کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 5، حدیث 10، نبی کریم ﷺ کی اُن احادیث کے بیان کا ذکر جو اللہ تعالیٰ کے چہرے کے اثبات میں ہیں |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ باب 5: بَابُ ذِکْرِ الْبَیَانِ مِنْ اَخْبَارِ النَّبِیِّ الْمُصْطَفٰی ﷺ فِی اِثْبَاتِ الْوَجْہِ لِلّٰہِ جَلَّ ثَنَاؤُہُ، وَتَبَارَکَتْ اَسْمَاؤُہُ، مُوَافَقَۃً لِمَا تَلَوْنَا مِنَ التَّنْزِیلِ الَّذِیْ ہُوَ بِالْقُلُوبِ مَحْفُوظٌ، وَبَیْنَ الدَّفَّتَیْنِ مَکْتُوبٌ، وَفِی الْمَحَارِیْبِ وَالْکَتَاتِیْبِ مَقْرُوْءٌ۔ نبی کریم ﷺ کی اُن احادیث کے بیان کا ذکر جو اللہ تعالیٰ کے چہرے کے اثبات میں ہیں، اللہ کی ثنا بہت ہی عظمت والی ہے اور اس کے اسماء بابرکت ہیں، اور وہ احادیث موافق ہیں اُس چیز کے جسے ہم نے تنزیل (یعنی قرآن مجید) سے تلاوت کیا، وہ قرآن جو دلوں میں محفوظ ہے اور دو کوروں کے درمیان لکھا ہوا ہے اور محرابوں میں اور مدرسوں میں پڑھا جاتا ہے۔ 10: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ الْعَطَّارُ، وَسَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْمَخْزُومِیُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ، عَنْ جَابِرٍ رضی اللہ عنہ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الْآیَۃُ عَلَی رَسُولِ اللّٰہِ ﷺ: ((قُلْ ہُوَ الْقَادِرُ عَلَی اَنْ یَبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابا مِنْ فَوْقِکُمْ)) [الانعام: 65] قَالَ النَّبِیُّ ﷺ: ((اَعُوذُ بِوَجْہِکَ)) قَالَ: ((اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِکُمْ)) [الانعام: 65] قَالَ النَّبِیُّ ﷺ: ((اَعُوذُ بِوَجْہِکَ الْکَرِیم)) قَالَ: ((اَوْ یَلْبِسَکُمْ شِیَعًا وَیُذِیقَ بَعْضَکُمْ بَاْسَ بَعْضٍ)) [الانعام: 65] قَالَ: ((ہَاتَانِ اَہْوَنُ وَاَیْسَرُ)) ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْمَخْزُومِیِّ وَمَعْنٰی حَدِیثِہِمَا وَاحِدٌ۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی: ’’کہہ دو، وہ (اللہ) اس پر قادر ہے کہ وہ تم پر اوپر سے عذاب لے آئے‘‘۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے اللہ! میں تیرے عزت والے چہرے کے ساتھ تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’یا تمھارے قدموں کے نیچے سے عذاب لے آئے۔‘‘ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے اللہ! میں تیرے عزت والے چہرے کے ساتھ تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’یا تمھیں مختلف گروہ بنا کر گتھم گتھا کر دے اور تمھارے بعض کو بعض کی لڑائی (کا مزہ) چکھائے۔‘‘ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’یہ دونوں زیادہ آسان ہیں۔‘‘ (امام ابن خزیمہ فرماتے ہیں کہ) یہ (سعید بن عبدالرحمٰن المخزومی) کی حدیث کے الفاظ ہیں اور دونوں حدیثوں (یعنی عبدالجبار بن العلاء العطار اور سعید بن عبدالرحمٰن المخزومی کی حدیثوں) کا معنی ایک ہی ہے۔ تحقیق: إسنادہ صحیح ابن عیینہ نے مسند الحمیدی وغیرہ میں سماع کی تصریح کر دی ہے، والحمدللہ۔ تخریج: صحیح بخاری (7313، من حدیث ابن عیینہ بہ) مسند الحمیدی (1269، من حدیث ابن عیینہ بہ، وابن عیینہ صرح بالسماع عندہ) سنن الترمذی (3065، من حدیث ابن عیینہ بہ) مسند ابی یعلی الموصلی (1829، من حدیث ابن عیینہ بہ، وابن عیینہ صرح بالسماع عندہ، وانظر ح 1967) صحیح ابن حبان (7220، من حدیث ابن عیینہ بہ، وابن عیینہ صرح بالسماع عندہ) سنن سعید بن منصور (882، من حدیث حماد بن زید وابن عیینہ بہ) الاسماء والصفات للبیہقی (646، باب ماجاء فی اثبات الوجہ، من حدیث ابن عیینہ بہ) تفسیر ابن ابی حاتم (4/ 1311 ح 7410، من حدیث ابن عیینہ بہ، مختصراً) رجال الاسناد: 1: سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ آپ کثیر الروایہ صحابی ہیں۔ آپ غزوہ اُحد کے بعد تمام غزوات میں شریک تھے اور بیعت عقبہ میں حاضر تھے۔ فرماتے ہیں: ہم حدیبیہ والے دن (بیعتِ رضوان کے موقع پر) چودہ سو تھے، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’روئے زمین پر تم سب سے بہتر ہو‘‘۔ (صحیح بخاری: 4154، صحیح مسلم: 1856) 77ھ یا 88ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کے فضائل بہت زیادہ ہیں۔ رضی اللہ عنہ تنبیہ: سیدنا جابر بن عبداللہرضی اللہ عنہ کے مختصر حالات والد محترم کی تحقیق سے مطبوعہ کتاب ’’فضائل جہاد لابن عساکر‘‘ (ص 159) سے لئے گئے ہیں۔ 2: عمرو بن دینار المکی، ابو محمد الاثرم (مولی ابن باذان) آپ 126ھ کو فوت ہوئے۔ آپ تدلیس سے بَری ہیں (الفتح المبین: 20/1 ص 36)۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- شعبہ بن الحجاج: ’’لم أر مثل عمرو بن دینار …… یعني في التثبت ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 231، سندہ صحیح) 2- یحییٰ بن سعید القطان: ’’عمرو بن دینار أثبت عندي من قتادۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 231، سندہ صحیح) 3- ابن عیینہ: ’’کان عمرو بن دینار یحدث بالمعاني، ……، وکان عمرو فقیھًا‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 2920، سندہ صحیح، عمرو بن محمد الناقد: ثقہ حافظ) اور فرمایا: ’’ما أعلم أحدًا أعلم بعلم ابن عباس، رضي اللّٰہ عنھما، من عمرو‘‘ (التاریخ الکبیر للبخاری: 6/ 328 رقم: 2544، سندہ صحیح، صدقہ بن الفضل المروزی: ثقہ حافظ) 4- ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 231) اور فرمایا: ’’عمرو بن دینار أثبت عندي من قتادۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 231، قال ابن ابی حاتم: ’’فذکرت انا لابی فقال مثلہ‘‘ یعنی مثل یحییٰ بن سعید القطان) 5- احمد بن حنبل: ’’أثبت الناس في عطاء عمرو بن دینار …… ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 3272) اور فرمایا: ’’عمرو بن دینار أثبت الناس في عطاء‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 231، سندہ صحیح) 6- ابو زرعہ رازی: ’’مکي ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 231) 7- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 5/ 167) اور فرمایا: ’’من متقني التابعین وأھل الفضل في الدین‘‘ (مشاہیر علماء الامصار: 613) اور صحیح ابن حبان میں متعدد روایتیں لی ہیں۔ (الاحسان: 1/ 122ح 36، وغیرہ) 8- مسعر بن کدام: ’’قال سفیان بن عیینۃ: قلت لمسعر: من رأیت أشد اتقاء للحدیث؟ قال: القاسم بن عبد الرحمٰن وعمرو بن دینار‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 6014، سندہ صحیح، سلمہ بن شبیب: ثقہ) اور فرمایا: ’’قال سفیان بن عیینۃ: قلت لمسعر: من رأیت أشد ثبتًا في الحدیث؟ قال: ما رأیت مثل القاسم، وعمرو بن دینار‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 2972، سندہ صحیح، ابو علی ہارون بن معروف المروزی: وثقہ ابو حاتم رازی والعجلی وابن حبان والجماعۃ) 9- فضل بن دکین: ’’وکان عمرو ثقۃ ثبتًا کثیر الحدیث‘‘ (طبقات ابن سعد: 5/ 480، سندہ صحیح، تنبیہ: مغلطائی حنفی نے اکمال تہذیب الکمال میں اس قول کو ابن سعد کی طرف منسوب کیاہے، واللہ اعلم، دیکھئے ج 5 ص 534، نسخہ: دارالکتب العلمیہ بیروت) 10- ابن المستوفی: ’’اثني علیہ أھل الحدیث ووثقوہ‘‘ (تاریخ اربل: 2/ 387، ’’الورقۃ: 105ب‘‘، شاملہ) 11- صلاح الدین العلائی: ’’أحد أئمۃ التابعین‘‘ (جامع التحصیل فی احکام المراسیل: 563) 12- دار قطنی: ’’وعمرو بن دینار من الحفاظ وقد زاد، وزیادتہ مقبولۃ‘‘ (العلل للدارقطنی: 34/11 رقم: س 2106) اور حدیث کو صحیح کہا۔ (سنن الدارقطنی: 1/ 50 ح 137، وغیرہ، نسخہ: دار الکتب العلمیہ، بیروت) 13- ذہبی: ’’الامام الکبیر الحافظ، ……، أحد الاعلام، وشیخ الحرم في زمانہ …… وکان من أوعیۃ العلم، وائمۃ الاجتھاد‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 300، 301) اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ثقہ ثبت امام عبدالوارث بن سعید بن ذکوان العنبری التنوری البصری رحمہ اللہ کا درج ذیل قول نقل کیا: ’’قعدت إلی فلم أفھم کلامہ۔ فلما بلغ ھذا القول سفیان بن عیینۃ قال: صدق۔ أدرکنا عمراً وقد سقطت أسنانہ، وبقي لہ ناب واحد، فلولا أنا أطلنا مجالستہ، ما فھمنا عنہ‘‘۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ درج بالا قول نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’ھذہ حکایۃ صحیحۃ الإسناد‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 8/ 301) اور فرمایا: ’’عالم الحجاز …… فحجۃ۔ وماقیل عنہ من التشیع فباطل‘‘ (میزان الاعتدال: 3/ 260 تحت: 6371) اور فرمایا: ’’الحافظ الامام عالم الحرم‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 113 رقم: 98) اور فرمایا: ’’أحد أئمۃ الدین …… قلت: وکان عمرو بن دینار من الأبناء والأبناء بمکۃ وبالیمن من أولاد الفرس‘‘ (تاریخ الاسلام: 8/ 186، 187) 14- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃٌ ثبتٌ‘‘ (تقریب التہذیب: 5024) اور فرمایا: ’’الثقۃ المشھور التابعي‘‘ (طبقات المدلسین: 20/1، بحوالہ الفتح المبین) 15- خطیب بغدادی: صحح حدیثہ وقال: ’’وروی عبداللّٰہ بن عمر بن أبان ھذا الحدیث عن أبي أسامۃ عن نافع بن عمر الجمحي عن عمرو بن دینار وھو الصحیح من حدیث أبي أسامۃ فاللّٰہ أعلم‘‘ (تاریخ بغداد: 13/ 119 تحت: 7101) 16- نووی: ’’وأجمعوا علی جلالتہ وإمامتہ وتوثیقہ وھو أحد ائمۃ التابعین وأحد المجتھدین أصحاب المذاھب‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 2/ 27) 17- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 364، وغیرہ) 18- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 340 [دار السلام: 771]، وغیرہ) 19- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 62، وغیرہ) 20- البزار: ’’وقد تابع عمرو علی مثل ھذہ الروایۃ عن الزھري غیرہ فاجتزینا بعمرو عن الزھري إذ کان ثقۃ‘‘ (مسند البزار، البحر الزخار:1/ 54 ح 2) 21- نسائی: صحح حدیثہ وقال: ’’ھذا إسنادٌ جیدٌ ……‘‘ (السنن الکبریٰ للنسائی: 5/ 435 ح 5967، دوسرا نسخہ: ح 6012) 22- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 321 ح 634، وغیرہ) 23- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 281 ح 164، 165، وغیرہ) 24- حاکم: صحح حدیثہ وقال: ’’صحیح الاسناد علی شرط الشیخین‘‘ (المستدرک: 3/ 436 ح 5842، وغیرہ) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے سیر اعلام النبلاء میں امام حاکم کی کتاب ’’مزکی الاخبار‘‘ کے حوالے سے نقل کیا کہ انھوں نے فرمایا: ’’ھو من کبار التابعین …… ثم قال: وکان من الحفاظ المقدمین‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 301) 25- ابو نعیم الاصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 177 ح 292، وغیرہ) اور فرمایا: ’’صحیحٌ متفقٌ علیہ من حدیث عمرو عن جابر‘‘ (حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء: 3/ 349) اور فرمایا: ’’ومنھم الفقیہ المتشدد، والمتعبد المتھجد‘‘ (حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء: 3/ 347) 26- بیہقی: صحح حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (السنن الکبریٰ للبیہقی: 8/ 191 ح 15986، وغیرہ) 27- ابو القاسم الحنائی: صحح حدیثہ (فوائد الحنائی، الحنائیات: 1/ 465 ح 74، وغیرہ) 28- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 1/ 124 ح 68، وغیرہ) 29- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 9/ 521 ح 503، وغیرہ) 3: سفیان بن عیینہ بن ابی عمران الہلالی الکوفی، ابو محمد آپ 198ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ا مام شافعی، ابن معین، عبدالرحمٰن بن مہدی، علی بن المدینی، ابو حاتم رازی، بخاری، عجلی اور نسائی وغیرہ نے کی ہے۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 5 4: عبدالجبار بن العلاء بن عبدالجبار العطار، ابو بکر المکی البصری آپ 248ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق ابو حاتم رازی، عجلی، نسائی، بیہقی اور حاکم وغیرہ نے کی ہے۔ مکمل حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 5 5: سعید بن عبدالرحمٰن بن حسان بن ثابت المخزومی، ابو عبید اللہ المکی آپ 249ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 8/ 270) اور صحیح ابن حبان میں ان سے ایک روایت لی ہے۔ (الاحسان:6/ 61 ح 3840) 2- ذہبی: ’’ثقۃ‘‘ (الکاشف: 1/ 428 رقم: 1910) 3- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 2348) 4- ابن سعد: ’’وکان سعید قلیل الحدیث، شاعراً‘‘ (الطبقات الکبریٰ، متمم التابعین: ص 131 رقم: 36) 5- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 379، 1353، وغیرہ) 6- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 13 ح 17، وغیرہ) 7- دارقطنی: صحح حدیثہ وقال: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ (سنن الدارقطنی:1/ 343 ح 1312، نسخہ: دار الکتب العلمیہ، بیروت) امام بیہقی رحمہ اللہ امام علی بن عمر الدار قطنی رحمہ اللہ سے ایک روایت لینے کے بعد فرماتے ہیں: ’’قال علي: ھذا إسناد صحیح‘‘ (السنن الکبریٰ للبیہقی: 2/ 290 ح 2819) 8- حاکم: صحح حدیثہ وقال: ’’ھذا حدیث صحیح الاسناد‘‘ (المستدرک:3/ 180 ح 4828) 9- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 175 ح 554، وغیرہ) 10- بغوی: روی لہ وقال: ’’ھذا حدیث متفق علی صحتہ‘‘ (شرح السنۃ: 13/ 211 ح 3629) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024