کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 6 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 6: حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْاَعْلٰی، اَخْبَرَنِی اَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ، عَنِ الْحَارِثِ، وَہُوَ ابْنُ اَبِی ذُبَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِینَاءٍ، عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ، اَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ: ’’لَمَّا قَضَی اللّٰہُ الْخَلْقَ کَتَبَ فِی کِتَابِہِ عَلَی نَفْسِہِ، فَہُوَ مَوْضُوعٌ عِنْدَہُ: اَنَّ رَحْمَتِیَ نَالَتْ غَضَبِی‘‘۔ قَالَ لَنَا یُونُسُ: قَالَ لَنَا اَنَسٌ: نَالَتْ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب اللہ تعالیٰ نے تخلیق کا فیصلہ کیا تو اپنی کتاب میں اپنے نفس کے بارے میں لکھا، پس وہ اس کے پاس موجود ہے: بے شک میری رحمت میرے غضب (یعنی غصے) پر غالب آگئی۔‘‘ (امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ) ہم سے یونس نے کہا: (وہ کہتے ہیں کہ) ہم سے انس نے کہا: نالت (یعنی: غالب آگئی)۔ تحقیق: إسنادہ حسن حارث بن عبدالرحمٰن کو جمہور نے ثقہ قرار دیا ہے، لہٰذا یہ روایت صحیح ہے۔ والحمدللہ تخریج: ’’رحمتی نالت غضبی‘‘ کے الفاظ کے ساتھ یہ روایت صرف کتاب التوحید لابن خزیمہ میں موجود ہے۔ صحیح مسلم (2751، من حدیث انس بن عیاض بہ ولفظہ: تغلب غضبی) المخلصیات (3/ 301، 302 ح 2565، من حدیث انس بن عیاض بہ ولفظہ: تغلب غضبی) الاسماء والصفات للبیہقی (2/ 49 ح 622، دوسرا نسخہ: ح 681، من حدیث انس بن عیاض بہ ولفظہ: تغلب غضبی) رجال الاسناد: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حالات کے لئے دیکھئے سابقہ حدیث: 1 1: عطاء بن میناء المدنی، ابو معاذ (مولی ابن ابی ذباب الدوسی) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- عجلی: ’’مدني تابعي ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات:1133، دوسرا نسخہ: 2/ 137 رقم: 1243) 2- ذکرہ ابن حبان فی الثقات (کتاب الثقات: 5/ 200) اور فرمایا: ’’من حفاظ التابعین وصالحیھم‘‘ (مشاہیر علماء الامصار: 488) 3- ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق‘‘ (تقریب التہذیب: 4602) 4- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 1993) 5- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 155 [دارالسلام: 391]، وغیرہ) 6- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ:1/ 278، 279 ح 555، وغیرہ) 7- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 573، 574 ح 381، وغیرہ) 8- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 219 ح 392، وغیرہ) 9- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 15/ 82 ح 4276، وغیرہ) 10- ابو القاسم الحنائی: صحح حدیثہ (الحنائیات: 1/ 451 ح 71، وغیرہ) ٭ سفیان بن عیینہ: ’’من المعروفین من اصحاب ابي ھریرۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 336، سندہ صحیح، مسند حمیدی: 997، سندہ صحیح) ٭ احمد بن حنبل: ’’من اصحاب ابي ھریرۃ‘‘ (کتاب العلل ومعرفۃ الرجال: 4448) ٭ ابن معین: ’’وقیل لہ عطاء بن مینا سمع من ابي ھریرۃ؟ قال: نعم‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ ابن محرز: 1/ 123) اور فرمایا: ’’شیخ مدیني‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ ابن محرز: 1/ 134) ٭ ذہبی: ’’وکان من صلحاء الناس وفضلائھم‘‘ (تاریخ الاسلام: 6/ 430) ٭ ایوب بن موسیٰ: ’’کان من صالح الناس‘‘ (کتاب العلل ومعرفۃ الرجال: 5934، سندہ صحیح، التاریخ الکبیر للبخاری: 6/ 462، صحیح ابن خزیمہ: تحت ح 555) ٭ حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک حاکم: 1/ 431 ح 1570، الحارث بن عبدالرحمٰن: اسم عمہ عطاء بن میناء کما قال ابن الملقن فی التوضیح لشرح الجامع الصحیح: 13/ 78 [شاملہ]، أو اسم عمہ عبیداللہ بن المغیرۃ بن ابی ذباب الدوسی کما قال ابن حبان فی صحیحہ، الاحسان: 5/ 198 ح 3470، واللہ اعلم) 2: حارث بن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن سعد بن ابی ذباب الدوسی المدنی آپ 146ھ کو فوت ہوئے (مشاہیر علماء الامصار لابن حبان: 1014)۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابو زرعہ رازی: ’’مدیني لا بأس بہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 79، 80) 2- ذکرہ ابن حبان فی الثقات (کتاب الثقات: 6/ 172) اور فرمایا: ’’من المتقنین‘‘ (مشاہیر علماء الامصار: 1014) 3- ذہبی: ’’ثقۃ‘‘ (میزان الاعتدال: 1/ 437 رقم: 1629، المغنی فی ضعفاء الرجال: 1237، من تکلم فیہ وھو موثق: 71، ذیل دیوان الضعفاء: 100 وقال: ’’ثقۃ مشہور‘‘) 4- ابن حجر عسقلانی: ’’صدوق یھم‘‘ (تقریب التہذیب: 1030) 5- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 2751 [دارالسلام: 6971]، وغیرہ) 6- حاکم: صحح حدیثہ، وقال: ’’ھذا حدیث صحیح علی شرط مسلم فقد احتج بالحارث بن عبدالرحمٰن بن أبي ذباب‘‘ (مستدرک حاکم: 1/ 64 ح 214) 7- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 2/ 269 ح 1293، وغیرہ) 8- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 3/ 398 ح 1199، وغیرہ) 9- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 264 ح 1500، وغیرہ) 10- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 2/ 102، 103 ح 477، وغیرہ) 11- ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: 586) 12- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 2/ 346 ح 460، وغیرہ) 3: انس بن عیاض، ابو ضمرۃ المدینی اللیثی آپ 200ھ کو فوت ہوئے (التاریخ الکبیر للبخاری: 2/ 33 رقم: 1591)۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری: 673، تاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ، نسخہ غراس: 566، نسخہ دارالکتب العلمیہ: 8069، الجرح والتعدیل: 2/ 289) 2- علی بن المدینی: ’’کان من أھل المدینۃ، وکان عندنا ثقۃ‘‘ (سوالات ابن ابی شیبہ لابن المدینی: 141) 3- ابو زرعہ رازی: ’’لا بأس بہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 289) 4- ابن سعد: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (طبقات ابن سعد: 5/ 436) 5- ابن عدی: ’’ثقۃ‘‘ (الکامل فی ضعفاء الرجال: 1/ 281، دوسرا نسخہ: 1/ 176) 6- ذکرہ ابن حبان فی الثقات (کتاب الثقات: 6/ 76) اور فرمایا: ’’من المتقنین‘‘ (مشاہر علماء الامصار: 1122) 7- ذکرہ ابن شاہین فی الثقات (تاریخ اسماء الثقات: 103) 8- ذہبی: ’’الامام المحدث الصدوق المعمر بقیۃ المشایخ …… وعُمِّر دھرًا، وتفرَّد في زمانہ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 86) اور فرمایا: ’’الامام الثقۃ، محدث المدینۃ النبویۃ‘‘ (تذکرۃ الحفاظ: 323/1 رقم: 304، نسخہ: احیاء التراث العربی) اور فرمایا: ’’ثقۃ سمحٌ بعلمہ جدًا‘‘ (الکاشف: 1/ 143 رقم: 476) اور فرمایا: ’’وکان مُکثرًا صدوقًا‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 260) 9- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 564) 10- نووی: ’’واتفقوا علی تعدیلہ‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 1/ 127) 11- ابن ماکولا: ’’وھو ثقۃ مأمون‘‘ (تہذیب مستمر الاوھام:ص 331، شاملہ) 12- ابن عبدالہادی: ’’الامام الثقۃ، محدث المدینۃ النبویۃ‘‘ (طبقات علماء الحدیث: 1/ 468 رقم: 285) 13- صلاح الدین خلیل بن ایبک الصفدی: ’’بقیۃ المسندین الثقات‘‘ (الوافی بالوفیات: 9/ 237) 14- محمد بن طاہر بن علی بن احمد المقدسی: ’’ثقۃ‘‘ (ذخیرۃ الحفاظ: 4/ 2173 رقم: 5041، شاملہ) 15- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 148، وغیرہ) 16- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 671 [دارالسلام: 1528]، وغیرہ) 17- حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک حاکم: 1/ 431 ح 1570، وغیرہ) 18- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 50 ح 94، وغیرہ) 19- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 314 ح 586، وغیرہ) 20- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 232ح 419، وغیرہ) 21- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 433 ح 309، وغیرہ) 22- ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 860، 1085) 23- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ: 2/ 346 ح 460، وغیرہ) 4: یونس بن عبدالاعلیٰ بن موسیٰ بن میسرۃ بن حفص بن حیان الصدفی المصری آپ 264ھ کو فوت ہوئے (کتاب الثقات لابن حبان: 9/ 290)۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابو حاتم رازی: ’’قال عبدالرحمٰن سمعت ابي: یوثق یونس بن عبدالاعلٰی ویرفع من شأنہ‘‘ (الجرح والتعدیل:9/ 243) نیز ان کی حدیث کو صحیح کہا۔ (العلل لابن ابی حاتم: 5/ 524 تحت: 2157) 2- نسائی: ’’ثقۃ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: 27 رقم: 108) 3- ذکرہ ابن حبان فی الثقات (کتاب الثقات: 9/ 290) 4- ذہبی: ’’الامام، شیخ الاسلام …… الحافظ …… وکان من کبار العلماء فی زمانہ …… وکان کبیر المعدلین والعلماء فی زمانہ بمصر …… ولقد کان قُرَّۃَ عَینٍ، مُقدّمًا في العلم والخیرِ والثقۃِ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 12/ 348) اور فرمایا: ’’الامام …… الفقیہ المقریء المحدث …… وکان ورعًا صالحًا عابدًا کبیر الشأن‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 379) اور فرمایا: ’’احد الائمۃ …… ثقۃ فقیہ محدّث مقریء من العقلاء النبلاء‘‘ (الکاشف:3/ 331 رقم: 6467) 5- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 7907) 6- ابو یعلیٰ الخلیلی: ’’ثقۃ، متفق علیہ، …… وھو من الکبار، ممن یحتج بحدیثہ‘‘ (الارشاد فی معرفۃ علماء الحدیث: 1/ 425) 7- محمد بن طاہر بن علی بن احمد المقدسی: ’’ویونس حافظ ثبت‘‘ (ذخیرۃ الحفاظ: 1/ 410 رقم: 531، شاملہ) 8- نووی: ’’واتفقوا علی توثیقہ وجلالتہ‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 2/ 168) 9- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 153 [دارالسلام: 386]، وغیرہ) 10- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 1/ 4 ح 3، وغیرہ) 11- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 45 ح 12، وغیرہ) 12- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:1/ 217 ح 384، وغیرہ) 13- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 1/ 278 ح 168، وغیرہ) 14- بغوی: صحح حدیثہ (شرح السنۃ:1/ 124 ح 68، وغیرہ) 15- ابو القاسم الحنائی: صحح حدیثہ (الحنائیات:1/ 98 ح 2، وغیرہ) ٭ ابو زرعہ رازی: ’’کان إماما فی القراءت‘‘ (ابوزرعہ الرازی وجھودہ فی السنۃ النبویۃ: 1/ 148 رقم: 555) اور فرمایا: ’’الحافظ المقریء، الفقیہ ‘‘ (ابوزرعہ الرازی وجھودہ فی السنۃ النبویۃ: 1/ 172 رقم:66) ٭ عبدان بن عثمان: ’’لم یکن أصحاب عبداللّٰہ بن وھب، أحفظ، ولا أتقن من یونس‘‘ (ذخیرۃ الحفاظ: 3/ 1242 رقم: 2905، شاملہ، الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی: 1/ 301) ٭ مورخ ابن خلکان: ’’وکان کثیر الورع متین الدین، وکان علامۃ فی علم الاخبار والصحیح والسقیم، لم یشارکہ في زمانہ في ھذا أحد …… وکل واحد منھما إمام في فنہ …… وکان محدثًا جلیلًا‘‘ (وفیات الاعیان: 7/ 249۔ 252) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024