کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 19 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 19: حَدَّثَنَا أَبُوْ مُوسٰی؛ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنّٰی قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوْ دَاوُدَ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ یَعْنِی ابْنَ یَزِیْدَ العَطَّارَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِيْ کَثِیْرٍ، عَنْ زَیْدِ بْنِ سَلَّامٍ، عَنْ أَبِيْ سَلَّامٍ۔ عَنِ الْحَارِثِ الْاَشْعَرِیِّ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ أَوْحٰی إِلٰی یَحْیَی بْنِ زَکَرِیَّا بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ أَنْ یَعْمَلَ بِہِنَّ، وَیَأْمُرَ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ أَنْ یَعْمَلُوْا بِہِنَّ ……)) فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ بِطُوْلِہِ۔ وَقَالَ فِي الْحَدِیْثِ: ((وَإِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلَاۃِ، فَلَا تَلْتَفِتُوْا، فَإِنَّ اللّٰہَ یُقْبِلُ بِوَجْہِہِ إِلٰی وَجْہِ عَبْدِہِ))۔ سیدنا حارث الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے (سیدنا) یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کو پانچ کلمات کی وحی کی کہ وہ ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں ……‘‘۔ پس طویل حدیث بیان کی اور حدیث میں فرمایا: ’’جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو جاؤ تو اِدھر اُدھر نہ دیکھو کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے چہرے کے ساتھ اپنے بندے کے چہرے کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔‘‘ تحقیق: صحیح یحییٰ بن ابی کثیر نے صحیح ابن حبان (ح6200، سندہ صحیح) میں سماع کی تصریح کر دی ہے، والحمدللہ۔ زید بن سلام کے بھائی اور ممطور ابو سلام کے پوتے معاویہ بن سلام (ثقہ) نے کہا: ’’یحییٰ بن ابی کثیر نے مجھ سے میرے بھائی زید بن سلام کی کتاب لی تھی۔‘‘ (تاریخ ابی زرعہ الدمشقی: 809، صححہ ابی وشیخی زبیر علی زئی رحمہ اللہ) امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’لم یلق یحیي بن أبي کثیر، زید بن سلام۔ وقدم معاویۃ بن سلام علیھم، فلم یسمع یحیي بن أبي کثیر۔ أخذ کتابہ عن أخیہ، ولم یسمعہ، فدلسہ عنہ‘‘۔ یحییٰ بن ابی کثیر نے زید بن سلام سے ملاقات نہیں کی۔ معاویہ بن سلام ان کے پاس آئے۔ یحییٰ بن ابی کثیر نے (زید بن سلام سے) نہیں سنا، اس کی کتاب اس کے بھائی سے لے لی اور اُس سے کچھ نہیں سنا پھر اس سے تدلیس کی۔ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری:4/ 207 رقم: 3983) معلوم ہوا کہ یحییٰ بن ابی کثیر نے زید بن سلام سے کچھ نہیں سنا، بلکہ ان کی کتاب سے روایت کرتے تھے۔ کتاب سے روایت کرنا قول راجح میں صحیح ہے، بشرطیکہ کتاب کی سند میں طعن ثابت نہ ہو۔ یہاں تو واسطہ بین الکتاب ثقہ ہے، لہٰذا یہ روایت زید بن سلام سے ثابت ہے اور باقی سند صحیح ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ نے ’’یحیي بن أبي کثیر عن زید بن سلام‘‘ والی سندوں کے بارے میں فرمایا: ’’ھذا الأحادیث کلھا صحیحۃ متصلۃ علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک: 1/ 14 ح 35) تنبیہ: یحییٰ بن ابی کثیر کے بارے میں مزید معلومات کے لئے دیکھئے الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین لابی وشیخی زبیر علی زئی رحمہ اللہ (ص 82 رقم: 2/63) تخریج: صحیح ابن خزیمۃ (1895) مطولًا۔ مسند أبي داود الطیالسي (1257)، سنن الترمذي (2864، وقال: ’’حسن صحیح‘‘)، الدعوات الکبیر للبیھقي (12)، المستدرک للحاکم (1/ 422 ح 1534، وقال: ’’ھذ حدیث صحیح علی شرط الشیخین‘‘ وقال الذھبي في التلخیص: ’’علی شرطھما‘‘) من حدیث أبي داود الطیالسي بہ مطولًا۔ مسند أحمد (4/ 130 ح 17170)، صحیح ابن حبان (6200، النسخۃ الثانیۃ: 6233) کلاھما من حدیث یحیي بن أبي کثیر بہ۔ رجال الاسناد: 1: الحارث بن الحارث الشامی، ابو مالک الاشعری رضی اللہ عنہ امام ابن معین اور امام بخاری وغیرہ نے فرمایا: ’’لہ صحبۃ‘‘ یعنی آپ صحابی تھے۔ بلکہ امام حاکم نے فرمایا: ’’فإن الحارث الأشعري صحابي معروفٌ‘‘ یعنی مشہور صحابی تھے۔ (المستدرک: 1/ 118 تحت ح 406) آپ نے وہ مشہور حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((فإنہ من فارق الجماعۃ قید شبر فقد خلع ربقۃ الاسلام من عنقہ إلا أن یرجع)) بے شک جو شخص بالشت برابر جماعت سے دُور ہوا تو اس نے اسلام کا طوق اپنی گردن سے اُتار پھینکا، اِلا یہ کہ وہ رجوع کرے یعنی واپس آجائے۔ (الشریعہ للآجری: 1/ 287 ح 7، صححہ ابی وشیخی زبیر علی زئی رحمہ اللہ) 2: ممطور ابو سلام الحبشی الدمشقی (الاعرج الاسود) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– عجلی: ’’شامي، تابعي، ثقۃ‘‘ (تاریخ ا لثقات: 1588، 1959) 2– ترمذی: ’’شامي ثقۃ‘‘ (سنن الترمذی: تحت ح 2444) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 5/ 460) 4– دارقطنی: ’’زید بن سلام بن أبي سلام عن جدہ ثقتان‘‘ (سوالات البرقانی: 170) 5– ابن عبد البر: ’’تابعي ثقۃ‘‘ (الاستغناء: 2/ 924 رقم: 1109) 6– ذہبی: ’’من ثقات الشامیین وعلمائھم الأعلام‘‘ (تاریخ الاسلام: 7/ 262) اور فرمایا: ’’من جلۃ العلماء بالشام‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 4/ 355) 7– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ یرسل‘‘ (تقریب التہذیب: 6879) 8– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1007 [دار السلام: 2332]، وغیرہ) 9– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 232، وغیرہ) 10– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: 1062) 11– حاکم: روی لہ وقال: ’’ھذا الأحادیث کلھا صحیحۃ متصلۃ علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک: 1/ 14 ح 35، وغیرہ) 12– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 392 ح 670، وغیرہ) 13– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 289 ح 534، وغیرہ) 14– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 8/ 284 ح 348، وغیرہ) 15– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 1/ 319ح 148، وغیرہ) 3: زید بن سلام بن ابی سلام ممطور الحبشی الدمشقی (نزیل الیمامہ) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– عجلی: ’’لا بأس بہ‘‘ (تاریخ الثقات: 1/ 378 رقم: 528، نسخہ ہیثمی وسبکی) 2– یعقوب بن شیبہ: ’’زید بن سلام ثقۃ صدوق‘‘ (تاریخ دمشق لابن عساکر: 19/ 427، سندہ صحیح) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 6/ 315) 4– دارقطنی: ’’زید بن أبي سلام عن جدہ ثقتان‘‘ (سوالات البرقانی: 170) 5– ذہبی: ’’ثقۃ‘‘ (الکاشف: 1734، طبع: دار الحدیث القاہرۃ) 6– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 2140) 7– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1007 [دار السلام: 2332]، وغیرہ) 8– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 2863، وغیرہ) 9– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 232، وغیرہ) 10– حاکم: روی لہ وقال: ’’ھذا الأحادیث کلھا صحیحۃ متصلۃ علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک: 1/ 14 ح 35، وغیرہ) 11– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 392 ح 670، وغیرہ) 12– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 289 ح 534، وغیرہ) 13– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 1/ 319ح 148، وغیرہ) 4: یحییٰ بن ابی کثیرالیمامی، ابو نصر البصری آپ 129ھ کو فوت ہوئے۔ (طبقات ابن سعد: 5/ 555) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– شعبہ بن الحجاج: ’’حدیث یحیي بن أبي کثیر أحسن من حدیث الزھري‘‘ (تقدمۃ الجرح والتعدیل: 1/ 156، سندہ صحیح، الجرح والتعدیل: 9/ 141، سندہ صحیح) 2– علی بن عبد اللہ المدینی: ’’کان ھؤلاء الستۃ ممن اعتمد علیھم الناس في الحدیث: …… ویحیي بن أبي کثیر وقتادۃ لأھل البصرۃ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 1/ 621) 3– احمد بن حنبل: ’’ثقۃ مأمون‘‘ (سوالات ابی داود: 446) اور فرمایا: ’’بخ بخ نقي الحدیث جدًا وجعل یطریہ‘‘ (سوالات ابی داود: 446) اور فرمایا: ’’لا نکاد نجد في حدیثہ شیئًا‘‘ (سوالات ابی داود: 446) اور فرمایا: ’’یحیي بن أبي کثیر من أثبت الناس، انما یعد مع الزھري ویحیي بن سعید، وإذا خالفہ الزھري فالقول قول یحیي بن أبي کثیر‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 142، سندہ صحیح) 4– عجلی: ’’ثقۃ حسن الحدیث …… وکان یعد من أصحاب الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 1823) 5– ابو حاتم رازی: ’’یحیي بن أبي کثیر إمام لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 142) 6– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 7/ 591) 7– ایوب السختیانی: ’’ما بقي علی الأرض مثل یحیي بن أبي کثیر‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 141، الطبقات الکبریٰ لابن سعد: 5/ 555، سندہ صحیح) 8– ابن عبد الہادی: ’’الامام …… أحد الأعلام‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 206) 9– ذہبی: ’’الامام الحافظ، أحد الأعلام …… وکان طلابۃ للعلم، حجۃ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 6/ 27) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام في الحدیث‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 130) 10– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت لکنہ یدلس ویرسل‘‘ (تقریب التہذیب: 7632) 11– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 153، وغیرہ) 12– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 110 [دار السلام: 302]، وغیرہ) 13– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 15، وغیرہ) 14– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 9، وغیرہ) 15– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 8، وغیرہ) 16– حاکم: روی لہ وقال: ’’ھذا الأحادیث کلھا صحیحۃ متصلۃ علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک: 1/ 14 ح 35، وغیرہ) 17– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 468 ح 301، وغیرہ) 18– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 179 ح 296، وغیرہ) 19– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ:3/ 161 ح 958، وغیرہ) 20– ابن عبد البر: اخرج حدیثہ وقال: ’’وھو حدیث ثابت صحیح رواہ یحیي بن أبي کثیر عن ……‘‘ (التمہید: 9/ 189) 21– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 1/ 319ح 148، وغیرہ) 22– ابو القاسم الحنائی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 1/ 508 ح 84) 5: ابان بن یزید العطار، ابو یزید البصری آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ: 3/ 103، طبع: الفاروق الحدیثیہ القاہرہ، الجرح والتعدیل: 2/ 299، سندہ صحیح) 2– احمد بن حنبل: ’’لا بأس بہ‘‘ (سوالات ابی دادو: 491) اور فرمایا: ’’أبان العطار ثبت في کل مشایخ‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 299، سندہ صحیح) 3– ابو حاتم رازی: ’’أبان العطار أحب إلي من شیبان ومن أبي ھلال وفي یحیي بن أبي کثیر أحب إلي من ھمام‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 299) 4– عجلی: ’’ثقۃ، وکان یری القدر ولا یتکلم فیہ‘‘ (تاریخ الثقات: 17) 5– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 6/ 68) اور فرمایا: ’’من ثقات البصریین وحفاظھم‘‘ (مشاہیر علماء الامصار: 1250) 6– ابن عدی: ’’وھو حسن الحدیث متماسکٌ، یکتب حدیثہ ولہ أحادیث صالحۃ، عن قتادۃ وغیرہ، وعامّتھا مستقیمۃ، وأرجو أنہ من أھل الصدوق‘‘ (الکامل: 2/ 73) 7– ذہبی: ’’ثقۃ ثبت‘‘ (المغنی: 19) اور فرمایا: ’’ثقۃ، لینہ بعضھم بلا حجۃ‘‘ (دیوان الضعفاء: 139) 8– ابن حجر عسقلانی: ’ثقۃ لہ أفراد‘‘ (تقریب التہذیب: 143) 9– یحییٰ بن سعید القطان: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال أحمد بن حنبل [سؤالات أبي داود عنہ: 469]: ’’حدث عنہ یحیي ولم یکن یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال عجلي في تاریخ الثقات [1807]: ’’وکان لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال البیھقي في الخلافیات [3/ 11 تحت ح 2004]: ’’ویحیي القطان، لا یحدث إلا عمن یکون ثقۃ عندہ‘‘ وقال في موضع آخر [الخلافیات: 4/ 280 تحت ح 3157]: ’’وھو یتقي أمثال ذلک فلا یروي إلا ما ھو صحیح عندہ، واللّٰہ أعلم‘‘) 10– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح1516، 3901، وغیرہ) 11– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 843 [دار السلام: 1949]، وغیرہ) 12– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 356، وغیرہ) 13– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 2/ 119 ح 1038، وغیرہ) 14– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 118 ح 406، وغیرہ) 15– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 6/ 50 ح 2141، وغیرہ) 16– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 289 ح 534، وغیرہ) 17– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ:3/ 161 ح 958، وغیرہ) 18– ابن عبد البر: اخرج حدیثہ وقال: ’’وإن کان رواتہا ثقات‘‘ (الاستذکار: 1/ 312) 19– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 1/ 319 ح 148، وغیرہ) 6: سلیمان بن داود بن الجارود الطیالسی البصری، ابو داود (اصلہ فارسی) آپ 204ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’أبو داود صدوق ……‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدارمی: 107) 2– عمرو بن علی الفلاس: ’’وأبو داود ثقۃ‘‘ (الکامل لابن عدی:4/ 278، سندہ صحیح) 3– عجلی: ’’ثقۃ، وکان کثیر الحفظ‘‘ (تاریخ الثقات: 609) 4– ابن سعد: ’’وکان کثیر الحدیث ثقۃ وربما غلط‘‘ (طبقات: 7/ 298) 5– وکیع بن الجراح: ’’ما بقي أحدًا أحفظ لحدیث طویل من أبي داود الطیالسي‘‘ ابو محمد عبد اللہ بن عمران الاصبہانی نے کہا: ’’فذکرت ذلک لأبي داود فقال: قل لہ: ولا لقصیر‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 112، سندہ حسن، عبد اللہ بن عمران، ابو محمد الاصبہانی: قال ابو حاتم رازی فیہ: ’’صدوق‘‘ وذکرہ ابن حبان فی الثقات) 6– عبد اللہ بن عمران الاصبہانی: ’’قدم علینا أبو داود فکان یملي من حفظہ وکان یحفظ ثلاثین ألف حدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 112۔ 113، سندہ حسن، عبد اللہ بن عمران، ابو محمد الاصبہانی: قال ابو حاتم رازی فیہ: ’’صدوق‘‘ وذکرہ ابن حبان فی الثقات) 7– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 8/ 275) 8– ابن عدی: ’’فھو کما قال عمرو بن علي: ثقۃ …… وما أبو داود عندي وعند غیري إلا متیقظ ثبتٌ‘‘ (الکامل لابن عدی:4/ 278) 9– ابن القطان الفاسی: ’’وھو ثقۃ لا شک فیہ‘‘ (بیان الوہم والایہام: 5/ 632) 10– ابن عبد البر: ’’ھو أحد جلۃ أھل الحدیث وحفاظھم …… وھو حافظ جدًا‘‘ (الاستغناء: 1/ 605) واخرج حدیثہ وقال: ’’وحدیث أبي ھریرۃ وحدیث جابر ھذان صحیحان ثابتان …… نقلھما نقل الثقات الأئمۃ‘‘ (الاستذکار: 8/ 313) 11– ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’من الحفاظ المشھود حفظہ‘‘ (الارشاد: 2/ 512) 12– ابن عبد الہادی: ’’الحافظ الکبیر‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 506) 13– ذہبی: ’’ثقۃ ماعلمت بہ بأسًا‘‘ (الرواۃ الثقات المتکلم فیہم بما لایوجب ردھم: 40، شاملہ) اور فرمایا: ’’الحافظ الکبیر …… فأبو داود أمین صادق، وقد أخطأ في عدۃ أحادیث، لکونہ کان یتکل علی حفظہ، ولا یروي من أصلہ، فالورع أن المحدث لا یحدث إلا من کتاب، کما کان یفعل ویوصي بہ إمام المحدثین أحمد بن حنبل‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 378۔ 383) اور ابراہیم بن سعید الجوہر ی کا قول نقل کیا: ’’أخطأ أبو داود في ألف حدیث‘‘ تو فرمایا: ’’قلت: ھذا قالہ إبراھیم علی سبیل المبالغۃ، ولو أخطأ في سُبُع ھذا، لضعّفوہ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 382) اور فرمایا: ’’الحافظ الکبیر …… أحد الأعلام الحفاظ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 351۔ 352 رقم: 340) اور فرمایا: ’’الامام ابو داود …… الحافظ صاحب المسند۔ وکان یسرد من حفظہ ثلاثین ألف حدیث‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 270) 14– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ، غلط في أحادیث‘‘ (تقریب التہذیب: 2550) 15– احمد بن حنبل: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [3/ 540]: ’’وکلام النسائي فیہ غیر مقبول لأن أحمد وعلي بن المدیني لا یرویان إلا عن مقبول‘‘) 16– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 460 [دار السلام: 1030]، وغیرہ) 17– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 181، وغیرہ) 18– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 2/ 148 ح 1092، وغیرہ) 19– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 328، وغیرہ) 20– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 291 ح 1076، وغیرہ) 21– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 33 ح 404، وغیرہ) 22– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 44 ح 21، وغیرہ) 23– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 192 ح 98، وغیرہ) 24– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 3/ 113 ح 631) 7: محمد بن المثنیٰ بن عبید بن قیس، ابو موسیٰ العنزی البصری (المعروف بالزمن) آپ 252ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 95، سندہ صحیح) 2– ابو حاتم رازی: ’’صالح الحدیث صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 95) 3– نسائی: ’’لا بأس بہ، کان یغیر في کتابہ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: ص 24 رقم: 42) 4– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وکان صاحب کتاب لایحدث إلا من کتابہ‘‘ (کتاب الثقات: 9/ 111) 5– خطیب بغدادی: ’’وکان ثقۃً ثبتًا، احتج سائر الائمۃ بحدیثہ‘‘ (تاریخ بغداد: 3/ 284) 6– ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’متفق علیہ‘‘ (الارشاد للخلیلی: 517/2) 7– ابو عروبہ الحرانی: ’’وما رأیت بالبصرۃ أثبت من أبي موسٰی الزمن……‘‘ (تاریخ دمشق لابن عساکر: 5/ 153، سندہ حسن، ابو عبد اللہ الخلال: وثقہ ابو نعیم الاصبہانی والسمعانی والذہبی؛ ابو بکر بن المقرئ: وثقہ ابو نعیم اصبہانی وحدیثہ لا ینزل عن درجۃ الحسن؛ ابو طاہر الثقفی: وقال السمعانی فیہ: ’’من بیت الحدیث وأھلہ‘‘ ولہ ترجمۃ فی معجم ابن عساکر والمنتخب من معجم الشیوخ السمعانی والتحبیر للسمعانی وتاریخ الاسلام للذہبی وغیرہ، وانظر تاریخ بغداد: 3/ 284) 8– السمعانی: ’’کان من الثقات‘‘ (الانساب: 4/ 251، طبع: دار الجنان بیروت) 9– ذہبی: ’’الامام الحافظ الثبت‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 12/ 123) اور فرمایا: ’’ثقۃ ورع‘‘ (الکاشف: 5130، طبع: دار الحدیث القاہرۃ) اور فرمایا: ’’الحافظ الحجۃ …… محدث البصرۃ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 527) اور فرمایا: ’’وکان أرجح من بندار وأحفظ، لأنہ رحل، وبندار لم یرحل‘‘ (تاریخ الاسلام: 19/ 317) 10– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت‘‘ (تقریب التہذیب: 6264) 11– ابن عبدالہادی: ’’الحافظ الحجۃ …… محدث البصرۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 2/ 184) 12– صلاح الدین خلیل بن ایبک الصفدی: ’’کان أرجح من بندار وأحفظ لأنہ رحل وبندار لم یرحل …… وکان نظیرین في الاتقان والحفظ واتفق الأئمۃ علی الروایۃ عنھما‘‘ (الوافی بالوفیات: 4/ 271۔ 272) 13– ابن العماد الحنبلی: ’’وکان حجًۃ حافظًا‘‘ (شذرات الذہب: 2/ 126، طبع: دار احیاء التراث العربی) 14– ابو زرعہ رازی: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال ابن حجر عسقلاني في لسان المیزان [2/ 511، في ترجمۃ: داود بن حماد بن فرافصۃ البلخي]: ’’فمن عادۃ أبي زرعۃ أن لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال الذھبي في الثقات ممن لم یقع في الکتب الستۃ [4376، ترجمۃ: سعید بن أسد بن موسٰی]: ’’وروی عنہ أبو زرعۃ وھو لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘) 15– یعقوب بن سفیان الفارسی: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال یعقوب بن سفیان: ’’کتبت عن ألف شیخ وکسرٍ کلھم، ثقات‘‘ انظر تاریخ دمشق لابن عساکر: 71/ 183، 74/ 163، تھذیب التھذیب: 1/ 27 في ترجمۃ: أحمد بن صالح المصري، وانظر سیر اعلام النبلاء، ومغاني الأخیار وغیرہ) 16– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 16، وغیرہ) 17– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 30 [دار السلام: 145]، وغیرہ) 18– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 192، وغیرہ) 19– البزار: اخرج حدیثہ وقال: ’’وھذا الحدیث لا نعلمہ یروي عن رسول اللّٰہ ﷺ بإسناد متصل أحسن من ھذا الإسناد لھذا الکلام وإسنادہ صحیح ……‘‘ (البحر الزخار: 10/ 46۔ 47 ح 4109) 20– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 29، وغیرہ) 21– حاکم: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 2/ 222 ح 2877، وغیرہ) 22– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 13/ 211 ح 6555، وغیرہ) 23– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 138 ح 180، وغیرہ) 24– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 317 ح 211، وغیرہ) 25– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنۃ: 4/ 218 ح 1055، وغیرہ) امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے فرمایا: قَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: قَدْ أَمْلَیْتُ خَبَرَ أَبِيْ تَوْبَۃَ؛ الرَّبِیعِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سَلَّامٍ بِہَذَا الْخَبَرِ بِطُولِہِ فِيْ ((کِتَابِ الصَّلَاۃِ))۔ فَعِیسٰی رُوحُ اللّٰہِ قَدْ حَثَّ نَبِیَّ اللّٰہِ یَحْیَی بْنَ زَکَرِیَّا أَنْ یُعَلِّمَ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ مَا أَمَرَہُ اللّٰہُ بِإِعْلَامِہِ۔ وَفِیمَا أَمَرَ اللّٰہُ یَحْیَی بْنَ زَکَرِیَّا بِإِعْلَامِ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ، أَنَّ اللّٰہَ یُقْبِلُ بِوَجْہِہِ إِلٰی وَجْہِ عَبْدِہِ، إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ۔ فَفِيْ ہٰذَا مَا بَانَ وَثَبَتَ وَصَحَّ أَنَّ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ کَانُوْا مُوْقِنِیْنَ بِأَنَّ لِخَالِقِہِمْ وَجْہًا، یُقْبِلُ بِوَجْھِہِ إِلٰی وَجْہِ الْمُصَلِّی لَہُ۔ وَنَبِیُّنَا ﷺ قَدْ أَعْلَمَ أُمَّتَہُ مَا أَمَرَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہِ یَحْیَی بْنَ زَکَرِیَّا أَنْ یَاْمُرَ بِہِ بَنِيْ إِسْرَائِیْلَ لِتَعْلَمَ وَتَسْتَیْقِنَ أُمَّتُہُ أَنَّ لِلّٰہِ وَجْہْا یُقْبِلُ بِہِ عَلٰی وَجْہِ الْمُصَلِّيْ لَہُ۔ کَمَا أَوْحَی اللّٰہُ إِلَیْہِ فِیمَا أَنْزَلَ عَلَیْہِ مِنَ الْفُرْقَانِ: ﴿فَأَیْنَمَا تُوَلُّوْا﴾أَيْ بِصَلَاتِکُمْ ﴿فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ﴾ [البقرۃ: 115]۔ میں نے کتاب الصلاۃ میں اس خبر (حدیث) کو ’’ابو توبہ ربیع بن نافع عن معاویہ بن سلام‘‘ کی سند سے مکمل روایت کیا ہے۔ پس عیسی روح اللہ نے اللہ کے نبی یحییٰ بن زکریا (علیہما السلام) کو ترغیب دی کہ وہ بنی اسرائیل کو وہ سکھائیں جن چیزوں کا اللہ تعالیٰ نے انھیں حکم دیا ہے۔ اور اس میں سے جو اللہ نے یحییٰ بن زکریا (علیہما السلام) کو حکم دیا تھا بنی اسرائیل کی نشانیوں کے بارے میں، کہ اللہ اپنے چہرے کے ساتھ اپنے بندے کی طرف متوجہ ہوتا ہے، جب وہ نماز میں کھڑا ہوتا ہے۔ اور اس میں یہ چیز واضح ہے، ثابت ہے اور صحیح ہے کہ بنی اسرائیل اس بات کا یقین کرتے تھے کہ ان کے خالق کا چہرہ ہے اور وہ اپنے چہرے کے ساتھ نمازی کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ اور ہمارے نبی ﷺ نے یقینا اپنی اُمت کو وہ چیز سکھائی ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کو دیا تھا کہ بنی اسرائیل کو اس کا حکم دیں۔ تاکہ آپ کی اُمت جان لے اور یقین کر لے کہ اللہ کے لئے چہرہ ہے جس کے ساتھ وہ نمازی کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی کی جس کو اللہ نے قرآن میں نازل کیا: ’’پس جس طرف تم پھرو‘‘ یعنی اپنی نماز میں ’’پس تم اللہ کے چہرے کو پاؤ گے‘‘۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024