کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 24 اور 25 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 24: وَفِيْ خَبَرِ فُضَیْلِ بْنِ مَرْزُوْقٍ، عَنْ عَطِیَّۃَ، عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي الدُّعَاءِ عِنْدَ الْخُرُوجِ إِلَی الصَّلَاۃِ، فِیہِ: ((…… وَأَقْبَلَ اللّٰہُ عَلَیْہِ بِوَجْہِہِ)) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ ضُرَیْسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ مَرْزُوْقٍ۔ فضیل بن مرزوق کی روایت میں ہے کہ نماز سے خروج والی دعا میں ہے: ’’…… اور اللہ تعالیٰ اس پر اپنے چہرے کے ساتھ متوجہ ہوتا ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ ضعیف عطیہ بن سعد العوفی ’’ضعیف الحفظ‘‘ اور ’’مشہور بالتدلیس القبیح‘‘ ہے۔ (الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین: 4/122 ص 141) عطیہ العوفی ابو سعید محمدبن سائب الکلبی (کذاب) سے حدیثیں سن کر انھیں سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتا تھا، تو یہ اس کی بہت ہی قبیح تدلیس ہے۔ (الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین: 122/ 4 ص 141) تخریج: ابن ماجہ (778)، مسند أحمد (3/ 21) من حدیث فضیل بن مرزوق بہ۔ رجال الاسناد: 1: سعد بن مالک بن سنان الانصاری، ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ مشہور فقیہ صحابی ہیں، غزوہ خندق اور بیعت الرضوان میں شامل تھے۔ آپ اتباع سنت میں کسی سے نہیں ڈرتے تھے۔ (دیکھئے سنن الترمذی: 511، حسنہ ابی وشیخی زبیر علی زئی رحمہ اللہ) مسند بقی بن مخلد میں آپ کی گیارہ سو ستر (1170) روایتیں ہیں اور صحیح بخاری ومسلم میں تینتالیس (43) حدیثیں ہیں۔ آپ راجح قول کے مطابق 46ھ کو فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ 2: عطیہ بن سعد العوفی الجدلی، ابو الحسن الکوفی 127ھ کو فوت ہوئے، ضعیف و مدلس ہیں اور ضعیف راویوں سے تدلیس کرتے تھے، جمہور نے ضعیف قرار دیا ہے، مثلاً: 1– سفیان الثوری: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’وکان سفیان یعني الثوري یضعف حدیث عطیۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 4502) 2– ہشیم بن بشیر: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’وکان ھشیم یضعف حدیث عطیۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 1306) مزید فرمایا: ’’وکان ھشیم یتکلم في عطیۃ العوفي‘‘ (الضعفاء الکبیر للعقیلی: 3/ 359، سندہ صحیح، الخضر بن داود: وثقہ ابن عبد البر فی التمہید) 3– یحییٰ بن سعید القطان: امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’کان یحیي یتکلم في عطیۃ‘‘ (التاریخ الکبیر للبخاری: 4/ 83 [ترجمہ: سلمہ بن سابور]) مزید فرمایا: ’’کان یحیي لا یروي عن عطیۃ‘‘ (التاریخ الکبیر للبخاری: 5/ 122 [ترجمہ: عبد اللہ بن صہبان الاسدی]) 4– احمد بن حنبل: ’’ضعیف الحدیث‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 1306) 5– ابو حاتم رازی: ’’ضعیف الحدیث یکتب حدیثہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 383) 6– ابو زرعہ رازی: ’’کوفي لین‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 383) 7– نسائی: ’’ضعیف‘‘ (الضعفاء والمتروکون: 481) 8– ابن حبان: ’’لیس بشئ في الحدیث‘‘ (المجروحین: 2/ 234، ترجمہ: الحسن بن عطیہ بن سعد العوفی) اور فرمایا: ’’فلا یحل الاحتجاج بہ ولا کتابۃ حدیثہ إلا علی جھۃ التعجب‘‘ (المجروحین: 176/2) 9– ابن عدی: ’’ولعطیۃ عن أبي سعید الخدري أحادیث أعداد، عن غیر أبي سعید، وھو مع ضعفہ یکتب حدیثہ، وکان یعد من شیعۃ الکوفۃ‘‘ (الکامل فی ضعفاء الرجال: 7/ 85) 10– ابن شاہین: ذکرہ فی الضعفاء (تاریخ اسماء الضعفاء: 480) 11– ابن القطان الفاسی: ’’ضعیف‘‘ (بیان الوہم والایہام: 3/ 125، 4/ 633) 12– دارقطنی: ’’ضعیف‘‘ (سنن الدارقطنی: 4/ 38 ح 3955) 13– بیہقی: ’’لا یحتج بہ‘‘ (السنن الکبریٰ: ح 11153، وغیرہ) 14– ابن الجوزی: ذکرہ فی الضعفاء (الضعفاء والمتروکون: 2321) 15– ابن عبد الہادی: ’’ابن أبي لیلٰی: ضعیف …… وعطیۃ بن سعد العوفي: أضعف من ابن أبي لیلٰی‘‘ (تنقیح التحقیق: 3/ 520 ح 2214) 16– ذہبی: ’’…… ضعیف الحدیث …… وکان شیعیًا‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 325) اور فرمایا: ’’مُجمعٌ علی ضعفہ‘‘ (دیوان الضعفاء: 2843) اور فرمایا: ’’عطیۃ ضعیف‘‘ (تلخیص المستدرک: 4/ 538 ح 8621) اور فرمایا: ’’وھو ضعیف الحدیث‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 104) 17– ابن حجر عسقلانی: ’’تابعي معروف، ضعیف الحفظ، مشھور بالتدلیس القبیح‘‘ (طبقات المدلسین: 122/ 4) اور فرمایا: ’’صدوق یخطئ کثیرًا وکان شیعیًا مدلسًا‘‘ (تقریب التہذیب: 4616) اور فرمایا: ’’فیہ ضعف‘‘ (فتح الباری: 9/ 66، 12/ 30) اور فرمایا: ’’وھو ضعیف‘‘ (التلخیص الحبیر: ح 1203، باب: القبض واحکامہ) 18– حاکم: ’’تفرد بہ عطیۃ العوفي ولم یحتجّا بہ‘‘ (المستدرک: 2/ 247 ح 2974) 19– ابن کثیر: ’’وشیخہ عطیۃ ضعیف‘‘ (تفسیر ابن کثیر: 2/ 312، طبع: دار طیبہ للنشر والتوزیع، النسخۃ الثانیۃ: 2/ 275، طبع: دار الکتب العلمیہ) 20– البوصیری: ’’عطیۃ متفق علٰی ضعفہ‘‘ (مصباح الزجاجہ: ح373، وفی نسخۃ اخریٰ: ح1129، وفی نسخۃ اخریٰ: ح 408، باب الصلاۃ قبل الجمعۃ) اور فرمایا: ’’وعطیۃ ھو: العوفي ضعیف‘‘ (اتحاف الخیرۃ المھرۃ: 1/ 492 ح 979) 21– نووی: ’’وعطیۃ ایضًا ضعیف‘‘ (الاذکار: 173، طبع: دار ابن حزم) 22– ہیثمی: اخرج حدیثہ وقال: ’’وفیہ الحجاج بن أرطاۃ، وعطیۃ العوفي، وکلاھما فیہ کلام‘‘ (مجمع الزوائد: 5/ 423 ح 3218) 23– عبد الحق اشبیلی: ’’لا یحتج بحدیثہ‘‘ (الاحکام الوسطیٰ: 3/ 278، شاملہ) 24– ابن رجب حنبلی: ’’فضعفہ غیر واحد‘‘ (شرح علل الترمذی: 2/ 791) اور فرمایا: ’’وأن صحت ھذہ الحکایۃ عن عطیۃ فإنما تقتضي التوقف فیما یحکیہ عطیۃ عن أبي سعید من التفسیر خاصۃ‘‘ (شرح علل الترمذی: 2/ 691، طبع: دار الملاح للطباعۃ والنشر) 25– زیلعی حنفی: ’’لا یحتج بہ‘‘ (نصب الرایہ: 1/ 389، 4/ 51) اور فرمایا: ’’وحجاج وعطیۃ ضعیفان‘‘ (نصب الرایہ: 2/ 206) 3: فضیل بن مرزوق الاغر الرؤاسی الکوفی (الرقاشی) جمہور نے توثیق کی ہے، لہٰذا صدوق حسن الحدیث ہیں، ان شاء اللہ۔ 1– سفیان الثوری: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 75، التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ: 1/ 64 رقم: 122، سندہ صحیح، المثنی بن معاذ بن معاذ العنبری وابوہ: ثقتان) 2– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایہ الدوری: 273/3 رقم: 1298) اور فرمایا: ’’لیس بہ بأس‘‘ (تاریخ ابن معین روایہ الدارمی: 698) 3– احمد بن حنبل: ’’لا أعلم إلا خیرًا‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 75، سندہ صحیح، علی بن ابی طاہر احمد بن الصباح القزوینی: ثقہ، کما فی سیر اعلام النبلاء: 14/ 87) 4– عجلی: ’’جائز الحدیث، ثقۃ، وکان فیہ تشیع‘‘ (تاریخ الثقات: 1359) 5– یعقوب بن سفیان الفارسی: ’’حدثنا عبید اللّٰہ عن فضیل بن مرزوق کوفي ثقۃ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 3/ 133) 6– ابن عدی: ’’ولفضیل أحادیث حسان، وأرجو أن لا بأس بہ‘‘ (الکامل: 7/ 129) 7– ابن شاہین: ذکرہ فی الثقات (تاریخ اسماء الثقات: 1122) 8– ذہبی: ’’ثقۃ‘‘ (الکاشف: 4486، طبع: دار الحدیث القاہرۃ) اور فرمایا: ’’وحدیثہ في عداد الحسن– إن شاء اللّٰہ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 7/ 342) 9– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق یھم‘‘ (تقریب التہذیب: 5437) 10– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1015 [دار السلام: 2346]، وغیرہ) 11– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 2535، وغیرہ) 12– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 293 ح 1086، وغیرہ) 13– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 230 ح 1407، وغیرہ) 14– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 70/3 ح 4434، وغیرہ) اور فرمایا: ’’وقد احتج مسلم بالفضیل بن مرزوق‘‘ (المستدرک: 2/ 247 ح 2974) 15– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 147 ح 517، وغیرہ) 16– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 8/ 8 ح 2028، وغیرہ) 4: محمد بن فضیل بن غزوان بن جریر الضبی آپ 194ھ یا 195ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 58، ابو الفضل یعقوب بن اسحاق بن محمود الہروی[الفقیہ] الحافظ المحدث: ذکرہ الذہبی فی تاریخ الاسلام: 25/ 84، 28/ 98) اور ان سے روایت لی ہے اور وہ اپنے نزدیک عموماً صرف ثقہ سے ہی روایت لیتے تھے۔ (اعلاء السنن: ج 19، قواعد فی علوم الحدیث للتھانوی: ص 218) 2– احمد بن حنبل: ’’کان یتشیع وکان حسن الحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 57، سندہ صحیح) 3– ابو زرعہ رازی: ’’صدوق من أھل العلم‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 58) 4– عجلی: ’’کوفي، ثقۃ، کان یتشیع‘‘ (تاریخ الثقات: 1490) 5– ابن سعد: ’’وکان ثقۃً صدوقًا کثیر الحدیث متشیعًا‘‘ (طبقات ابن سعد: 6/ 389) 6– یعقوب بن سفیان الفارسی: ’’ثقۃ شیعي‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 3/ 112) محمد بن علی بن احمد الداوودی: ’’صدوق عارف، رمي بالتشیع‘‘ (طبقات المفسرین: 2/ 225 رقم: 560) 8– ابن عبد الہادی: ’’الحافظ …… مصنف کتاب الزھد وکتاب الدعاء …… حدث عنہ: أحمد، وإسحاق، وأبو سعید الأشج، والفلاس …… وکان من علماء ھذا الشأن‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 453) 9– ذہبی: ’’الامام الصدوق الحافظ …… کان من علماء الحدیث، والکمال عزیز‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 173) اور فرمایا: ’’المحدث الحافظ …… حدث عنہ: أحمد، وإسحاق، وأبو سعید الأشج، والفلاس …… وکان من علماء ھذا الشأن‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 315 رقم: 294) اور فرمایا: ’’شیعي صدوق‘‘ (من تکلم فیہ وھو موثق: 311) اور فرمایا: ’’ثقۃ شیعي‘‘ (الکاشف: 5111، طبع: دار الحدیث القاہرۃ) اور فرمایا: ’’وکان من أجلاس الحدیث …… إنما کان متوالیًا فقط، مبجّلًا للشیخین‘‘ (تاریخ الاسلام: 13/ 375) 10– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق عارف رُمي بالتشیع‘‘ (تقریب التہذیب: 6227) 11– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 38، وغیرہ) 12– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: 136 [دارا لسلام: 351]، وغیرہ) 13– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 1837، وغیرہ) 14– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 240) 15– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 2383، وغیرہ) 16– ابن حبان: روی لہ (صحیح ابن حبان، الاحسان: 6970، وغیرہ) 17– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 150 ح 470، وغیرہ) 18– دارقطنی: اخرج حدیثہ وقال: ’’وھذا صحیح‘‘ (سنن الدارقطنی: 2/ 170 ح 2189) 19– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الاسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 249 ح 2984، وغیرہ) 20– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 203 ح 351، وغیرہ) 21– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 2/ 307 ح 438، وغیرہ) 22– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 130 ح 43، وغیرہ) 5: محمد بن یحییٰ بن ضریس، ابو جعفر الفیدی الکوفی آپ 249ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 124) 2– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 9/ 107) 3– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 955، مقروناً) سیوطی جیسے متساہل اور حاطب اللیل نے کہا: ’’وھو ثقۃ حافظ‘‘ (اللائی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعہ: 1/ 305، شاملہ) 25: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِيْ إِیَاسٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ حَیَّانَ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ …… فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ بِتَمَامِہِ۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ فِيْ حَدِیْثِہِ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ۔ وَقَالَ ابْنُ یَحْیَی بْنِ ضُرَیْسٍ: أَرَاہُ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِيِّ ﷺ۔ محمد بن خلف نے مکمل حدیث بیان کی اور ان کی حدیث میں ہے کہ ’’رسول اللہ ﷺ نے فرمایا‘‘۔ محمد بن یحییٰ بن ضریس نے فرمایا: ’’میرا خیال ہے کہ انھوں نے نبی کریم ﷺ سے مرفوعاً بیان کیاہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ ضعیف تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 24 رجال الاسناد: 1: سعد بن مالک بن سنان الانصاری، ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں۔ رضی اللہ عنہ آپ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 24 2: عطیہ بن سعد العوفی الجدلی، ابو الحسن الکوفی 127ھ کو فوت ہوئے، ضعیف و مدلس ہیں اور ضعیف راویوں سے تدلیس کرتے تھے، جمہور نے ضعیف قرار دیا ہے۔ ان کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 24 3: فضیل بن مرزوق الاغر الرؤاسی الکوفی جمہور نے توثیق کی ہے، لہٰذا صدوق حسن الحدیث ہیں، ان شاء اللہ۔ ان کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 24 4: سلیم بن حیان بن بسطام الہذلی البصری آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 314، سندہ صحیح) 2– احمد بن حنبل: ’’ھو ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 3276) اور فرمایا: ’’بصري ثقۃ …… لا بأس بہ‘‘ (سوالات ابی داود: 477) 3– ابو حاتم رازی: ’’ما بہ بأس‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 314) 4– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 6/ 435) 5– دارقطنی: ’’وقول سلیم بن حیان فیہ أصح، لأنہ ثقۃ، وزاد فیہ عمر، وزیادتہ مقبولۃ‘‘ (العلل للدارقطنی: 1/ 167) اور فرمایا: ’’وسلیم ثقۃ‘‘ (العلل للدارقطنی: 1/ 226) 6– البزار: ’’ثقۃ‘‘ (مسند البزار، البحر الزخار: 13/ 519 ح 7367) 7– ذہبی: ’’من ثقات البصریین‘‘ (تاریخ الاسلام: 9/ 413) اور فرمایا: ’’صدوق‘‘ (الکاشف: 2060، طبع: دار الحدیث القاہرۃ) 8– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 2531) 9– یحییٰ بن سعید القطان: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال أحمد بن حنبل [سؤالات أبي داود عنہ: 469]: ’’حدث عنہ یحیي ولم یکن یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال العجلي في تاریخ الثقات [1807]: ’’وکان لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال البیھقي في الخلافیات [3/ 11 تحت ح 2004]: ’’ویحیي القطان، لا یحدث إلا عمن یکون ثقۃ عندہ‘‘ وقال في موضع آخر [الخلافیات: 4/ 280 تحت ح 3157]: ’’وھو یتقي أمثال ذلک فلا یروي إلا ما ھو صحیح عندہ، واللّٰہ أعلم‘‘) 10– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 1334، وغیرہ) 11– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 952 [دار السلام: 2207]، وغیرہ) 12– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 2862، وغیرہ) 13– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 8/ 161 ح 3171، وغیرہ) 14– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 34 ح 2132، وغیرہ) 15– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 73 ح 1، وغیرہ) 16– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 12/ 167 ح 3237، وغیرہ) 5: آدم بن ابی ایاس العسقلانی، ابو الحسن الخراسانی آپ 221ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– احمد بن حنبل: ’’آدم بن ایاس من الستۃ أو السبعۃ الذین کانوا یضبطون الحدیث عند شعبۃ‘‘ (تاریخ اسماء الثقات لابن شاہین: 94، سندہ صحیح) 2– ابو حاتم رازی: ’’ھو ثقۃ صدوق …… ثقۃ مأمون متعبد من خیار عباد اللّٰہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 268) 3– عجلی: ’’ثقۃ …… قال الھروي: الصواب عند شعبۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 51) 4– ابن سعد: ’’سمع من شعبۃ سماعًا کثیرًا صحیحًا‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 490) 5– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 8/ 134) 6– ابن شاہین: ذکرہ فی الثقات (تاریخ اسماء الثقات: 94) 7– خطیب بغدادی: ’’وکان أحد عباد اللّٰہ الصالحین …… وکان آدم مشھورًا بالسنۃ شدید التمسک بھا والحض علی اعتقادھا‘‘ (تاریخ بغداد: 7/ 27 رقم: 3492) 8– دارقطنی: ’’وھو ثقۃ‘‘ (سنن الدارقطنی: 2/ 161 ح 2152، طبع: دارالکتب العلمیہ) 9– ابن الجوزی: ’’وکان من العلماء الثقات الصالحین‘‘ (المنتظم: 11/ 57 رقم: 1252) 10– السمعانی: ’’المحدث المشھور‘‘ (الانساب: 4/ 191، ’’العسقلانی‘‘) 11– ابن القطان الفاسی: اخرج حدیثہ وقال: ’’وکلھم ثقۃ‘‘ (بیان الوہم والایہام: 2/ 444) 12– ابن المستوفی: ’’وکان ثقۃ‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 328، شاملہ) 13– ابن عبد الہادی: ’’الامام المحدث الزاھد‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 2/ 28) 14– ذہبی: ’’الامام الحافظ القدوۃ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 10/ 335) اور فرمایا: ’’المحدث الامام الزاھد‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 409 رقم: 414) 15– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ عابد‘‘ (تقریب التہذیب: 132) 16– ابو زرعہ رازی: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال ابن حجر عسقلاني في لسان المیزان [2/ 511، في ترجمۃ: داود بن حماد بن فرافصۃ البلخي]: ’’فمن عادۃ أبي زرعۃ أن لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال الذھبي في الثقات ممن لم یقع في الکتب الستۃ [4376، ترجمۃ: سعید بن أسد بن موسٰی]: ’’وروی عنہ أبو زرعۃ وھو لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘) 17– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 10، وغیرہ) 18– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 2369) 19– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 4/ 323 ح 1633، وغیرہ) 20– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح علی شرط مسلم‘‘ (المستدرک: 1/ 84 ح 282، وغیرہ) 21– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 6/ 343 ح 2368، وغیرہ) 22– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 4/ 506 ح 1229، وغیرہ) 6: محمد بن خلف بن عمار، ابو نصر العسقلانی آپ 260ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 245) 2– نسائی: ’’صالح‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: ص 96 رقم: 173) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 9/ 146) 4– ذہبی: ’’صدوق‘‘ (الکاشف: 4825، دارالحدیث القاہرۃ) اور فرمایا: ’’وکان من أئمۃ العلم‘‘ (تاریخ الاسلام: 19/ 287) 5– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق‘‘ (تقریب التہذیب: 5859) 6– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 741، وغیرہ) 7– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 14/ 241 ح 7069) 8– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 208 ح 363) 9– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 5/ 39 ح 1646) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024