کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 17 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 17: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ تَسْنِیمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ یَعْنِيْ ابْنَ بَکْرِ الْبُرْسَانِیَّ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَوَّامِ (یَعْنِيْ) عِمْرَانَ الْقَطَّانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِيْ وَائِلٍ، أَنَّ شَبَثَ بْنَ رِبْعِیِّ، صَلَّی إِلٰی جَنْبِ حُذَیْفَۃَ، فَبَزَقَ بَیْنَ یَدَیْہِ۔ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ رضی اللہ عنہ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ نَہٰی عَنْ ذَا۔ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا دَخَلَ فِيْ صَلَاتِہِ أَقْبَلَ اللّٰہُ إِلَیْہِ بِوَجْہِہِ، فَیُنَاجِیَہُ، فَلَا یَنْصَرِفُ حَتّٰی یَنْصَرِفَ عَنْہُ اَوْ یُحْدِثَ حَدَثًا))۔ ابو وائل (شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ) سے روایت ہے کہ شبث بن ربعی نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پہلو میں نماز پڑھی اور سامنے تھوکا، تو سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’بے شک رسول اللہ ﷺنے اس سے منع فرمایا ہے۔‘‘ پھر فرمایا: ’’مسلمان جب نماز میں داخل ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنا چہرے کے ساتھ اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے، پس وہ اس کے ساتھ سرگوشی کرتا ہے اور وہ اس سے توجہ نہیں ہٹاتا یہاں تک کہ وہ اس سے توجہ ہٹا لے یا وہ بے وضو ہو جائے۔‘‘ تحقیق: حسن امام ابو بکر بن ابی شیبہ نے اسے ابوبکر بن عیاش کی سند سے بیان کیا ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ: 2/ 365 ح 7454، مطولاً، سندہ حسن) اور بوصیری نے ابو بکر بن عیاش والی روایت کو ’’ھذا إسناد صحیح رجالہ ثقات‘‘ کہا۔ (مصباح الزجاجہ فی زوائد ابن ماجہ: 1/ 123 ح 370، شاملہ) نیز دیکھئے اگلی حدیث: 18 تخریج: صحیح ابن خزیمۃ (924)۔ مسند البزار (البحر الزخار: 7/ 295 ح 2889) من حدیث محمد بن بکر البرساني بہ۔ ابن ماجہ (1023) من حدیث عاصم بہ۔ رجال الاسناد: 1: حذیفہ بن الیمان، ابو عبد اللہ العبسی الازدی رضی اللہ عنہ آپ کا شمار کبار صحابہ میں ہوتا ہے، مدائن کے امراء میں سے تھے، نبی ﷺ کی طرف ہجرت کی، غزوہ اُحد میں حاضر تھے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد 35ھ یا 36ھ میں کوفہ میں وفات پائی۔ رضی اللہ عنہ آپ کے والد کا نام حسل بن جابر تھا اور کنیت الیمان تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’غفر اللّٰہ لک ولأمک‘‘ اللہ تجھے اور تیری ماں کو معاف کرے۔ (سنن الترمذی: 3781، حسنہ ابی وشیخی زبیر علی زئی رحمہ اللہ) آپ فرماتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ ﷺسے خیر کے بارے میں پوچھتے تھے اور میں شر کے بارے میں سوال کیا کرتا تھا، اس ڈر سے کہ کہیں میں شر میں مبتلا نہ ہوجاؤں۔ إلخ (صحیح بخاری: 7084، صحیح مسلم: 1847) آپ کے سامنے چاندی کے برتن میں پانی لایا گیا تو آپ نے وہ برتن پھینک دیا اور فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہمارے درمیان کھڑے ہو کر فرمایا: ’’سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیؤ، دیباج اور ریشم نہ پہنو، کیونکہ یہ ان (کافروں) کے لئے دنیا میں ہیں اور تمھارے لئے آخرت میں ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم: 2067) آپ نے فتنے والی مشہور حدیث بیان کی جس میں سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی شہادت کی طرف اشارہ تھا۔ (صحیح بخاری: 525، صحیح مسلم: 144) سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ، سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ عنہ جیسے کبار صحابہ نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ 2: شقیق بن سلمہ الاسدی الکوفی، ابو وائل آپ کی توثیق وکیع بن الجراح، ابن معین، احمد بن حنبل، عجلی، ابن سعد اور ابن عبد البر وغیرہ نے کی ہے۔ بخاری مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 15 3: عاصم بن ابی نجود بہدلہ، ابو بکر الاسدی (القاری الکوفی) آپ 128ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– سفیان بن عیینہ: ’’في حدیثہ اضطراب، وھو ثقۃ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 3/ 197) 2– ابن معین: ’’لیس بہ بأس‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 341، سندہ صحیح، العلل ومعرفۃ الرجال: 3991) اور فرمایا: ’’عاصم بن بھدلۃ أثبت من عاصم الأحول‘‘ (من کلام ابی زکریا یحییٰ بن معین فی الرجال، روایۃ ابن طہمان: 161، شاملہ) 3– احمد بن حنبل: ’’ثقۃ، رجل صالح خیر ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال روایۃ ابنہ عبداللہ: 918، وقال [العلل: 3991]: ’’من اھل الخیر‘‘) اور فرمایا: ’’شیخ ثقۃ‘‘ (سوالات ابی داود: 345) 4– ابو حاتم رازی: ’’محلہ عندي محل الصدق صالح الحدیث ولم یک بذاک الحافظ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 341) 5– ابو زرعہ رازی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 341) 6– عجلی: ’’وکان ثقۃ في الحدیث، ولا یختلف عنہ في حدیث زر وأبي وائل‘‘ (تاریخ الثقات: 736) 7– ابن سعد: ’’وکان عاصم ثقۃً إلا أنّہ کان کثیر الخطأ في حدیثہ‘‘ (طبقات ابن سعد: 6/ 320۔ 321) 8– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 7/ 256) اور فرمایا: ’’خالف نعیم بن أبي ھند عاصم بن أبي النجود في متن ھذا الخبر، فجل عاصم أبا بکر مأمومًا، وجعل نعیم بن أبي ھند أبا بکر إمامًا، وھما ثقتان حافظان متقنان‘‘ (صحیح ابن حبان: تحت ح2116، دوسرا نسخہ: تحت ح2119) 9– ابن شاہین: ذکرہ فی الثقات (تاریخ اسماء الثقات: 830) 10– ذہبی: ’’ھو حسن الحدیث‘‘ (میزان الاعتدال: 2/ 357) اور فرمایا: ’’الإمام الکبیر مقريءُ العصر …… کان عاصم ثبتًا في القراءۃ، صدوقًا في الحدیث‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 260) اور فرمایا: ’’إمام صدوق‘‘ (دیوان الضعفاء: 2042، من تکلم فیہ وھو موثق: 171) اور فرمایا: ’’وکان صالحًا خیرًا حجۃً في القرآن، صدوقًا في الحدیث‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 128) 11– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق لہ أوھام، حجۃ في القراءۃ، وحدیثہ في الصحیحین مقرون‘‘ (تقریب التہذیب: 3054) 12– حاکم: ’’وطرق حدیث عاصم عن زر عن عبد اللّٰہ کلھا صحیحۃ علی ما أصلتہ في ھذا الکتاب بالاحتجاج بأخبار عاصم بن أبي النجود إذ ھو إمام من أئمۃ المسلمین‘‘ (المستدرک: 4/ 577 ح 8669) نیز متعدد احادیث کو ’’صحیح الاسناد‘‘ کہا۔ 13– شعبہ: روی لہ وھو لا یروی إلا ثقۃ عندہ غالباً (قال ابو حاتم رازی فی الجرح والتعدیل [8/ 424]: ’’إذا رأیت شعبۃ یحدث عن رجل فاعلم أنہ ثقۃ إلا نفرا باعیانھم‘‘) 14– بخاری: روی لہ مقروناً (صحیح بخاری: ح 4976، 4977) 15– مسلم: روی لہ مقروناً (صحیح مسلم: 762 [دار السلام: 2777]) 16– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح3351، وغیرہ) 17– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 13 ح 17، وغیرہ) 18– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 4، 331) 19– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 7/ 383 ح 2967، وغیرہ) 20– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ مقروناً (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 257 ح 2671) 21– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 336 ح 229، وغیرہ) 22– بغوی: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح‘‘ (شرح السنہ: 6/ 387 ح 1828) 23– ابو القاسم الحنائی: أخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث حسن‘‘ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 1/ 115 تحت ح: 4) 4: عمران بن داور القطان، ابو العوام آپ 150ھ کو فوت ہوئے۔ جمہور نے آپ کی توثیق کی ہے: 1– عبد الرحمن بن مہدی: یحدث عنہ (الضعفاء الکبیر للعقیلی: 3/ 301، سندہ صحیح) اور وہ اپنے نزدیک (عام طور پر) صرف ثقہ سے روایت بیان کرتے تھے۔ (تدریب الراوی: 1/ 317، اعلاء السنن: 19/ 216) 2– احمد بن حنبل: ’’أرجو أن یکون صالح الحدیث‘‘ (العلل روایۃ عبداللہ: 3989) 3– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 7/ 243) اور روایتیں لی ہیں۔ (صحیح ابن حبان: ح 867، دوسرا نسخہ: 870، وغیرہ) 4– ابن شاہین: ذکرہ فی الثقات (تاریخ اسماء الثقات: 1111) 5– ذہبی: ’’الامام المحدث‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 7/ 280) اور فرمایا: ’’صدوق‘‘ (المغنی فی الضعفاء: 4597، طبع دار الکتب العلمیہ بیروت) 6– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق یھم‘‘ (تقریب التہذیب: 5154) 7– ابن القطان الفاسی: ’’وھو رجلٌ ما بحدیثہ بأسم وأبو محمد یصحح أحادیثہ‘‘ (بیان الوہم والایہام: 3/ 614) 8– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 4125) 9– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 2150، وغیرہ) 10– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح2194، وغیرہ) 11– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 7/ 86 ح 2578، وغیرہ) 12– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 7/ 92 ح 2504، وغیرہ) 13– حاکم: صحح حدیثہ وقال: ’’أنہ صدوق في روایتہ، وقد احتج بہ البخاري في الجامع الصحیح‘‘ (المستدرک: 1/ 490 تحت ح 1801) اور فرمایا: ’’فإنہ مستقیم الحدیث‘‘ (المستدرک: 387/1 ح 1427) 14– بوصیری: اخرج حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح رجالہ ثقات وأبو العوام اسمہ عمران بن داور وإن ضعفہ النسائي فقد وثقہ الجمھور‘‘ (مصباح الزجاجہ: 3/ 131 ح 449، شاملہ) اور ایک روایت کے بارے میں فرمایا: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (اتحاف الخیرۃ المہرۃ: 6/ 290 ح 8570، شاملہ) 15– عبد العظیم المنذری: صحح حدیثہ (مصباح الزجاجہ: 2/ 61۔ 62 رقم: 604، شاملہ) 5: محمد بن بکر بن عثمان البرسانی، ابو عبداللہ وابو عثمان (الازدی البصری) آپ 203ھ یا 204ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’حدثنا محمد بن بکر البرساني وکان ظریفًا‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری: 4/ 183 رقم: 3845) اور فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ بغداد: 2/ 92 رقم: 485، سندہ صحیح، الجرح والتعدیل: 7/ 212) 2– احمد بن حنبل: ’’صالح الحدیث‘‘ (تاریخ بغداد: 93/2 رقم: 485، سندہ صحیح) اور ان سے روایتیں لی ہیں اور وہ اپنے نزدیک (عموماً) صرف ثقہ سے ہی روایتیں لیتے تھے۔ (قال ابن حجر عسقلاني في التھذیب [3/ 540]: ’’وکلام النسائي فیہ غیر مقبول لأن أحمد وعلي بن المدیني لا یرویان إلا عن مقبول‘‘) 3– ابو حاتم رازی: ’’شیخ محلہ الصدق‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 212) 4– عجلی: ’’بصري ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 2/ 233 رقم: 1575، نسخہ ہیثمی وسبکی) 5– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ‘‘ (طبقا ت ابن سعد: 7/ 296) 6– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 7/ 442) 7– ذہبی: ’’ثقۃ صاحب حدیث‘‘ (الکاشف: 4740، طبع: دار الحدیث القاہرہ) اور فرمایا: ’’الامام المحدث الثقۃ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 421) اور فرمایا: ’’وکان أحد الثقات الأدباء الظرفاء‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 267) 8– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق قد یخطیء‘‘ (تقریب التہذیب: 5760) 9– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 7367، وغیرہ) 10– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: 323 [دار السلام: 374]، وغیرہ) 11– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 1067، وغیرہ) 12– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 91، وغیرہ) 13– حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 4/ 192 ح 7405، وغیرہ) 14– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 85 ح 886، وغیرہ) 15– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ مقروناً (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 386 ح 766، وغیرہ) 16– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 8/ 194 ح 223، وغیرہ) 6: محمد بن الحسن بن تسنیم التسنیمی العتکی البصری (نزیل الکوفۃ) آپ 256ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن خزیمہ: ’’کوفي ثبت‘‘ (صحیح ابن حبان: 8/ 210 ح 3423، الکاشف: 4792) اور ان سے روایتیں لیں۔ (صحیح ابن خزیمہ: 3/ 196 ح 1896، وغیرہ) 2– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’مستقیم الحدیث یغرب‘‘ (کتاب الثقات: 9/ 112) 3– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق یغرب‘‘ (تقریب التہذیب: 5812) 4– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 5/ 143 ح 1766) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024