کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 27 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 27: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِع قَالَ: حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ أَبِيْ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِی الْأَحْوَصِ۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (رضی اللہ عنہ) قَالَ: ’’إِذَا لَبِسَتِ الْمَرْأَۃُ ثِیَابَہَا، ثُمَّ خَرَجَتْ۔ قِیلَ: أَیْنَ تَذْہَبِینَ؟ فَتَقُولُ: أَعُودُ مَرِیضًا، أَوْ أُصَلِّيْ عَلٰی جِنَازَۃٍ، أَوْ أُصَلِّيْ فِيْ مَسْجِدٍ، فَیُقَالُ: وَمَا تُرِیدِیْنَ بِذَلِکَ؟ فَتَقُولُ: وَجْہَ اللّٰہِ، وَالَّذِيْ لَا إِلٰہَ غَیْرُہُ مَا الْتَمَسَتِ الْمَرْاَۃُ وَجْہَ اللّٰہِ بِمِثْلِ أَنْ تَقِرَّ فِيْ بَیْتِہَا، وَتَعْبُدَ رَبَّہَا‘‘۔ سیدنا عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جب عورت اپنے کپڑے پہن لیتی ہے، پھر وہ نکلتی ہے، اسے کہا جاتا ہے: کہاں جا رہی ہو؟ وہ کہتی ہے: میں مریض کی بیمار پرسی کے لئے یا جنازے کے لئے یا مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے جا رہی ہوں۔ تو اس سے کہا جاتا ہے: آپ اس کے ساتھ کیا ارادہ رکھتی ہو؟ تو وہ کہتی ہے: اللہ کا چہرہ۔ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، عورت اللہ کے چہرے کو تلاش نہیں کرتی اس کے مثل کہ وہ اپنے گھر میں ٹھہری رہے اور اپنے رب کی عبادت کرتی رہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ ضعیف شریک بن عبداللہ القاضی اور ابو اسحاق السبیعی دونوں مدلس ہیں اور دونوں کے سماع کی تصریح نہیں ملی، واللہ اعلم۔ تخریج: المعجم الکبیر للطبراني (ح 8914، 9480، سندہ حسن) من حدیث أبي اسحاق السبیعي بہ۔ تنبیہ: المعجم الکبیر للطبرانی والی روایت میں ’’وجہ اللّٰہ‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں۔ منذری نے الترغیب والترہیب (1/ 142) میں المعجم الکبیر للطبرانی والی روایت کو ’’وإسنادہ حسن‘‘ قرار دیا ہے۔ ہیثمی نے مجمع الزوائد (2/ 35 ح 2118) میں المعجم الکبیر للطبرانی والی روایت کے بارے میں لکھا: ’’ورجالہ ثقات‘‘۔ رجال الاسناد: 1: عبداللہ بن مسعود بن الحارث، ابو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ مشہور اور کثیر الروایہ صحابی ہیں۔ حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 15 2: عوف بن مالک بن نضلہ، ابو الاحوص الجشمی الکوفی آپ کی توثیق ابن معین، عجلی، ابن سعد، ابن حبان اور خطیب بغدادی وغیرہ نے کی ہے۔ امام مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ آپ کے مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 23 3: عمرو بن عبداللہ الکوفی، ابو اسحاق السبیعی آپ 127ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں (دیکھئے الفتح المبین: 91/ 3 ص 110) اور آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہوگئے تھے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– شعبہ: ’’ما کان یصنع ھو بمجاھد کان ھو أحسن حدیثًا من مجاھد ومن الحسن وابن سیرین‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 243، سندہ صحیح، مقاتل بن محمد النصراباذی الرازی: وثقہ ابو حاتم رازی وابو زرعہ رازی) اور ان سے روایتیں لی ہیں اور وہ اپنے نزدیک عموماً صرف ثقہ ہی سے روایتیں لیتے تھے۔ (قال أبو حاتم رازي في الجرح والتعدیل [8/ 424]: ’’إذا رأیت شعبۃ یحدث عن رجل فاعلم أنہ ثقۃ إلا نفرا باعیانھم‘‘) 2– ابن معین: ’’أبو اسحاق ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 243، سندہ صحیح) 3– احمد بن حنبل: ’’أبو اسحاق ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 243، سندہ صحیح) 4– علی بن المدینی: ’’کان ھؤلاء ستۃ ممن أعتمد علیھم الناس فی الحدیث …… وأبو اسحاق والأعمش لأھل الکوفۃ‘‘ (علل الحدیث ومعرفۃ الرجال لابن المدینی: ص22، المعرفۃ والتاریخ: 1/ 621، صححہ ابی وشیخی زبیر علی زئی رحمہ اللہ) 5– ابو حاتم رازی: ’’أبو اسحاق السبیعي ثقۃ وأحفظ من أبي اسحاق الشیباني ویشبہ بالزھري في کثرۃ الروایۃ واتساعہ في الرجال‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 243) 6– عجلی: ’’کوفي، تابعي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1272) 7– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وکان مدلسًا‘‘ (الثقات: 5/ 177) 8– ابن المستوفی: ’’أحد الأعلام الحفاظ …… کان من أھل الورع والتدین …… وکان ثقۃ‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 337، شاملہ) 9– نووی: ’’وأجمعوا علی توثیقہ وجلالتہ والثناء علیہ‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 2/ 172) 10– ابن عبدالہادی: ’’الحافظ، أحد الأعلام …… وقد کان أبو اسحاق صوّامًا قوّامًا متبتّلا کثیر الحدیث، ومناقبہ کثیرۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 185) 11– ذہبی: ’’الحافظ شیخ الکوفۃ وعالمھا ومحدثھا …… وکان رحمہ اللّٰہ من العلماء العاملین، ومن جلۃ التابعین …… وکان طلابۃ للعلم، کبیر القدر …… وھو ثقۃ، حجۃ بلا نزاع، وقد کبر وتغیر حفظہ تغیر السنّ، ولم یختلط‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 392) اور فرمایا: ’’ثقۃ تغیر قبل موتہ من الکبر، وساء حفظہ‘‘ (من تکلم فیہ وھو موثق: 396) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام …… ھو کالزھري في الکثرۃ …… وکان صوّامًا قوّامًا‘‘ (الکاشف: 4179، طبع: دارالحدیث القاہرۃ) اور فرمایا: ’’الحافظ أحد الأعلام …… من أوعیۃ العلم ومناقبہ غزیرۃ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 114 رقم: 99) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام …… کان إمامًا طلابۃ للعلم …… وکان أبو اسحاق ربما دلس‘‘ (تاریخ الاسلام: 8/ 190) 12– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ مکثر عابد …… اختلط بآخرۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 5065) اور فرمایا: ’’مشھور بالتدلیس، وھو تابعي ثقۃ‘‘ (طبقات المدلسین: 91/ 3، الفتح المبین: ص 110) 13– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 126، وغیرہ) 14– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1190 [دارالسلام: 2838]، وغیرہ) 15– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 107، وغیرہ) 16– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 209، وغیرہ) 17– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 407، وغیرہ) 18– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 201 ح 93، وغیرہ) 19– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 280 ح 516، وغیرہ) 20– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الاسناد …… واتفقا علی أبي اسحاق‘‘ (المستدرک: 1/ 7 ح 13، وغیرہ) 21– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 371 ح 259، وغیرہ) 22– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 2/ 322 ح 444، وغیرہ) 23– ابوالقاسم الحنائی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 1/ 403، وغیرہ) 24– ابو الولید الباجی: ’’والذي أجمع علیہ أھل الحدیث من حدیث أبي إسحاق السبیعي ما رواہ شعبۃ وسفیان الثوري [عنہ] فإذا اختلفا فالقول قول الثوري‘‘ (التعدیل والتجریح: 1/ 307) 4: شریک بن عبداللہ بن ابی شریک النخعی، ابو عبداللہ القاضی آپ 177ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں اور اختلاط کا شکار ہوئے تھے۔ جمہور نے آپ کی توثیق کی ہے لہٰذا وہ روایتیں جنھیں آپ نے اختلاط سے پہلے بیان کیا ہے اور سماع کی تصریح بھی کی ہے، تو وہ روایتیں حسن ہیں۔ آپ کے اختلاط کے لئے دیکھئے کتاب الجرح والتعدیل (4/ 366) اور معجم المختلطین (ص 164۔169)۔ آپ کو حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے طبقہ ثانیہ میں ذکر کیا ہے لیکن تحقیق راجح میں آپ طبقہ ثالثہ کے مدلس ہیں۔ دیکھئے الفتح المبین (56/ 2 ص 75) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’شریک ثقۃ‘‘ (من کلام ابی زکریا یحییٰ بن معین فی الرجال: 31، 32، شاملہ) اور فرمایا: ’’شریک ثقۃ من یسأل عنہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 366، 367، سندہ صحیح) 2– احمد بن حنبل: ’’سمع شریک من أبي اسحاق قدیمًا، وشریک في أبي اسحاق أثبت من زھیر واسرائیل وزکریا‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 366، سندہ صحیح) 3– عجلی: ’’کوفي، ثقۃ، وکان حسن الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 664) 4– ابن سعد: ’’وکان شریک ثقۃ مأمونًا کثیر الحدیث، وکان یغلط کثیرًا‘‘ (طبقات ابن سعد: 6/ 379) 5– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وکان في آخر أمرہ یخطئ فیما یروي، تغیر علیہ حفظہ فسماع المتقدمین عنہ الذین سمعوا منہ بواسط لیس فیہ تخلیط، مثل یزید بن ھارون وإسحاق الأزرق، وسماع المتأخرین عنہ بالکوفۃ فیہ أوھام کثیرۃ‘‘ (الثقات: 6/ 444) 6– عیسیٰ بن یونس: ’’ما رأیت أحدًا قط أورع في علمہ من شریک‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 366، سندہ صحیح، الربیع بن نافع ابو توبہ: ثقۃ عابد حجۃ عابد) 7– ابن المستوفی: ’’کان من الفقھاء العلماء وتولی قضاء الکوفۃ ایام المھدي وکان حافظا صدوقا‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 131، شاملہ) 8– ابن عبدالہادی: ’’أحد الأئمۃ الأعلام …… وقد کان– رحمہ اللّٰہ– إمامًا، فقیھًا، محدّثًا مکثرًا، حسن الحدیث۔ استشھد لہ البخاري، وأخرج لہ مسلم متابعۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 342) 9– ذہبی: ’’أحد أئمۃ الأعلام …… کان شریک حسن الحدیث إمامًا فقیھًا ومحدثًا مکثرًا …… وحدیثہ من أقسام الحسن‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 323 رقم: 218) واخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الاسناد‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 8/ 211) 10– الصفدی: ’’الفقیہ؛ أحد الأعلام‘‘ (الوافی بالوفیات: 16/ 87) 11– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق، یخطئ کثیرًا، تغیر حفظہ …… وکان عادلًا فاضلًا عابدًا، شدیدًا علٰی أھل البدع‘‘ (تقریب التہذیب: 2787) 12– عبد الرحمن بن مہدی: روی لہ وھو لایروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال أحمد بن حنبل [سؤالات أبي داود عنہ: 503]: ’’کان عبد الرحمٰن یحدث عنہ وکان لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وانظر لسان المیزان: 1/ 15، وتدریب الراوي: 1/ 317) 13– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح2231 [دارالسلام: 5822]، متابعۃ) 14– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 107، وغیرہ) 15– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 437، وغیرہ) 16– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح علی شرط مسلم‘‘ (المستدرک: 2/ 397 ح 3499، وغیرہ) 17– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 87 ح 464، وغیرہ) 18– ابو القاسم الحنائی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث حسن‘‘ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 2/ 891) 5: یحییٰ بن آدم بن سلیمان القرشی الاموی، ابو زکریا الکوفی آپ 203ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 128، 129، ابو الفضل یعقوب بن اسحاق بن محمود الہروی[الفقیہ] الحافظ المحدث: ذکرہ الذہبی فی تاریخ الاسلام: 25/ 84، 28/ 98) وروی لہ وھو لا یروي إلاعن ثقہ عندہ غالباً (اعلاء السنن: ج 19، قواعد في علوم الحدیث للتھانوي: ص 218) 2– ابو حاتم رازی: ’’کان یفقہ وھو ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 128) 3– عجلی: ’’کوفي، ثقۃ، وکان جامعًا للعلم عاقلًا ثبتًا في الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 1789) 4– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ‘‘ (طبقات ابن سعد: 6/ 402) 5– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وکان متقنًا یتفقہ‘‘ (الثقات: 9/ 252) 6– ابن شاہین: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’ثقۃ صدوق ثبت حجۃ …… قالہ عثمان بن أبي شیبۃ‘‘ (تاریخ اسماء الثقات: 1617) 7– دارقطنی: ’’یحیي بن آدم أحفظ من أبي أحمد الزبیري وأثبت منہ‘‘ (العلل للدارقطنی: 2/ 141، سنن الدارقطنی: 4/ 25 ح 3916) 8– نووی: ’’وھو من العلماء المصنفین‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 2/ 150) اور فرمایا: ’’ولا شک في توثیق یحیي بن آدم‘‘ (خلاصۃ الاحکام: 2/ 957 ح 3407) 9– ابن عبدالہادی: ’’الحافظ العلامۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 514) 10– ذہبی: ’’العلامۃ، الحافظ، المجود …… من کبار أئمۃ الاجتھاد‘‘ (سیر الاعلام النبلاء: 9/ 522) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام‘‘ (الکاشف: 6121، طبع: دارالحدیث القاہرۃ) اور فرمایا: ’’الحافظ …… وکان فقیھًا إمامًا قارئًا غزیر العلم‘‘ (تاریخ الاسلام: 14/ 431) اور فرمایا: ’’الحافظ الفقیہ‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 268) واخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صالح، جیّد الاسناد‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 527، 528) 11– الداوودی: ’’ثقۃ حافظ‘‘ (طبقات المفسرین: 2/ 362) 12– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ فاضل‘‘ (تقریب التہذیب: 7496) 13– احمد بن حنبل: وروی لہ وھو لا یروي إلاعن ثقہ عندہ غالباً (قال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [3/ 540]: ’’وکلام النسائي فیہ غیر مقبول لأن أحمد وعلي بن المدیني لا یرویان إلا عن مقبول‘‘) 14– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 252، وغیرہ) 15– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 403 [دارالسلام: 903]، وغیرہ) 16– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 349، وغیرہ) 17– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 454، وغیرہ) 18– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 114، وغیرہ) 19– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 5/ 224 ح 1923، وغیرہ) 20– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 241 ح 440، وغیرہ) 21– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الاسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 279 ح 3103، وغیرہ) 22– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 7/ 106 ح 1901، وغیرہ) 23– ابو القاسم الحنائی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 1/ 498) 24– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 92 ح 13، وغیرہ) 6: محمد بن رافع بن ابی زید سابور، ابو عبداللہ النیسابوری آپ 245ھ کو فوت ہوئے۔ آپ بخاری، مسلم اور ابو زرعہ رازی وغیرہم کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابو زرعہ رازی: ’’شیخ صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 254) 2– نسائی: ’’ثقۃ مأمون‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: قبل ص 24 رقم: 2) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وکان تقیًا فاضلًا‘‘ (الثقات لابن حبان: 9/ 102) 4– ابو یعلی الخلیلی: ’’عالم، ثقۃٌ‘‘ (الارشاد فی معرفۃ علماء الحدیث: 2/ 809) 5– ذہبی: ’’الحافظ الزاھد، أحد الأعلام …… وعُني بالأثر حالًا ومالًا‘‘ (تاریخ الاسلام: 18/ 430) اور فرمایا: ’’وکان زاھدًا عابدًا صالحًا‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 350) 6– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ عابد‘‘ (تقریب التہذیب: 5876) 7– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 2701، وغیرہ) 8– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 57 [دارالسلام: 207]، وغیرہ) 9– ترمذی: اخرج حدیثہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذی: ح 1275، وغیرہ) 10– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 72، وغیرہ) 11– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 180 ح 1285، وغیرہ) 12– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 7/ 23 ح 2404، وغیرہ) 13– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک: 2/ 450 ح 3681، وغیرہ) 14– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 3/ 101 ح 619، وغیرہ) امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے فرمایا: قَالَ أَبُو بَکْرٍ: ہَذَا بَابٌ طَوِیلٌ؛ لَوِ اسْتُخْرِجَ فِی ہَذَا الْکِتَابِ أَخْبَارَ النَّبِيِّ ﷺ أَلَّتِيْ فِیْہَا ذِکْرُ وَجْہِ رَبِّنَا جَلَّ وَعَلَا لَطَالَ الْکِتَابُ، وَقَدْ خَرَّجْنَا کُلَّ صَنَفٍ مِنْ ہٰذِہِ الْأَخْبَارِ فِيْ مَوَاضِعِہَا فِيْ کُتُبٍ مُصَنَّفَۃٍ۔ یہ ایک لمبا باب ہے، اگر میں اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی خبریں بیان کرتا، وہ (احادیث) جن میں ہمارے رب کے چہرے (کے اثبات) کا ذکر ہے تو (یہ) کتاب بہت لمبی ہو جاتی، تو ہم نے ان احادیث کی ہر قسم کو کتب میں مختلف جگہوں پر بیان کیا ہے۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024