کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 11 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 11: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، وَیَعْقُوبُ بْنُ اِبْرَاہِیْمَ الدَّوْرَقِیُّ، وَالْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ، وَاَبُوعَمَّارٍ؛ الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ، وَسَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْمَخْزُوْمِیُّ قَالُوْا: حَدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ۔ عَنْ اَبِیہِ، قَالَ: مَرِضْتُ بِمَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ-فَذَکَرُوا الْحَدِیْثَ بِتَمَامِہِ-وَقَالُوْا فِی الْخَبَرِ …… قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، اُخَلَّفُ عَنْ ہِجْرَتِیْ؟ فَقَالَ: ((اِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِيْ، فَتَعْمَلَ عَمَلًا تُرِیدُ بِہِ وَجْہَ اللّٰہِ، اِلَّا ازْدَدْتَ بِہِ رِفْعَۃً وَدَرَجَۃً))۔ قَالَ اَبُوبَکْرٍ: قَدْ اَمْلَیْتُ طُرُقَ ہَذَا الْحَدِیْثِ فِی اَبْوَابِ الْوَصَایَا۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں فتح والے سال مکہ میں بیمار ہوگیا — پھر انھوں نے مکمل حدیث بیان کی — اور انھوں نے حدیث میں کہا …… (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنی ہجرت سے پیچھے رہ رہا ہوں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’بے شک اگر تم میرے بعد باقی (زندہ) رہے تو تم اللہ کے چہرے (کے دیدار) کے ارادے کے لئے عمل کرو گے تو تمھارے درجات بلند ہوں گے۔‘‘ امام ابو بکر (ابن خزیمہ رحمہ اللہ) فرماتے ہیں: میں اس حدیث کے طرق ’’ابواب الوصایا‘‘ میں لایا ہوں۔ تحقیق: إسنادہ صحیح ابن عیینہ اور زہری دونوں نے مسند الحمیدی وغیرہ میں سماع کی تصریح کر دی ہے، والحمدللہ۔ تخریج: صحیح بخاری (6733)، مسند الحمیدی (66)، سنن ابی داود (2864)، سنن الترمذی (2116، وقال: ’’حسن صحیح‘‘)، مسند ابی یعلیٰ الموصلی (2/ 92 ح 747)، صحیح ابن حبان (بترتیب ابن بلبان: 10/ 61 ح 4249)، معجم ابن الاعرابی (1936)، شرح مشکل الآثار (13/ 219 ح 5221) کلھم من حدیث ابن عیینۃ بہ۔ صحیح مسلم (1628)، موطا (روایۃ ابن القاسم: 68، روایۃ یحییٰ بن یحییٰ: 1533) کلاھما من حدیث الزھري بہ۔ رجال الاسناد: 1: سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ (ابو اسحق القرشی الزہری) جلیل القدر صحابی ہیں اور عشرہ مبشرہ میں سے یعنی بالصراحت جنتی ہیں۔ (سنن الترمذی: 3727، سندہ صحیح) اور السابقون الاولون من المہاجرین میں سے ہیں۔ (صحیح بخاری: 3727) رسول اللہ ﷺ نے غزوہ اُحد کے موقع پر آپ سے فرمایا تھا: ’’میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں‘‘۔ (صحیح بخاری: 4055، صحیح مسلم: 2412، 6237) آپ کے بارے میں قرآن مجید کی بعض آیات نازل ہوئی ہیں۔ (دیکھئے صحیح مسلم: 1748، 6238) مستجاب الدعوات تھے۔ (تاریخ دمشق لابن عساکر: 22/ 233، سندہ صحیح) فاتح ایران ہیں، آپ نے مشہور معرکہ قادسیہ میں لشکرِ اسلام کی قیادت کی اور فارسیوں کو فیصلہ کن شکست دی۔ 55ھ کو فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ تنبیہ: سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے مختصر فضائل والد محترم کی تحقیق سے مطبوعہ کتاب ’’الاربعین لابن تیمیہ‘‘ (ص 110) سے لئے گئے ہیں۔ نیز دیکھئے والد محترم کی تحقیق سے مطبوعہ کتاب: فضائل صحابہ (ص 71 تا74)۔ 2: عامر بن سعد بن ابی وقاص، الزہری القرشی المدنی آپ 104ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابن سعد: ’’وکان ثقۃً کثیر الحدیث‘‘ (طبقات ابن سعد: 5/ 167) 2- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 5/ 186) 3- ذہبی: ’’وکان ثقۃ شریفًا، کثیر الحدیث‘‘ (تاریخ الاسلام: 7/ 123) اور فرمایا: ’’إمامٌ، ثقۃٌ، مدني‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 4/ 349) اور فرمایا: ’’وکان ثقۃً کثیر العلم‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 96) اور فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (الکاشف: 2/ 64 رقم: 2522، طبع: دارالحدیث القاہرہ) 4- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 3089) 5- نووی: ’’واتفقوا علی توثیقہ‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 1/ 256) 6- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 27، وغیرہ) 7- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 150 [دار السلام: 378]، وغیرہ) 8- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 210، وغیرہ) 9- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 160 ح 310، وغیرہ) 10- دار قطنی: صحح حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (سنن الدارقطنی: 1/ 349 ح 1331، طبع: دارالکتب العلمیہ بیروت) اور فرمایا: ’’والصحیح حدیث عامر بن سعید‘‘ (العلل للداقطنی: 11/ 298، 299) 11- بیہقی: ’’وقد ثبت ھذا الحدیث عن عامر بن سعد بن ابي وقاص‘‘ (المدخل للبیہقی: تحت 431) 12- حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 200 ح 718، وغیرہ) 13- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 252 ح 1043، وغیرہ) 14- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 214 ح 377، وغیرہ) 15- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 11/ 324، 325ح 2888، وغیرہ) 16- ابن حزم: روی لہ وقال: ’’باسانید صحاح متواترۃ متظاھرۃ‘‘ (المحلی بالآثار: 3/ 46) 3: محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب الزہری القرشی المدنی، ابوبکر آپ 124ھ یا 125ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مدلس ہیں (الفتح المبین: 102/3)۔ آپ کی ثقات اور جلالت پر ائمہ محدثین کا اتفاق ہے۔ آپ کے فضائل بہت زیادہ ہیں، جیسا کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’مناقب الزھري وأخبارہ تحتمل أربعین ورقۃ طول ذلک الحافظ ابن عساکر، وقد وقع لي من عو الیہ نحو سبعین حدیثا ……‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 113 رقم: 97، طبع: دار الاحیاء التراث العربی) اختصار کے ساتھ کچھ اقوال پیش خدمت ہیں: 1- عمرو بن دینار: ’’ما رأیت أحدا أنص للحدیث من الزھري‘‘ (الجرح والتعدیل: 73/8، المعرفۃ والتاریخ: 1/ 634، صححہ ابی رحمہ اللہ) اور فرمایا: ’’ما رأیت أحدا أقرب شیئًا من ابن شھاب من یحیي بن سعید ولولا ابن شھاب لذھب کثیر من السنن‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 1/ 635، صححہ ابی رحمہ اللہ) 2- ایوب السختیانی: ’’ما رأیت أحدا أعلم من الزھري، فقال لہ صخر بن جویریۃ: ولا الحسن؟ قال: ما رأیت أحدا أعلم من الزھري‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال روایۃ ابن عبداللہ: 107، صححہ ابی رحمہ اللہ) 3- عراک بن مالک: ’’قال جعفر بن ربیعۃ: قلت لعراک بن مالک: من أفقہ أھل المدینۃ؟ قال: أما أعلمھم بقضایا رسول اللّٰہ ﷺ وقضایا أبي بکر وعمر وعثمان وأفقھھم فقھًا وأعلمھم بما مضی من أمر الناس فسعید بن المسیب، وأما أغزرھم حدیثًا فعروۃ بن الزبیر، ولا تشأ أن تفجر من عبید اللّٰہ بن عبداللّٰہ بحرًا الا فجرتہ، قال: ثم یقول لي عراک بن مالک: وأعلمھم عندي جمیعًا ابن شھاب فأنہ جمع علمھم جمیعًا الی علمہ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 1/ 622۔ 623، صححہ ابی رحمہ اللہ) 4- مکحول: ’’ما بقي أحد أعلم بسنۃ ماضیۃ من ابن شھاب الزھري‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 1/ 641، صححہ ابی رحمہ اللہ) 5- مالک بن انس المدنی: ’’أول من أسند الحدیث ابن شھاب‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 74، حسنہ ابی رحمہ اللہ) اور فرمایا: ’’بقی ابن شھاب وما لہ في الدنیا نظیر‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 72، سندہ صحیح، علی بن الحسن الھسنجاني: ثقہ صدوق، یحیی بن عبداللّٰہ بن بکیر: ثقۃ وفي روایتہ قال: اخبرني ابن القاسم قال سمعت مالکا یقول) 6- سفیان ثوری: ’’کان الزھري أعلم أھل المدینۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 74، حسنہ ابی رحمہ اللہ) 7- سفیان بن عیینہ: ’’لم یکن في انفاس أحد أعلم بسنۃ منہ یعني الزھري‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 73۔ 74، صححہ ابی رحمہ اللہ) اور فرمایا: ’’ولیس أحدٌ أعلم بالسنۃ منہ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 1/ 621، صححہ ابی رحمہ اللہ) اور فرمایا: ’’ورفعہ الزھري وھو أحفظ القوم‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال روایۃ عبداللہ بن احمد بن حنبل: 182، سندہ صحیح، ابو معمر: عبداللہ بن عمرو بن ابی الحجاج التیمی المقعد المنقری، قال ابو زرعہ: ’’کان حافظا ثقۃ، یعنی انہ کان متقنا‘‘ وثقہ ابن معین ویعقوب بن شیبہ والعجلی وغیرہم وروی لہ البخاری ومسلم والاربعۃ، ورمی بالقدر یعنی انہ کان یقول ان الشر من الشیطان وھذا الجرح مردود، وھو صحیح الحدیث، توفی سنۃ 224ھ) 8- یحییٰ بن سعید القطان: ’’الزھري حافظ کان إذا سمع الشئ علقہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 73، صححہ ابی رحمہ اللہ) اور فرمایا: ’’ما بقي عند أحد من العلم ما بقي عند ابن شھاب‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 1/ 631، صححہ ابی رحمہ اللہ) 9- ابن معین: ’’والزھري صحیح الحدیث ثقۃ‘‘ (من کلام ابی زکریا یحییٰ بن معین، روایۃ ابی خالد الدقاق یزید بن الہیثم البادا: 336، شاملہ) اور فرمایا: ’’الزھري اثبت في عروۃ من ھشام بن عروۃ في عروۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری: 1159) اور فرمایا: ’’الزھري ویحیی بن سعید أثبت في القاسم بن محمد بن عبد الرحمن بن القاسم ومن أفلح بن حمید‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 72۔ 73، صححہ ابی رحمہ اللہ) اور فرمایا: ’’الزھري أحب إلي‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ ابن محرز: 1/ 118) اور فرمایا: ’’وسئل عن الزھري، فقال: ثقاتٌ، وإنما المراد من ھذا مثل معمر، وابن عیینہ، ومالک، ویونس، وعقیل، وجریر‘‘ (جزء فی احادیث یحییٰ بن معین: ص 163، شاملہ) 10- علی بن عبداللہ المدینی: ’’کان ھؤلاء الستۃ ممن اعتمد علیھم الناس في الحدیث: الزھري لأھل المدینۃ ……‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 1/ 621، صححہ ابی رحمہ اللہ) 11- لیث بن سعد: ’’ما رأیت عالمًا قط أجمع من ابن شھاب، ولا أکثر علمًا منہ، ولو سمعت من ابن شھاب یحدث فی الترغیب [فتقول لا یحسن الا ھذا، وان حدث عن العرب] والانساب قلت: لا یحسن الا ھذا، فأن حدث عن الانبیاء وأھل الکتاب قلت: لا یحسن الا ھذا۔ قال: وان حدث عن القرآن والسنۃ کان حدیثہ……‘‘ (المعرفۃ والتاریخ: 1/ 623، حسنہ ابی رحمہ اللہ) 12- احمد بن حنبل: ’’قال ابن ھاني: سألتہ عن ابن أبي ذئب والزھري، أیما أحب إلیک؟ قال: جمیعًا، واحد في الثبت‘‘ (مسائل ابن ہانی: 2212) 13- ابو حاتم رازی: ’’الزھري أحب إلي من الاعمش، یحتج بحدیثہ، وأثبت أصحاب أنس الزھري‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 71) 14- ابو زرعہ رازی: ’’سئل ابو زرعۃ عن الزھري وعمرو بن دینار فقال: الزھري أحفظ الرجلین‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 74) 15- عجلی: ’’مدني تابعي ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1500) 16- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات وقال: ’’وکان من أحفظ أھل زمانہ وأحسنھم سیاقا لمتون الأخبار وکان فقیھا فاضلا ……‘‘ (کتاب الثقات: 5/ 349، مشاہیر علماء الامصار: 444) 17- نسائی: ’’أحسن الاسانید التي تروی عن رسول اللّٰہ ﷺ أربعۃ: منھا الزھري عن علي بن حسن عن أبیہ الحسین عن علي بن أبي طالب عن رسول اللّٰہ ﷺ‘‘ (رسائل فی علوم الحدیث، مقدمہ: ص 67، شاملہ) 18- دار قطنی: ’’وھشام وإن کان ثقۃ فإن الزھري أحفظ منہ واللّٰہ أعلم‘‘ (سنن الدارقطنی:4/ 239 ح 4537، طبع: دارالکتب العلمیہ بیروت) اور فرمایا: ’’وکلھم ثقات‘‘ (سنن الدارقطنی:2/ 209 ح 2373) 19- ابن عساکر: ’’أحد الاعلام من أئمۃ الاسلام‘‘ (تاریخ دمشق لابن عساکر: 55/ 294) 20- ابن کثیر: ’’أحد الأعلام من أئمۃ الاسلام، تابعي جلیل …… حتی صار من أعلم الناس وأعلمھم في زمانہ، وقد احتاج أھل عصرہ إلیہ‘‘ (البدایہ والنہایہ: 9/ 354، طبع: دار الکتب العلمیہ بیروت) 21- ذہبی: ’’الامامُ العلم، حافظ زمانہ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 326، تاریخ الاسلام: 8/ 227، العبر فی خبر من غبر: 1/ 121، تذکرۃ الحفاظ: 1/ 108 رقم: 97، وغیرہ) اور فرمایا: ’’حجۃ إمام‘‘ (من تکلم فیہ وھو موثق: 316) 22 -ابن حجر عسقلانی: ’’الفقیہ الحافظ: متفق علی جلالتہ وإتقانہ‘‘ (تقریب التہذیب: 6296) اور فرمایا: ’’اتفقوا علی إتقانہ وإمامتہ‘‘ (فتح الباری: 1/ 22، طبع: دار المعرفۃ) اور فرمایا: ’’مشھور بالإمامۃ والجلالۃ، من التابعین‘‘ (طبقات المدلسین: 102/3 بحوالہ الفتح المبین ص 121) 23- نووی: ’’وأما ابن شھاب فھو الإمام المشھور التابعي الجلیل …… وأحوالہ في العلم والحفظ والصیانۃ والإتقان والاجتھاد في تحصیل العلم والصبر علی المشقۃ فیہ وبذل النفس في تحصیلہ والعبادۃ والورع والکرم ……‘‘ (شرح النووی علی مسلم: 1/ 74) 24- ابو نعیم اصبہانی: ’’ومنھم العالم السوی، والراوی الروی …… کان ذا عز وسناء، وفخر وسخاء۔ وقیل: إن التصوف درایۃ وصدق، وسخاوۃ وخلق‘‘ (حلیۃ الاولیاء: 3/ 360 رقم: 254) اور ان سے حدیثیں لی ہیں۔ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 115 ح 113، وغیرہ) 25- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 6، وغیرہ) 26- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 20 [دار السلام؛ 124]، وغیرہ) اور فرمایا: ’’فأما من تراہ یعمد لمثل الزھري في جلالتہ، وکثرۃ أصحابہ الحفاظ المتقنین لحدیثہ وحدیث غیرہ‘‘ (مقدمۃ الامام مسلم: 1/ 6، طبع: دار السلام) 27- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 24، وغیرہ) 28- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 17 ح 25، وغیرہ) 29- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 103 ح 41، وغیرہ) 30- حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 68 ح 227، وغیرہ) اور فرمایا: ’’ومن أصح الاسانید ایضًا محمد بن مسلم بن عبید اللّٰہ بن شھاب بن زھرۃ القرشي عن عروۃ بن الزبیر بن العوام بن خویلد عن عائشۃ‘‘ (معرفۃ علوم الحدیث: ص 55) اور فرمایا: ’’وأصح أسانید أنس بن مالک عن الزھري عن أنس‘‘ (معرفۃ علوم الحدیث: ص 55) 31- ابو القاسم الحنائی: صحح حدیثہ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 1/ 87 ح 1، وغیرہ) 32- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 2/ 34 ح 266، وغیرہ) 33- ابن عبد البر: ’’وکان من علماء التابعین وفقائھم مقدم في الحفظ والإتقان والروایۃ والاتساع إمام جلیل من أئمۃ الدین‘‘ (التمہید: 6/ 101) 4: سفیان بن عیینہ بن ابی عمران الہلالی الکوفی، ابو محمد آپ 198ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ا مام شافعی، ابن معین، عبدالرحمٰن بن مہدی، علی بن المدینی، ابو حاتم رازی، بخاری، عجلی اور نسائی وغیرہ نے کی ہے۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 5 5: عبدالجبار بن العلاء بن عبدالجبار العطار، ابو بکر المکی البصری آپ 248ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابو حاتم رازی، عجلی، نسائی، بیہقی اور حاکم وغیرہ نے کی ہے۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 5 6: ابو یوسف یعقوب بن ابراہیم بن کثیر العبدی القیسی الدورقی البغدادی آپ 252ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابو حاتم رازی، نسائی، خطیب بغدادی، ابن شاہین اور عبدالغنی المقدسی وغیرہ نے کی ہے۔ نیز بخاری اور مسلم نے آپ سے روایتیں لی ہیں اور ترمذی اور حاکم وغیرہ نے تصحیح کی ہے۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 1 7: الحسین بن الحسن بن حرب السلمی، ابو عبداللہ المروزی (نزیل مکۃ) آپ 246ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 49) 2- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 8/ 190) اور صحیح ابن حبان میں ان سے روایت لی ہے۔ (الاحسان: 1/ 309 ح 105، وغیرہ) 3- ذہبی: ’’ثقۃ عالم‘‘ (الکاشف: 1/ 263 رقم: 1080، طبع: دار الحدیث القاہرہ) اور فرمایا: ’’الحافظ صاحب ابن المبارک بمکۃ‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 351) 4- ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق‘‘ (تقریب التہذیب: 1315) اور فرمایا: ’’قلت: وقال مسلمۃ ثقۃ‘‘ (تہذیب التہذیب: 593) 5- ترمذی: حسن حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث حسن جید غریب‘‘ (سنن الترمذی: تحت ح 2035) 6- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 4/ 92 ح 2425) 7- حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 472 ح 1736) 8- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 9/ 342 ح 2404، وغیرہ) 8: الحسین بن حریث بن الحسن بن ثابت بن قطبہ المروزی، ابو عمار الخزاعی آپ 244ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- نسائی: ’’ثقۃ‘‘ (تسمیۃ مشیخ النسائی الذین سمع منھم: ص 30 رقم: 181) 2- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 187/8) اور صحیح ابن حبان میں ان سے روایت لی ہے۔ (الاحسان: 16/ 525 ح 7482) 3- ذہبی: ’’ثقۃ‘‘ (الکاشف: 1/ 263 رقم: 1079، طبع: دار الحدیث القاہرہ) اور فرمایا: ’’الحافظ‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 348) 4- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 1314) 5- ابن القطان الفاسی: ذکرحدیث الترمذی (ح 1501) وقال: ’’قال فیہ: حسن غریب۔ کذا قال، وھو عندي صحیح، فإن رجالہ ثقات …… علباء بن أحمر ثقۃ، وسائرھم لا یسأل عنھم‘‘’’قال فیہ: حسن غریب۔ کذا قال، وھو عندي صحیح، فإن رجالہ ثقات …… علباء بن أحمر ثقۃ، وسائرھم لا یسأل عنھم‘‘ (بیان الوہم والایہام: 5/ 410، قال الترمذی: حدثنا ابو عمار الحسین بن حریث، ……، عن علباء بن احمر، إلخ) 6- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 1877) 7- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 2154 [دار السلام: 5633]، وغیرہ) 8- ابو زرعہ رازی: روی عنہ وھو لا یروی إلا عن الثقۃ (الجرح والتعدیل: 3/ 50۔51) 9- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح538، وغیرہ) 10- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 8 ح 10، وغیرہ) 11- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 19/ 194 ح 10985) 12- حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 222 ح 808، وغیرہ) 13- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 15/ 192 ح 4360، وغیرہ) 9: سعید بن عبدالرحمٰن بن حسان بن ثابت المخزومی، ابو عبیداللہ المکی آپ 249ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابن حبان، ترمذی، ابن خزیمہ، دارقطنی، حاکم اور ضیاء المقدسی وغیرہ نے کی ہے۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 10 ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024