کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 6، حدیث 28 تا 34 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ باب: 6۔ بَابُ ذِکْرِ صُوْرَۃِ رَبِّنَا جَلَّ وَعَلَا وَصِفَۃِ سُبُحَاتِ وَجْہِہِ عَزَّ وَجَلَّ تَعَالٰی رَبُّنَا أَنْ یَکُوْنَ وَجْہُ رَبِّنَا کَوَجْہِ بَعْضِ خَلْقِہِ، وَعَزَّ أَنْ لَا یَکُوْنَ لَہُ وَجْہٌ، إِذْ رَبُّنَا قَدْ أَعْلَمَنَا فِيْ مُحْکَمِ تَنْزِیلِہِ أَنَّ لَہُ وَجْہًا ذَوَّاہُ بِالْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ، وَنَفٰی عَنْہُ الْہَلَاکَ اللہ عزوجل کی صورت کا بیان، اور اللہ تعالیٰ کے پاک چہرے کی صفات کا ذکر، ہمارا رب اس بات سے بلند ہے کہ اس کا چہرہ اس کی مخلوق کے چہرے کی طرح ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی محکم تنزیل (قرآن) میں یہ سکھا دیا کہ اس کے لئے چہرہ ہے، اس نے اسے عظمت اور عزت سے نوازا، اور اس کے فنا ہونے کی نفی کی۔ [حدیث نمبر: 28] حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسٰی قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنِ الْعَلَاءِ وَہُوَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ أَبِيْ عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنْ أَبِيْ مُوسٰی رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ((إِنَّ اللّٰہَ لَا یَنَامُ، وَلَا یَنْبَغِيْ لَہُ أَنْ یَنَامَ، یَخْفِضُ الْقِسْطَ وَیَرْفَعُہُ۔ یُرْفَعُ إِلَیْہِ عَمَلُ النَّہَارِ قَبْلَ اللَّیْلِ، وَعَمَلُ اللَّیْلِ قَبْلَ النَّہَارِ، حِجَابُہُ النَّارُ، لَوْکَشَفَ طَبَقَھَا لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْہِہِ کُلَّ شَيْءٍ أَدْرَکَہُ بَصَرُہُ۔ وَاضِعٌ یَدَہُ لِمُسِيءِ اللَّیْلِ لِیَتُوْبَ بِالنَّہَارِ، وَمُسِيءِ النَّہَارِ لِیَتُوْبَ بِاللَّیْلِ، حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِہَا))۔ سیدنا ابو موسیٰ (الاشعری) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نہیں سوتا اور نہ سونا اس کے مناسب ہے، وہ میزان کو جھکاتا اور اُٹھاتا ہے، اسی کی طرف دن کے عمل رات سے پہلے اور رات کے عمل دن سے پہلے اُٹھائے جاتے ہیں، اس کا حجاب نور ہے، اور اگر وہ اس (یعنی نور) کے پردے کھول دے تو اس کے چہرے کا نور ہر چیز کو جلا دے جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے، رات کے گناہگار کے لئے وہ اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ وہ دن کو رجوع کر لے اور دن کے گناہگار کے لئے وہ اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ وہ رات کو رجوع کر لے، حتی کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ صحیح ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود تدلیس سے بَری ہیں، دیکھئے الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین (116/ 3 ص 135)۔ تخریج: صحیح ابن حبان (الاحسان: ح 266) عن محمد بن إسحاق بن خزیمۃ بہ بھذا الاسناد۔ العظمۃ لأبي شیخ الأصبھاني (2/ 434 ح 128) عن یوسف القطان بہ۔ الثالث عشر من فوائد ابن المقرئي (ح 120، بحوالہ شاملۃ)، الایمان لابن مندۃ (ح 778) من حدیث جریر بن عبد الحمید بہ۔ وانظر الحدیث الآتي: 29 رجال الاسناد: 1: عبداللہ بن قیس، ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ آپ مشہور صحابی ہیں، 50ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 21 2: ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود الہذلی الکوفی 82ھ کو فوت ہوئے۔ آپ تدلیس سے بَری ہیں، دیکھئے الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین (116/ 3 ص 135)۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 403، سندہ صحیح) 2– عجلی: ’’کوفي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1993) 3– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (طبقات: 6/ 210) 4– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (5/ 561) 5– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التھذیب: 8231) اور فرمایا: ’’ثقۃ مشھور‘‘ (طبقات المدلسین: 116/ 3، الفتح المبین: ص 135) 6– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 4965) 7– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 179 [دار السلام: 445]، وغیرہ) 8– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث حسن‘‘ (سنن الترمذی: ح 1714، وغیرہ) 9– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 118 ح 448، وغیرہ) 10– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 244 ح 448، وغیرہ) اور فرمایا: ’’الذاکر الشاکر‘‘ (حلیۃ الأولیاء: 4/ 204 رقم: 278) 11– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 604 ح 4185، وغیرہ) 12– ذہبی: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح‘‘ (تلخیص المستدرک: 2/ 604 ح 4185، وغیرہ) اور فرمایا: ’’وثقوہ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 4/ 363) اور فرمایا: ’’وکان من علماء الکوفۃ‘‘ (تاریخ الاسلام: 6/ 241) 13– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 1/ 173 ح 91، وغیرہ) 3: عمرو بن مرہ بن عبداللہ بن طارق الجملی المرادی الکوفی آپ 116ھ کو فوت ہوئے۔ امام شعبہ نے فرمایا: ’’ما رأیت أحدًا من أصحاب الحدیث لا یدلس إلا ابن عون وعمرو بن مرۃ‘‘ میں نے اصحابِ حدیث میں سے جنھیں دیکھا ہے، وہ سب تدلیس کرتے تھے سوائے ابن عون اور عمرو بن مرہ کے۔ (مسند ابن الجعد، روایۃ البغوي: 50، حسنہ أبي وشیخي زبیر علی زئی رحمہ اللہ) مسعر بن کدام کہتے ہیں کہ میں نے عبدالملک بن میسرہ کو عمرو بن مرہ کے جنازہ کے موقع پر یہ کہتے ہوئے سنا: ’’إني لأحسبہ خیر البشر‘‘ (طبقات ابن سعد: 6/ 315، سندہ حسن، أحمد بن بشیر، أبو بکر المخزومي: وثقہ الجمھور) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– سلیمان بن مہران الاعمش: حفص بن غیاث نے کہا: ’’ما رأیت الأعمش یثني علی أحد إلا علی عمرو بن مرۃ فانہ کان یقول کان مأمونًا علی ما عندہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 257، 258، سندہ صحیح، مقاتل بن محمد النصراباذی: وثقہ أبو حاتم رازي وأبو زرعہ رازي، الحسن بن محمد الطنافسي الکوفي: روی لہ أبو زرعہ رازي وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالباً وذکرہ ابن حبان في الثقات) 2– عبدالرحمٰن بن مہدی: ’’أربعۃ بالکوفۃ لا یختلف في حدیثھم فمن اختلف علیھم فھو یخطيء، منھم عمرو بن مرۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 257، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’حفاظ الکوفۃ أربعۃ عمرو بن مرۃ ومنصور وسلمۃ بن کھیل وأبو حصین‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 257، سندہ صحیح، حماد بن زاذان: وثقہ أبو حاتم رازي وأبو زرعہ رازي) 3– سفیان بن عیینہ: ’’ثقۃ، إلا أنہ کان مرجئًا‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 3/ 85، سندہ صحیح) 4– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 258، سندہ صحیح) 5– ابو حاتم رازی: ’’صدوق وکان یری الارجاء‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 258) 6– عجلی: ’’کوفي، ثبت‘‘ (تاریخ الثقات: 1286) 7– مسعر بن کدام: ابن عیینہ نے مسعر سے کہا: ’’من أفضل من رأیت؟‘‘ تو مسعر نے کہا: ’’ما یخیل إلي إني أدرکت أفضل من عمرو بن مرۃ‘‘ (التاریخ الکبیر للبخاري: 6/ 368 رقم: 2662، سندہ صحیح) 8– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وکان مرجئًا‘‘ (الثقات: 5/ 183) 9– ابن عبدالہادی: ’’الحافظ …… وکان إمامًا ثبتًا‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 193) 10– ذہبی: ’’الحافظ …… وکان ثقۃ ثبتًا إمامًا …… وثقہ جماعۃ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 121 رقم: 105) اور فرمایا: ’’الامام الحجۃ‘‘ (میزان الاعتدال: 3/ 288 رقم: 6447) اور فرمایا: ’’الامام القدوۃ الحافظ …… أحد الأئمۃ الأعلام‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 5/ 196) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام‘‘ (الکاشف: 4223) 11– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ عابد، کان لا یدلس، ورمي بالإرجاء‘‘ (تقریب التھذیب: 5112) 12– شعبہ: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال أبو حاتم رازي في الجرح والتعدیل [8/ 424]: ’’إذا رأیت شعبۃ یحدث عن رجل فاعلم أنہ ثقۃ إلا نفرا باعیانھم‘‘) 13– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 717، وغیرہ) 14– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 179 [دار السلام: 445]، وغیرہ) 15– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 146، وغیرہ) 16– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 94، وغیرہ) 17– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 114، وغیرہ) 18– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 118 ح 448، وغیرہ) 19– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 244 ح 448، وغیرہ) 20– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’وھذا صحیح‘‘ (سنن الدارقطني: 2/ 170 ح 2190، وغیرہ) 21– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 604 ح 4185، وغیرہ) 22– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 1/ 173 ح 91، وغیرہ) 23– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 397 ح 280، وغیرہ) 4: العلاء بن المسیب بن رافع التغلبی الاسدی الکوفی آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ مأمون‘‘ (سوالات ابن الجنید: 556، 866) اور فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 361، سندہ صحیح) 2– ابو حاتم رازی: ’’ھو صالح الحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 360، 361) 3– عجلی: ’’کوفي، تابعي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1173) 4– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ‘‘ (طبقات: 6/ 348) 5– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (7/ 263) 6– ابن شاہین: ذکرہ في تاریخ أسماء الثقات (1044) 7– خطیب بغدادی: ’’وکان ثقۃ‘‘ (المتفق والمفترق: 3/ 1735 رقم: 1113، شاملۃ) 8– یعقوب بن سفیان الفارسی: ’’ثقۃ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 3/ 93) 9– ذہبی: ’’صدوق مشھور، أخبرت عن بعض الحفاظ أنہ یھم کثیرًا، وما أعلم ھذا۔ وحدیثہ في الصحیحین‘‘ (المغني: 4191) وأخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح‘‘ (تلخیص المستدرک: 1/ 449 ح 1647، وغیرہ) 10– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ربما وھم‘‘ (تقریب التھذیب: 5258) 11– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 4170، وغیرہ) 12– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 2662 [دار السلام: 6767]، وغیرہ) 13– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 3051، وغیرہ) 14– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 16/ 477 ح 8833، وغیرہ) 15– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 449 ح 1647، وغیرہ) 16– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث متفق علی صحتہ‘‘ (شرح السنۃ: 5/ 102 ح 1316) 17– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 3/ 246 ح 1053) 5: جریربن عبدالحمید، ابو عبداللہ الضبی آپ 188ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: عثمان بن سعید الدارمی نے کہا: ’’جریر أحب إلیک في منصور أو شریک؟‘‘ تو ابن معین نے فرمایا: ’’جریر أعلم بہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 506، ابو الفضل یعقوب بن اسحاق بن محمود الہروی[الفقیہ] الحافظ المحدث: ذکرہ الذہبی فی تاریخ الاسلام: 25/ 84، 28/ 98) اور جریر سے روایتیں لی ہیں اور وہ اپنے نزدیک عموماً صرف ثقہ سے ہی روایتیں لیتے تھے۔ (اعلاء السنن: ج19، قواعد في علوم الحدیث للتھانوي: ص 218) 2– ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 506) 3– ابو زرعہ رازی: ’’صدوق من أھل العلم‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 507) 4– عجلی: ’’کوفي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 205) 5– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ کثیر العلم‘‘ (طبقات: 7/ 381) 6– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (6/ 145) 7– دارقطنی: ’’من الثقات الحفاظ‘‘ (العلل للدارقطني: 15/ 78) 8– ذہبی: ’’الامام الحافظ القاضي …… وکان من مشایخ الاسلام‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 9) اور فرمایا: ’’محدث الري الحافظ …… ورحل إلیہ الناس لثقتہ وسعۃ علمہ‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 231) اور فرمایا: ’’الحافظ …… أحد الأئمۃ …… کان الناس یرحلون إلیہ لعلمہ وإتقانہ …… وبکل حال ھو ثقۃ، نحتج بہ في کتب الإسلام کلھا‘‘ (تاریخ الاسلام: 12/ 95) 9– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ صحیح الکتاب‘‘ (تقریب التھذیب: 916) 10– احمد بن حنبل: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [3/ 540]: ’’وکلام النسائي فیہ غیر مقبول لأن أحمد وعلي بن المدیني لا یرویان إلا عن مقبول‘‘) 11– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 1392، وغیرہ) 12– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 448 [دار السلام: 1004]، وغیرہ) 13– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 2881، وغیرہ) 14– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 1284، وغیرہ) 15– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 4/ 334 ح 1643، وغیرہ) 16– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 127 ح 146، وغیرہ) 17– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد واحتج الشیخان بجمیع رواتہ غیر قرثع‘‘ (المستدرک: 1/ 277 ح 1028، وغیرہ) 18– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 4/ 289 ح 1096، وغیرہ) 19– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 2/ 1231) 20– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 192 ح 97، وغیرہ) 6: یوسف بن موسیٰ بن راشد، ابو یعقوب القطان الکوفی آپ 253ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’صدوق اکتب عنہ‘‘ (تاریخ بغداد: 14/ 304 رقم: 7615، سندہ حسن، ابراھیم بن مخلد بن جعفر المعدل: وکان صدوقًا صحیح الکتاب، محمد بن ابراھیم الحکیمي: ثقۃ إلا أنہ یروي مناکیر، ابو سعید السکري النحوي: وکان ثقۃ دینا صدوقا) نیز اس سند کے راوی ابو سعید السکری نے کہا: ’’ورأیت یحیي بن معین کتب عن یوسف وکتبنا معہ عنہ‘‘ (تاریخ بغداد: 14/ 304 رقم: 7615، سندہ حسن) 2– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 231) 3– نسائی: ’’لا بأس بہ‘‘ (قبل المحلق الثاني، لتسمیۃ شیوخ النسائي: رقم: 249، ص 104) 4– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (9/ 282) 5– خطیب بغدادی: ’’وقد وصف غیر واحد من الأئمۃ یوسف بن موسٰی بالثقۃ، واحتج بہ البخاري في صحیحہ‘‘ (تاریخ بغداد: 14/ 304 رقم: 7615) 6– ذہبی: ’’الامام المحدث الثقۃ …… وکان من أوعیۃ العلم‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 12/ 221) 7– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق‘‘ (تقریب التھذیب: 7887) 8– ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’ثقۃ متفق علیہ‘‘ (الإرشاد في معرفۃ علماء الحدیث: 2/ 602 رقم: 311) 9– ابو زرعہ رازی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال ابن حجر عسقلاني في لسان المیزان [2/ 511، في ترجمۃ: داود بن حماد بن فرافصۃ البلخي]: ’’فمن عادۃ أبي زرعۃ أن لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘) 10– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 6530، وغیرہ) 11– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 100، وغیرہ) 12– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 55، وغیرہ) 13– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 9/ 410 ح 3806، وغیرہ) 14– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد متصل صحیح‘‘ (سنن الدارقطني: 2/ 166 ح 2169، وغیرہ) 15– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 276 ح 504، وغیرہ) 16– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 122 ح 420) 17– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 11/ 194 ح 2769، وغیرہ) 18– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 3/ 221 ح 1026، وغیرہ) [حدیث نمبر: 29] حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ الْقُرَشِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ أَبِيْ عُبَیْدَۃَ، عَنْ أَبِيْ مُوسٰی رضی اللہ عنہ قَالَ: قَامَ فِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ: ((إِنَّ اللّٰہَ لَا یَنَامُ وَلَا یَنْبَغِيْ لَہُ أَنْ یَنَامَ، یَرْفَعُ الْقِسْطَ وَیَخْفِضُہُ، یُرْفَعُ إِلَیْہِ عَمَلُ اللَّیْلِ بِالنَّہَارِ، وَعَمَلُ النَّہَارِ بِاللَّیْلِ، حِجَابُہُ النُّورُ، لَوْ کَشَفَہُ لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْہِہِ مَا انْتَہَی إِلَیْہِ بَصَرُہُ مِنْ خَلْقِہِ))۔ سیدنا ابو موسیٰ (الاشعری) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور انھوں نے پانچ کلمات بیان فرمائے:’’بے شک اللہ تعالیٰ نہیں سوتا اور نہ سونا اس کے مناسب ہے، وہ میزان کو جھکاتا اور اُٹھاتا ہے، اسی کی طرف دن کے عمل رات سے پہلے اور رات کے عمل دن سے پہلے اُٹھائے جاتے ہیں، اس کا حجاب نور ہے، اور اگر وہ اس (یعنی نور) کے پردے کھول دے تو اس کے چہرے کا نور مخلوق کو جلا دے جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے۔‘‘ تحقیق: صحیح تخریج: صحیح مسلم (ح 179)، ابن ماجہ (ح 195)، السنۃ لابن أبي عاصم (ح 614)، مسند أبي یعلٰی الموصلي (ح 7263)، المستخرج علی صحیح مسلم لأبي عوانۃ (ح 448)، المستخرج علی صحیح مسلم لأبي نعیم الأصبھاني (ح 448) الشریعۃ للآجري (ح 760)، شرح السنہ للبغوي (ح 91، وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘) الایمان لابن مندۃ (ح 776)، العظمۃ لأبي شیخ الأصبھاني (ح 2/ 430 ح 124) من حدیث أبي معاویۃ الضریر بہ۔ وانظر الحدیث الآتي (121) عن محمد بن عبد اللّٰہ المخرمي قال حدثنا أبو معاویۃ الضریر بہ۔ رجال الاسناد: 1: عبداللہ بن قیس، ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ آپ مشہور صحابی ہیں، 50ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 21 2: ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود الہذلی الکوفی آپ کی توثیق ابن معین، عجلی، ابن سعد اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 3: عمرو بن مرہ بن عبداللہ بن طارق الجملی المرادی الکوفی 116ھ کو فوت ہوئے، آپ کی توثیق الاعمش، عبدالرحمٰن بن مہدی، ابن عیینہ، ابن معین، ابو حاتم رازی، عجلی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 4: سلیمان بن مہران الاعمش، ابو محمدالاسدی الکاہلی الکوفی 148ھ کو فوت ہوئے، آپ کی توثیق یحییٰ بن سعید القطان، ابن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، عجلی، عبداللہ بن داود الخریبی، محمد بن عبداللہ بن عمار الموصلی، ابو بکر بن عیاش، ابن حبان اور خطیب بغدادی وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 آپ ثقہ مدلس ہیں۔ 5: محمد بن خازم، ابو معاویہ الضریر التیمی السعدی 195ھ کو فوت ہوئے، آپ کی توثیق یعقوب بن شیبہ، عجلی، ابن سعد اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 آپ ثقہ مدلس ہیں۔ 6: سلم بن جنادہ بن سلم السوائی، ابو السائب الکوفی (القرشی) آپ 254ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– نسائی: ’’صالح‘‘ (الملحق الأول، لتسمیۃ شیوخ النسائي: رقم 88، ص 88) 2– البرقانی: ’’ھو ثقۃ حجۃ لا یشک فیہ، یصلح للصحیح‘‘ (تاریخ بغداد: 9/ 148 رقم: 4759) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (8/ 298) 4– ابن عبدالبر: ’’ھو عندھم شیخ لیس بہ بأس‘‘ (الاستغناء في معرفۃ المشھورین: 2/ 923) 5– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ولم یخرجاہ لتفرد سالم بن جنادۃ بسندہ وسالم ثقۃ مأمون‘‘ (المستدرک: 2/ 161 ح 2679، سالم بن جنادۃ: والصواب ھو سلم بن جنادۃ کما قال الذھبي في التلخیص) 6– ذہبی: ’’ثقۃ‘‘ (الکاشف: 2003) وأخرج حدیثہ وقال: ’’تفرد بہ سلم بن جنادۃ عنہ، وھو ثقۃ مأمون‘‘ (التلخیص المستدرک: 2/ 161 ح 2679) 7– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ربما خالف‘‘ (تقریب التھذیب: 2464) 8– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 1459، وغیرہ) 9– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 215، وغیرہ) 10– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 455 ح 1953، فیہ: سالم بن جنادۃ) 11– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 225 ح 120، وغیرہ) [حدیث نمبر: 30] حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیٰی قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ أَبِيْ عُبَیْدَۃَ، عَنْ أَبِيْ مُوسٰی رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَامَ فِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ بِأَرْبَعٍ: ((إِنَّ اللّٰہَ لَا یَنَامُ وَلَا یَنْبَغِيْ لَہُ أَنْ یَنَامَ یَخْفِضُ الْقِسْطَ وَیَرْفَعُہُ، یُرْفَعُ إِلَیْہِ عَمَلُ اللَّیْلِ قَبْلَ النَّہَارِ، وَعَمَلُ النَّہَارِ قَبْلَ اللَّیْلِ، حِجَابُہُ النَّارُ، لَوْ کَشَفَہَا لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْہِہِ کُلَّ شَيْءٍ أَدْرَکَہُ بَصْرُہُ)) وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیٰی: ((یُرْفَعُ إِلَیْہِ عَمَلُ اللَّیْلِ قَبْلَ النَّہَارِ، وَعَمَلُ النَّہَارِ قَبْلَ اللَّیْلِ))۔ سیدنا ابو موسیٰ (الاشعری) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور انھوں نے چار کلمات بیان فرمائے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نہیں سوتا اور نہ سونا اس کے مناسب ہے، وہ میزان کو جھکاتا اور اُٹھاتا ہے، اسی کی طرف دن کے عمل رات سے پہلے اور رات کے عمل دن سے پہلے اُٹھائے جاتے ہیں، اس کا حجاب نور ہے، اور اگر وہ اس (یعنی نور) کے پردے کھول دے تو اس کے چہرے کا نور ہر چیز کو جلا دے جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے۔‘‘ اور محمد بن یحییٰ نے کہا: ’’اسی کی طرف دن کے عمل رات سے پہلے اور رات کے عمل دن سے پہلے اُٹھائے جاتے ہیں‘‘۔ تحقیق: صحیح تخریج: الشریعۃ للآجري (ح 659، 761)، أمالي المحاملي (ح 56، بحوالہ شاملۃ) من حدیث أبي عاصم بہ۔ العظمۃ لأبي شیخ الأصبھاني (2/ 430 ح 125) من حدیث سفیان الثوري بہ۔ وانظر الحدیث السابق: 28 رجال الاسناد: 1: عبداللہ بن قیس، ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ آپ مشہور صحابی ہیں، 50ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 21 2: ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود الہذلی الکوفی آپ کی توثیق ابن معین، عجلی، ابن سعد اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 3: عمرو بن مرہ بن عبداللہ بن طارق الجملی المرادی الکوفی 116ھ کو فوت ہوئے، آپ کی توثیق سلیمان الاعمش، عبدالرحمٰن بن مہدی، ابن عیینہ، ابن معین، ابو حاتم رازی، عجلی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 4: الضحاک بن مخلد بن الضحاک بن مسلم الشیبانی، ابو عاصم النبیل آپ 212ھ کو فوت ہوئے۔ آپ احمد بن حنبل اور بخاری وغیرہم کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 463، ابو الفضل یعقوب بن اسحاق بن محمود الہروی[الفقیہ] الحافظ المحدث: ذکرہ الذہبی فی تاریخ الاسلام: 25/ 84، 28/ 98) 2– ابو حاتم رازی: ’’صدوق …… أبو عاصم أحب إلي من روح‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 463) 3– عجلی: ’’بصري، ثقۃ، وکان لہ فقہ، کثیر الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 710) 4– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ فقیھًا‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 295) 5– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (6/ 483) 6– ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’إمام متفق علیہ زھدًا، وعلمًا، ودیانۃً، وإتقانًا‘‘ (الارشاد: 2/ 519) اور فرمایا: ’’وھو ثقۃ إمام …… مسندًا مجوّدًا‘‘ (الارشاد: 1/ 165) 7– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الإسناد …… أبو عاصم وھو حجۃ‘‘ (المستدرک: 1/ 160 ح 569) 8– ذہبی: ’’الامام الحافظ، شیخ المحدثین الأثبات‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 9/ 480) اور فرمایا: ’’وکان أبو عاصم حافظًا ثبتًا‘‘ (تاریخ الاسلام: 15/ 192) اور فرمایا: ’’الحافظ، شیخ الاسلام …… وکان یُلقّب بالنبیل لنبلہ وعقلہ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 366 رقم: 360) اور فرمایا: ’’الحافظ محدث البصرۃ …… وکان واسع العلم‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 285) 9– ابن عبدالہادی: ’’الحافظ، شیخ الاسلام …… وکان یُلقّب بالنبیل لنبلہ وعقلہ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 523) 10– الصفدی: ’’وکان حافظًا ثبتًا‘‘ (الوافي بالوفیات: 16/ 207 رقم: 5625) 11– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت‘‘ (تقریب التھذیب: 2977) 12– نووی: ’’واتفقوا علی توثیقہ، وجلالتہ، وحفظہ‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 2/ 250) 13– احمد بن حنبل: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [3/ 540]: ’’وکلام النسائي فیہ غیر مقبول لأن أحمد وعلي بن المدیني لا یرویان إلا عن مقبول‘‘) 14– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 1395، وغیرہ) 15– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 82 [دار السلام: 247]، وغیرہ) 16– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 1054، وغیرہ) 17– یعقوب بن سفیان الفارسی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (تھذیب التھذیب: 11/ 339 ترجمۃ: ’’یعقوب بن سفیان الفارسي‘‘، طلیعۃ التنکیل: ص 24 ملخصًا، وقال یعقوب بن سفیان: ’’کتبت عن ألف شیخ وکسرٍ کلھم، ثقات‘‘ انظر تاریخ دمشق لابن عساکر: 71/ 183، 74/ 163، تھذیب التھذیب: 1/ 27 في ترجمۃ: أحمد بن صالح المصري، وانظر سیر اعلام النبلاء، ومغاني الأخیار وغیرہ) 18– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 177، وغیرہ) 19– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 399 ح 1200، وغیرہ) 20– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 116 ح 1123، وغیرہ) 21– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 4/ 485 ح 1218، وغیرہ) 22– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 454 ح 328، وغیرہ) 23– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 465) 5: محمد بن یحییٰ بن عبداللہ بن خالد بن فارس النیسابوری الذہلی، ابو عبداللہ 258ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابو زرعہ رازی، ابو حاتم رازی، نسائی، ابن ابی حاتم رازی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 4 6: عمرو بن علی بن بحر، ابو حفص الفلاس الصیرفی الباہلی البصری آپ 249ھ کو فوت ہوئے۔ آپ بخاری اور مسلم وغیرہم کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’صدوق‘‘ (تاریخ بغداد: 12/ 211 رقم: 6668، سندہ حسن، محمد بن مروان بن قدامۃ العقیلي: وثقہ الجمھور) 2– ابو حاتم رازی: ’’کان عمرو بن علي أرشق من علي بن المدیني وھو بصري صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 249) حافظ ذہبی نے ’’أرشق‘‘ کے بجائے ’’أوثق‘‘ نقل کیا، لکھتے ہیں: ’’قال أبو حاتم: کان أوثق من علي بن المدیني‘‘ (العبر في خبر من غبر: 1/ 358) 3– ابو زرعہ رازی: ’’لم نر بالبصرۃ أحفظ من ھؤلاء الثلاثۃ: علي بن المدیني وابن الشاذکوني وعمرو بن علي‘‘ (سنن الترمذي: تحت ح 409، سندہ صحیح) اور ان سے روایت لی ہے اور وہ اپنے نزدیک عموماً صرف ثقہ سے ہی روایت لیتے تھے۔ (قال ابن حجر عسقلاني في لسان المیزان [2/ 511، في ترجمۃ: داود بن حماد بن فرافصۃ البلخي]: ’’فمن عادۃ أبي زرعۃ أن لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘) 4– عباس بن عبدالعظیم العنبری: ’’لو روی عمرو بن علي عن عبد الرحمٰن بن مھدي ثلاثین ألفًا لکان مصدقًا‘‘ (تاریخ بغداد: 12/ 210 رقم: 6668، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’ما تعلمت الحدیث إلا من عمرو بن علي‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 249، سندہ صحیح) 5– محمد بن الحسن بن اشکاب الصغیر: ’’ما رأیت مثل عمرو بن علي، کان عمرو بن علي یحسن کل شيء‘‘ (تاریخ بغداد: 12/ 211 رقم: 6668، سندہ صحیح) اس سند کے راوی محمد بن سیار الفرہیانی نے کہا: ’’ولم یکن ابن اشکاب یعد لنفسہ نظیرًا‘‘ (أیضًا) 6– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (8/ 487) 7– دارقطنی: ’’کان من الحفاظ الثقات‘‘ (المؤتلف والمختلف: 4/ 1859، 1954، شاملۃ) وأخرج حدیثہ وقال: ’’کلھم ثقات‘‘ (سنن الدارقطني: 2/ 282 ح 2683) 8– ذہبی: ’’الحافظ الامام المجود الناقد …… حفید المحدث …… وکان جملۃ الحجۃ …… صنف، وجمع، ووقع لنا من عالي حدیثہ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 11/ 470) اور فرمایا: ’’الحافظ الامام الثبت …… أحد الأعلام …… واتقن وجوّد و أحسن‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 2/ 488 رقم: 502) اور درج ذیل مقامات پر توثیق کی۔ (العبر في خبر من غبر: 1/ 357، تاریخ الاسلام: 18/ 377، الکاشف: 4194، وغیرہ) 9– ابن عبدالہادی: ’’الامام الحافظ الثبت …… أحد الأعلام‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 2/ 152) 10– الداوودی: ’’الحافظ الامام …… أحد الأئمۃ الأعلام …… …… واتقن وجوّد و أحسن‘‘ (طبقات المفسرین: 2/ 19، 20 رقم: 395) 11– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ‘‘ (تقریب التھذیب: 5081) 12– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 182، وغیرہ) 13– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 481 [دار السلام: 1082]، وغیرہ) 14– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 2313، وغیرہ) 15– یعقوب بن سفیان الفارسی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (تھذیب التھذیب: 11/ 339 ترجمۃ: ’’یعقوب بن سفیان الفارسي‘‘، طلیعۃ التنکیل: ص 24 ملخصًا، وقال یعقوب بن سفیان: ’’کتبت عن ألف شیخ وکسرٍ کلھم، ثقات‘‘ وانظر تاریخ دمشق لابن عساکر: 71/ 183، 74/ 163، تھذیب التھذیب: 1/ 27 في ترجمۃ: أحمد بن صالح المصري، وانظر سیر اعلام النبلاء، ومغاني الأخیار وغیرہ) 16– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 734، وغیرہ) 17– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 19/ 24 ح 10817، وغیرہ) 18– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 56 ح 53، وغیرہ) 19– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 140/2 ح 2620، وغیرہ) 20– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 11/ 278 ح 2828، وغیرہ) 21– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 452 ح 327، وغیرہ) [حدیث نمبر: 31] حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیٰی قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ وَأَبُو نُعَیْمٍ قَالَا: حَدَّثَنَا الْمَسْعُوْدِیُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ أَبِيْ عُبَیْدَۃَ، عَنْ أَبِيْ مُوسٰی رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَامَ فِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ بِأَرْبَعٍ: قَالَ ابْنُ یَحْیٰی …… بِمِثْلِہِ وَزَادَ فِیہِ: ثُمَّ قَرَأَ أَبُوْ عُبَیْدَۃَ: ﴿أَنْ بُوْرِکَ مَنْ فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَہَا وَسُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ﴾ [النمل: 8] سیدنا ابو موسیٰ (الاشعری) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور انھوں نے چار کلمات بیان فرمائے، ابن یحییٰ کہتے ہیں: اسی طرح کی روایت بیان کی اور اس میں اضافہ کیا: پھر ابو عبیدہ (تابعی) نے پڑھا: ’’بابرکت ہے وہ جو آگ میں ہے اور جو اس کے ارد گرد ہے اور اللہ پاک ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے‘‘۔ تحقیق: إسنادہ حسن ابو نعیم الفضل بن دکین کی روایات مسعودی سے قبل از اختلاط ہیں۔ تخریج: الأسماء والصفات للبیھقي (ح 394) من حدیث الفضل بن دکین بہ۔ مسند أحمد (4/ 400)، ابن ماجہ (ح 196)، مسند أبي یعلٰی الموصلي (ح 7262)، مسند الرویاني (ح 584، بحوالہ شاملۃ)، العظمۃ لأبي شیخ الأصبھاني (ح 117) من حدیث المسعودي بہ۔ رجال الاسناد: 1: عبداللہ بن قیس، ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ آپ مشہور صحابی ہیں، 50ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 21 2: ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود الہذلی الکوفی آپ کی توثیق ابن معین، عجلی، ابن سعد اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 3: عمرو بن مرہ بن عبداللہ بن طارق الجملی المرادی الکوفی 116ھ کو فوت ہوئے، آپ کی توثیق الاعمش، عبدالرحمٰن بن مہدی، ابن عیینہ، ابن معین، ابو حاتم رازی، عجلی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 4: عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود المسعودی (الہذلی الکوفی) آپ 160ھ کو فوت ہوئے۔ وفات سے ایک یا دو سال پہلے اختلاط کا شکار ہوئے تھے۔ امام ابو حاتم رازی نے فرمایا: ’’تغیر بآخرۃ قبل موتہ بسنۃ أو سنتین‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 251، 252) امام ا حمد بن حنبل نے فرمایا: ’’وإنما اختلط المسعودي ببغداد، ومن سمع منہ بالبصرۃ والکوفۃ فسماعہ جید‘‘ (العلل لعبد اللّٰہ بن أحمد بن حنبل: 575) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– شعبہ: ’’ھو صدوق اذھب فأسمع منہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 251، سندہ حسن) اور ان سے روایتیں لی ہیں اور وہ اپنے نزدیک عموماً صرف ثقہ سے ہی روایتیں لیتے تھے۔ (اعلاء السنن: ج19، قواعد في علوم الحدیث للتھانوي: ص 218) 2– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدارمي: 672) اور فرمایا: ’’ثقۃ یکتب حدیثہ، من سمع من المسعودي في زمان أبي جعفر فھو صحیح السماع، ومن سمع منہ في زمان المھدي فلیس سماعہ بشيء‘‘ (تاریخ بغداد: 10/ 221 رقم: 5355، سندہ حسن، من کلام أبي زکریا یحیي بن معین في الرجال: 100) اور فرمایا: ’’المسعودي صالح‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 251، سندہ صحیح) 3– ابن نمیر: ’’کان ثقۃ، فلما کان بآخرہ اختلط، سمع منہ عبد الرحمٰن بن مھدي ویزید بن ھارون أحادیث مختلطۃ، وما روی عنہ الشیوخ فھو مستقیم‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 251، سندہ صحیح) 4– احمد بن حنبل: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 251، سندہ صحیح، علي بن أبي طاھر أحمد بن الصباح القزویني: ثقۃ، کما في سیر أعلام النبلاء: 14/ 87) اور فرمایا: ’’المسعودي: صالح الحدیث، ومن أخد عنہ أول۔ فھو صالح الأخذ‘‘ (العلل روایۃ المیموني: 372) 5– ابو حاتم رازی: ’’تغیر بآخرۃ قبل موتہ بسنۃ أو سنتین، وکان أعلم بحدیث ابن مسعود من أھل زمانہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 251، 252) 6– عجلی: ’’الکوفي، ثقۃ، إلا أنہ تغیر بآخرۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 962) 7– عثمان بن سعید الدارمی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدارمي: 672) 8– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث إلا أنہ اختلط في آخر عمرہ‘‘ (طبقات: 6/ 366) 9– ابن حبان: ’’وکان المسعودي صدوقًا إلا أنہ اختلط في آخر عمرہ‘‘ (المجروحین: 2/ 48) 10– ابن شاہین: ذکرہ في تاریخ أسماء الثقات (778) 11– یعقوب بن شیبہ: ’’المسعودي ثقۃ صدوق، وقد کان تغیر بآخرۃ‘‘ (تاریخ بغداد: 10/ 222 رقم: 5355، سندہ صحیح) 12– محمد بن عبداللہ بن عمار الموصلی: ’’المسعودي من قبل أن یختلط کان ثبتًا، ومن سمع منہ ببغداد فسماعہ ضعیف‘‘ (تاریخ بغداد: 10/ 222 رقم: 5355، سندہ صحیح) 13– ذہبی: ’’الفقیہ، العلامۃ، المحدث …… وکان فقیھًا کبیرًا، ورئیسًا نبیلًا …… ھو في وزن ابن اسحاق، وحدیثہ في حد الحسن‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 7/ 93) اور فرمایا: ’’وقال آخر: حسن الحدیث‘‘ (المغني: 3590) اور فرمایا: ’’الامام الفقیہ …… أحد الأعلام‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 197 رقم: 188) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام …… وکان رئیسًا نبیلًا یداخل الخلفاء‘‘ (تاریخ الاسلام: 9/ 481) اور فرمایا: ’’من کبار العلماء‘‘ (الکاشف: 3230) 14– ابن عبدالہادی: ’’الامام الفقیہ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 296) 15– الصفدی: ’’أحد الأعلام …… وکان أعلم زمانہ بحدیث ابن مسعود‘‘ (الوافي بالوفیات: 18/ 96) 16– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق اختلط قبل موتہ‘‘ (تقریب التھذیب: 3919) 17– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 1027، متابعۃً) 18– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 365، وغیرہ) 19– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 1364، وغیرہ) 20– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 14/ 144 ح 6950، وغیرہ) 21– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح‘‘ (سنن الدارقطني: 1/ 88 ح 293) 22– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 244 ح 450) 23– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 604 ح 4185، وغیرہ) 24– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 12/ 319 ح 3353، وغیرہ) 25– ضیاء المقدسی: روی لہ وقال: ’’قیل: اختلط في آخر عمرہ، وروایتہ استشھاد لروایۃ غیرہ‘‘ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 422 ح 300، وغیرہ) 5: الفضل بن دکین، ابو نعیم الکوفی الملائی الاحول آپ 219ھ کو فوت ہوئے۔ آپ امام بخاری کے بڑے اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ابو بکر بن ابی خیثمہ نے کہا: ’’سمعت یحیي بن معین یقول وسئل عن أصحاب الثوري أیھم أثبت؟ فقال: ھم خمسۃ: یحیي بن سعید وعبد الرحمٰن بن مھدي ووکیع وابن المبارک وأبو نعیم‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 62، سندہ صحیح) 2– احمد بن حنبل: ان کے بیٹے صالح نے کہا: ’’قلت لأبي: وکیع وعبد الرحمٰن بن مھدي وأبو نعیم ویزید بن ھارون، أین یقع أبو نعیم من ھؤلاء؟ قال: أبو نعیم یجيء حدیثہ علی النصف من ھؤلاء إلا أنہ کیس یتحری الصدق، قلت: فأبو نعیم أثبت أم وکیع؟ قال: أبو نعیم أقل خطأ، قلت: فأیما أحب إلیک، عبد الرحمٰن أو أبو نعیم؟ قال: ما فیھما إلا ثبت إلا أن عبد الرحمٰن کان لھم فھم‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 61، 62، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’أثبت من وکیع‘‘ (تاریخ بغداد: 12/ 352 رقم: 6787، سندہ صحیح) 3– علی بن المدینی: ابو حاتم رازی نے کہا: ’’سألت علي بن المدیني من أوثق أصحاب الثوري؟ قال: یحیي القطان وعبد الرحمٰن بن مھدي ووکیع وأبو نعیم، وأبو نعیم من الثقات‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 62) 4– ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ کان یحفظ حدیث الثوري ومسعر حفظًا جیدًا کان یحزر حدیث الثوري ثلاثۃ آلاف وخمسمائۃ حدیث، وحدیث مسعر نحو خمسمائۃ حدیث کان یأتي بحدیث الثوري عن لفظ واحد لا یغیرہ وکان لا یلقن وکان حافظًا متقنًا‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 62) اور عبید اللہ بن موسیٰ العبسی کے ترجمے میں فرمایا: ’’وأبو نعیم أتقن منہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 334، 335) 5– ابو زرعہ رازی: ’’سئل أبو زرعۃ عن أبي نعیم وقبیصۃ فقال: أبو نعیم اتقن الرجلین‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 62) 6– عجلی: ’’کوفي، ثقۃ، ثبت في الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 1351) 7– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ مأمونًا کثیر الحدیث حجۃً‘‘ (طبقات ابن سعد: 6/ 400) 8– یعقوب بن شیبہ: ’’ثقۃ ثبت صدوق‘‘ (تاریخ بغداد: 12/ 352 رقم: 6787، سندہ صحیح) 9– ابن حبان: ذکرہ في الثقات وقال: ’’وکان أتقن أھل زمانہ‘‘ (الثقات: 7/ 319) 10– خطیب بغدادی: ’’وکان أبو نعیم مزاحًا ذا دعابۃ، مع تدینہ وثقتہ وأمانتہ‘‘ (تاریخ بغداد: 12/ 347 رقم: 6787) 11– ابن شاہین: ذکرہ في تاریخ أسماء الثقات (1130) 12– ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’الکوفي الحجۃ‘‘ (الارشاد: 2/ 635) 13– ذہبی: ’’الحافظ الکبیر، شیخ الاسلام …… وکان من أئمۃ ھذا الشأن وأثباتھم …… والظاھر أنہ آخر من حدث عن الأعمش من الثقات …… وکان في أبي نعیم تشیع خفیف‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 10/ 142) اور فرمایا: ’’الحافظ الثبت‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 372 رقم: 369) اور فرمایا: ’’الامام …… الحافظ محدث الکوفۃ‘‘ (العبر في خبر من غبر: 1/ 297) 14– یعقوب بن سفیان الفارسی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (تھذیب التھذیب: 11/ 339 ترجمۃ: ’’یعقوب بن سفیان الفارسي‘‘، طلیعۃ التنکیل: ص 24 ملخصًا، وقال یعقوب بن سفیان: ’’کتبت عن ألف شیخ وکسرٍ کلھم، ثقات‘‘ وانظر تاریخ دمشق لابن عساکر: 71/ 183، 74/ 163، تھذیب التھذیب: 1/ 27 في ترجمۃ: أحمد بن صالح المصري، وانظر سیر اعلام النبلاء، ومغاني الأخیار وغیرہ) 15– ابن عبدالہادی: ’’الحافظ الثبت‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 535) 16– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت‘‘ (تقریب التھذیب: 5401) 17– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 112، وغیرہ) 18– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 191 [دار السلام: 473]، وغیرہ) 19– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: 3675، وغیرہ) 20– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 82، وغیرہ) 21– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 1473، وغیرہ) 22– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 235 ح 517، وغیرہ) 23– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 393 ح 1824، وغیرہ) 24– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 604 ح 4185، وغیرہ) 25– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 241، وغیرہ) 26– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 9/ 163 ح 2334، وغیرہ) 27– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 172 ح 80، وغیرہ) 6: محمد بن عبید الاحدب الطنافسی، ابو عبد اللہ الکوفی (نزیل بغداد) 204ھ یا 205ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، عجلی، ابن سعد، ابن حبان اور دارقطنی وغیرہ نے کی ہے، امام بخاری نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے لئے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 20 7: محمد بن یحییٰ بن عبداللہ بن خالد بن فارس النیسابوری الذہلی، ابو عبداللہ 258ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابو زرعہ رازی، ابو حاتم رازی، نسائی، ابن ابی حاتم رازی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 4 [حدیث نمبر: 32] حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقِ الْخَوْلَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ-بن مُوْسٰی-السُّنَّۃِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمَسْعُوْدِيُّ بِہٰذَا الْاِسْنَادِ مِثْلَہُ سَوَاءٌ، وَقَالَ: وَیَرْفَعُہُ ۔ بحر بن نصر بن سابق الخولانی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ ’’اور انھوں نے اسے مرفوع بیان کیا‘‘۔ تحقیق: صحیح دیکھئے حدیث سابق: 31 رجال الاسناد: 1: عبداللہ بن قیس، ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ آپ مشہور صحابی ہیں، 50ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 21 2: ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود الہذلی الکوفی آپ کی توثیق ابن معین، عجلی، ابن سعد اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 3: عمرو بن مرہ بن عبداللہ بن طارق الجملی المرادی الکوفی 116ھ کو فوت ہوئے، آپ کی توثیق الاعمش، عبدالرحمٰن بن مہدی، ابن عیینہ، ابن معین، ابو حاتم رازی، عجلی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 4: عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود المسعودی (الہذلی الکوفی) آپ 160ھ کو فوت ہوئے۔ وفات سے ایک یا دو سال پہلے اختلاط کا شکار ہوئے تھے۔ آپ کی توثیق شعبہ، ابن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، محمد بن عبداللہ بن نمیر، عجلی، ابن سعد اور ابن شاہین وغیرہ نے کی ہے۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 31 5: اسد بن موسیٰ بن ابراہیم بن الولید بن عبدالملک بن مروان بن الحکم القرشی الاموی المصری آپ کو ’’اسد السنۃ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ آپ 212ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– عجلی: ’’ثقۃ وکان صاحب سنۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 76) 2– ابن یونس المصری: ’’وکان ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن یونس المصري: 2/ 35) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (8/ 136) 4– البزار: ’’وھو ثقۃ من أھل مصر‘‘ (البحر الزخار: 10/ 55 ح 4119) 5– ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’مصري، صالح‘‘ (الارشاد: 1/ 263، 364) 6– ابو نصر ابن ماکولا: ’’وکان ثقۃ‘‘ (الاکمال: 5/ 36) 7– ذہبی: ’’الامام الحافظ الثقۃ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 10/ 162) 8– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق یغرب وفیہ نصب‘‘ (تقریب التھذیب: 399) 9– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 77، وغیرہ) 10– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 1116، وغیرہ) 11– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 403 ح 676، وغیرہ) 12– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 100 ح 2294، وغیرہ) 13– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 347 ح 1284، وغیرہ) 14– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 8/ 17 ح 2033، وغیرہ) 15– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 332 ح 226، وغیرہ) 6: بحر بن نصر بن سابق الخولانی، ابو عبداللہ المصری آپ ابن الجارود، طحاوی اور ابو عوانہ الاسفرائینی وغیرہم کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– عبدالرحمٰن بن ابی حاتم رازی: ’’کتبنا عنہ بمصر وھو صدوق ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 419) 2– یونس بن عبدالاعلی: ’’وثقہ‘‘ (تاریخ ابن یونس المصري: 1/ 56، سندہ صحیح) ابن یونس المصری: ’’بحر بن نصر …… کان من أھل الفضل‘‘ (تاریخ ابن یونس المصري: 1/ 56) 3– ذہبی: ’’الامام المحدث الثقۃ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 12/ 502) اور فرمایا: ’’وکان أحد الثقات الأثبات‘‘ (العبر في خبر من غبر: 1/ 383) 4– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التھذیب: 639) 5– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 7، وغیرہ) 6– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 723، وغیرہ) 7– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 374 ح 225، وغیرہ) 8– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’مکحول لم یسمع من أبي ھریرۃ، ومن دونہ ثقات‘‘ (سنن الدارقطني: 2/ 56 ح 1750) 9– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 4/ 127 ح 3406، وغیرہ) 10– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 204 ح 735، وغیرہ) 11– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 5/ 289 ح 1929، وغیرہ) [حدیث نمبر: 33] حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیٰی، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِيْ شَیْبَۃَ قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ أَبِيْ عُبَیْدَۃَ، عَنْ أَبِيْ مُوسٰی رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَ حَدِیْثِ أَبِيْ عَاصِمٍ، وَقَالَ: ((یَدُ اللّٰہِ مَبْسُوْطَۃٌ))۔ محمد بن یحییٰ الذہلی نے عثمان بن ابی اشیبہ کی سند سے ابو عاصم (النبیل: ضحاک بن مخلد) کی طرح حدیث بیان کی، اور فرمایا: ’’اللہ نے اپنا ہاتھ پھیلایا ہے‘‘۔ تحقیق: صحیح نیز دیکھئے حدیث سابق: 31 تخریج: ابن مندۃ (التوحید: ح 236، الایمان: ح 778)، التوبۃ لابن عساکر (3، شاملۃ) من حدیث جریر بہ۔ رجال الاسناد: 1: عبداللہ بن قیس، ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ آپ مشہور صحابی ہیں، 50ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 21 2: ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود الہذلی الکوفی آپ کی توثیق ابن معین، عجلی، ابن سعد اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 3: عمرو بن مرہ بن عبداللہ بن طارق الجملی المرادی الکوفی 116ھ کو فوت ہوئے، آپ کی توثیق الاعمش، عبدالرحمٰن بن مہدی، ابن عیینہ، ابن معین، ابو حاتم رازی، عجلی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 4: سلیمان بن مہران الاعمش، ابو محمدالاسدی الکاہلی الکوفی 148ھ کو فوت ہوئے، آپ کی توثیق یحییٰ بن سعید القطان، ابن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، عجلی، عبداللہ بن داود الخریبی، محمد بن عبداللہ بن عمار الموصلی، ابو بکر بن عیاش، ابن حبان اور خطیب بغدادی وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 1 آپ ثقہ مدلس ہیں۔ 5: جریربن عبدالحمید، ابو عبداللہ الضبی آپ 188ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی، عجلی، ابن سعد، ابن حبان اور دارقطنی وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری ومسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 6: عثمان بن محمد بن ابراہیم بن عثمان بن خواستی، ابو الحسن العبسی الکوفی (عثمان بن ابی شیبہ) آپ 239ھ کو فوت ہوئے۔ آپ ابوبکر بن ابی شیبہ کے بھائی ہیں۔ آپ بخاری ومسلم وغیرہم کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 167) 2– عجلی: ’’کوفي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1111) 3– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (8/ 454) 4– ابن الجوزی: ’’وکان ثقۃ‘‘ (المنتظم: 11/ 268 رقم: 1424) 5– ذہبی: ’’الامام الحافظ الکبیر المفسر …… لا ریب أنہ کان حافظًا متقنًا، وقد تفرد في سعۃ علمہ بخبرین منکرین عن جریر الضبي ذکرتھما في کتاب: میزان الاعتدال۔ غضب أحمد بن حنبل منہ لکونہ حدث بھما۔ وھو مع ثقتہ صاحب دعابۃ حتی فیما یتصحف من القرآن العظیم، سامحہ اللّٰہ۔‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 11/ 152) اور فرمایا: ’’شیخ البخاري، تکلم فیہ، وھو صدوق‘‘ (المغني: 4027) نیز درج ذیل مقامات پر توثیق کی ہے۔ (تاریخ الاسلام: 17/ 270، تذکرۃ الحفاظ: 2/ 444 رقم: 450، میزان الاعتدال: 3/ 35 رقم: 5518، العبر في خبر من غبر: 1/ 338، الکاشف: 3727، وغیرہ) 6– الصفدی: ’’الامام …… کان من کبار الحفاظ کأخیہ‘‘ (الوافي بالوفیات: 19/ 332) 7– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ شھیر ولہ أوھام‘‘ (تقریب التھذیب: 4513) 8– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 70، وغیرہ) 9– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 85 [دار السلام: 256]، وغیرہ) 10– ابو زرعہ رازی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (قال ابن حجر عسقلاني في لسان المیزان [2/ 511، في ترجمۃ: داود بن حماد بن فرافصۃ البلخي]: ’’فمن عادۃ أبي زرعۃ أن لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘) 11– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 134 ح 930، وغیرہ) 12– دارقطنی: أخرج حدیثہ وقال: ’’کلھم ثقات ولا أعلم لہ علۃ‘‘ (سنن الدارقطني: 2/ 181 ح 2238، 2232) 13– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 178 ح 294، وغیرہ) 14– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 128 ح 440، وغیرہ) 15– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 8/ 54 ح 2054، وغیرہ) 16– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 3/ 106 ح 908، وغیرہ) 17– نووی: أخرج حدیثہ وقال: ’’وھذا إسناد صحیح‘‘ (خلاصۃ الأحکام: 2/ 1076، شاملۃ) 18– بیہقی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (معرفۃ السنن والآثار: 9/ 273 رقم: 13141) 19– البوصیری: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح رجالہ ثقات‘‘ (مصباح الزجاجۃ: 1/ 126 ح 378، شاملۃ) 20– عبدالحق الاشبیلی: أخرج حدیثہ وقال: ’’وھم ثقات …… وعثمان معاویۃ فیھما شيء‘‘ (الاحکام الوسطی: 1/ 38 ح 73، شاملۃ) 7: محمد بن یحییٰ بن عبداللہ بن خالد بن فارس النیسابوری الذہلی، ابو عبداللہ 258ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابو زرعہ رازی، ابو حاتم رازی، نسائی، ابن ابی حاتم رازی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 4 [حدیث نمبر: 34] حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعِجْلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ مُوسٰی، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ الدَّیْلَمِ، عَنْ أَبِيْ بُرْدَۃَ، عَنْ أَبِيْ مُوسٰی رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَامَ فِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ بِأَرْبَعٍ: فَقَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ لَا یَنَامُ، وَلَا یَنْبَغِيْ لَہُ أَنْ یَنَامَ، یَخْفِضُ الْقِسْطَ وَیَرْفَعُہُ، وَیُرْفَعُ إِلَیْہِ عَمَلُ اللَّیْلِ قَبْلَ النَّہَارِ، وَعَمَلُ النَّہَارِ قَبْلَ اللَّیْلِ، حِجَابُہُ النَّارُ، لَوْ کَشَفَہَا لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْہِہِ کُلَّ شَيْءٍ أَدْرَکَہُ بَصَرُہُ))۔ سیدنا ابو موسیٰ (الاشعری) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور انھوں نے چار کلمات بیان فرمائے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نہیں سوتا اور نہ سونا اس کے مناسب ہے، وہ میزان کو جھکاتا اور اُٹھاتا ہے، اسی کی طرف دن کے عمل رات سے پہلے اور رات کے عمل دن سے پہلے اُٹھائے جاتے ہیں، اس کا حجاب نور ہے، اور اگر وہ اس (یعنی نور) کے پردے کھول دے تو اس کے چہرے کا نور ہر چیز کو جلا دے جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے۔‘‘ تحقیق: صحیح تخریج: المنتخب من مسند عبد بن حمید (ح 540) عن عبید اللّٰہ بن موسٰی بہ۔ الشریعۃ للآجري (ح 660)، العظمۃ لأبي شیخ الأصبھاني (2/ 435 ح 129) من حدیث عبید اللّٰہ بن موسٰی بہ۔ رجال الاسناد: 1: عبداللہ بن قیس، ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ آپ مشہور صحابی ہیں، 50ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 21 2: ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود الہذلی الکوفی آپ کی توثیق ابن معین، عجلی، ابن سعد اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے، بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں، آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابق: 28 3: حکیم بن الدیلم المدائنی آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 204، سندہ صحیح) 2– احمد بن حنبل: ’’کان شیخًا صالحًا‘‘ (مسائل حرب: ص 468، شاملۃ) اور فرمایا: ’’شیخ صدق‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 204، سندہ حسن) 3– عجلی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 322) 4– سفیان (الثوری): ’’شیخ صدق‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 204، سندہ حسن، مومل بن إسماعیل: ثقۃ صدوق عند الجمھور، تاریخ بغداد: 8/ 261، 262 رقم: 4361، سندہ حسن) نیز دیکھئے اگلی رقم: 5 5– یعقوب بن سفیان الفارسی: سفیان عن حکیم بن الدیلم وھو ثقۃ کوفي لا بأس بہ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 3/ 88، 3/ 194) 6– ابن شاہین: ذکرہ في تاریخ أسماء الثقات (283) 7– خطیب بغدادی: ’’وکان ثقۃ‘‘ (تاریخ بغداد: 8/ 261 رقم: 4361) 8– ابن عبدالبر: ’’وھو ثقۃ مأمون‘‘ (الاستذکار: 8/ 482 تحت 1802) اور فرمایا: ’’وھو عندھم ثقۃ مأمون‘‘ (التمھید: 17/ 333) 9– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق‘‘ (تقریب التھذیب: 1472) 10– ابن خلفون: ذکرہ في الثقات (بحوالہ إکمال تھذیب الکمال للمغلطائي: 4/ 121 رقم: 1314) 4: سفیان بن سعید بن مسروق الثوری، ابو عبداللہ الکوفی آپ 97ھ کو پیدا ہوئے اور 161ھ کو وفات پائی۔ آپ کے فضائل و مناقب بہت زیادہ ہیں۔ اختصار کے ساتھ بعض اقوال پیش خدمت ہیں: ٭ شعبہ: ’’سفیان الثوري أمیر المؤمنین في الحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 225، مسند علي بن الجعد: 14، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 225، سندہ صحیح) ٭ ابو حاتم رازی: ’’سفیان فقیہ حافظ زاھد امام أھل العراق واتقن أصحاب أبي اسحاق وھو أحفظ من شعبۃ واذا اختلف الثوري وشعبۃ فالثوري‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 225) ٭ ابو زرعہ رازی: ’’أثبت اصحاب أبي اسحاق الثوري والشعبۃ واسرائیل ومن بینھم الثوري أحب إلي کان الثوري أحفظ من شعبۃ في اسناد الحدیث وفي متنہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 225) ٭ عجلی: ’’ثقۃ، کوفي، رجل صالح، زاھد، عابد، ثبت في الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 571) اور فرمایا: ’’سفیان الثوري أفقہ من سفیان بن عیینۃ‘‘ (تاریخ الثقات: تحت رقم 571) ٭ ابن سعد: ’’وکان ثقۃ مأمونا ثبتا کثیر الحدیث حجۃ‘‘ (طبقات ابن سعد: 6/ 371) ٭ ابن حبان: ذکرہ في الثقات وقال: ’’وکان سفیان من سادات أھل زمانہ فقھًا وورعًا وحفظًا وإتقانًا، شمائلہ في الصلاح الورع أشھر من أن یحتاج إلی الاغراق في ذکرھا‘‘ (الثقات لابن حبان: 6/ 401، 102، مشاھیر علماء الامصار: 1349) ٭ دارقطنی: ’’ثقۃ‘‘ (الالزامات والتتبع: ص 97، وانظر ص 303، شاملۃ) ٭ خطیب بغدادی: ’’وکان إمامًا من أئمۃ المسلمین، وعلماء من أعلام الدین، مجمعًا علی إمامتہ بحیث یستغني عن تزکیتہ، مع الإتقان، والحفظ، والمعرفۃ، والضبط، والورع، والزھد‘‘ (تاریخ بغداد: 9/ 152 رقم: 4763) ٭ ذہبی: ’’ھو شیخ الاسلام، إمام الحفاظ، سید العلماء العاملین في زمانہ …… المجتھد …… قد کان سفیان رأسًا في الزھد، والتألہ، والخوف، رأسًا في الحفظ، رأسًا في معرفۃ الآثار، رأسًا في الفقہ، لا یخاف في اللّٰہ لومۃ لائم، من أئمۃ الدین …… وکان یدلّس في روایتہ، وربما دلس عن الضعفاء‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 7/ 229، 241، 242) اور فرمایا: ’’سید أھل زمانہ علمًا وعملًا‘‘ (تاریخ الاسلام: 10/ 224) ٭ ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ فقیہ عابد إمام حجۃ …… وکان ربما دلس‘‘ (تقریب التھذیب: 2445) اور فرمایا: ’’الامام المشھور، الفقیہ العابد الحافظ الکبیر، وصفہ النسائي وغیرہ بالتدلیس، وقال البخاري: ما أقل تدلیسہ‘‘ (طبقات المدلسین: 51/ 2، الفتح المبین: ص 67) ٭ نووی: ’’الامام الجامع لأنواع المحاسن …… واتفق العلماء علی وصفہ بالبراعۃ في العلم بالحدیث والفقہ والورع والزھد وخشونۃ العیش والقول بالحق غیر ذلک من المحاسن‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 1/ 222) نیز بخاری، مسلم، ابن الجارود، ابن خزیمہ، ابوعوانہ، ابو نعیم اصبہانی اور ضیاء المقدسی وغیرہ نے آپ سے روایتیں لی ہیں اور ترمذی، حاکم، بغوی، ابو القاسم الحنائی، ابن عبدالبر اور البزار وغیرہ نے آپ سے بیان کردہ حدیث کو ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ 5: عبید اللہ بن موسیٰ بن ابی المختار باذام، ابو محمد العبسی مولاہم الکوفی آپ 213ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 334، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’رجل صدق، لیس بہ بأس، کان لہ ھدی وعقل ووقار‘‘ (سوالات ابن الجنید: 700) 2– ابو حاتم رازی: ’’صدوق کوفي حسن الحدیث، وأبو نعیم أتقن منہ، وعبید اللّٰہ أثبتھم في اسرائیل وکان اسرائیل یأتیہ فیقرأ علیہ القرآن وھو ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 335) 3– عجلی: ’’صدوق، وکان یتشیع‘‘ (تاریخ الثقات: 1070) 4– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ صدوقا إن شاء اللّٰہ کثیر الحدیث …… وکان یتشیع‘‘ (طبقات: 6/ 400) 5– ابن حبان: ذکرہ في الثقات وقال: ’’وکان یتشیع‘‘ (الثقات: 7/ 152) 6– ابن شاہین: ذکرہ في تاریخ أسماء الثقات (957) 7– ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’وھو ثقۃ‘‘ (الارشاد: 2/ 513 رقم: 224) 8– ذہبی: ’’الامام، الحافظ العابد …… وکان من حفاظ الحدیث‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 9/ 553) اور فرمایا: ’’الحافظ …… وکان إمامًا في الحدیث والفقہ والقرآن، موصوفًا بالعبادۃ والصلاح، لکنہ من روؤس الشیعۃ‘‘ (العبر في خبر من غبر: 1/ 287) اور فرمایا: ’’الحافظ، أحد الأعلام، علی تشیعہ وبدعتہ …… ثقۃ‘‘ (الکاشف: 3583) اور فرمایا: ’’شیخ البخاري ثقۃ لکنہ شیعي‘‘ (من تکلم فیہ وھو موثق: 233، دیوان: 2711) 9– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ کان یتشیع‘‘ (تقریب التھذیب: 4345) 10– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 8، وغیرہ) 11– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 15 [دار السلام: 109]، وغیرہ) 12– ترمذی: أخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذي: ح 2522، وغیرہ) 13– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 116، وغیرہ) 14– البزار: أخرج حدیثہ وقال: ’’وإسنادہ حسن …… ومن بعدہ وقبلہ ثقات‘‘ (البحر الزخار: 11/ 287ح 5082) 15– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 746، وغیرہ) 16– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 142 ح 62، وغیرہ) 17– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 397 ح 795، وغیرہ) 18– حاکم: أخرج حدیثہ وقال: ’’صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 479 ح 1762، وغیرہ) 19– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائي: 1/ 260) 20– بغوی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 12/ 270 ح 3312، وغیرہ) 21– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 278 ح 658، وغیرہ) 22– یعقوب بن سفیان الفارسی: روی لہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا۔ (تھذیب التھذیب: 11/ 339 ترجمۃ: ’’یعقوب بن سفیان الفارسي‘‘، طلیعۃ التنکیل: ص 24 ملخصًا، وقال یعقوب بن سفیان: ’’کتبت عن ألف شیخ وکسرٍ کلھم، ثقات‘‘ وانظر تاریخ دمشق لابن عساکر: 71/ 183، 74/ 163، تھذیب التھذیب: 1/ 27 في ترجمۃ: أحمد بن صالح المصري، وانظر سیر اعلام النبلاء، ومغاني الأخیار وغیرہ) 6: محمد بن عثمان بن کرامہ، ابو جعفر العجلی الکوفی آپ 256ھ کو فوت ہوئے۔ آپ بخاری اور ابن الجارود وغیرہم کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 25) 2– ابن حبان: ذکرہ في الثقات (9/ 117) 3– ذہبی: ’’الامام المحدث الثقۃ‘‘ (سیر أعلام النبلاء: 12/ 296) اور فرمایا: ’’صاحب حدیث، صدوق‘‘ (الکاشف: 5040) 4– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التھذیب: 6134) 5– بخاری: روی لہ (صحیح البخاري: ح 6502، 6819) 6– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 307، وغیرہ) 7– البزار: أخرج حدیثہ وقال: ’’وإسنادہ حسن …… ومن بعدہ وقبلہ ثقات‘‘ (البحر الزخار: 11/ 287 ح 5082) 8– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمۃ: ح 386، وغیرہ) 9– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 19/ 396 ح 11238) 10– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 397 ح 795، وغیرہ) 11– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 5/ 283 ح 1920، وغیرہ) 12– بیہقی: أخرج حدیثہ وقال: ’’وکذلک روہ الجماعۃ من أبي أسامۃ ھو إسناد صحیح‘‘ (السنن الکبریٰ: 1/ 790 ح 1984) 13– ہیثمی: أخرج حدیثہ وقال: ’’رجال الصحیح‘‘ (مجمع الزوائد: 1/ 97 ح 347، شاملۃ) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024