کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 13 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 13: وَرَوٰی سَعِیْدُ بْنُ أَبِيْ عَرُوْبَۃَ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ اَبِيْ نَہِیکٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ قَالَ: ((مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللّٰہِ فَاَعِیْذُوْہُ، وَمَنْ سَأَلَکُمْ بِوَجْہِ اللّٰہِ فَاَعْطُوْہُ))۔ حَدَّثَنَاہُ نَصْرُ بْنُ عَلِیّ الْجَہْضَمِيُّ وَاِسْمَاعِیلُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُوْرٍ السَّلِیْمِيُّ قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِیْدُ بْنُ اَبِيْ عَرُوْبَۃَ۔ سیدنا (عبداللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو تجھ سے اللہ کے نام پر پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو اور جو تجھ سے اللہ کے چہرے (کے دیدار) کے عوض سوال کرے تو اس کو دے دو۔‘‘ تحقیق: إسنادہ ضعیف سعید بن ابی عروبہ اور قتادہ دونوں مدلس ہیں اور دونوں کے سماع کی تصریح نہیں ملی۔ نیز اس کا ایک ضعیف شاہد اعمش سے مروی ہے، وہ بھی مدلس ہیں اور سماع کی تصریح نہیں ملی۔ صحیح ابن حبان میں اعمش ابراہیم التیمی سے روایت کرتے ہیں اور وہ بھی مدلس ہیں اور ان کے سماع کی تصریح بھی نہیں ملی۔ تخریج: سنن أبي داود (5108) عن نصر بن علي بہ۔ مسند أحمد (1/ 250 ح 2248)، الأسماء والصفات للبیہقي (ح 660، النسخۃ الثانیۃ: ح 720) کلاھما من حدیث خالد بن الحارث بہ۔ وللحدیث شواھد ضعیفۃ: سنن أبي داود (1672، 5109)، سنن النسائي (الصغری: 2568، الکبریٰ: 3/ 65 ح 2359، النسخۃ الثانیۃ: 2348)، مسند أحمد (2/ 68 ح 5365)، ابن حبان (الاحسان: 3400، قال أبو حاتم بن حبان: ’’قصّر جریر في إسنادہ لأنہ لم یحفظ إبراھیم التیمي فیہ‘‘)، حاکم في المستدرک (1/ 412 ح 1502، وقال: ’’ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین‘‘) ووافقہ الذھبي۔ وصححہ النووي في ریاض الصالحین۔ رجال الاسناد: 1: ابو العباس عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب القرشی المدنی رضی اللہ عنہ آپ کے فضائل کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 5 2: ابو نھیک، عثمان بن نھیک الازدی (الفراہیدی، صاحب القراء ات) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1— ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 8419، وھو من الطبقۃ الثالثۃ) تنبیہ:ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے طبقہ رابعہ کے ایک راوی کو ’’مقبول‘‘ کہا۔ جو کہ مختلف (علیحدہ) راوی ہے، واللہ اعلم۔ (تقریب التہذیب: 4525) 2— ابن حبان: روی لہ (صحیح ابن حبان، الاحسان: 7128، نسخہ حوت) 3— حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 4/ 139 ح 7209) 4— ذہبی: صحح حدیثہ (التلخیص مستدرک حاکم: 4/ 139 ح 7209) 3: قتادہ بن دعامہ السدوسی البصری، ابو الخطاب آپ ثقہ مدلس ہیں۔ آپ کی توثیق ابن سیرین، سفیان ثوری، علی بن عبداللہ المدینی، احمد بن حنبل، ابو حاتم رازی، نسائی، عجلی، ابن سعد، ابن حبان، ابن شاہین اور دارقطنی وغیرہ نے کی ہے۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 4 4: سعید بن ابی عروبہ، ابو النضر آپ 156ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں اور اختلاط کا شکار بھی ہوئے تھے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1— ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (کتاب الجرح والتعدیل: 4/ 65۔ 66، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’أثبت الناس في قتادۃ ابن ابي عروبۃ وھشام الدستوائي وشعبۃ‘‘ (کتاب الجرح والتعدیل: 4/ 65، سندہ صحیح) اور فرمایا: ’’فمن سمع منہ سنۃ اثنتین وأربعین، فھو صحیح السماع‘‘ (الکامل لابن عدی: 4/ 446 رقم: 822، صححہ ابی وشیخی زبیر علی زئی رحمہ اللہ) 2— احمد بن حنبل: ’’ھمام عندي فی الصدق مثل سعید بن أبي عروبۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 279) 3— ابو حاتم رازی: ’’سعید بن أبي عروبۃ قبل أن یختلط ثقۃ، وکان أعلم الناس بحدیث قتادۃ‘‘ (کتاب الجرح والتعدیل: 4/ 66) 4— ابو زرعہ رازی: ’’ثقۃ مأمون‘‘ (کتاب الجرح والتعدیل: 4/ 66) 5— عجلی: ’’بصري ثقۃ، وکان اختلط بآخرہ‘‘ (تاریخ الثقات: 558) 6— ابن سعد: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث ثم اختلط بعد في آخر عمرہ‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 273) 7— یعقوب بن سفیان الفارسی: ’’ثقۃ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 2/ 661) 8— ابو عوانہ وضاح بن عبداللہ الیشکری: ’’ما کان عندنا في ذلک الزمان أحد أحفظ من سعید بن أبي عروبۃ‘‘ (کتاب الجرح والتعدیل: 4/ 65، سندہ حسن، المعلی بن مہدی الموصلی: جرحہ ابو حاتم رازی وقال: ’’یحدث احیانا بالحدیث المنکر‘‘، وثقہ ابن حبان وروی لہ حاکم والضیاء المقدسی وابو عوانہ، وقال الذہبی: ’’ھو من العباد الخیرۃ، صدوق فی نفسہ‘‘، وروی لہ ابن حجر وقال: ’’رجالہ ثقات‘‘۔ قلت: المعلی بن مہدی صدوق حسن الحدیث، واللہ اعلم) 9— نسائی: ’’فمن سمع منہ قدیمًا فحدیثہ صحیح‘‘ (السنن الکبریٰ: 8/ 239 تحت ح 9086، دوسرا نسخہ: ح 9135) 10— ابن عدی: ’’وسعید بن أبي عروبۃ من ثقات الناس، ……، ومن سمع منہ قبل الإختلاط فإن ذلک صحیح حجۃ‘‘ (الکامل لابن عدی: 4/ 451 رقم: 822، طبع: دار الکتب العلمیہ بیروت) 11— ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وأحب إلي أن لا یحتج بہ إلا بما روی عنہ القدماء قبل اختلاطہ‘‘ (کتاب الثقات: 6/ 360) اور فرمایا: ’’من فقھاء أھل البصرۃ ومتقنیھم‘‘ (مشاہیر علماء الامصار: 1249) 12— نووی: ’’واتفقوا علی توثیقہ‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 1/ 221) اور سعید بن ابی عروبہ کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا: ’’وقد تقرر من القاعدۃ التي قدمناھا أن من علمنا أنہ روی عن المختلط في حال سلامتہ قبلنا روایتہ واحتججنا بھا ومن روی في حال الاختلاط أو شککنا فیہ لم نحتج بروایتہ وقد قدمنا أیضًا أن من کان من المختلطین محتجًا بہ فی الصحیحین فھو محمول علی أنہ ثبت أخذ ذلک عنہ قبل الاختلاط واللّٰہ أعلم‘‘ (شرح النووی علی مسلم: 1/ 190) 13— ذہبی: ’’الإمام، الحافظ، عالم أھل البصرۃ، وأول من صنف السنن النبویۃ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 6/ 413) اور فرمایا: ’’الإمام الحافظ …… أحد الأعلام‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 177/1 رقم: 176) اور فرمایا: ’’إمام أھل البصرۃ في زمانہ …… لکنہ تغیر بآخرۃ‘‘ (میزان الاعتدال: 1/ 151 رقم: 3242، العبر فی خبر من غبر: 1/ 173) اور فرمایا: ’’ثقۃ، مصنف، ساء حفظہ في آخر عمرہ‘‘ (ذکر اسماء من تکلم فیھم وھو موثق: 132، معرفۃ الرواۃ المتکلم فیھم بما لا یوجب الرد: 108) اور فرمایا: ’’ثقۃ إمام، تغیر حفظہ (بآخرۃ ویتھم بالقدر)‘‘ (المغنی فی الضعفاء: 2433) اور فرمایا: ’’أحد الأعلام‘‘ (الکاشف: 1/ 431 رقم: 1926، طبع: دار الحدیث القاہرۃ) 14— ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ، لہ تصانیف، کثیر التدلیس‘‘ (تقریب التہذیب: 2365) 15— بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 1134، وغیرہ) 16— مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 18 [دار السلام: 118]، وغیرہ) 17— ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 1067، وغیرہ) 18— ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 93 ح 184، وغیرہ) 19— دار قطنی: روی لہ وقال: ’’إسناد صحیح‘‘ (سنن الدارقطنی: 2/ 185 ح 2357، طبع: دار الکتب العلمیہ بیروت) اور فرمایا: ’’وھذا ھو الصحیح عن قتادۃ، اتفق علیہ معمر، وأبو عوانۃ، وسعید بن أبي عروبۃ، ……، فھؤلاء خمسۃ ثقات رووہ عن قتادۃ‘‘ (سنن الدارقطنی: 1/ 163 ح 600) 20— بیہقی: روی لہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (السنن الکبریٰ:8675) 21— ابن کثیر: روی لہ وقال: ’’وھذا إسناد صحیح‘‘ (البدایہ والنہایہ، طبع دار ہجر: 1/ 183، طبع: دار احیاء التراث: 1/ 87، طبع: دار الفکر: 1/ 78، شاملہ) 22— ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 455 ح 294، وغیرہ) 23— ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 232 ح 420، وغیرہ) اور حدیث کو صحیح کہا۔ (حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء: 3/ 82) 24— حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 2/ 47 ح 2302، وغیرہ) 25— بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 3/ 258 ح 739، وغیرہ) 26— ابن حزم: روی لہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح لا داخلۃ فیہ، ……، ویزید بن زریع ……، وسماعہ من سعید صحیح‘‘ (المحلی بالآثار: 11/ 19، شاملہ) 5: ابو عثمان خالد بن الحارث بن عبید بن مسلم الہجیمی البصری آپ کی توثیق ابن معین، احمد بن حنبل، ابو حاتم وابو زرعہ رازی، ابن سعد، ترمذی، نسائی اور ابن حبان وغیرہ نے کی ہے۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 7 6: اسماعیل بن بشر بن منصور السلیمی، ابو بشر البصری آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1— ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 8/ 103) 2— ذہبی: ’’وکان ثقۃ‘‘ (تاریخ الاسلام: 19/ 85۔ 86) 3— ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق ……‘‘ (تقریب التہذیب: 426) 4— ابن خزیمہ: رو ی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 208 ح 399، وغیرہ) 5— حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 422 ح 1537) 6— ابو نعیم اصبہانی: رو ی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 46 ح 943) 7— بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 3/ 21 ح 560) 7: نصر بن علی بن نصر بن علی الجہضمی، ابو عمرو، الازدی البصری آپ 250ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1— احمد بن حنبل: ’’لا أعرفہ وما بہ بأس إن شاء اللّٰہ ورضیہ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 5173، الجرح والتعدیل: 8/ 471، سندہ صحیح) 2— ابو حاتم رازی: ’’ھو أحب إلي من أبي حفص الصیرفي، وأوثق منہ وأحفظ، وھو ثقۃ‘‘ (کتاب الجرح والتعدیل: 8/ 471) 3— نسائی: ’’ثقۃ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: ص 29 رقم: 167) 4— ذہبی: ’’الحافظ العلامۃ الثقۃ …… وکان من کبار الأعلام …… ونصر بن علي فمِن أئمۃ السنۃ الأثبات‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 12/ 133۔135) اور فرمایا: ’’الحافظ، أحد أوعیۃ العلم‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 359) 5— ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت‘‘ (تقریب التہذیب: 7120) 6— ابو زرعہ رازی: روی عنہ وھو لا یروی إلا عن الثقۃ (کتاب الجرح والتعدیل: 8/ 471) 7— بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 3341، 4552) 8— مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1786 [دار السلام: 4637]، وغیرہ) 9— ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 713، وغیرہ) 10— ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 3/ 32 ح 1572، وغیرہ) 11— دار قطنی: روی لہ وقال: ’’إسناد صحیح‘‘ (سنن الدارقطنی: 2/ 183 ح 2349، طبع: دار الکتب العلمیہ بیروت) 12— ابن حبان: روی لہ (صحیح ابن حبان، الاحسان: 2177، نسخہ حوت) 13— ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 557 ح 801، وغیرہ) 14— ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 69 ح 996) 15— بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 3/ 375 ح 821، وغیرہ) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024