کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 14 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 14: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوُدَ الْوَاسِطِیُّ قَالَ: حَدَّثَنَا وَہْبٌ یَعْنِی ابْنَ جَرِیْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ، عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِيْ صَالِحٍ، عَنْ اَبِیہِ، عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَرضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ: ((مَثَلُ الْمُجَاہِدِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ابْتِغَاءَ وَجْہِ اللّٰہِ، مَثَلُ الْقَائِمِ الْمُصَلِّيْ، حَتَّی یَرْجِعَ الْمُجَاہِدُ))۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے مجاہد، جو اللہ کے چہرے (کے دیدار) کا طلب گار ہے، کی مثال اس نمازی کی طرح ہے جو قیام کرتا رہے حتی کہ مجاہد واپس لوٹ آئے۔‘‘ قَالَ اَبُو بَکْرٍ: قَدْ أَمْلَیْتُ ہَذَا الْبَابَ فِيْ فَضَائِلِ الْجِہَادِ۔ امام ابو بکر (ابن خزیمہ رحمہ اللہ) نے فرمایا: میں نے اس باب کو فضائل جہاد میں ذکر کیا ہے۔ تحقیق: إسنادہ صحیح احمد بن داود بن زیاد الواسطی کو ابن حبان نے کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے اور ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں ان سے روایت لی ہے، لہٰذا یہ ثقہ راوی ہیں۔ اگر اس راوی کا تعین ابو سعید الحداد کے طور پر کیا جائے تو وہ بھی ثقہ ہیں۔ لہٰذا یہ سند صحیح ہے، ان شاء اللہ۔ سہیل بن ابی صالح تغیر (اختلاط) کا شکار ہوئے تھے، تاہم درج ذیل ائمہ نے شعبہ عن سہیل بن ابی صالح والے سلسلے کو صحیح کہا ہے: اعلان رجوع: کافی عرصہ پہلے کتاب التوحید لابن خزیمہ کی حدیث (14) کے تحت میں نے غلطی سے لکھا تھا: ’’سہیل بن ابی صالح تغیر (اختلاط) کا شکار ہوئے تھے‘‘ بریکٹ والے الفاظ غلطی تھے، میں ان سے رجوع کرتا ہوں۔ (معاذ علی زئی، 26 دسمبر 2022) امام ترمذی رحمہ اللہ: ’’ھذا حدیث حسن صحیح‘‘ (سنن الترمذی: ح 74) امام بیہقی رحمہ اللہ: ’’وھو صحیح ثابت‘‘ (الخلافیات للبیہقی: 1/ 374 ح 653) نیز درج ذیل ائمہ نے شعبہ عن سہیل کی سند سے روایت بیان کی (یعنی صحیح کہا): امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 27) امام ابن حبان رحمہ اللہ (صحیح ابن حبان: ح3687، 4037) امام ابن الجارود رحمہ اللہ (المنتقی: ح 2) امام ابو عوانہ رحمہ اللہ (المستخرج علی صحیح مسلم: ح 4562، 5328، 9492) امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ’’وھو محفوظ‘‘ کہا۔ (تاریخ بغداد: 3/ 414 تحت: 1546) یعنی شعبہ نے سہیل بن ابی صالح سے اختلاط سے پہلے سنا ہے، واللہ اعلم۔ تنبیہ: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت الفاظ میں تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ سعید بن المسیب اور اعرج بھی بیان کرتے ہیں۔ سعید بن المسیب والی روایت صحیح بخاری میں موجود ہے۔ نیز سہیل بن ابی صالح عن ابیہ عن ابی ہریرۃ کی سند سے یہ روایت صحیح مسلم میں بھی موجود ہے۔ تخریج: ان الفاظ کے ساتھ یہ روایت صرف اسی کتاب میں موجود ہے، واللہ اعلم۔ نحو المعنی یعنی متقارب روایات کی تخریج: مسند أحمد (2/ 459 ح 9920) من حدیث شعبۃ بہ، ولفظہ: ’’مثل المجاھد في سبیل اللّٰہ، مثل القائم لا یفتر، ومثل الصائم لا یفطر، حتی یرجع المجاھد في سبیل اللّٰہ عزوجل‘‘۔ صحیح مسلم (1878)، سنن الترمذي (1619)، مسند أحمد (2/ 424 ح 9481)، سنن سعید بن المنصور (2320)، مصنف ابن أبي شیبۃ (4/ 208 ح 19307، ما ذکر في فضل الجھاد والحث علیہ)، المستخرج علی صحیح مسلم لأبي عوانۃ (7795، 7796)، صحیح ابن حبان (الاحسان: 4608)، السنن الکبریٰ للبیھقي (18489، في فضل الجھاد في سبیل اللّٰہ) کلھم من حدیث سھیل بن أبي صالح بہ۔ الأعرج عن أبي ھریرۃ رضی اللہ عنہ: موطأ (986، الترغیب في الجھاد)۔ سعید بن المسیب عن أبي ھریرۃ رضی اللہ عنہ: صحیح البخاري (2787)، سنن النسائي (3126، 3129)۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو ہریرہ عبد شمس [عبدالرحمٰن بن صخر] الدوسی الیمانی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر فقیہ صحابی ہیں۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 1 2: ابو صالح ذکوان السمان الذیات آپ کی توثیق ابن معین، احمد بن حنبل، ابو زرعہ رازی، ابو حاتم رازی، عجلی، ابن سعد اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ نیز بخاری مسلم وغیرہ نے آپ سے روایتیں لی ہیں۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 1 3: سہیل بن ابی صالح السمان، ابو زید المدنی آپ 138ھ کو فوت ہوئے۔ آپ اختلاط کا شکار ہوئے تھے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ العلل میں فرماتے ہیں: ’’وقد تکلم بعض أھل الحدیث في قوم من أجلۃ أھل العلم وضعفوھم من قبل حفظھم، ووثقھم آخرون من الأئمۃ بجلالتھم وصدقھم …… وھکذا تکلم بعض أھل الحدیث في سھیل بن أبي صالح …… وأشباہ ھؤلاء من الأئمۃ إنما تکموا فیھم من قبل حفظھم في بعض ما رووا وقد حدث عنھم الأئمۃ …… قال سفیان بن عیینۃ: کنا نعد سھیل بن أبي صالح ثبتًا في الحدیث‘‘ (سنن الترمذی، العلل: ص 1158۔ 1159، طبع دار السلام) سہیل بن ابی صالح کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– سفیان بن عیینہ: ’’کنا نعد سھیل بن أبي صالح ثبتًا في الحدیث‘‘ (سنن الترمذی: تحت ح 523، سندہ صحح، الحسن بن علی الحلوانی: ثقہ حافظ) 2– عجلی: ’’مدني ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 637) 3– ابن عدی: ’’وسھیل عندي مقبول الأخبار ثبت لا بأس بہ‘‘ (الکامل فی ضعفاء الرجال: 4/ 526 تحت رقم: 866) 4– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وکان یخطئ‘‘ (6/ 417۔418) اور صحیح ابن حبان میں متعدد روایتیں لی ہیں۔ (الاحسان: ح 129، وغیرہ) 5– ابن شاہین: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وقال أحمد بن صالح: سھیل بن أبي صالح من المتقنین، وإنما توقي في غلط حدیثہ ممن یأخذ عنہ‘‘ (تاریخ اسماء الثقات: 511) اور فرمایا: ’’وقال أحمد: العلاء وسھیل بن أبي صالح یعني أنھما نظیران، سھیل أروی عن الرجال‘‘ (تاریخ اسماء الثقات: 512) 6– ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’ثقۃ …… فنسي في آخر عمرہ کثیرًا من حدیثہ‘‘ (الارشاد للخلیلی: 1/ 217 رقم: 46) 7– ذہبی: ’’وکان کثیر الحدیث، ثقۃ مشھورا‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 146) اور فرمایا: ’’الامام المحدث الکبیر الصادق …… وکان من کبار الحفاظ، لکنہ مرض مرضۃ غیّرت من حفظہ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 6/ 458) اور فرمایا: ’’أحد العلماء الثقات، وغیرہ أقوی منہ‘‘ (میزان الاعتدال: 2/ 243) اور فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (دیوان الضعفاء: 1823، المغنی فی الضعفاء: 2691) 8– ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق تغیر حفظہ بآخرۃ، روی لہ البخاري مقرونًا وتعلیقًا‘‘ (تقریب التہذیب: 2675) اور فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (لسان المیزان: 9/ 320 رقم: 1094، شاملہ) 9– مالک بن انس المدنی: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ (قال ابن حبان فی الثقات [7/ 459]: ’’ولا یحدث الا عن ثقہ مع الفقہ والدین والفضل والنسک‘‘ وقال ابن حجر عسقلانی فی التہذیب [3/ 695]: ’’فإن مالکًا لا یروي إلا عن ثقۃ‘‘) 10– شعبہ بن الحجاج: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال ابو حاتم رازی فی الجرح والتعدیل [8/ 424]: ’’اذا رأیت شعبۃ یحدث عن رجل فاعلم انہ ثقۃ الا نفرا باعیانھم‘‘) 11– یحییٰ بن سعید القطان: روی لہ وھو لا یروی إلا عن ثقۃ عندہ (قال البیہقی فی الخلافیات [3/ 11 تحت ح 2004]: ’’ھذا اسنادہ حسن ویحییٰ القطان، لا یحدث الا عمن یکون ثقۃ عندہ‘‘) 12– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1650 [دار السلام: 4272]، وغیرہ) 13– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح523، وغیرہ) 15– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 5 ح 4، وغیرہ) 16– حاکم: روی لہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الاسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 513 ح 1890، وغیرہ) 17– بیہقی: روی لہ وقال: ’’رواتہ ثقات‘‘ (الخلافیات للبیہقی: 4/ 342 ح 3264) 18– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 2، وغیرہ) 19– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 457 ح 295، وغیرہ) 20– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 174 ح 283، وغیرہ) 21– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 185/3 ح 978، وغیرہ) 22– بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 1/ 33۔ 34 ح 17، وغیرہ) 23– ابن کثیر: روی لہ وقال: ’’وھذا الاسناد علی شرط مسلم‘‘ (البدایہ والنہایہ: 19/ 277، طبع: دار ہجر، بحوالہ شاملہ) 24– محمد بن طاہر بن علی بن احمد المقدسی: روی لہ وقال: ’’ورجالہ ثقات‘‘ (ذخیرۃ الحفاظ: 1/ 368 تحت 429، بحوالہ المکتبۃ الشاملہ) 25– ابن العماد الحنبلی: ’’وکان کثیر الحدیث ثقۃ مشھورًا‘‘ (شذرات الذہب: 1/ 208، سنۃ اربعین ومائۃ) 4: ابو بسطام شعبہ بن الحجاج بن الورد العتکی الازدی البصری آپ کی توثیق شافعی، سفیان ثوری، حماد بن سلمہ، سلیمان بن المغیرہ، معاذ بن معاذ العنبری، یحییٰ بن سعید القطان، ابن معین، عبدالرحمٰن بن مہدی، علی بن عبداللہ المدینی، وکیع بن الجراح، ایوب السختیانی، یزید بن زریع، ابو داود الطیالسی، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی، عجلی، ابن سعد، ابو خزیمہ اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 3 5: وہب بن جریر بن حازم الجہضمی الازدی البصری، ابو العباس آپ 206ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن معین: ’’ثقۃ‘‘(تاریخ ابن معین روایۃ الدارمی:842) 2– احمد بن حنبل: ’’کان صاحبَ سنۃٍ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 2386) 3– ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 28) اور کہا گیا: وہب بن جریر، روح بن عبادہ اور عثمان بن عمر؟ تو فرمایا: ’’وھب أحب إلي منھما، ووھب صالح الحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 28) 4– ابن سعد: ’’وکان ثقۃ‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 298) 5– عجلی: ’’بصری ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1783) 6– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (9/ 228) اور صحیح ابن حبان میں متعدد روایتیں لی ہیں۔ (الاحسان: ح 114، وغیرہ) 7– ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’وھو ثقۃ‘‘ (الارشاد للخلیلی: 2/ 554) 8– ذہبی: ’’الحافظ …… ثقۃ‘‘ (الکاشف: 6102، طبع: دار الحدیث القاہرۃ) 9– ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 7472) 10– علی بن عبداللہ المدینی: روی لہ وھو لایروی الا عن ثقۃ عندہ غالباً (قال ابن حجر عسقلانی فی التہذیب[3/ 540]: ’’وکلام النسائي فیہ غیر مقبول لأن أحمد و علي بن المدیني لا یرویان إلا عن مقبول‘‘) 11– بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 467، وغیرہ) 12– مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 113 [دار السلام: 308]، وغیرہ) 13– ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 1043، وغیرہ) 14– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 66 ح 126، وغیرہ) 15– دارقطنی: روی لہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (سنن الدارقطنی: 2/ 197 ح 2323، طبع: دار الکتب العلمیہ بیروت) 16– بیہقی: روی لہ وقال: ’’رواۃ ھذا الحدیث کلھم ثقات‘‘ (الخلافیات للبیہقی: 4/ 165 تحت ح 2990) 17– حاکم: روی لہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الإسناد‘‘ (المستدرک: 1/ 28 ح 75، وغیرہ) 18– ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 2، وغیرہ) 19– ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 305 ح 180، وغیرہ) 20– ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 283 ح 523، وغیرہ) 21– ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 271 ح 159، وغیرہ) 22– بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 10/ 292 ح 2586، وغیرہ) 23– ابو القاسم الحنائی: صحح حدیثہ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 1/ 728 ح 132) 6: احمد بن داود بن زیاد الضبی الواسطی، ثم الابلی امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے آپ سے ’’اُبُلَّۃ‘‘ کے مقام پر حدیثیں لی ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1– ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’مستقیم الأمر في الحدیث‘‘ (کتاب الثقات: 8/ 39) ایک مرتبہ فرمایا: ’’حدیثہ یشبہ حدیث الثقات، وھو الذي یقال لہ: أحمد بن داود بن رواد الضبي سمع ابن عیینۃ، وغیرہ یغرب‘‘ (کتاب الثقات: 8/ 48) 2– ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ:3/ 273 ح 2057) تنبیہ: اگر اس راوی کاتعین ابو سعید الحداد کے طور پر کیا جائے تو وہ بھی ثقہ ہیں، ان کی توثیق ابن معین، ابن سعد اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024