کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 6، حدیث 36 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ [36] حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ أَبِيْ بِشْرٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، قَالَ: ’’بَیْنَ الْمَلَائِکَۃِ وَبَیْنَ الْعَرْشِ سَبْعُونَ حِجَابًا مِنْ نُورٍ، وَحِجَابٌ مِنْ ظُلْمَۃٍ، وَحِجَابٌ مِنْ نُورٍ، وَحِجَابٌ مِنْ ظُلْمَۃٍ‘‘۔ مجاہد (تابعی، رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ فرشتوں اور عرش کے درمیان ستر پردے ہیں، نور کے پردے ہیں، اندھیروں کے پردے ہیں اور نور کے پردے ہیں اور اندھیروں کے پردے ہیں۔ تحقیق: صحیح مجاہد سے یہ روایت عبداللّٰہ بن أبي نجیح نے بھی بیان کر رکھی ہے۔ (العظمۃ لأبي شیخ الأصبہاني: 2/ 690 ح 280، الأسماء والصفات للبیھقي: 855) امام سفیان بن عیینہ نے فرمایا: ’’لم یسمعہ أحد من مجاھد إلا القاسم بن أبي بزۃ أملاہ علیہ، وأخذ کتابہ الحکم ولیث وابن أبي نجیح‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 2/ 154، سندہ صحیح) امام یحییٰ بن سعید القطان نے فرمایا: ’’لم یسمع ابن أبي نجیح من مجاھد التفسیر کلہ یدور علی القاسم بن أبي بزۃ‘‘ (التاریخ الکبیر للبخاري: 5/ 233 رقم: 767) امام یحییٰ بن معین سے پوچھا گیا: ’’إن یحیي بن سعید القطان یزعم أن ابن أبي نجیح لم یسمع التفسیر من مجاھد، وإنما أخذہ من القاسم بن أبي بزۃ؟‘‘ تو امام یحییٰ بن معین نے فرمایا: ’’کذا قال ابن عیینۃ ولا أدري أحق ذلک أم باطل۔ زعم سفیان بن عیینۃ أن مجاھدًا کتبہ للقاسم بن أبي بزۃ ولم یسمعہ من مجاھد أحد غیر القاسم‘‘ (سوالات ابن الجنید: 292) امام ابن حبان نے فرمایا: ’’ما سمع التفسیر عن مجاھد أحد غیر القاسم بن أبي بزۃ، نظر الحکم بن عتبۃ …… وابن أبي نجیح …… في کتاب القاسم ونسخوہ ثم دلسوہ عن مجاھد‘‘ (مشاھر علماء الامصار: 1153) نیز فرمایا: ’’لم یسمع التفسیر من مجاھد أحد غیر القاسم بن أبي بزۃ وأخذ الحکم …… وابن أبي نجیح …… من کتابہ ولم یسمعوا من مجاھد‘‘ (الثقات لابن حبان: 7/ 330، 331) معلوم ہوا کہ ابن أبي نجیح جب بھی مجاہد سے تفسیر بیان کرتے تو قاسم بن ابی بزہ کی کتاب سے تدلیس کرتے تھے اور قاسم ثقہ ہیں اور کتاب سے روایت جائز ہے، اور یہ روایت ’’وَقَرَّبْنٰہُ نَجِیًّا‘‘ (مریم، الآیۃ: 52) کی تفسیر ہے، لہٰذا مجاہد تابعی کا یہ اثر صحیح ہے، واللہ اعلم۔ امام ذہبی نے کتاب ’’العلو لعلی الغفار‘‘ میں ابن أبي نجیح والی روایت کے بارے میں فرمایا: ’’ھذا ثابت عن مجاھد إمام التفسیر‘‘ (العلو لعلي الغفار: 350، شاملۃ) تخریج: أصول السنۃ لأبي زمنین (43، شاملۃ) عن أسد قال حدثنا ھشیم بن بشیر قال أخبرنا یونس بن عبید (وھو مدلس) عن مجاھد بہ۔ العظمۃ لأبي شیخ الأصبھاني (2/ 691 ح 281)، الأسماء والصفات للبیھقي (856)، التمھید لابن عبد البر (7/ 139) من حدیث ھشیم بہ۔ رجال الاسناد: 1: مجاہد بن جبر، ابو الحجاج المکی آپ 101ھ یا 104ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مشہور تابعی ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 319، سندہ صحیح) 2– ابو زرعہ رازی: ’’مکي ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 319) 3– عجلی: ’’مکي، تابعي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1538) 4– ابن سعد: ’’وکان فقیھًا عالمًا ثقۃً کثیر الحدیث‘‘ (الطبقات الکبریٰ: 5/ 466، 467) 5– ابن حبان: ذکرہ في الثقات وقال: ’’وکان فقیھًا عابدًا ورعًا متقنًا‘‘(الثقات: 5/ 419) اور فرمایا: ’’وکان من العباد والمتجردین في الزھاد مع الفقہ والورع‘‘ (مشاھیر: 590) 6– ابن الجوزی: ’’کان فقیھًا دینًا ثقۃ‘‘ (المنتظم في تاریخ الامم والملوک: 7/ 94) 7– السمعانی: ’’کان فقیھًا عابدًا ورعًا متقیًا‘‘ (الانساب للسمعاني: 4/ 425، تحت ’’القارئي‘‘) 8– ذہبی: ’’إمام في القراءۃ والتفسیر حجۃ‘‘ (الکاشف: 5285) اور فرمایا: ’’الامام، شیخ القراء والمفسرین‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 4/ 449) اور فرمایا: ’’الامام …… المقرئي، المفسر الحافظ …… وکان أحد أوعیۃ العلم‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 92 رقم: 83) اور فرمایا: ’’المقرئي، المفسر، أحد الأعلام‘‘ (تاریخ الاسلام: 7/ 235) 9– نووی: ’’الامام المشھور …… وھو تابعي إمام متفق علی جلالتہ وامامتہ …… واتفق العلماء علی إمامتہ وجلالتہ وتوثیقہ وھو إمام الفقہ والتفسیر والحدیث …… ومناقبہ کثیرۃ مشھورۃ‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 2/ 83) 10– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ إمام في التفسیر وفي العلم‘‘ (تقریب التھذیب: 6481) 11– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 72، وغیرہ) 12– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 166 [دار السلام: 422]، وغیرہ) 13– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 2973، وغیرہ) 14– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 232، وغیرہ) 15– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 55، وغیرہ) 16– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 293 ح 567، وغیرہ) 17– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’کلھم ثقات‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 58 ح 159) 18– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 456 ح 1675، وغیرہ) 19– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 50 ح 39، وغیرہ) 20– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 4/ 289 ح 1096، وغیرہ) 21– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 339 ح 716، وغیرہ) 22– بیہقی: ’’وھو أحد أرکان أھل التفسیر‘‘ (الأسماء والصفات للبیھقي: تحت ح 856) 2: جعفر بن ایاس، ابو بشر الیشکری (ابن ابی وحشیہ) آپ 125ھ کو فوت ہوئے۔ آپ تدلیس سے بَری ہیں اور مجاہد تابعی سے آپ کی حدیثیں صحیفہ یا کتاب سے ہیں۔ (الفتح المبین: ص 212 رقم: 15) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’أبو بشر ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 473، سندہ صحیح) 2– احمد بن حنبل: ’’لیس بہ بأس‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 3267) اور فرمایا: ’’أبو بشر أحب إلي من منھال بن عمرو، قال ابنہ عبد اللّٰہ: قلت لہ أحب إلیک من المنھال؟ قال: نعم شدیدًا، أبو بشر أوثق‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 473، سندہ صحیح) 3– ابو حاتم رازی: ’’أبو بشر الواسطي ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 473) 4– ابو زرعہ رازی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 473) 5– عجلی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 217) 6– ابن سعد: ’’ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (الطبقات الکبریٰ: 7/ 253) 7– ابن عدی: ’’أرجو أنہ لا بأس بہ‘‘ (الکامل لابن عدي: 2/ 394 تحت 345) 8– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (6/ 133) 9– ابن شاہین: ذکرہ في تاریخ أسماء الثقات (160) 10– ذہبی: ’’أحد الثقات …… وکان من کبار العلماء‘‘ (میزان الاعتدال: 1/ 402 رقم: 1489) اور فرمایا: ’’أحد الأئمۃ والحفاظ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 5/ 465) اور فرمایا: ’’أحد الأئمۃ الکبار‘‘ (تاریخ الاسلام: 8/ 62) اور فرمایا: ’’صدوق‘‘ (الکاشف: 780) 11– الصفدی: ’’أحد الأئمۃ الکبار‘‘ (الوافي بالوفیات: 11/ 77) 12– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ من أثبت الناس في سعید بن جبیر‘‘ (تقریب التھذیب: 930) 13– شعبہ: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال أبو حاتم رازي في الجرح والتعدیل [8/ 424]: ’’إذا رأیت شعبۃ یحدث عن رجل فاعلم أنہ ثقۃ إلا نفرا باعیانھم‘‘) 14– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 787، وغیرہ) 15– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 328 [دار السلام: 742]، وغیرہ) 16– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 2973، وغیرہ) 17– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 577، وغیرہ) 18– البزار: أخرج حدیثہ وقال: ’’وإسنادہ صحیح‘‘ (البحر الزخار: 8/ 340 ح 3413، وغیرہ) 19– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 16/ 466 ح 8820، وغیرہ) 20– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد حسن‘‘ (سنن الدارقطني: 2/ 169 ح 2183، وغیرہ) 21– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک: 2/ 321 ح 3250) 22– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 374 ح 733، وغیرہ) 23– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 12/ 62 ح 3135، وغیرہ) 24– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 369) 25– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 10/ 78 ح 70، وغیرہ) 3: ہشیم بن بشیر، ابو معاویہ السلمی الواسطی آپ 183ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں (الفتح المبین: 3/111 ص 130)۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– عبدالرحمٰن بن مہدی: ’’حفظ ھشیم أثبت من حفظ أبي عوانۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 115، سندہ صحیح، أحمد بن سنان الواسطي: ثقۃ إمام) اور فرمایا: ’’ما رأیت أحفظ من ھشیم، کان ھشیم یقوي من الحفظ علی شيء لا یقوي علیہ غیرہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 115، سندہ صحیح، محمد بن عیسٰی بن نجیح، أبو جعفر ابن الطباع: وثقہ أبو حاتم رازي وابن حبان وغیرھم وھو بريء من التدلیس، أنظر الفتح المبین: 3/99 ص 118) 2– احمد بن حنبل: ’’لیس أحد أصح سماعًا من حصین بن عبد الرحمٰن من ھشیم، وھو أصح من سفیان‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 115، سندہ حسن) 3– ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ، وھشیم أحفظ من أبي عوانۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 115، 116) ابن ابی حاتم نے کہا: ’’سئل أبي عن ھشیم ویزید بن ھارون فقال: ھشیم أحفظھما‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 116) 4– ابو زرعہ رازی: ’’ھشیم أحفظ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 116) 5– عجلی: ’’واسطي، ثقۃ، وکان یدلس، وکان یعد من حفاظ الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 1745) 6– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث ثبتًا یدلس کثیرًا، فما قال في حدیثہ أخبرنا فھو حجۃ، وما لم یقل فیہ أخبرنا فلیس بشيء‘‘ (الطبقات الکبریٰ: 7/ 313) 7– ابراہیم بن اسحاق الحربی: ’’کان حفاظ الحدیث أربعۃ کان ھشیم شیخھم، کان ھشیم یحفظ ھذہ الاحادیث-یعني المقطوعۃ-حفظا عجیبا کان یقول یونس عن الحسن کذا وکذا، مغیرۃ عن ابراھیم، یقول بعدہ یونس عن الحسن مثلہ إذا کان في الدارۃ ثقبۃ۔ قال ابراھیم: وکان ھشیم یصف المعنی‘‘ (تاریخ بغداد: 14/ 92 رقم: 7436، سندہ صحیح) 8– ابن حبان: ذکرہ في الثقات وقال: ’’وکان مدلسًا‘‘ (الثقات: 7/ 587) اور فرمایا: ’’من متقني الواسطیین وجلۃ مشایخھا ممن کثرت عنایۃ بالآثار وجمعہ للاخبار حتی حفظ وصنف وذاکر وحدث ونشر وبث‘‘ (مشاھیر علماء الامصار: 1402) 9– ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’حافظ، متقن، مخرج …… وکان یدلس‘‘ (الارشاد: 1/ 196) 10– ابن الجوزی: ’’وکان من العلماء الحفاظ الثقات‘‘ (المنتظم: 9/ 89) 11– حاکم: ’’وھشیم وقراد أبو نوح ثقتان‘‘ (المستدرک: 1/ 245 ح 893) اور فرمایا: ’’حافظ معروف بالحفظ‘‘ (المستدرک: 1/ 20 ح 51) 12– ذہبی: ’’حافظ بغداد …… إمام ثقۃ مدلس‘‘ (الکاشف: 5976) اور فرمایا: ’’الامام، شیخ الاسلام، محدث بغداد، وحافظھا …… کان رأسًا في الحفظ إلا أنہ صاحب تدلیسٍ کثیرٍ، قد عرف بذلک‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 8/ 287) اور فرمایا: ’’الحافظ الکبیر محدث العصر‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 248 رقم: 235) اور فرمایا: ’’الحافظ …… أحد الأعلام …… سکن بغداد وانتھت إلیہ مشیخۃ العلم في زمانہ …… وکان من کبار المدلسین مع حفظہ وصدقہ‘‘ (تاریخ الاسلام: 12/ 432) اور فرمایا: ’’وھشیم وقراد أبو نوح: ثقتان‘‘ (تلخیص المستدرک: 1/ 245 ح 893) 13– نووی: ’’واتفقوا علی توثیقہ وجلالتہ وحفظہ‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 2/ 139) 14– الصفدی: ’’أحد الأعلام، کان من کبار المدلسین مع حفظہ وصدقہ‘‘ (الوافي بالوفیات: 27/ 216) 15– ابن عبدالہادی: ’’الحافظ الکبیر، محدث العصر‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 365) 16– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت کثیر التدلیس والارسال الخفي‘‘ (تقریب التھذیب: 7312) اور فرمایا: ’’مشھور بالتدلیس مع ثقتہ‘‘ (طبقات المدلسین: 111/ 3، الفتح المبین: ص 130) 17– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 787، وغیرہ) 18– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 328 [دار السلام: 742]، وغیرہ) 19– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 2973، وغیرہ) 20– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 810) 21– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 577، وغیرہ) 22– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 16/ 466 ح 8820، وغیرہ) 23– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 374 ح 733، وغیرہ) 24– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث متفق علی صحتہ‘‘ (شرح السنۃ: 11/ 223 ح 2786) 25– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 369) 26– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 10/ 78 ح 70، وغیرہ) 4: اسد بن موسیٰ بن ابراہیم بن الولید بن عبدالملک بن مروان بن الحکم القرشی الاموی المصری 212ھ کو فوت ہوئے، آپ کی توثیق عجلی، ابن یونس المصری، ابن حبان، البزار اور ابو یعلیٰ الخلیلی وغیرہ نے کی ہے۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 32 5: بحر بن نصر بن سابق الخولانی، ابو عبداللہ المصری آپ ابن الجارود، طحاوی اور ابو عوانہ الاسفرائینی وغیرہم کے استاد ہیں، آپ کی توثیق عبد الرحمن بن ابی حاتم رازی اور یونس بن عبدالاعلیٰ وغیرہ نے کی ہے۔ ابن الجارود، ابن خزیمہ اور ابو عوانہ وغیرہ نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 32 ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024