کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 26 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 26: وَفِيْ خَبَرِ زَیْدِ بْنِ أَبِيْ أُنَیْسَۃَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفِ الشَّیْبَانِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَیْنٍ قَالَ: حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَۃَ أَنَّ نَبِيَّ اللّٰہِ ﷺ قَالَ: ((مَنْ أَدَّی زَکَاۃَ مَالِہِ، طِیْبَ النَّفْسِ بِہَا، یُرِیدُ بِہَا وَجْہَ اللّٰہِ وَالدَّارَ الْآخِرَۃِ))۔ حَدَّثَنَاہُ زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَبَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ وَعَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِيْ أُنَیْسَۃَ۔ قَدْ أَمْلَیْتُہُ بِتَمَامِہِ فِيْ کِتَابِ الزَّکَاۃِ۔ (اُم المومنین سیدہ) اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے اپنی خوشی سے زکوۃ ادا کی، وہ اس سے اللہ کے چہرے (کا دیدار) اور آخرت (کی کامیابی) طلب کرتا ہے۔‘‘ (امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:) میں نے اسے ’’کتاب الزکوۃ‘‘ میں مکمل بیان کیا ہے۔ تحقیق: إسنادہ حسن القاسم بن عوف الشیبانی کی جمہور نے توثیق کی ہے، نیز اس حدیث کو ابن خزیمہ، ابن حبان اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔ تخریج: صحیح ابن خزیمۃ (2336، مطولًا)۔ التاریخ الکبیر للبخاري (7/ 166 رقم: 739)، المعجم الکبیر للطبراني (23/ 287 ح 632)، المستدرک للحاکم (1/ 404 ح 1470، وقال: ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین)، السنن الکبریٰ للبیھقي (ح 7532)، صحیح ابن حبان (الاحسان: 3183) من حدیث عبید اللّٰہ بن عمرو الرقي بہ۔ أخرجہ الذھبي في المھذب (3/ 1494 ح 6630) وقال فیہ: ’’ھو غریب جدًا، ولم یخرجوہ والقاسم تکلم فیہ لکن روی لہ مسلم‘‘۔ رجال الاسناد: 1: ام سلمۃھند بنت ابی اُمیہ (اُم المومنین، زوج النبی ﷺ) آپ نبی کریم ﷺ کی زوجہ ہیں۔ رضی اللہ عنہا آپ کا شمار اولین مہاجرات اور فقہاء صحابیات میں ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے آپ سے فرمایا: ’’تم خیر (بھلائی) پر ہو۔‘‘ (مسند احمد: 6/ 292، صححہ ابی وشیخی زبیر علی زئی رحمہ اللہ) آپ نے 378 کے قریب حدیثیں بیان کیں، جن میں تیرہ (13) متفق علیھا ہیں، نیز تین (3) صرف صحیح بخاری میں اور تیرہ (13) صحیح مسلم میں ہیں۔ (سیر اعلام النبلاء: 2/ 210) آپ 62ھ کے قریب فوت ہوئیں۔ رضی اللہ عنہا آپ کے فضائل کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ دنیا وآخرت میں رسول اللہ ﷺ کی بیوی اور تمام مسلمان اُمتیوں کی روحانی ماں (اُم المومنین) ہیں۔ رضی اللہ عنہا نیز دیکھئے والد محترم رحمہ اللہ کی کتاب ’’الاربعین لابن تیمیہ‘‘ ص 156۔ 2: علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب، ابو جعفر الباقر (زین العابدین) آپ 94ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کا شمار اکابر وجلیل القدر تابعین میں ہوتا ہے۔ آپ کے فضائل ومناقب بہت زیادہ ہیں۔ جیسا کہ مورخ ابن خلکان نے کہا: ’’وفضائل زین العابدین ومناقبہ أکثر من أن تحصر‘‘ (وفیات الاعیان: 3/ 269) امام یحییٰ بن سعید الانصاری نے فرمایا: ’’علي بن حسین أفضل ھاشمي رأیتہ بالمدینۃ‘‘ (التاریخ الکبیر للبخاری: 6/ 266 رقم: 2364، العلل ومعرفۃ الرجال: 161، سندہ صحیح) امام زہری نے فرمایا: ’’لم أدرک من أھل البیت رجلًا کان أفضل من علي بن حسین‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 179، سندہ صحیح) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– عجلی: ’’تابعي، ثقۃ، وکان رجلًا صالحًا‘‘ (تاریخ الثقات: 1180) 2– ابن سعد: ’’وکان علي بن حسین ثقۃً مأمونًا کثیر الحدیث عالیًا رفیعًا ورعًا‘‘ (طبقات ابن سعد: 5/ 222) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال (الثقات: 5/ 159) 4– نووی: ’’واجمعوا علی جلالتہ في کل شيء‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 1/ 343) 5– ذہبی: ’’مناقبہ کثیرۃ من صلواتہ وخشوعہ وحجۃ وفضلہ‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 83) اور فرمایا: ’’السیِّدُ الامام‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 4/ 386) 6– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت عابد فقیہ فاضل مشھور‘‘ (تقریب التہذیب: 4715) 7– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’رواتہ عن آخرھم ثقات‘‘ (المستدرک: 1/ 377 ح 1396) 8– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 2035، وغیرہ) 9– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1211 [دار السلام: 2931]، وغیرہ) 10– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 3224، وغیرہ) 11– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 954، وغیرہ) 12– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 2336، وغیرہ) 13– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 6/ 191 ح 2259، وغیرہ) 14– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 370 ح 1767، وغیرہ) اور فرمایا: ’’زین العابدین، ومنار القانتین، کان عابدًا وفیا، وجوادًا حفیا‘‘ (حلیۃ الاولیاء: 3/ 133) 15– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 49 ح 428، وغیرہ) 16– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث متفق علی صحتہ‘‘ (شرح السنۃ: 11/ 154 ح 2747) 17– ابن المستوفی: ’’الامام زین العابدین‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 234، شاملہ) 3: القاسم بن عوف الشیبانی البکری مختلف فیہ راوی ہیں، جمہور کی توثیق کی وجہ سے حسن الحدیث ہیں، واللہ اعلم۔ درج ذیل ائمہ نے آپ کی توثیق کی ہے: 1– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (الثقات: 5/ 305) اور ان سے روایتیں لی ہیں۔ (صحیح ابن حبان، الاحسان: ح 3183، وغیرہ) 2– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق یغرب‘‘ (تقریب التہذیب: 5475) واخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (المطالب العالیۃ: 4/ 583 ح 657، طبع: دارالعاصمہ) 3– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 748 [دارالسلام: 1746]، وغیرہ) 4– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 2336، وغیرہ) 5– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 6/ 113 ح 2178، وغیرہ) 6– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 343 ح 1695، وغیرہ) 7– ذہبی: صحح حدیثہ (التلخیص المستدرک: 1/ 187 ح 668، وقال فیہ: ’’کلاھما – یعني ھذا الحدیث ورقم 669 – علی شرط الصحیح‘‘) واخرج حدیثہ وقال: ’’علی شرط البخاري ومسلم‘‘ (تلخیص المستدرک: 1/ 187 ح 669) 8– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک:4/ 172 ح 7325، وغیرہ) 9– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 4/ 145 ح 1010) 10– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 13/ 124 ح 200، وغیرہ) 11– ہیثمی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ورجالہ رجال الصحیح‘‘ (مجمع الزوائد: 4/ 309 ح 7649) 12– ابن مندہ: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح علی رسم مسلم والجماعۃ إلا البخاري‘‘ (الایمان لابن مندہ: 1/ 369 ح 207) 4: زید بن ابی انیسہ، ابو اسامہ الرہاوی آپ 124ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری: 4/ 412 رقم: 5034) 2– احمد بن حنبل: ’’لیس بہ بأس‘‘ (سوالات ابی داود: 324) اور فرمایا: ’’ان حدیثہ لحسن مقارب، وان فیھا لبعض النکارۃ وھو علی ذلک حسن الحدیث‘‘ (الضعفاء للعقیلی: 2/ 74، سندہ صحیح، الخضر بن داود: وثقہ ابن عبدالبر فی التمہید) المروذی نے کہا: ’’وسألتہ عن زید بن أبي أنیسۃ کیف ھو؟ فحرک یدہ، وقال: صالح، ولیس ھو بذاک‘‘ (العلل روایۃ المروذی: 118) 3– ابو زرعہ رازی: ’’زید بن أبي أنیسۃ أحفظ من مغیرۃ بن مسلم‘‘ (العلل لابن ابی حاتم رازی: 1/ 267 رقم: 785، طبع: دارالمعرفۃ بیروت) 4– عجلی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 482) 5– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث فقیھًا روایۃ العلم‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 481) 6– یعقوب بن سفیان الفارسی: ’’وأخوہ زید بن أبي أنیسۃ ثقۃ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 3/ 43، 50) 7– جعفر بن برقان: ’’وکان ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 556، سندہ صحیح، عمرو بن عبداللہ بن حنش، ابو عثمان الاودی: وثقہ ابو حاتم رازی وابن ابی حاتم وابن حبان وروی لہ ابن الجارود) 8– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وھو ثقۃ‘‘ (الثقات: 6/ 315) اور فرمایا: ’’وکان فقیھًا ورعًا‘‘ (مشاہیر علماء الامصار: 1481) 9– ابن شاہین: ذکرہ فی الثقات (تاریخ اسماء الثقات: 382) 10– ذہبی: ’’حافظ إمام ثقۃ‘‘ (الکاشف: 1717، طبع: دار الحدیث القاہرۃ) اور فرمایا: ’’الامام الحافظ الثبت‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 6/ 88) اور فرمایا: ’’ثقۃ نبیل‘‘ (المغنی: 2262) 11– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ لہ أفراد‘‘ (تقریب التہذیب: 2118) 12– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 4815، وغیرہ) 13– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 276 [دارالسلام: 640]، وغیرہ) 14– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 2419، وغیرہ) 15– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 575، وغیرہ) 16– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 2336، وغیرہ) 17– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 501 ح 317، وغیرہ) 18– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 330 ح 635، وغیرہ) 19– دارقطنی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (سنن الدارقطنی: 1/ 334 ح 1257) 20– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 134 ح 2602، وغیرہ) 21– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 375 ح 261، وغیرہ) 5: عبیداللہ بن عمرو بن ابی الولید، ابو وہب الرقی الجزری الاسدی الحرونی آپ 180ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’عبید اللّٰہ بن عمرو الرقي ثقۃ‘‘ (التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ: 3/ 237 رقم: 4633، الجرح والتعدیل: 5/ 329) اور فرمایا: ’’لیس بہ بأس‘‘ (سوالات ابن الجنید: 230) 2– ابو حاتم رازی: ’’صالح الحدیث ثقۃ صدوق لا أعرف لہ حدیثًا منکرًا، وھو أحب إلي من زھیر بن محمد‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 329) 3– عجلی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1067) 4– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ صدوقًا کثیر الحدیث وربما أخطأ‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 484) 5– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (الثقات: 7/ 149) 6– ابن شاہین: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ اسماء الثقات: 1001) 7– ابن عبد الہادی: ’’الامام الحافظ، مفتي الجزیرۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 355) 8– ذہبی: ’’الحافظ الکبیر …… کان ثقۃ حجۃ، صاحب حدیث‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 8/ 310) 9– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ فقیہ ربما وھم‘‘ (تقریب التہذیب: 4327) 10– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 4815) 11– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 276 [دارالسلام: 640]، وغیرہ) 12– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 3474) 13– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 575، وغیرہ) 14– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 2336) 15– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 501 ح 317، وغیرہ) 16– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 330 ح 635، وغیرہ) 17– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الاسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 80 ح 2421، وغیرہ) 18– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 273 ح 653، وغیرہ) 19– ابن خلفون: ذکرہ فی الثقات (بحوالہ الاکمال للمغلطائی: 5/ 162 رقم: 3644) 6: علی بن معبد بن نوح البغدادی ثم المصری، ابو الحسن آپ 259ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– عجلی: ’’ثقۃ، صاحب سنۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1200) 2– ابن ابی حاتم رازی: ’’وکان صدوقًا‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 205) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’مستقیم الحدیث‘‘ (8/ 472) 4– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 4802) 5– ذہبی: ’’الامام الحافظ …… قول أبي بکر: عندہ عجائب: عبارۃ محتملۃ للتلیین، فلا تقبل إلا مفسرۃ، والرجل ثقۃ، صادق، صاحب حدیث، ولکنہ یأتي بغرائب عن من یحتملھا‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 10/ 633) 6– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 2336، وغیرہ) 7: عمرو بن خالد بن فروخ الحرانی التمیمی، ابو الحسن (سکن مصر) آپ 229ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ صدوق‘‘ (سوالات ابن الجنید: 521) 2– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 230) 3– عجلی: ’’ثبت، ثقۃ، مصري‘‘ (تاریخ الثقات: 1256) 4– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 8/ 485) 5– ذہبی: ’’الحافظ الحجۃ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 10/ 427) 6– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 5020) 7– دارقطنی: ’’ثقۃ، حجۃ‘‘ (سوالات الحاکم للدارقطنی: 423) 8– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 203، وغیرہ، وھو شیخ البخاری) 9– ابو زرعہ رازی: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال ابن حجر عسقلاني في لسان المیزان [2/ 511، في ترجمۃ: داود بن حماد بن فرافصۃ البلخي]: ’’فمن عادۃ أبي زرعۃ أن لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال الذھبي في الثقات ممن لم یقع في الکتب الستۃ [4376، ترجمۃ: سعید بن أسد بن موسٰی]: ’’وروی عنہ أبو زرعۃ وھو لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘) 10– یعقوب بن سفیان الفارسی: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال یعقوب بن سفیان: ’’کتبت عن ألف شیخ وکسرٍ کلھم، ثقات‘‘ انظر تاریخ دمشق لابن عساکر: 71/ 183، 74/ 163، تھذیب التھذیب: 1/ 27 في ترجمۃ: أحمد بن صالح المصري، وانظر سیر اعلام النبلاء، ومغاني الأخیار وغیرہ) 11– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 2336، وغیرہ) 12– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 14/ 401 ح 7216) 13– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 474 ح 1998، وغیرہ) 14– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الاسناد‘‘ (المستدرک: 4/ 269 ح 7703، وغیرہ) 15– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 4/ 318 ح 1499، وغیرہ) 16– ابو القاسم الحنائی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 1/ 362) 8: زکریا بن یحییٰ بن ابان الواسطی، ابو علی المصری آپ ابن خزیمہ، طبری اور طحاوی کے استاد ہیں، آپ سے ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں متعدد روایتیں لی ہیں (مثلاً ح 2336 وغیرہ)، لہٰذا آپ حسن الحدیث ہیں، واللہ اعلم۔ وَفِيْ خَبَرِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ عَنْ أَبِیہِ فَقَالَ النَّبِیُّ ﷺ: ((إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِيْ، فَتَعْمَلَ عَمَلًا صَالِحًا تَبْتَغِيْ بِہِ وَجْہَ اللّٰہِ إِلَّا ازْدَدْتَ دَرَجَۃ وَرِفْعَۃً))۔ وَقَالَ أَیْضًا فِی الْخَبَرِ: ((إِنَّکَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَۃً تُرِیدُ بِہَا وَجْہَ اللّٰہِ إِلَّا أُجِرْتَ عَلَیْہَا))۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ: أَمْلَیْتُ ہَذَا الْخَبَرَ فِيْ کِتَابِ الْوَصَایَا۔ عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ)سے جو حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’بے شک اگر تم میرے بعد باقی (زندہ) رہے تو تم اللہ کے چہرے (کے دیدار) کے ارادے کے لئے عمل کرو گے تو تمھارے درجات بلند ہوں گے۔‘‘ اور حدیث میں یہ بھی فرمایا: ’’بے شک تم کوئی چیز خرچ نہیں کرو گے سوائے اللہ کے چہرے (کے دیدار) کے ارادے سے، مگر تمھیں اس پر اجر دیا جائے گا۔‘‘ امام ابو بکر (ابن خزیمہ رحمہ اللہ) نے فرمایا: میں اس حدیث کے طرق ’’ابواب الوصایا‘‘ میں لایا ہوں۔ فائدہ: یہ روایت پہلے گزر چکی ہے، دیکھئے حدیث سابقہ: 11 ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024