کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 3، اللہ تعالیٰ کے لئے علم کے اثبات کا بیان |
ترجمہ: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ باب 3: بَابُ ذِکْرِ اِثْبَاتِ الْعِلْمِ لِلّٰہِ جَلَّ وَعَلَا۔ تَبَارَکَتْ اَسْمَاؤُہُ، وَجَلَّ ثَنَاؤُہُ بِالْوَحْیِ الْمُنَزِّلِ عَلَی النَّبِیِّ الْمُصْطَفٰی ﷺ، الَّذِی یُقْرَاُ فِی الْمَحَارِیبِ وَالْکَتَاتِیبِ مِنَ الْعِلْمِ الَّذِی ہُوَ مِنْ عِلْمِ الْعَامِّ، لَا بِنَقْلِ الْاَخْبَارِ الَّتِی ہِیَ مِنْ نَقْلِ عِلْمِ الْخَاصِّ۔ ضِدَّ قَوْلِ الْجَہْمِیَّۃِ الْمُعَطِّلَۃِ الَّذِینَ لَا یُؤْمِنُونَ بِکِتَابِ اللّٰہِ، وَیُحَرِّفُونَ الْکَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِہِ تَشَبُّہًا بِالْیَہُودِ، یُنْکِرُونَ اَنَّ لِلّٰہِ عِلْمًا، یَزْعُمُونَ اَنَّہُمْ یَقُولُونَ: اَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْعَالِمُ، وَیُنْکِرُونَ اَنَّ لِلّٰہِ عِلْمًا مُضَافًا اِلَیْہِ مِنْ صِفَاتِ الذَّاتِ۔ قَالَ اللّٰہُ جَلَّ وَعَلَا فِی مُحْکَمِ تَنْزِیلِہِ: ((لَکِنِ اللّٰہُ یَشْہَدُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ اَنْزَلَہُ بِعِلْمِہِ)) [النساء: 166]۔ وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ: ((فَاِنْ لَمْ یَسْتَجِیبُوا لَکُمْ فَاعْلَمُوا اَنَّمَا اُنْزِلَ بِعِلْمِ اللَّہِ)) [ھود: 14]۔ فَاَعْلَمَنَا اللّٰہُ اَنَّہُ اَنْزَلَ الْقُرْآنَ بِعِلْمِہِ، وَخَبَّرَنَا جَلَّ ثَنَاؤُہُ اَنَّ اُنْثٰی لَا تَحْمِلُ وَلَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِہِ، فَاَضَافَ اللّٰہُ جَلَّ وَعَلَا اِلٰی نَفْسِہِ الْعِلْمَ الَّذِی خَبَّرَنَا اَنَّہُ اَنْزَلَ الْقُرْآنَ بِعِلْمِہِ، وَاَنَّ اُنْثٰی لَا تَحْمِلُ وَلَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِہِ۔ فَکَفَرَتِ الْجَہْمِیَّۃُ، وَاَنْکَرَتْ اَنْ یَکُونَ لِخَالِقِنَا عِلْمٌ مُضَافٌ اِلَیْہِ مِنْ صِفَاتِ الذَّاتِ۔ تَعَالَی اللّٰہُ عَمَّا یَقُولُ الطَّاعِنُونَ فِی عِلْمِ اللّٰہِ عُلُوًّا کَبِیرًا۔ فَیُقَالُ لَہُمْ: خَبِّرُونَا عَمَّنْ ہُوَ عَالِمٌ بِالْاَشْیَاءِ کُلِّہَا، اَلَہُ عِلْمٌ اَمْ لَا؟ فَاِنْ قَالَ: اللّٰہُ یَعْلَمُ السِّرَّ وَالنَّجْوَی وَاَخْفَی، وَہُوَ بِکُلِّ شَیْء عَلِیمٌ۔ قِیلَ لَہُ: فَمَنْ ہُوَ عَالِمٌ بِالسِّرِّ وَالنَّجْوَی، وَہُوَ بِکُلِّ شَیْء عَلِیمٌ، اَلَہُ عِلْمٌ اَمْ لَا عِلْمَ لَہُ؟ فَلَا جَوَابَ لَہُمْ لِہَذَا السُّؤَالِ اِلَّا الْہَرَبَ: ((فَبُہِتَ الَّذِی کَفَرَ وَاللّٰہُ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ)) [البقرۃ: 258]۔ اللہ تعالیٰ کے لئے علم کے اثبات کا بیان۔ اس کے اسماء بابرکت ہیں اور اس کی ثنا عظمت والی ہے، وحی کے ساتھ جو اُس نے اپنے نبی مصطفی ﷺ پر نازل فرمائی۔ وہ جسے محرابوں اور مدارس میں پڑھا جاتا ہے اس علم میں سے جو کہ عام علم ہے۔ احادیث کی نقل کے ساتھ نہیں جو کہ یہاں پر خاص علم میں سے نقل کیا گیا ہے۔ جہمیہ معطلہ کے قول کے برعکس، وہ لوگ جو اللہ کی کتاب پر ایمان نہیں لاتے اور وہ یہود کے ساتھ مشابہت کرتے ہوئے کلام کو اس کی اصل جگہ سے بدل دیتے ہیں، وہ اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ اللہ کے لئے علم ہے۔ وہ یہ گمان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یقینا اللہ تعالیٰ عالم ہے اور وہ اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ اللہ کے لئے علم ہے جس کی نسبت اس کی ذات کی صفات کی طرف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی محکم تنزیل (قرآن مجید) میں فرمایا: ’’لیکن اللہ شہادت دیتا ہے اس کے متعلق جو اس نے تیری طرف نازل کیا، کہ اسے اپنے علم سے نازل کیا ہے‘‘ (سورۃ النساء: 166)۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اگر وہ تمھاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اللہ کے علم سے اُتارا گیا ہے‘‘ (سورہ ہود: 14)۔ پس اللہ نے ہمیں سکھا دیا کہ اس نے قرآن کو اپنے علم سے نازل کیا ہے اور اس نے ہمیں خبر دی کہ حاملہ حمل نہیں اٹھاتی اور نہ گراتی ہے مگر اس کے علم کے ساتھ۔ پس اللہ تعالیٰ نے علم کی نسبت اپنے نفس کی طرف کی ہے، وہ جس کے بارے میں اس نے ہمیں خبر دی کہ اس نے قرآن کو اپنے علم سے نازل کیا ہے اوریہ کہ حاملہ حمل نہیں اٹھاتی اور نہ گراتی ہے مگر اس کے علم کے ساتھ۔ جہمیہ نے کفر اور انکار کیا کہ ہمارے خالق کے لئے علم ہے جس کی نسبت اس کی ذات کی صفات کے ساتھ ہے۔ طعن کرنے والے اللہ کے علم کے بارے میں جو کچھ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے بہت بڑا اور بہت بلند ہے۔ تو اُن سے کہا جائے گا: ہمیں اُس کے بارے میں بتاؤ جو ہر شے کے بارے میں خوب جاننے والا ہے، کیا اُس کے لئے علم ہے یا نہیں؟ اگر اُس نے کہا: اللہ ہر شے کو خوب جاننے والا ہے: پوشیدہ بات ہو، سرگوشی ہو یا مخفی بات ہو۔ تو اس سے کہا جائے گا: پس وہ جو پوشیدہ بات کو اور سرگوشی کو خوب جاننے والا ہے اور وہ ہر شے کا علم رکھنے والا ہے، کیا اُس کے لئے علم ہے یا نہیں؟ تو اس سوال کا اُن کے پاس کوئی جواب نہیں ہے مگر راہِ فرار اختیار کرنا: ’’جس نے کفر کیا حیرت زدہ رہ گیا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا‘‘ (البقرۃ: 285)۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024