی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ورواتہ ثقات مشاھیر‘‘ (الصارم المنکي: ص 121، شاملۃ) 26– بیہقی: أخرج حدیثہ وقال: ’’رواۃ ھذا الحدیث کلھم ثقات‘‘ (الخلافیات: 2/ 85 ح 1180) 27– البوصیری: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد رواتہ ثقات‘‘ (إتحاف الخیرۃ المھرۃ بزوائد المسانید العشرۃ: 4665، شاملۃ) 3: محمد بن عجلان المدنی (مولی فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ القرشی) آپ 148ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں۔ (الفتح المبین: ص 117 رقم: 98/3) آپ کی توثیق سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد اور ابن القطان الفاسی وغیرہ نے کی ہے۔ امام مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 7 4: لیث بن سعد بن عبدالرحمٰن، ابو الحارث المصری آپ 175ھ کو فوت ہوئے۔ ابن عبدالہادی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’آپ کے فضائل ومناقب بہت زیادہ ہیں، جنھیں خطیب بغدادی نے اپنی تاریخ میں ذکر کیا ہے۔‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 331، مثلاً دیکھئے تاریخ بغداد: 13/ 3 رقم: 6966 اور تاریخ دمشق: 50/ 344) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (من کلام أبي زکریا یحیي بن معین، روایۃ أبي خالد الدقاق یزید بن الھیثم: 297 وقال في موضع آخر: ’’ثقۃٌ صدوقٌ‘‘ رقم: 369، وانظر الجرح والتعدیل: 7/ 179 وسندہ صحیح) اور فرمایا: ’’سألت یحیي قلت: أیھما أثبت؟ لیث بن سعد أو ابن أبي الذئب في سعید المقبري؟ قال: کلاھما ثبت‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوري: 3/ 246 رقم: 1157) 2– احمد بن حنبل: ’’لیث بن سعد: کثیر العلم صحیح الحدیث‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 2/ 139، الفضل بن زیاد، أبو العباس القطان البغدادي: روی لہ یعقوب بن سفیان الفارسي وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا) اور فرمایا: ’’أصح الناس حدیثًا عن سعید المقبري لیث بن سعد …… وھو ثبت في حدیثہ جدًا‘‘ (العلل: 602، 659) 3– عمرو بن علی الفلاس: ’’کان اللیث بن سعد صدوقًا‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 179، سندہ صحیح) 4– علی بن المدینی: ’’اللیث بن سعد: ثبت‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 179، سندہ صحیح) 5– یحییٰ بن عبداللہ بن بکیر: ’’اللیث أفقہ من مالک ولکن کانت الحظوۃ لمالک‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 179، سندہ صحیح) 6– ابو زرعہ رازی: ’’صدوق، قال عبد الرحمٰن: یحتج بحدیثہ؟ قال: أي لعمري‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 180) 7– عجلی: ’’مصري، فھمي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1430) 8– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث صحیحہ‘‘ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد: 7/ 517) 9– ابن حبان: ’’وکان أحد الأئمۃ في الدنیا فقھًا وورعًا وفضلًا وعلمًا ونجدۃ وسخاء لا یختلف إلیہ أحد‘‘ (مشاھیر علماء الأمصار: 1536) وذکرہ في الثقات وقال: ’’وکان رحمۃ اللّٰہ علیہ من سادات أھل زمانہ فقھا وورعا وفضلا وسخاء‘‘ (الثقات: 7/ 360) 10– ابن شاہین: ذکرہ في تاریخ أسماء الثقات (1188) 11– دارقطنی: ’’اللیث وابن وھب ثقتان متقنان‘‘ (الإلزامات والتتبع: ص 355، شاملۃ) وأخرج حدیثہ وقال: ’’ورواتہ کلھم ثقات‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 305 ح 1155) 12– ذہبی: ’’الامام الحافظ شیخ الاسلام‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 8/ 136) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام‘‘ (تاریخ الاسلام: 11/ 302) اور فرمایا: ’’ثبتٌ من نظراء مالک‘‘ (الکاشف: 4685، طبع: دار الحدیث القاھرۃ) وأخرج حدیثہ وقال: ’’رواتہ ثقات‘‘ (تلخیص المستدرک: 1/ 212 ح 767) 13– نووی: ’’وأجمع العلماء علی جلالتہ، وإمامتہ، وعلو مرتبتہ في الفقہ والحدیث‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 2/ 74) 14– ابن عبدالہادی: ’’الامام الحافظ شیخ الاسلام …… ومناقبہ وفضائلہ کثیرۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 331) 15– الصفدی: ’’أحد الأعلام…… ولہ مکارم کثیرۃ‘‘ (الوافي بالوفیات: 24/ 312) 16– ابن الجزری: ’’أحد الأعلام‘‘ (غایۃ النھایۃ في طبقات القراء: 2/ 34 رقم: 2638) 17– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت فقیہ إمام مشھور‘‘ (تقریب التھذیب: 5684) 18– ابن المستوفی: ’’کان من أئمۃ الفقہ والفضل والورع‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 228) 19– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 133، وغیرہ) 20– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 57 [دار السلام: 203]، وغیرہ) 21– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 512، وغیرہ) 22– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 618) 23– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 643، وغیرہ) 24– البزار: أخرج حدیثہ وقال: ’’وإسنادہ حسن‘‘ (البحر الزخار: 1/ 195 ح 29) وأخرج حدیثہ وقال: ’’روی بعضھم عن بعض بإسناد صحیح إلا في ھذا الحدیث‘‘ (البحر الزخار: 1/ 265 ح 245) 25– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’واتفقا جمیعًا علی الاحتجاج بحدیث اللیث بن سعد …… وھذا إسناد مصري صحیح ولا یحفظ لہ علۃ‘‘ (المستدرک: 1/ 4 ح 4) وأخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث رواتہ مصریون ثقات‘‘ (المستدرک: 1/ 212 ح 767) 26– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 484) 27– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 11/ 11 ح 2669، وغیرہ) 28– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 119 ح 50، وغیرہ) 29– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 38 ح 6، وغیرہ) 30– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 195 ح 99، وغیرہ) 5: شعیب بن لیث بن سعد الفہمی المصری، ابو عبدالملک آپ 199ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابو حاتم رازی: ’’شعیب أحلی حدیثًا‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 351) 2– ابن یونس المصری: ’’کان فقیھًا مفتیًا، وکان من أھل الفضل‘‘ (تاریخ ابن یونس: 1/ 236) 3– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (8/ 309) 4– ابن شاہین: ذکرہ في تاریخ أسماء الثقات (542) 5– خطیب بغدادی: ’’کان فقیھًا مفتیًا …… وکان ثقۃ‘‘ (المتفق والمفترق: 2/ 1183 رقم: 664) 6– ذہبی: ’’وکان إمامًا مفتیًا ثقۃ‘‘ (تاریخ الاسلام: 13/ 227) اور فرمایا: ’’وکان مفتیًا متقنًا‘‘ (الکاشف: 2286، طبع: دار الحدیث القاھرۃ) 7– الصفدی: ’’وکان إمامًا مفتیًا ثقۃ‘‘ (الوافي بالوفیات: 16/ 94) 8– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ نبیل فقیہ‘‘ (تقریب التھذیب: 2805) 9– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 57 [دار السلام: 203]، وغیرہ) 10– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 216، وغیرہ) 11– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 1999) 12– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ورواتہ کلھم ثقات‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 305 ح 1155) 13– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 197 ح 91، وغیرہ) 14– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 440 ح 1911، وغیرہ) 15– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 3/ 86 ح 4499، وغیرہ) 6: الربیع بن سلیمان بن عبدالجبار بن کامل المرادی، ابو محمد المصری آپ 270ھ کو فوت ہوئے۔ آپ امام شافعی کے مشہور شاگردوں میں سے ہیں۔ آپ نے امام شافعی سے ان کی مشہور کتاب ’’الرسالہ‘‘ روایت کر رکھی ہے۔ نووی نے کہا: ’’ومناقب الربیع کثیرۃ مشھورۃ‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 1/ 188، 189) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– نسائی: ’’لا بأس بہ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائي: ص 27 رقم: 115) 2– ابن یونس المصری: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن یونس المصري: 1/ 170 رقم: 459) 3– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (8/ 240) 4– ابو یعلی الخلیلی: ’’ثقۃ، متفق علیہ‘‘ (الارشاد في معرفۃ علماء الحدیث: 1/ 428، 429) 5– خطیب بغدادی: ’’کان ثقۃ‘‘ (المتفق والمفترق: 2/ 922 رقم: 499) 6– ذہبی: ’’وکان إمامًا ثقۃ‘‘ (العبر في خبر من غبر: 1/ 390) اور فرمایا: ’’الامام المحدث الفقیہ الکبیر، بقیۃ الأعلام …… قد کان من کبار العلماء‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 12/ 587) اور فرمایا: ’’کان الربیع أعرف من المزني بالحدیث‘‘ (تاریخ الاسلام: 20/ 98) 7– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التھذیب: 1894) 8– ابو زرعہ رازی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال ابن حجر عسقلاني في لسان المیزان [2/ 511، في ترجمۃ: داود بن حماد بن فرافصۃ البلخي]: ’’فمن عادۃ أبي زرعۃ أن لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘) 9– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’کلھم ثقات‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 311 ح 1174، طبع: دار الکتب العلمیۃ بیروت) 10– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 33، وغیرہ) 11– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 252، وغیرہ) 12– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 50 ح 14، وغیرہ) 13– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 103 ح 1091، وغیرہ) 14– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’وسائر الرواۃ متفق علی عدالتھم‘‘ (المستدرک: 1/ 233 ح 851) اور فرمایا: ’’ھو الراوي للکتب الجدیدۃ علی الصدق والإتقان‘‘ (مناقب الشافعي للبیھقي: 2/ 358، 359، سندہ صحیح، قلت: لعلہ قول الحاکم) 15– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 12/ 360 ح 3391، وغیرہ) 16– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 200 ح 583، وغیرہ) [39] وَحَدَّثَنَا الرَّبِیْعُ، بِہٰذَا الْإِسْنَادِ — سَوَاءً — قَال: ((إِذَا ضَرَبَ أَحَدُکُمْ فَلْیَجْتَنِبِ الْوَجْہَ، فَإِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ آدَمَ عَلٰی صُوْرَتِہِ))۔ اور ربیع (بن سلیمان المرادی رحمہ اللہ) نے ہمیں یہی حدیث اسی سند سے بیان کی، (جس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے) فرمایا: ’’جب تم میں کوئی مارے تو (اس کے) چہرے پر نہ مارے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو (اس شخص) کی صورت پر پیدا کیا ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ حسن دیکھئے حدیث سابق: 38 [40] حَدَّثَنَا أَبُوْ مُوسٰی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنّٰی قَالَ: حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِیْدٍ، عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: ((إِذَا ضَرَبَ أَحَدُکُمْ فَلْیَجْتَنِبِ الْوَجْہَ، وَلَا یَقُلْ: قَبَّحَ اللّٰہُ وَجْہَکَ وَوَجْہَ مَنْ أَشْبَہَ وَجْہَکَ، فَإِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ آدَمَ عَلٰی صُوْرَتِہِ))۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں کوئی مارے تو (اس کے) چہرے پر نہ مارے اور تم میں سے کوئی بھی (کسی کو) یہ نہ کہے: اللہ تیرے چہرے کو بُرا بنائے اور اس کے چہرے کو بھی جو تیرے چہرے کے مشابہ ہے، کیونکہ اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو اس کی صورت پر پیدا فرمایا ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ حسن محمد بن عجلان کوجمہور نے ثقہ قرار دیا ہے اور انھوں نے سماع کی تصریح کر دی ہے، دیکھئے حدیث: 41۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو ہریرہ عبد شمس [عبدالرحمٰن بن صخر] الدوسی الیمانی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر فقیہ صحابی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 2: سعید بن ابی سعید المقبری المدنی، ابو سعد آپ 123ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق احمد بن حنبل، علی بن المدینی، ابو زرعہ رازی، ابو حاتم رازی، عجلی، ابن سعد، ابن عدی، ابن حبان اور ابن الجوزی وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 38 3: محمد بن عجلان المدنی (مولی فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ القرشی) آپ 148ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں۔ (الفتح المبین: ص 117 رقم: 98/3) آپ کی توثیق سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد اور ابن القطان الفاسی وغیرہ نے کی ہے۔ امام مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 7 4: یحییٰ بن سعید بن فروح القطان التمیمی، ابو سعید البصری الاحول آپ 198ھ کو فوت ہوئے۔ اسماء الرجال کے بڑے اور جلیل القدر اماموں میں سے تھے، ثقہ بالاجماع تھے، آپ کی توثیق ابن معین، احمد بن حنبل، علی بن المدینی، عبدالرحمٰن بن مہدی، ابو زرعہ رازی، ابو حاتم رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد، دارقطنی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 18 5: محمد بن المثنیٰ بن عبید بن قیس، ابو موسیٰ العنزی البصری (المعروف بالزمن) آپ کی توثیق ابن معین، ابو حاتم رازی، نسائی، ابن حبان، خطیب بغدادی، ابو یعلیٰ الخلیلی، ابو عروبہ الحرانی اور السمعانی وغیرہ نے کیا ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 19 [41] وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِی ابْنُ عَجْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ، عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ((إِذَا ضَرَبَ أَحَدُکُمْ فَلْیَجْتَنِبِ الْوَجْہَ، وَلَا یَقُوْلَنَّ قَبَّحَ اللّٰہُ وَجْہَکَ)) بِمِثْلِ حَدِیثِ أَبِيْ مُوسٰی۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں کوئی مارے تو (اس کے) چہرے پر نہ مارے اور تم میں سے کوئی بھی (کسی کو) یہ نہ کہے: اللہ تیرے چہرے کو بُرا بنائے۔‘‘ اور ابو موسیٰ (محمد بن المثنیٰ) کی طرح (مکمل) حدیث بیان کی۔ تحقیق: إسنادہ حسن محمد بن عجلان کوجمہور نے ثقہ قرار دیا ہے، لہٰذا یہ سند حسن ہے۔ تخریج: مسند أحمد (2/ 251، 2/ 434) عن یحیي بن سعید القطان بہ۔ السنۃ لابن أبي عاصم (520، نسخۃ أخری: 532)، السنۃ لعبد اللّٰہ بن أحمد بن حنبل (1024، 1071)، البزار (البحر الزخار: 15/ 161 ح 8504) من حدیث یحیي بن سعید القطان بہ۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو ہریرہ عبد شمس [عبدالرحمٰن بن صخر] الدوسی الیمانی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر فقیہ صحابی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 2: سعید بن ابی سعید المقبری المدنی، ابو سعد آپ 123ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق احمد بن حنبل، علی بن المدینی، ابو زرعہ رازی، ابو حاتم رازی، عجلی، ابن سعد، ابن عدی، ابن حبان اور ابن الجوزی وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 38 3: محمد بن عجلان المدنی (مولی فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ القرشی) آپ 148ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں۔ (الفتح المبین: ص 117 رقم: 98/ 3) آپ کی توثیق سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد اور ابن القطان الفاسی وغیرہ نے کی ہے۔ امام مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 7 4: یحییٰ بن سعید بن فروح القطان التمیمی، ابو سعید البصری الاحول آپ 198ھ کو فوت ہوئے۔ اسماء الرجال کے بڑے اور جلیل القدر اماموں میں سے تھے، ثقہ بالاجماع تھے، آپ کی توثیق ابن معین، احمد بن حنبل، علی بن المدینی، عبدالرحمٰن بن مہدی، ابو زرعہ رازی، ابو حاتم رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد، دارقطنی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 18 5: محمد بن بشار بن عثمان بن داود بن کیسان: بندار (ابو بکر العبدی) آپ 252ھ کو فوت ہوئے۔ آپ بخاری مسلم وغیرہ کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق ابو حاتم رازی، نسائی، عجلی، دارقطنی، ابن حبان اور خلق کثیر نے کی ہے۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 18 [42] حَدَّثَنَا أَبُوْ مُوسٰی، قَالَ: حَدَّثَنَا یَحْیٰی، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَرضی اللہ عنہ قَالَ: ’’إِذَا ضَرَبَ أَحَدُکُمْ فَلْیَجْتَنِبِ الْوَجْہَ‘‘۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جب تم میں کوئی مارے تو (اس کے) چہرے پر نہ مارے۔‘‘ قَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: لَیْسَ فِيْ خَبَرِ ابْنِ عَجْلَانَ أَکْثَرُ مِنْ ہٰذَا۔ امام ابو بکر (ابن خزیمہ رحمہ اللہ) نے فرمایا:ابن عجلان کی حدیث میں اس سے زیادہ (کچھ) نہیں۔ تحقیق: حسن یہ روایت مرفوعاً ثابت ہے، دیکھئے حدیث سابق: 41 رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو ہریرہ عبد شمس [عبدالرحمٰن بن صخر] الدوسی الیمانی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر فقیہ صحابی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 2: عجلان، ابو محمد بن عجلان المدنی (مولی فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ القرشی) آپ کی توثیق احمد بن حنبل اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ امام مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 7 3: محمد بن عجلان المدنی (مولی فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ القرشی) آپ 148ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں۔ (الفتح المبین: ص 117 رقم: 98/3) آپ کی توثیق سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد اور ابن القطان الفاسی وغیرہ نے کی ہے۔ امام مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 7 4: یحییٰ بن سعید بن فروح القطان التمیمی، ابو سعید البصری الاحول آپ 198ھ کو فوت ہوئے۔ اسماء الرجال کے بڑے اور جلیل القدر اماموں میں سے تھے، ثقہ بالاجماع تھے، آپ کی توثیق ابن معین، احمد بن حنبل، علی بن المدینی، عبدالرحمٰن بن مہدی، ابو زرعہ رازی، ابو حاتم رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد، دارقطنی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 18 5: محمد بن المثنیٰ بن عبید بن قیس، ابو موسیٰ العنزی البصری (المعروف بالزمن) آپ کی توثیق ابن معین، ابو حاتم رازی، نسائی، ابن حبان، خطیب بغدادی، ابو یعلیٰ الخلیلی، ابو عروبہ الحرانی اور السمعانی وغیرہ نے کیا ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 19 ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024