کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 18 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 18: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا یَحْیٰی قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: حَدَّثَنَا شَقِیقٌ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ حُذَیْفَۃَ، فَقَامَ شَبَثُ بْنُ رِبْعِيّ، فَصَلَّی فَبَصَقَ بَیْنَ یَدَیْہِ! فَقَالَ لَہُ حُذَیْفَۃُ: ’’یَا شَبَثُ، لَا تَبْصُقْ بَیْنَ یَدَیْکَ، وَلَا عَنْ یَمِینِکَ [فَاِنَّ] عَنْ [یَمِینِکَ] کَاتِبَ الْحَسَنَاتِ، وَلَکِنْ عَنْ یَسَارِکَ، أَوْ مِنْ وَرَائِکَ؛ فَإِنَّ الْعَبْدَ إِذَا تَوَضَّأَ، فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ، أَقْبَلَ اللّٰہُ عَلَیْہِ بِوَجْہِہِ، فَیُنَاجِیہِ، فَلَا یَنْصَرِفُ عَنْہُ حَتّٰی یَنْصَرِفَ، أَوْ یُحْدِثَ حَدَثَ سُوءٍ‘‘۔ ابو وائل (شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ) سے روایت ہے کہ ہم (سیدنا) حذیفہ (رضی اللہ عنہ) کے پاس تھے، پس شبث بن ربعی کھڑا ہو گیا اور اس نے نماز پڑھی اور اپنے سامنے تھوکا، تو (سیدنا) حذیفہ (بن الیمان رضی اللہ عنہ) نے اس سے کہا:’’اے شبث! اپنے سامنے مت تھوکو، اور اپنے دائیں جانب بھی نہ تھوکو کیونکہ حسنات (نیکیاں) لکھنے والا کاتب (دائیں طرف) ہوتا ہے، بلکہ اپنی بائیں جانب یا اپنے پیچھے (تھوکو)۔ پس بندہ جب وضو کرتا ہے اور اچھا وضو کرتا ہے، پھر نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے چہرے کے ساتھ اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے، پس وہ اس کے ساتھ سرگوشی کرتا ہے اور وہ اس سے توجہ نہیں ہٹاتا یہاں تک کہ وہ اس سے توجہ ہٹا لے یا وہ بے وضو ہو جائے۔‘‘ تحقیق: إسنادہ صحیح اعمش نے اسی روایت میں سماع کی تصریح کر دی ہے، والحمدللہ۔ تخریج: المصنف لإبن أبي شیبۃ (2/ 365 ح 7453، من حدیث الأعمش بہ) وانظر الحدیث السابق: 17 رجال الاسناد: 1: حذیفہ بن الیمان، ابو عبداللہ العبسی الازدی رضی اللہ عنہ آپ کا شمار کبار صحابہ میں ہوتا ہے۔ حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 17 2: شقیق بن سلمہ الاسدی الکوفی، ابو وائل آپ کی توثیق وکیع بن الجراح، ابن معین، احمد بن حنبل، عجلی، ابن سعد اور ابن عبد البر وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 15 3: سلیمان بن مہران الاعمش الاسدی الکاہلی الکوفی، ابو محمد آپ کی توثیق یحییٰ بن سعید القطان، ابن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، عجلی، عبداللہ بن داود الخریبی، محمد بن عبداللہ بن عمار الموصلی، ابو بکر بن عیاش، ابن حبان اور خطیب بغدادی وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 1 4: یحییٰ بن سعید بن فروح القطان التمیمی، ابو سعید البصری الاحول آپ 198ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کا مشہور قول ہے: ’’لا تنظروا إلی الحدیث، ولکن انظروا إلی الإسناد، فإن صحّ الإسناد، وإلا فلا تغترّ بالحدیث إذا لم یصح الحدیث‘‘ حدیث نہ دیکھو بلکہ سند دیکھو، پھر اگر سند صحیح ہو تو (ٹھیک ہے) اور اگر سندہ صحیح نہ ہو تو دھوکے میں نہ آنا۔ (الجامع لاخلاق الراوی وآداب السامع: 2/ 102 ح 1301، صححہ ابی وشیخی زبیر علی زئی رحمہ اللہ) آپ اسماء الرجال کے بڑے اور جلیل القدر اماموں میں سے تھے، ثقہ بالاجماع تھے، آپ کی اثنی بہت زیادہ ہے، اختصار کے ساتھ بعض اقوال پیشِ خدمت ہیں: 1– ابن معین: ’’سمعت یحیي، وکان واللّٰہ ثقۃ، مسلمًا‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ ابن محرز: 844، 521، طبع: الفاروق الحدیثیہ) اور ابن القطان کو سفیان الثوری کے ’’اصحاب‘‘ میں ذکر کرنے کے بعد فرمایا: ’’ھؤلاء الثقات‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ ابن محرز: 504، طبع: الفاروق الحدیثیہ) اور ابن القطان کے حافظے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: ’’جید، کان یحفظھما‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ ابن محرز: 1110، طبع: الفاروق الحدیثیہ) معاویہ بن صالح بن ابو عبید اللہ الدمشقی نے فرمایا: ’’قلت لیحیي بن معین: من أثبت شیوخ البصریین؟ قال: یحیي بن سعید مع جماعۃ سماھم‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 151، سندہ صحیح، معاویۃ بن صالح بن أبي عبید اللّٰہ الأشعري الدمشقي: قال النسائي فیہ: ’’لا بأس بہ‘‘) 2– احمد بن حنبل: ’’إلیہ المنتھی في التثبت بالبصرۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 150، سندہ صحیح، عبد اللّٰہ بن محمد بن الفضیل أبو بکر الأسدي: قال أبو حاتم رازي فیہ: ’’صدوق‘‘ وقال عبد الرحمٰن بن أبي حاتم رازي فیہ: ’’وکان من أجلۃ أصحاب أحمد بن حنبل ممن کتب عنہ أبي وأبو زرعۃ‘‘ وروی عنہ أبو زرعہ وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالباً) اور فرمایا: ’’یحیي بن سعید أثبت من ھؤلاء – یعني من وکیع وعبد الرحمٰن بن مھدي ویزید بن ھارون وأبي نعیم‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 150، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’ما رأینا مثل یحیي بن سعید في ھذا الشأن – یعني في معرفۃ الحدیث ورواتہ‘‘ (تقدمۃ الجرح والتعدیل: 1/ 233، سندہ صحیح) ابو حاتم رازی فرماتے ہیں: ’’سئل أحمد بن حنبل عن یحیي بن سعید وعبد الرحمٰن بن مھدي ووکیع فقال: کان یحیي أبصرھم بالرجال وأنقاھم حدیثًا – وأظنہ قال – وأثبتھم‘‘ (تقدمۃ الجرح والتعدیل: 1/ 233، سندہ صحیح) عبداللہ بن احمد بن حنبل فرماتے ہیں: ’’وکان أبي یعظم أمرہ جدًا في الحدیث والعلم‘‘ (کتاب العلل ومعرفۃ الرجال: 1181) 3– علی بن عبد اللہ المدینی: عبد الرحمٰن بن ابی حاتم رازی فرماتے ہیں: ’’سألت علي بن المدیني من أوثق أصحاب الثوري؟ قال: یحیي القطان ……‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 151) 4– عبد الرحمٰن بن مہدی: ’’ما رأیت أحدًا قط خیرًا منہ، یعني یحیي بن سعید القطان‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ ابن محرز: 1377) اور فرمایا: ’’لم تر عیناک مثلہ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 2/ 140، الفضل بن زیاد، أبو العباس القطان البغدادي: روی لہ یعقوب بن سفیان الفارسي وھو لا یروي إلا عن ثقۃ عندہ غالبًا) 5– ابو حاتم رازی: ’’حافظ ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 151) 6– ابو زرعہ رازی: ’’من الثقات الحافظ‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 151) 7– نسائی: ’’وأثبت أصحاب سفیان عندنا، واللّٰہ أعلم یحیي بن سعید القطان ……‘‘ (سنن النسائی: تحت ح 1753) 8– عجلی: ’’بصري ثقۃ، نقي الحدیث، وکان لا یحدث إلا عن ثقۃ، وھو أثبت في سفیان من جماعۃ ذکرھم‘‘ (تاریخ الثقات: 1807) 9– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ مأمونًا رفیعًا حجۃً‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 293) 10– عبد الرحمٰن بن ابی حاتم رازی: ’’ومن العلماء الجھابذۃ النقاد من أھل البصرۃ من الطبقۃ الثانیۃ یحیي ابن سعد القطان‘‘ (تقدمۃ الجرح والتعدیل: 1/ 232) 11– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وکان من سادات أھل زمانہ حفظًا وورعًا وعقلًا وفھمًا وفضلًا ودینًا وعلمًا، وھو الذي مھّد لأھل العراق رسم الحدیث وأمعن في البحث عن النقل وترک الضعفاء‘‘ (کتاب الثقات: 7/ 611) 12– دارقطنی: ’’یحیي حافظ‘‘ (الالزامات والتتبع: ص 132، شاملہ) واخرج حدیثہ وقال: ’’وجمیع رواۃ ھذا الحدیث ثقات‘‘ (العلل للدارقطنی: 1/ 120، 1/ 253) اور ایک روایت میں ان کا ذکر کر کے فرمایا: ’’وکفاک بھم علم الرجال ونبلا‘‘ (سنن الدارقطنی:3/ 174 ح 3333، طبع: دارالکتب العلمیہ بیروت) 13– ابن القطان الفاسی: ’’ھذا – واللّٰہ أعلم – لمکان یحیي بن سعید القطان: من الحفظ، والإتقان، والتقدم في ذلک علی حاتم بن إسماعیل وعلي وغیرہ‘‘ (بیان الوہم والایہام: 5/ 290 رقم: 2478) 14– ذہبی: ’’الامام الکبیر، أمیر المؤمنین في الحدیث‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 175) اور فرمایا: ’’البصري الحافظ، أحد الأعلام‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 255) اور فرمایا: ’’وکان رأسًا في العلم والعمل‘‘ (الکاشف: 6172، طبع القاہرہ) اور فرمایا: ’’الحافظ العلم …… أحد الأئمۃ الکبار‘‘ (تاریخ الاسلام: 13/ 464) اور فرمایا: ’’تفقّہ یحیي بن سعید في ھذا الشأن بشُعبۃ، وسفیان …… وکان رأسًا في معرفۃ العلل‘‘ (تاریخ الاسلام: 13/ 470۔471) 15– نووی: ’’واتفقوا علی إمامتہ وجلالتہ ووفور حفظہ وعلمہ وصلاحہ‘‘ (تہذیب اسماء اللغات: 2/ 154) اور فرمایا: ’’إمام المحدثین في زمانہ‘‘ (تہذیب اسماء اللغات: 1/ 59) 16– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ متقن حافظ إمام قدوۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 7557) 17– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 4131، وغیرہ) 18– مسلم: ’’أئمۃ أھل الحدیث مثل …… ویحیي بن سعید القطان‘‘ (مقدمہ صحیح مسلم: 1/ 7، طبع دار السلام) اور فرمایا: ’’وما علمنا أحدًا أئمۃ السلف ممن یستعمل الأخبار، وتفقدّ صحۃ الأسانید وسقمھا، مثل …… ویحیي بن سعید القطان‘‘ (مقدمہ صحیح مسلم: 1/ 32، طبع دار احیاء التراث) اور ان سے روایتیں لی ہیں۔ (صحیح مسلم: ح 8 [دار السلام: 95]، وغیرہ) 19– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 82، وغیرہ) 20– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 327 ح 651، وغیرہ) 21– البزار: اخرج حدیثہ وقال: ’’وإسنادہ صحیح‘‘ (البحر الزخار: 1/ 282 تحت ح 177، وغیرہ) 22– حاکم: صحح حدیثہ وقال: ’’ویحیي بن سعید لا یحدث إلا عن الثقات‘‘ (المستدرک: 1/ 239 ح 872) 23– بیہقی: ’’ویحیي القطان، لا یحدث إلا عمن یکون ثقۃ عندہ‘‘ (الخلافیات: 3/ 11 تحت ح 2004) اور ایک مقام پر فرمایا: ’’وھو یتقي أمثال ذلک فلا یروي إلا ما ھو صحیح عندہ، واللّٰہ أعلم‘‘ (الخلافیات: 4/ 280 تحت ح 3157) 24– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 324، وغیرہ) 25– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 315 ح 587، وغیرہ) 26– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 161 ح 250، وغیرہ) 27– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 372 ح 755، وغیرہ) 28– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنہ: 14/ 106 ح 3901، وغیرہ) 5: محمد بن بشار بن عثمان بن داود بن کیسان: بندار (ابو بکر العبدی) آپ 252ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 214) 2– عجلی: ’’بصري ثقۃ، کثیر الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 1435) 3– نسائی: ’’لا بأس بہ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: ص 24 رقم: 48) 4– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 9/ 111) 5– دار قطنی: ’’کان بندار من الحفاظ الأثبات‘‘ (العلل: 10/ 384) 6– حاکم: ’’وبندار من الحفاظ المتقنین الأثبات‘‘ (المستدرک: 1/ 188 ح 674) 7– ابن المستوفی: ’’کان عالمًا بحدیث البصرہ متقنًا مجودًا‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 633، الورقہ: 192 ب، بحوالہ شاملہ) 8– ابن عبد الہادی: ’’الامام الحافظ الکبیر، ……، کان عالمًا بحدیث البصرۃ، متقنًا، مجوِّدًا‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 2/ 182) 9– ذہبی: ’’ثقۃ صدوق …… صادق أمین …… وھو حجۃ بلا ریب‘‘ (میزان الاعتدال: 3/ 490) اور فرمایا: ’’عارفًا متقنًا بصیرًا بحدیث البصرۃ‘‘ (تاریخ الاسلام: 19/ 276) اور فرمایا: ’’الامام الحافظ، راویۃ الإسلام‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 12/ 144) 10– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 5754) 11– بقی بن مخلد: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [1/ 23، في ترجمۃ: أحمد بن سعد بن الحکم]: ’’وروی عنہ بقي بن مخلد، وکان لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘) 12– عبد الرحمٰن بن مہدی: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال أحمد بن حنبل [سؤالات أبي داود عنہ: 503]: ’’کان عبد الرحمٰن یحدث عنہ وکان لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وانظر لسان المیزان: 1/ 15، وتدریب الراوي: 1/ 317) 13– ابو زرعہ رازی: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال ابن حجر عسقلاني في لسان المیزان [2/ 511، في ترجمۃ: داود بن حماد بن فرافصۃ البلخي]: ’’فمن عادۃ أبي زرعۃ أن لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘ وقال الذھبي في الثقات ممن لم یقع في الکتب الستۃ [4376، ترجمۃ: سعید بن أسد بن موسٰی]: ’’وروی عنہ أبو زرعۃ وھو لا یحدث إلا عن ثقۃ‘‘) 14– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 69، وغیرہ) 15– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 91 [دار السلام: 267]، وغیرہ) 16– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: 20، وغیرہ) 17– یعقوب بن سفیان الفارسی: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال یعقوب بن سفیان: ’’کتبت عن ألف شیخ وکسرٍ کلھم، ثقات‘‘ انظر تاریخ دمشق لابن عساکر: 71/ 183، 74/ 163، تھذیب التھذیب: 1/ 27 في ترجمۃ: أحمد بن صالح المصري، وانظر سیر اعلام النبلاء، ومغاني الأخیار وغیرہ) 18– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 16، وغیرہ) 19– البزار: اخرج حدیثہ وقال: ’’وإسنادہ حسن‘‘ (البحر الزخار: 9/ 90 ح 3621) 20– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 311 ح 190، وغیرہ) 21– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 140 ح 186، وغیرہ) 22– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 238 ح 133، وغیرہ) 23– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنہ: 1/ 269 ح 125، وغیرہ) 23– ابن القطان الفاسی: اخرج حدیثہ وقال: ’’وھذا صحیح‘‘ (بیان الوہم والایہام: 5/ 593 رقم: 2810) 24– بیہقی: ’’…… تابعہ محمد بن بشار بندار …… لأن رواتہ متفق علی عدالتھم، والزیادۃ مقبولۃ عن الثقۃ عندھما وعند الفقھاء ……‘‘ (الخلافیات: 2/ 170 تحت ح 1318) امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے فرمایا: قَالَ أَبُو بَکْر: لَمْ اَجِدْ فِی کِتَابِی: ’’حَتَّی یَنْصَرِفَ‘‘، وَأَظُنُّ الْوَرَّاقَ أَسْقَطَہُ۔ خَرَّجْتُ ہَذَا الْبَابَ فِيْ ’’کِتَابِ الصَّلَاۃِ‘‘۔ میں نے اپنی کتاب میں ’’حتی ینصرف‘‘ نہیں پایا اور میرا یہ گمان ہے کہ وراق نے اس کو ساقط کر دیا ہے۔ میں نے اس باب کو ’’کتاب الصلاۃ‘‘ میں ذکرکیاہے۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024