کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 23 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 23: حَدَّثَنَا أَبُو مُوسٰی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنّٰی قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ مُوَرَّقٍ، عَنْ أَبِيْ الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: ((إِنَّ الْمَرْأَۃَ عَوْرَۃٌ، فَإِذَا خَرَجَتْ إِسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ، وَأَقْرَبُ مَا تَکُونُ مِنْ وَجْہِ رَبِّہَا، وَہِيَ فِيْ قَعْرِ بَیْتِہَا)) سیدنا عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بے شک عورت پردہ ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے گھورتا ہے (یعنی مرد حضرات کو پھسلاتا ہے) اور عورت اپنے رب کے چہرے کے قریب اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ ضعیف قتادہ مدلس ہیں اور سماع کی تصریح نہیں ملی۔ فائدہ: یہ روایت موقوفاً صحیح سند سے ثابت ہے۔ دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (ح7615، سندہ صحیح) اور المعجم الکبیر للطبرانی (ح8914، 9480، سندہ حسن)۔ تخریج: صحیح ابن خزیمۃ (1685)، مسند البزار (5/ 427 ح 2061) کلاھما من حدیث محمد بن المثنٰی بہ۔ صحیح ابن حبان (5570) عن محمد بن إسحاق بن خزیمۃ بہ۔ سنن الترمذي (1173، وقال: ’’حسن صحیح غریب‘‘) من حدیث عمرو بن عاصم بہ۔ مصنف ابن أبي شیبۃ (7615)، المعجم الکبیر للطبراني (8914، 9480) من حدیث أبي الأحوص بہ موقوفاً۔ رجال الاسناد: 1: عبد اللہ بن مسعود بن الحارث، ابو عبد الرحمن رضی اللہ عنہ مشہور اور کثیر الروایہ صحابی ہیں۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 15 2: عوف بن مالک بن نضلہ، ابو الاحوص الجشمی الکوفی آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 14، سندہ صحیح) 2– عجلی: ’’کوفي، تابعي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1321) 3– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ لہ أحادیث‘‘ (طبقات: 6/ 182) 4– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 5/ 274۔275) اور فرمایا: ’’من جلۃ الکوفیین ومتقنیھم‘‘ (مشاہیر علماء الامصار: 784) 5– خطیب بغدادی: ’’وکان ثقۃ‘‘ (تاریخ بغداد: 12/ 290 رقم: 6733) 6– ابو عبد الرحمن السلمی (عبداللہ بن حبیب بن ربیعہ): ’’ولا تجالسوا القُصّاص إلا أبا الأحوص، فإنہ لا یُتّھم، من أصحاب عبد اللّٰہ‘‘ (العلل روایۃ المروذی: 327، سندہ حسن) 7– ذہبی: ’’وثقوہ‘‘ (الکاشف: 4306، طبع: دار الحدیث القاہرہ) اور ان سے بیان کردہ ایک روایت کے بارے میں کہا: ’’صحیح الاسناد‘‘ (المستدرک والتلخیص: 1/ 25 ح 56، وغیرہ) 8– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 5218) 9– حسن بصری: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقہ عندہ غالباً (قال ابن حجر العسقلاني في التھذیب [1/ 176، في ترجمۃ: أسید بن المتشمس]: ’’قال ابن أبي خیثمۃ في تاریخہ: سمعت ابن معین یقول: إذا روی الحسن البصري عن رجل فسمّاہ فھو ثقۃ یحتج بحدیثہ‘‘) 10– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 652 [دارالسلام: 1485]، وغیرہ) 11– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 2006، وغیرہ) 12– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 209، وغیرہ) 13– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 728، وغیرہ) 14– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 4/ 77 ح 1306، وغیرہ) 15– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 248 ح 1458، وغیرہ) 16– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 25 ح 56، وغیرہ) 17– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 3/ 205 ح 697، وغیرہ) 3: مورق بن مشمرج العجلی، ابو المعتمر البصری آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– احمد بن حنبل: ’’کان من خیار عباد اللّٰہ‘‘ (مسائل ابن ہانی: 2145) 2– عجلی: ’’بصري، تابعي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1650) 3– ابن سعد: ’’وکان ثقۃً عابدًا‘‘ (طبقات: 7/ 213) 4– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 5/ 446) 5– ذہبی: ’’ثقۃ عابد مجاھد‘‘ (الکاشف:5669، طبع: دار الحدیث القاہرہ) اور فرمایا: ’’کبیر القدر‘‘ (تاریخ الاسلام: 7/ 264) 6– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ عابد‘‘ (تقریب التہذیب: 6940) 7– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 1175، وغیرہ) 8– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1119 [دار السلام: 2622]، وغیرہ) 9– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 1173، وغیرہ) 10– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1685، وغیرہ) 11– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 8/ 27 ح 3034، وغیرہ) 12– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 198 ح 2536) اور فرمایا: ’’کان بالحق عن الخلق سالیًا، وبالشھود عن الصدود ساھیًا‘‘ (حلیۃالاولیاء: 2/ 234) 13– حاکم: صحح حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ولم یخرجاہ، وقد احتجاجمیعًا بالمورق بن مشمرخ العجلي‘‘ (المستدرک: 1/ 209 ح 757) 14– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 11/ 185 ح 2758) 15– ابو القاسم الحنائی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 1/ 122) 4: قتادہ بن دعامہ السدوسی البصری، ابو الخطاب آپ ثقہ مدلس ہیں۔ آپ کی توثیق ابن سیرین، سفیان ثوری، علی بن عبداللہ المدینی، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد، ابن حبان، ابن شاہین اور دارقطنی وغیرہ نے کی ہے۔ حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 4 5: ہمام بن یحییٰ بن دینار الازدی، ابو عبداللہ البصری العوذی ثم المحملی آپ 163ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ صالح، وھو في قتادۃ أحب إلي من حماد بن سلمۃ، واحسنھما حدیثًا عن قتادۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 108۔109، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’ھمام في قتادۃ أحب إلي من أبي عوانۃ، وھمام ثم أبو عوانۃ ثم أبان العطار ثم حماد بن سلمۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 109، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’وھمام عندنا أفضل من أبان بن یزید‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 109، سندہ صحیح) 2– علی بن عبداللہ المدینی: ’’ثقۃً، ثبتًا‘‘ (سوالات ابن ابی شیبہ: 34) 3– احمد بن حنبل: ’’ھمام ثبت في کل مشایخ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 108، سندہ صحیح) 4– عبدالرحمٰن بن مہدی: ’’ھمام عندي في الصدق مثل ابن ابي عروبۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 108، سندہ صحیح) 5– یزید بن ہارون: ’’کان ھمام قویًا في الحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 108، سندہ صحیح) 6– ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ صدوق في حفظہ شيء، وھو في قتادۃ أحب إلي من حماد بن سلمۃ ومن أبان العطار‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 109) 7– ابو زرعہ رازی: ’’بصري لا بأس بہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 109) 8– عجلی: ’’بصري، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1751) 9– ابن سعد: ’’وکان ثقۃً ربما غلط في الحدیث‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 282) 10– ترمذی: ’’ثقۃ حافظ‘‘ (سنن الترمذی: تحت ح 1141) 11– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 7/ 586) 12– ذہبی: ’’ثقۃ نبیل‘‘ (دیوان الضعفاء: 4482) اور فرمایا: ’’ثقۃ مشھور‘‘ (المغنی: 6769) 13– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ربما وھم‘‘ (تقریب التہذیب: 7319) 14– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 3430، وغیرہ) 15– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 635 [دارالسلام: 1438]، وغیرہ) 16– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 548) 17– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 302، وغیرہ) 18– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 383 ح 1184، وغیرہ) 19– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 2/ 368 ح 3391، وغیرہ) 20– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 4/ 194 ح 1411، وغیرہ) 21– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 14/ 310 ح 4118، وغیرہ) 22– ابو قاسم الحنائی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 1/ 389 ح 57، وغیرہ) 6: عمرو بن عاصم بن عبید اللہ الوازع، ابو عثمان الکلابی القیسی البصری آپ 213ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’صالح‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 250، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’أراہ کان صدوقًا‘‘ (تاریخ بغداد: 12/ 202 رقم: 6661، سندہ صحیح) 2– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 305) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 8/ 481) 4– ذہبی: ’’صدوق مشھور‘‘ (المغنی: 4671) 5– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق في حفظہ شيء‘‘ (تقریب التہذیب: 5055) 6– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 575، وغیرہ) 7– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 97 [دارالسلام: 279]، وغیرہ) 8– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 2559، وغیرہ) 9– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 1685، وغیرہ) 10– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 209 ح 757، وغیرہ) 11– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 191 ح 86، وغیرہ) 12– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 172 ح 278، وغیرہ) 13– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 4/ 173 ح 1389، وغیرہ) 13– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 4/ 481 ح 1214، وغیرہ) 14– یعقوب بن سفیان الفارسی: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال یعقوب بن سفیان: ’’کتبت عن ألف شیخ وکسرٍ کلھم، ثقات‘‘ انظر تاریخ دمشق لابن عساکر: 71/ 183، 74/ 163، تھذیب التھذیب: 1/ 27 في ترجمۃ: أحمد بن صالح المصري، وانظر سیر اعلام النبلاء، ومغاني الأخیار وغیرہ) 7: محمد بن المثنیٰ بن عبید بن قیس، ابو موسیٰ العنزی البصری (المعروف بالزمن) آپ کی توثیق ابن معین، ابو حاتم رازی، نسائی، ابن حبان، خطیب بغدادی، ابو یعلیٰ الخلیلی، ابو عروبہ الحرانی اور السمعانی وغیرہ نے کیا ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 19 امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے فرمایا: قَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: قَدْ أَمْلَیْتُ طُرُقَ ہٰذَا الْخَبَرِ فِيْ غَیْرِ ہٰذَا الْکِتَابِ۔ میں اس روایت کے طرق دوسری کتاب میں لایا ہوں۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024