کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 9 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 9: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیٰی، قَالَ: ثنا اَبُو النُّعْمَانَِ، قَالَ: ثنا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سِیْرِیْنَ، عَنْ اَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ: ’’الْتَقَی آدَمُ وَمُوسَی عَلَیْہِمَا السَّلَامُ، فَقَالَ لَہُ مُوسَی: اَنْتَ الَّذِيْ اَشْقَیْتَ النَّاسَ! وَاَخْرَجْتَہُمْ مِنَ الْجَنَّۃِ؟ قَالَ: قَالَ آدَمُ لِمُوسَی عَلَیْہِمَا السَّلَامُ: اَنْتَ الَّذِی اصْطَفَاکَ اللّٰہُ بِرِسَالَاتِہِ، وَاصْطَنَعَکَ لِنَفْسِہِ، وَاَنْزَلَ عَلَیْکَ التَّوْرَاۃَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَہَلْ وَجَدْتَہُ کَتَبَہُ لِيْ قَبْلَ اَنْ یَخْلُقَنِيْ؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَحَجَّ آدَمُ مُوسَی-عَلَیْہِمَا السَّلَامُ-ثَلَاثَ مَرَّاتٍ‘‘۔ یُرِیدُ: کَرَّرَ ہَذَا الْقَوْلَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ۔ سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی ملاقات ہوئی، تو سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے اُن سے کہا: آپ وہ ہیں جنھوں نے لوگوں کو بدبختی میں ڈال دیا اور انھیں جنت سے نکال دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: آدم علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا: آپ وہ ہیں جنھیں اللہ نے اپنی رسالت کے لئے منتخب کیا اور اپنے نفس کے لئے چن لیا اور آپ پر تورات نازل کی؟ (موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: جی ہاں۔ (آدم علیہ السلام نے) کہا: آپ مجھے کس طرح اس چیز کے بارے میں ملامت کر سکتے ہیں جو میری پیدائش سے پہلے لکھی جاچکی تھی؟ (موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: جی ہاں۔ (رسول اللہ ﷺ نے) تین مرتبہ فرمایا: پس آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔ راوی کی مراد تھی: اس قول کو تین مرتبہ دہرایا۔ تحقیق: إسنادہ صحیح ابو النعمان محمد بن الفضل عارم اگرچہ آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہوئے تھے لیکن محمد بن یحییٰ الذہلی کا ان سے سماع اختلاط سے پہلے کا ہے۔ (دیکھئے مقدمۃ ابن الصلاح: 2/ 377، النوع الثانی والستون: معرفۃ من خلّط فی آخر عمرہ من الثقات، نیز دیکھئے الکواکب النییرات: ص 388، وغیرہ) تخریج: صحیح بخاری (4736، من حدیث مہدی بن میمون بہ) مسند احمد (2/ 448ح 9792، من حدیث ابن سیرین بہ) الاسماء والصفات للبیہقی (2/ 50 ح 624، من حدیث مہدی بن میمون بہ) مسند البزار (البحر الزخار: 17/ 242 ح 9918، من حدیث ابن سیرین بہ) حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء (8/ 263، من حدیث ابن سیرین بہ) نیز سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت دیگر راویوں نے بھی بیان کی ہے: صحیح مسلم (2652، من حدیث طاؤس بہ) موطا امام مالک (روایۃ ابی مصعب الزہری: 1872، من حدیث الاعرج بہ) مسند احمد (2/ 398 ح 9176، من حدیث ابی صالح ذکوان بہ) سنن الترمذی (2134، من حدیث ابی صالح ذکوان بہ) صحیح ابن حبان (الاحسان: 8/ 20 ح 6146، من حدیث ابی صالح ذکوان بہ، ح 6147، من حدیث طاؤس بہ) السنۃ لابن ابی عاصم (139، دوسرا نسخہ: 145، من حدیث الشعبی بہ) رجال الاسناد: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 1 امام محمد بن یحییٰ الذھلی رحمہ اللہ کے حالات کے لئے دیکھئے حدیث سابقہ: 4 1: محمد بن سیرین، ابو بکر الانصاری، مولاھم البصری آپ 110ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 281، سندہ صحیح، اسحاق بن منصور بن بہرام الکوسج: ثقۃ ثبت) 2- احمد بن حنبل: ’’محمد بن سیرین في أبي ھریرۃ لا أقدم أحدًا، سئل: فأبو صالح ذکوان؟ قال: محمد بن سیرین — یعني: فوقہ — أبو صالح أکثر حدیثًا، محمد لا أقدم علی أحدًا‘‘ (العلل روایۃ ابنہ عبداللہ: 664، 1344) 3- ابو زرعہ رازی: ’’بصري ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 281) اور ’’ابن عون، عن محمد بن سیرین، عن عبیدۃ السلماني عن علي عن النبي ﷺ‘‘ والی سند کو ’’أصح الأسانید‘‘ قرار دیا۔ (الجرح والتعدیل: 2/ 26 [ج1 قسم 1 ص 26 باب: فی اختیار الاسانید]) 4- عجلی: ’’بصري تابعي ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1464، دوسرا نسخہ: 2/ 240 رقم: 1606) 5- ابن سعد: ’’وکان ثقۃ مأمونًا عالیًا رفیعًا فقیھًا إمامًا کثیر العلم ورعًا، وکان بہ صممٌ‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 193) 6- ابن حبان: کتاب الثقات میں ذکر کیا اور فرمایا: ’’وکان محمد بن سیرین من أورع أھل البصرۃ وکان فقیھًا فاضلا حافظا متقنا‘‘ (کتاب الثقات: 5/ 248، 249) اور فرمایا: ’’وکان محمد بن سیرین من أورع التابعین وفقھاء أھل البصرۃ وعبادھم‘‘ (مشاہر علماء الامصار: 643) اور صحیح ابن حبان میں متعدد روایتیں لی ہیں۔ (الاحسان:2/ 13 ح 628، وغیرہ) 7- مورق العجلی: ’’ما رأیت رجلًا أفقہ في ورعہ، ولا أورع في فقھہ من محمد بن سیرین‘‘ (المعرفۃ والتاریخ للفسوی: 2/ 56، سندہ صحیح، طبقات ابن سعد: 7/ 196، سندہ صحیح، مورق بن مشمرج العجلی:وثقہ عجلی وابن سعد وابن حبان) 8- ابو نعیم الاصبہانی: ’’ومنھم ذو العقل الرصین، والورع المنین، المطعم للاخوان والزائرین، ومعظم الرجاء للمذنبین والموحدین، أبو بکر محمد بن سیرین، کان ذا ورع وأمانۃ وحیطۃ وصیانۃ‘‘ (حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء: 2/ 263) اور ان سے روایتیں لی ہیں۔ (المستخرج علی صحیح مسلم: 337، وغیرہ) 9- خطیب بغدادی: ’’وکان محمد أحد الفقھاء من أھل البصرۃ، والمذکورین بالورع في وقتہ‘‘ (تاریخ بغداد: 5/ 331) 10- ذہبی: ’’الإمام الرباني …… وکان فقیھا اماما غزیر العلم ثقۃ ثبتا علامۃ في التعبیر رأسا في الورع‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 1/ 78 رقم: 74) اور فرمایا: ’’احد الاعلام …… ثقۃ حجّۃ کبیر العلم ورعٌ بعید الصیّت‘‘ (الکاشف: 3/ 43 رقم: 4893، نسخہ: دار الحدیث، القاہرۃ) اور فرمایا: ’’الامام الرباني، صاحب التعبیر‘‘ (تاریخ الاسلام: 7/ 239) اور فرمایا: ’’الإمام، شیخ الاسلام‘‘ (سیر اعلام النبلاء:4/ 606) 11- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃٌ ثبتٌ عابدٌ کبیر القدر‘‘ (تقریب التہذیب: 5947) 12- ابن کثیر: ’’ثم ولد لہ من الأولاد الأخیار جماعۃ، محمد ھذا، ……، وکلھم تابعیون ثقات أجلًا رحمھم اللّٰہ‘‘ (البدایہ والنہایہ: 9/ 279، طبع: دار الکتب العلمیہ بیروت) 13- ابن عبدا لہادی: ’’الامام الرباني …… وکان إماما غزیر العلم، ثبتًا، علّامۃ في التعبیر، رأسًا في الورع‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 151) 14- البزار: ’’وقد روي ھذا الحدیث الحفاظ من أصحاب أنس، عن أنس منھم: محمد بن سیرین‘‘ (مسند البزار، البحر الزخار: 13/ 109 ح 6480) اور ان کی حدیث کو صحیح کہا۔ (مسند البزار، البحر الزخار: 2/ 175 ح 550) 15- نووی: ’’الامام فی التفسیر، والحدیث، والفقہ، وعبر الرؤیا، والمقدم فی الزہد والورع۔ وأولاد سیرین ستۃ: محمد، ……، وکلھم رواۃ ثقات‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 1/ 82) 16- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 67، وغیرہ) 17- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 130 [دار السلام: 337]، وغیرہ) 18- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 91، وغیرہ) 19- حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک حاکم:1/ 160 ح 569، وغیرہ) 20- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ:1/ 37 ح 66، وغیرہ) 21- بیہقی: ’’لم یروِہِ ثقۃٌ غیرُ ابن سیرینَ‘‘ (السنن الکبریٰ للبیہقی: 1/ 480 ح 1148) اور فرمایا: ’’رواتہ ثقات‘‘ (الخلافیات للبیہقی: 4/ 439ح 3421) 22- دار قطنی: صحح حدیثہ، وقال: ’’إسنادہ صحیح، وکلھم ثقات‘‘ (سنن دارقطنی:2/ 157، 158ح 2221، طبع: دارالکتب لعلمیہ بیروت) 23- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 480 ح 309، وغیرہ) 24- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 411 ح 292، وغیرہ) 25- ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 54، وغیرہ) 26- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 1/ 451 ح 232، وغیرہ) 2: مہدی بن میمون الکردی الازدی البصری، ابو یحییٰ (مولی للمعاول) آپ 172ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- شعبہ بن الحجاج: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 335، 336، سندہ صحیح، ابن ادریس: ھو عبداللہ بن ادریس الکوفی وھو ثقۃ فقیہ حافظ) 2- ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری: 4/ 184 رقم: 3852) 3- علی بن عبداللہ المدینی: ’’کان مھدي عندنا ثقۃ‘‘ (سوالات ابن ابی شیبہ لابن المدینی: 8) 4- احمد بن حنبل: ’’ثقۃ ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال روایۃ ابنہ عبداللہ: 43، 2035) اور فرمایا: ’’مھدي بن میمون وسلام بن مسکین وأبو الأشھب وحوشب بن عقیل کلھم من الثقات، إلا أن مھدي کأنہ أحب إلي، ھو في القلب أحلاھم‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال روایۃ ابنہ عبداللہ: 300، 1197) 5- عبیداللہ بن محمد القرشی: ’’وکان مھدي ثقۃ‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 280، ابو عبدالرحمٰن عبیداللہ بن محمد بن حفص بن عائشہ المعروف بابن عائشہ: قال ابو حاتم رازی: ’’صدوق ثقۃ‘‘ وثقہ احمد بن حنبل و ابن حبان وغیرہ) 6- عجلی: ’’بصري ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1646، دوسرا نسخہ: 2/ 301 رقم: 1804) 7- ابن حبان: ذکرہ فی الثقات (کتاب الثقات: 7/ 501) اور فرمایا: ’’من أھل الضبط والاتقان‘‘ (مشاہر علماء الامصار: 1262) 8- ابن شاہین: ذکرہ فی الثقات اور فرمایا: ’’قال احمد: مھدي بن میمون، ثقۃ ثقۃ، حدث عنہ یحیي بن سعید وعبدالرحمٰن، ووثقہ یحیي ایضًا‘‘ (تاریخ اسماء الثقات: 1376) 9- دارقطنی: ’’وھو ثقۃ حافظ‘‘ (علل للدارقطنی: 6/ 280رقم: 1137) 10- ذہبی: ’’ثقۃ‘‘ (الکاشف: 3/ 187رقم: 5661، طبع: دارالحدیث القاہرۃ) نیز فرمایا: ’’الامام، الحافظ، الثقۃ …… أحد الاثبات المعمرین‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 8/ 10، 11) 11- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 6932) 12- ابن القطان الفاسی: ’’وھو ثقۃ‘‘ (بیان الوہم والایہام: 4/ 606) 13- ابن الترکمانی حنفی: ’’ثقۃ‘‘ (الجوہر النقی: 1/ 148) 14- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 808، وغیرہ) 15- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 553 [دارالسلام: 1233]، وغیرہ) 16- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 1866، وغیرہ) 17- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 31 ح 53، وغیرہ) 18- حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک: 2/ 100 ح 2485، وغیرہ) 19- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 296 ح 569، وغیرہ) 20- ابو نعیم الاصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 348 ح 664، وغیرہ) 21- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 459 ح 334، وغیرہ) 22- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنہ: 10/ 234 ح 2558، وغیرہ) 3: ابو النعمان محمد بن الفضل السدوسی البصری، عارم آپ 214ھ کو فوت ہوئے۔ آپ امام بخاری کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 58) اور فرمایا: ’’إذا حدثک عارم فاختم علیہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 58) اور فرمایا: ’’اختلط في آخر عمرہ وزال عقلہ فمن سمع عنہ قبل الاختلاط فسماعہ صحیح‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 59) 2- نسائی: ’’ابو النعمان، اسمہ محمد بن الفضل، ولقبہ عارمٌ …… وکان أحد الثقات قبل أن یختلط‘‘ (السنن الکبریٰ للنسائی: 8/ 401 ح 9520، دوسرا نسخہ:ح 9593) 3- حاکم: ’’عارم ھذا ھو أبو النعمان محمد بن الفضل البصري حافظ ثقۃ، اعتمدہ البخاري في جملۃ من ھذا الحدیث رواھا عنہ في الصحیح‘‘ (مستدرک حاکم: 1/ 100 ح 341) 4- محمد بن مسلم بن وارۃ: ’’حدثنا عارم الصدوق المأمون ابو النعمان‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 58، سندہ صحیح، محمد بن مسلم المعروف بابن الوارۃ الرازی: وثقہ ابو حاتم رازی والنسائی وابن حبان وغیرہ وھو ثقہ حافظ) 5- عجلی: ’’بصري ثقۃ رجلٌ صالحٌ …… وکان ثقۃً یُعد من أصحاب الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 735، دوسرا نسخہ: 2/ 5 رقم: 806) 6- محمد بن یحییٰ الذہلی: ’’حدثنا أبو النعمان محمد بن الفضل السدوسی ھو لقبہ عارمٌ وکان بعیدًا من العرامۃ ثقۃً صدوقًا مسلمًا‘‘ (المنتقی لابن الجارود: ح 198، فیہ ذہلی ھو شیخ ابن الجارود) 7- ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’ثم مَن بعدَھُم مِن المُتقنین أبو النعمان عارم۔ مُعتمدٌ في حدیثہ‘‘ (الارشادللخلیلی: 2/ 498، طبع مکتبۃ الرشد الریاض) 8- عقیلی: ’’فمن سمع من عارم قبل الاختلاط فھو أحد ثقات المسلمین، وإنما الکلام فیہ بعد الاختلاط‘‘ (کتاب الضعفاء للعقیلی: 4/ 1276۔1278، دوسرا نسخہ: 4/ 121۔123) 9- ابن حبان: ’’فما روی عنہ القدماء قبل اختلاطہ إذا علم أن سماعھم عنہ کان قبل تغیرہ فإن احتج بہ محتج بعد العلم بما ذکرت …… إذا کان قبل الاختلاط صدوقًا‘‘ (المجروحین لابن حبان: 2/ 294، 295، طبع: دارالمعرفۃ بیروت) 10- ذہبی: ’’ثقۃ حجۃ، اختلط بأخرہ، لکن ما ضرّ ذلک حدیثہ، فإنہ ما حدث حینئذ فیما علمت‘‘ (الرواۃ الثقات المتکلم فیھم بما لا یوجب ردھم: 72) اور فرمایا: ’’ثقۃ شھیر‘‘ (ذکر اسماء من تکلم فیھم وھو موثق: 310، طبع: مکتبۃ المنار، اردن) اور فرمایا: ’’ثقۃ‘‘ (دیوان الضعفاء والمتروکین: 3931) اور فرمایا: ’’الحافظ الثبت الامام‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 10/ 265) 11- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت، تغیر في آخر عمرہ‘‘ (تقریب التہذیب: 6226) 12- بخاری: ’’وکان من عباد اللّٰہ الصالحین‘‘ (التاریخ الاوسط للبخاری: 4/ 726 رقم: 1129، طبع: مکتبۃ الرشدناشرون) نیز اپنی صحیح میں متعدد روایتیں لی ہیں۔ (صحیح بخاری: ح 2759، وغیرہ) 13- ابن الصلاح: ’’وکان عبدًا صالحًا بعیدًا من العرامۃ ‘‘ (مقدمۃ ابن الصلاح: 2/ 283، النوع الثانی والخمسون: معرفۃ القاب المحدثین ومن یذکر معھم) 14- صلاح الدین خلیل بن ایبک الصفدی: ’’الحافظ عارم‘‘ (الوافی بالوفیات: 4/ 229) 15- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1536 [دارالسلام: 3917]، وغیرہ) 16- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 1321، وغیرہ) 17- دارقطنی: صحح حدیثہ (سنن دارقطنی: 1/ 64 ح 180، طبع: دارالکتب العلمیہ بیروت، نیز دیکھئے علل للدارقطنی: 6/ 111 وقال: ’’ھذا حدیث صحیح غریب‘‘) 18- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 4/ 272 ح 2863، وغیرہ) 19- بیہقی: صحح حدیثہ وقال: ’’رواتہ ثقات‘‘ (السنن الکبریٰ:2/ 177 ح 2519) اور فرمایا: ’’اخرجہ مسلم آخر ھذا الحدیث، ……، والجمیع صحیح علی شرطہ‘‘ (شعب الایمان للبیہقی: 3/ 114 ح 1446) اور فرمایا: ’’رواہ البخاري في الصحیح عن أبي النعمان عارم عن أبي عوانۃ بلا شک‘‘ (السنن الکبریٰ: 6/ 508 ح 125557) 20- ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 198، وغیرہ) 21- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 15/ 118 ح 7468، وغیرہ) 22- ابو نعیم الاصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: ح 207، 2917) 23- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 6/ 156 ح 2153، وغیرہ) 24- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 10/ 234 ح 2558، وغیرہ) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024