کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 6، حدیث 37 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ [37] وَفِيْ خَبَرِ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ؛ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: ((أَہْلُ الْجَنَّۃِ ثَلَاثَۃٌ: عَفِیفٌ مُتَصَدِّقٌ، وَذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ، وَرَجُلٌ رَحِیمٌ رَقِیقُ الْقَلْبِ لِکُلِّ ذِيْ قُرْبٰی وَمُسْلِمٍ))۔ حَدَّثَنَاہُ أَبُو مُوسٰی قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِيْ عَدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِيْ عَرُوْبَۃَ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ یَقُولُ۔ سیدنا عیاض بن حمار المجاشعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جنت والے تین طرح کے لوگ ہیں:پرہیزگار، صدقہ کرنے والا اور منصف حکمران اور ایک آدمی جو مہربان ہے، ہررشتہ دار کے ساتھ اور مسلمان کے ساتھ نرم دل ہے۔‘‘ تحقیق: صحیح اس سند میں تین علتیں ہیں: قتادہ مدلس ہیں اور عنعنہ ہے، سعید بن ابی عروبہ مدلس ومختلط ہیں اور ان کا بھی عنعنہ ہے۔ نیز امام یحییٰ بن سعید القطان وغیرہ کی تحقیق یہ ہے کہ محمد بن ابی عدی کا سعید بن ابی عروبہ سے سماع ان کے اختلاط کے بعد ہے (العلل روایۃ عبد اللہ بن أحمد بن حنبل: 671)۔ لہٰذا غیر صحیحین میں محمد بن ابی عدی کی سعید بن ابی عروبہ سے روایت ضعیف ہے۔ لیکن صحیح بخاری ومسلم میں ان کی تمام روایات متابعات صحیحہ پر محمول ہونے کی وجہ سے صحیح ہیں، واللہ اعلم۔ چونکہ یہ روایت صحیح مسلم میں بھی موجود ہے لہٰذا صحیح ہے۔ تخریج: صحیح مسلم (ح 2865) عن محمد بن المثنٰی بہ بھذا الإسناد۔ مسند أحمد (4/ 162، 4/ 266)، السنن الکبریٰ للنسائي (7/ 278 ح 8016، نسخۃ أخریٰ: ح 8070)، مسند أبي داود الطیالسي (ح 1175، نسخۃ أخریٰ: ح 1079)، المستخرج علی صحیح مسلم لأبي عوانۃ (21/ 579 ح 12503، 12504، 12511، شاملۃ)، المعجم الکبیر للطبراني (17/ 358 ح 987)، السنن الکبریٰ للبیھقي (10/ 166 ح 20161)، شرح السنۃ للبغوي (14/ 407 ح 4210 وقال: ھذا حدیث صحیح)، صحیح ابن حبان (الاحسان: 7410، نسخۃ أخریٰ: 7453)، المستدرک للحاکم (4/ 99 ح 7005 وقال: صحیح الإسناد) من حدیث قتادۃ بہ۔ رجال الاسناد: ❶ عیاض بن حمار المجاشعی رضی اللہ عنہ آپ صحابی ہیں۔ آپ بصرہ کے رہائشی تھے۔ امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’وکان صدیقًا لرسول اللّٰہ ﷺ قدیمًا‘‘ آپ نبی کریم ﷺ کے پرانے دوست تھے۔ (الاستعیاب في معرفۃ الأصحاب: 2/ 126 رقم: 2022) امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’روی لہ عن رسول اللّٰہ ﷺ ثلاثون حدیثًا‘‘ آپ نے نبی کریم ﷺ سے تیس (30) حدیثیں بیان کیں۔ (تھذیب الأسماء واللغات: 2/ 42) امام مسلم نے اپنی صحیح میں ان کی ایک طویل روایت بیان کی ہے۔ (صحیح مسلم: ح 2865) ❷ مطرف بن عبداللہ بن الشخیر الحرشی العامری، ابو عبداللہ آپ 95ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ لہ فضل وورع وروایۃ وعقل وأدب‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 141، 142) 2– عجلی: ’’بصري تابعي ثقۃ، من خیار التابعین، رجل صالح‘‘ (تاریخ الثقات: 1586) 3– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (5/ 429، 430) اور فرمایا: ’’من أھل العبادۃ والزھد والتقشف ممن لزم الورع الخفي‘‘ (مشاھیر علماء الامصار: 645) 4– ابن الجوزی: ’’وکان ثقۃ ذا فضل وورع وعقل وافر‘‘ (المنتظم: 6/ 281) 5– ذہبی: ’’الامام، القدوۃ، الحجۃ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 4/ 187) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام‘‘ (الکاشف: 5473، تاریخ الاسلام: 6/ 479) اور فرمایا: ’’الإمام ……کان رأسًا في العلم والعمل ولہ جلالۃ في الاسلام ووقع في النفوس …… قلت: کان مطرف سیدًا کبیر القدر‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 64 رقم: 54) اور فرمایا: ’’الفقیہ العابد المُجاب الدعوۃ‘‘ (العبر في خبر من غبر: 1/ 84) 6– ابن عبدالہادی: ’’الإمام ……کان رأسًا في العلم والعمل، سیّدًا کبیر القدر‘‘ (طبقات: 1/ 129) 7– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ عابد فاضل‘‘ (تقریب التھذیب: 6706) 8– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 786، وغیرہ) 9– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 2865، وغیرہ) 10– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 3354، وغیرہ) 11– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 581، وغیرہ) 12– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 9/ 440 ح 3831، وغیرہ) 13– ابو نعیم الاصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 16 ح 869، وغیرہ) 14– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 534 ح 3969، وغیرہ) 15– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 747) 16– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 14/ 258 ح 4055، وغیرہ) 17– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 9/ 464 ح 442، وغیرہ) مزید حالات کے لئے دیکھئے تاریخ دمشق لابن عساکر (58/ 289) وغیرہ۔ ❸ قتادہ بن دعامہ السدوسی البصری، ابو الخطاب آپ ثقہ مدلس ہیں۔ آپ کی توثیق ابن سیرین، سفیان ثوری، علی بن عبداللہ المدینی، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد، ابن حبان، ابن شاہین اور دارقطنی وغیرہ نے کی ہے۔ حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 4 ❹ سعید بن ابی عروبہ، ابو النضر آپ 156ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں اور اختلاط کا شکار بھی ہوئے تھے۔ آپ کی توثیق ابن معین، احمد بن حنبل، ابو زرعہ رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد، یعقوب بن سفیان الفارسی، ابو عوانہ وضاح بن عبداللہ الیشکری، ابن عدی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری و مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 13 ❺ محمد بن ابی عدی، ابو عمرو البصری آپ 194ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقتان‘‘ [یعني محمد بن جعفر غندر ومحمد بن أبي عدي] (تاریخ ابن معین روایۃ الدارمي: 106) 2– ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 186) نیز امام عبدالرحمٰن بن مہدی اور امام معاذ بن معاذ العنبری دونوں نے محمد بن ابی عدی کی تعریف کی۔ (الجرح والتعدیل: 7/ 186، سندہ صحیح، محمد بن إبراھیم بن شعیب أبو الحسن الطبري الجرجاني: ثقۃ، عمرو بن علي ھو أبو حفص عمرو بن علي بن بحر بن کنیز الفلاس الصیرفي: إمام مشھور، ثقۃ حافظ) 3– عجلی: ’’بصري، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1485) 4– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 292) 5– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (7/ 440) 6– ابن عبدالبر: ’’کان صدوقًا ثقۃ‘‘ (الاستغناء في معرفۃ المشھورین من حملۃ العلم بالکنٰی: 2/ 867) 7– ذہبی: ’’الحافظ الثقۃ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 324 رقم: 305) اور فرمایا: ’’ثقۃ، جلیل‘‘ (میزان الاعتدال: 3/ 647 رقم: 7939) اور فرمایا: ’’بصري ثقۃ‘‘ (الکاشف: 4694، تاریخ الاسلام: 13/ 18) اور فرمایا: ’’المحدث …… وکان أحد الثقات الکبار‘‘ (العبر في خبر من غبر: 1/ 245) نیز دیکھئے سیر اعلام النبلاء (9/ 220) اور تاریخ الاسلام (13/ 372) وغیرہ۔ 8– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التھذیب: 5697) 9– ابن المستوفی: ’’وثقہ أھل الحدیث‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 241، 242، شاملۃ) 10– ابن عبدالہادی: ’’الحافظ الثقۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 469) 11– البوصیری: ’’ھو ثقۃ‘‘ (مصباح الزجاجۃ: 3/ 34 ح 608، شاملۃ) 12– ابن العماد الحنبلی: ’’وکان أحد الثقات الکبار‘‘ (شذرات الذھب: 2/ 441، شاملۃ) 13– احمد بن حنبل: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [3/ 540]: ’’وکلام النسائي فیہ غیر مقبول لأن أحمد وعلي بن المدیني لا یرویان إلا عن مقبول‘‘) 14– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 2420، 3470) 15– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 2865، وغیرہ) 16– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن غریب‘‘ (سنن الترمذي: ح 233، 2314) 17– البزار: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن الإسناد‘‘ (البحر الزخار: 2/ 140 ح 500، وغیرہ) 18– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 430، 475) 19– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 1413، وغیرہ) 20– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 312 ح 190، وغیرہ) 21– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 4/ 75 ح 3275، وغیرہ) 22– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک: 1/ 439 ح 1601) 23– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 4/ 81 ح 963، وغیرہ) 24– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 48 ح 425، وغیرہ) ❻ محمد بن المثنیٰ بن عبید بن قیس، ابو موسیٰ العنزی البصری (المعروف بالزمن) آپ کی توثیق ابن معین، ابو حاتم رازی، نسائی، ابن حبان، خطیب بغدادی، ابو یعلیٰ الخلیلی، ابو عروبہ الحرانی اور السمعانی وغیرہ نے کیا ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 19 ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024