کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 6، حدیث 35 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ [35] حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِيْ حَازِمٍ، عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ مِقْسَمٍ، أَنَّہُ ذَکَرَ: ’’أَنَّ دُوْنَ الرَّبِّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ سَبْعِیْنَ أَلْفَ حِجَابٍ، حِجَابٌ مِنْ ظُلْمَۃٍ لَا یَنْفُذُہَا شَيْءٌ، وَحِجَابٌ مِنْ نُورٍ لَا یَنْفُذُہَا شَيْءٌ، وَحِجَابٌ مِنْ مَاءٍ لَا یَسْمَعُ حَسِیْسَ ذٰلِکَ الْمَاءِ شَيْءٌ إِلَّا خُلِعَ قَلْبُہُ إِلَّا مِنْ یَرْبِطُ اللّٰہُ عَلٰی قَلْبِہِ‘‘۔ عبید اللہ بن مقسم (تابعی، رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن رب العالمین ستر ہزار پردوں میں ہوں گے، اندھیرے کا ایک پردہ ہوگا جسے کوئی چیز پار نہیں کرسکے گی، نور کا ایک پردہ ہوگا جسے کوئی چیز پار نہیں کر سکے گی، پانی کا ایک پردہ ہو گا، اس پانی کی آواز کو کوئی چیز محسوس نہیں کر سکے گی، سوائے اس کے جس کے دل کو اللہ تعالیٰ مضبوط کرے۔ تحقیق: إسنادہ صحیح یہ تابعی کا اثر ہے۔ یہ روایت نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں ہے، واللہ اعلم، اس روایت کی مرفوع سندوں میں موسیٰ بن عبیدہ الربذی ضعیف ہے۔ بلکہ امام ابن الجوزی نے مرفوع حدیث کے بارے میں فرمایا: ’’ھذا حدیث لا أصل لہ‘‘ (الموضوعات لابن الجوزی: 1/ 116، شاملۃ) تخریج: أصول السنۃ لابن أبي زمنین (41، بحوالہ شاملۃ) من حدیث أسد بن موسٰی بہ۔ رجال الاسناد: 1: عبید اللہ بن مقسم المدنی القرشی آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابو حاتم رازی: ’’لا بأس بہ، وھو ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 333) 2– ابو زرعہ رازی: ’’مدیني ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 333) 3– یعقوب بن سفیان الفارسی: ’’مدیني ثقۃ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 2/ 472) 4– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (5/ 73) 5– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ مشھور‘‘ (تقریب التھذیب: 4344) 6– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 1311، وغیرہ) 7– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 960 [دار السلام: 2222]، وغیرہ) 8– یحییٰ بن ابی کثیر: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال أبو حاتم رازی [الجرح والتعدیل: 9/ 142]: ’’یحیي بن أبي کثیر إمام لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘) 9– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 879) 10– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 1633، وغیرہ) 11– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 15/ 446 ح 7919، وغیرہ) 12– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 41/3 ح 2151، وغیرہ) 13– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 14/ 357 ح 4161، وغیرہ) 14– ابن خلفون: ذکرہ في الثقات (بحوالہ اکمال تھذیب الکمال للمغلطائي: 9/ 68 رقم: 3487) 2: سلمہ بن دینار، ابو حازم الاعرج المدینی المخرومی آپ 167ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– احمد بن حنبل: ’’کلھم ثقات یعني من کنیتہ أبو حازم‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 3606) اور فرمایا: ’’المدیني ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 159، سندہ صحیح) 2– ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 159) 3– عجلی: ’’مدني، تابعي، ثقۃ، رجل صالح‘‘ (تاریخ الثقات: 586) 4– ابن سعد: ’’وکان عابدًا زاھدًا …… وکان ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (الطبقات الکبریٰ متمم التابعین: رقم 239 ص 332) 5– ابن خزیمہ: ’’أبو حازم سلمۃ بن دینار ثقۃ، لم یکن في زمانہ مثلہ‘‘ (صحیح ابن خزیمۃ: تحت ح 1902) 6– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (الثقات لابن حبان: 4/ 316) اور فرمایا: ’’من عباد أھل المدینۃ وزھادھم ممن کان یتقشف ویلزم الورع الخفي والتخلي بالعبادۃ ورفض الناس وماھم فیہ‘‘ (مشاھیر علماء الامصار: 575) 7– ابن الجوزی: ’’کان أعرج زاھدًا عابدًا …… وکان ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (المنتظم: 8/ 32) 8– ابو بکر محمد بن عبداللہ الشافعی البزاز: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (تاریخ دمشق لابن عساکر: 22/ 72، سندہ صحیح) 9– نووی: ’’الزاھد الفقیہ المشھور بالمحاسن …… واجمعوا علی توثیقہ وجلالتہ والثناء علیہ‘‘ (تھذیب الاسماء واللغات: 2/ 207، 208) 10– المستوفی: ’’کان حافظا کثیر الروایۃ ثقۃ‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 31، شاملۃ) 11– ابن عبدالہادی: ’’الواعظ الزاھد، عالم المدینۃ …… وقد کان رحمہ اللّٰہ ثبتًا کثیر العلم، کبیر القدر، ومناقبہ کثیرۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 212/1) 12– ذہبی: ’’الواعظ الزاھد …… وکان فقیہ النفس، مناقب أبي حازم کثیرۃ وکان ثقۃ ثبتا کثیر العلم کبیر القدر‘‘ (طبقات الحفاظ: 1/ 133، 134 رقم: 119) اور فرمایا: ’’الامام القدوۃ الواعظ شیخ المدینۃ النبویۃ …… الزاھد‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 6/ 96) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام وشیخ الاسلام‘‘ (تاریخ الاسلام: 8/ 441) اور فرمایا: ’’عالم أھل المدینۃ وزاھدھم وواعظھم …… لہ حکم ومواعظ‘‘ (العبر في خبر من غبر: 1/ 146) 13– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ عابد‘‘ (تقریب التھذیب: 2489) 14– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 441، وغیرہ) 15– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 219 [دار السلام: 526]، وغیرہ) 16– مالک بن انس المدنی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال ابن حبان في الثقات [7/ 383]: ’’وکان مالک لا یری الروایۃ إلا عن متقن صدوق فاضل، یحسن ما یروي ویدري ما یحدث‘‘ وقال ابن حبان في موضع آخر [الثقات: 7/ 459]: ’’ولا یحدث إلا عن ثقۃ مع الفقہ والدین والفضل والنسک‘‘ وقال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [3/ 695]: ’’فإن مالکًا لا یروي إلا عن ثقۃ‘‘) 17– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 525، وغیرہ) 18– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 211، وغیرہ) 19– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 106 ح 440، وغیرہ) 20– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 125 ح 450) 21– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 45 ح 941، وغیرہ) 22– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 3/ 30 ح 568، وغیرہ) 23– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الاسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 114 ح 2534، وغیرہ) 24– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 466 ح 340، وغیرہ) 3: محمد بن مطرف بن داود، ابو غسان اللیثی المدنی آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’أبو غسان لیس بہ بأس‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدارمي: 726) اور فرمایا: ’’أرجو أن یکون ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 100، سندہ صحیح) 2– ابن المدینی: ’’کان شیخًا وسطًا صالحًا‘‘ (سوالات ابن أبي شیبۃ لابن المدیني: 109) 3– احمد بن حنبل: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ بغداد: 3/ 296 رقم: 1383، سندہ حسن) اور جب ابو غسان کا ذکر کیا گیا تو: ’’فجعل یثنی علیہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 100، سندہ صحیح) 4– ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 100) 5– یزید بن ہارون: ’’وکان ثقۃ‘‘ (تاریخ بغداد: 3/ 296 رقم: 1383، سندہ صحیح) 6– یعقوب بن شیبہ: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ بغداد: 3/ 297 رقم: 1383، سندہ صحیح) 7– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (7/ 426) 8– حاکم: ’’ثقۃ مأمون‘‘ (سوالات السجزي للحاکم: 199) 9– ذہبی: ’’الامام المحدث الحجۃ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 7/ 295) اور فرمایا: ’’أحد العلماء الأثبات‘‘ (تاریخ الاسلام: 10/ 455) 10– الصفدی: ’’أحد العلماء الأثبات‘‘ (الوافي بالوفیات: 5/ 23) 11– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التھذیب: 6305) 12– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 662، وغیرہ) 13– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 669 [دار السلام: 1524]، وغیرہ) 14– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن غریب‘‘ (سنن الترمذي: ح 2027) 15– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 1496) 16– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 346 ح 210، وغیرہ) 17– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’إسناد حسن کلھم ثقات‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 48 ح 121) 18– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الاسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 494 ح 3828، وغیرہ) 19– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 263 ح 1495، وغیرہ) 20– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 8/ 35 ح 2044، وغیرہ) 21– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 3/ 382 ح 1177، وغیرہ) 4: اسد بن موسیٰ بن ابراہیم بن الولید بن عبدالملک بن مروان بن الحکم القرشی الاموی المصری 212ھ کو فوت ہوئے، آپ کی توثیق عجلی، ابن یونس المصری، ابن حبان، البزار اور ابو یعلیٰ الخلیلی وغیرہ نے کی ہے۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 32 5: بحر بن نصر بن سابق الخولانی، ابو عبداللہ المصری آپ ابن الجارود، طحاوی اور ابو عوانہ الاسفرائینی وغیرہم کے استاد ہیں، آپ کی توثیق عبد الرحمن بن ابی حاتم رازی اور یونس بن عبدالاعلیٰ وغیرہ نے کی ہے۔ ابن الجارود، ابن خزیمہ اور ابو عوانہ وغیرہ نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 32 ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024