کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 21 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 21: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَیْنِ الدِّرْہَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوْ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ یَعْنِيْ: عَبْدَ الْعَزِیزِ بْنَ عَبْدِ الصَّمَدِ، عَنْ أَبِيْ عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَبِيْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ قَیْسٍ۔ عَنْ أَبِیْہِ رضی اللہ عنہ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ: ((جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّۃٍ: آنِیَتُہُمَا، وَمَا فِیْہِمَا۔ وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَہَبٍ: آنِیَتُہُمَا وَمَا فِیْہِمَا۔ وَمَا بَیْنَ الْقَوْمِ وَبَیْنَ أَنْ یَنْظُرُوْا إِلٰی وَجْہِ رَبِّہِمْ فِيْ جَنَّۃِ عَدْنٍ إِلَّا رِدَاءُ الْکِبْرِیَاءِ عَلٰی وَجْہِہِ))۔ سیدنا عبداللہ بن قیس (ابو موسیٰ الاشعری) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دو جنتیں چاندی کی ہوں گی، اس کے برتن اور سب چیزیں چاندی کی ہوں گی۔ اور دو جنتیں سونے کی ہوں گی، اس کے برتن اور سب چیزیں سونے کی ہوں گی۔ اور لوگوں کو جنت العدن میں اپنے پروردگار کو دیکھنے میں کوئی آڑ نہ ہوگی سوائے ایک کبریائی کی چادر کے جو اللہ تعالیٰ کے چہرے پر ہوگی۔‘‘ تحقیق: إسنادہ صحیح یہ صحیح بخاری ومسلم کی روایت ہے۔ تخریج: صحیح البخاري (4878، 7444)، صحیح مسلم (180)، سنن الترمذي (2528)، سنن ابن ماجہ (186)، مسند أحمد (4/ 411 ح 19682)، السنن الکبریٰ للنسائي (7/ 165 ح 7717، النسخۃ الثانیۃ: ح 7765)، صحیح ابن حبان (الاحسان: ح 7343، النسخۃ الثانیۃ: ح7386) من حدیث عبد العزیز بن عبد الصمد بہ۔ ورواہ الحاکم في المستدرک (1/ 84 ح 282) من حدیث أبي عمران الجوني بہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ وقال الذھبي في التلخیص: ’’علٰی شرط مسلم‘‘۔ رجال الاسناد: 1: عبد اللہ بن قیس، ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ آپ مشہور صحابی ہیں، 50ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ آپ کے فضائل اور مناقب بہت زیادہ ہیں، جیسا کہ امام مزی رحمہ اللہ نے کہا ہے۔ (تہذیب الکمال: 4/ 244، طبع: موسسہ الرسالہ) امام بقی بن مخلد رحمہ اللہ کی مسند میں آپ کی تین سو ساٹھ (360) احادیث ہیں اور صحیحین میں آپ کی بیان کردہ انچاس (49) حدیثیں موجود ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے اللہ! عبداللہ بن قیس کا گناہ معاف کردے اور قیامت کے دن اسے مدخل کریم (جنت) میں داخل فرما۔‘‘ (صحیح بخاری: 4323، صحیح مسلم: 2498) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے ابو موسیٰ! تجھے آلِ داود کی خوش الحانیوں میں سے خوش الحانی عطا کی گئی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری: 5048، صحیح مسلم: 793) مزید تفصیل کے لئے دیکھئے والد محترم کی کتاب ’’الاربعین لابن تیمیہ‘‘ (ص 90) 2: ابوبکر بن ابی موسیٰ الاشعری آپ 106ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– عجلی: ’’کوفي، تابعي، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1914) 2– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 5/ 592) 3– ذہبی: ’’عالمٌ، ثقۃٌ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 6) اور فرمایا: ’’صدوق مشھور‘‘ (المغنی: 7344) 4– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 7990) 5– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 4878، و غیرہ) 6– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 180 [دار السلام: 448]، وغیرہ) 7– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 1659، وغیرہ) 8– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 357 ح 1152، وغیرہ) 9– ابو نعیم الاصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 233 ح 1415، وغیرہ) 10– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 84 ح 282، وغیرہ) 11– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 2/ 183 ح 349، وغیرہ) 3: عبد الملک بن حبیب الکندی، ابو عمران الجونی البصری آپ 123ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’أبو عمران الجوني ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 346، سندہ صحیح) 2– ابو حاتم رازی: ’’صالح‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 346) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 5/ 117) اور فرمایا: ’’من صالحي أھل البصرۃ‘‘ (مشاہر علماء الامصار: 707) 4– ابو بکر محمد بن واسع: ’’وإن أبا عمران الجوني لحسن الحدیث‘‘ (مسائل عثمان بن ابی شیبہ: 14، حسنہ ابی وشیخی زبیر علی زئی رحمہ اللہ) 5– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 4172) 6– ذہبی: ’’الامام الثقۃ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 255) اور فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (الکاشف: 3439، طبع: دارالحدیث القاہرۃ) 7– شعبہ: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال أبو حاتم رازي في الجرح والتعدیل [8/ 424]: ’’إذا رأیت شعبۃ یحدث عن رجل فاعلم أنہ ثقۃ إلا نفرا باعیانھم‘‘) 8– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 4878، و غیرہ) 9– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 180 [دار السلام: 448]، وغیرہ) 10– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 176، وغیرہ) 11– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 266 ح 541، وغیرہ) 12– ابو نعیم الاصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 245 ح 452، وغیرہ) 13– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 84 ح 282، وغیرہ) 14– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 3/ 346 ح 1140، وغیرہ) 15– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 2/ 238ح 390، وغیرہ) 4: عبدالعزیز بن عبدالصمد العمی، ابو عبدالصمد آپ 187ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ولم یکن بہ بأس‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 388، سندہ صحیح) 2– احمد بن حنبل: ’’وکان ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 388، سندہ صحیح، علی بن ابی طاہر احمد بن الصباح القزوینی: ثقہ، کما فی سیر اعلام النبلاء: 14/ 87) ان کے شاگرد امام ابو داود السجستانی نے فرمایا: ’’وسمعت أحمد ذکر عبد العزیز بن عبد الصمد [فأثنی] علیہ خیرًا ووثقہ‘‘ (سوالات ابی داود: 527) 3– ابو حاتم رازی: ’’صالح‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 389) 4– ابو زرعہ رازی: ’’ھو ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 389) 5– عجلی: ’’بصري، ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1013) 6– عبد الرحمن بن مہدی: ’’ما مات لکم شیخ منذ ثلاثین سنۃ یشبھہ أو مثلہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 389، سندہ صحیح) امام ابن حبان نے کتاب الثقات میں امام عبدالرحمٰن بن مہدی کا یہ قول اس طرح نقل کیا: ’’مات الیوم بالبصرۃ رجل ما مات منذ عشرین سنۃ رجل أوثق منہ‘‘ (الثقات لابن حبان: 8/ 393) 7– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 7/ 115۔116، 8/ 393) 8– ابن عبد الہادی: ’’البصري الحافظ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 394) 9– ذہبی: ’’المحدث الحافظ الثبت‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 8/ 369) اور فرمایا: ’’الحافظ الثقۃ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 255) اور فرمایا: ’’أحد الثقات الحافظ‘‘ (تاریخ الاسلام: 12/ 277) 10– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ‘‘ (تقریب التہذیب: 4108) 11– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 4878، و غیرہ) 12– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 180 [دار السلام: 448]، وغیرہ) 13– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 2445) 14– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 1028، وغیرہ) 15– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 18/ 139 ح 10188، وغیرہ) 16– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 245 ح 452، وغیرہ) 17– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 2/ 468 ح 3741، وغیرہ) 18– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث متفق علی صحتہ‘‘ (شرح السنۃ: 15/ 216 ح 4379) 5: علی بن لحسین بن مطر الدرہمی البصری آپ 253ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 179) 2– نسائی: ’’لا بأس بہ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: ص 26 رقم: 76) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’مستقیم الحدیث‘‘ (کتاب الثقات: 8/ 473) 4– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق‘‘ (تقریب التہذیب: 4716) 5– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 13، وغیرہ) 6– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 170 ح 604، وغیرہ) 7– ابو نعیم الاصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 363 ح 1751) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024