کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 4 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 4: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیٰی، وَعَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ بِشْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: اَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ’’قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی: ابْنَ آدَمَ، اذْکُرْنِیْ فِیْ نَفْسِکَ اَذْکُرْکَ فِیْ نَفْسِیْ، وَاِنْ ذَکَرْتَنِیْ فِیْ مَلَاءٍ ذَکَرْتُکَ فِیْ مَلَاءٍ مِنَ الْمَلَائِکَۃِ‘‘ اَوْ قَالَ: ’’فِیْ مَلَاءٍ خَیْرٍ مِنْہُمْ‘‘۔ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ: ’’ذَکَرْتَنِیْ فِیْ نَفْسِکَ ذَکَرْتُکَ فِیْ نَفْسِیْ‘‘۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے آدم کے بیٹے! تُو مجھے اپنے نفس میں یاد کر، میں اپنے نفس میں تجھے یاد کروں گا، اور اگر تُو مجھے ایک جماعت میں یاد کرے تو میں فرشتوں کی جماعت میں تیرا ذکر کروں گا۔‘‘ یا فرمایا: ’’ان سے بہتر جماعت میں۔‘‘ عبدالرحمٰن نے کہا: ’’تُو اپنے نفس میں مجھے یاد کرے تو میں اپنے نفس میں تیرا ذکر کروں گا۔‘‘ تحقیق: صحیح قتادہ کے سماع کی تصریح نہیں ملی لیکن اس حدیث کا حسن شاہد مسند ابی یعلیٰ میں موجود ہے، نیز سابقہ حدیث (3) کے ساتھ یہ صحیح بن جاتی ہے۔ تخریج: مسند احمد (3/ 138، عن عبدالرزاق بہ مطولاً) والمنتخب عبد بن حمید (2/ 87 ح 1167، عن عبدالرزاق بہ مطولاً) وشرح السنۃ للبغوی (5/ 23 ح 1250، من حدیث عبدالرزاق بہ مطولاً) والشاہد لہ فی مسند ابی یعلی الموصلی (11/ 50 ح 6189، سندہ حسن، معاویہ بن ہشام صدوق ہیں، باقی تمام راوی ثقہ ہیں) وابن حبان فی صحیحہ (الاحسان: 810) والترغیب فی فضائل الاعمال وثواب ذلک لابن شاہین (116) والاسماء والصفات للبیہقی (2/ 51 ح 626)۔ نیز دیکھئے حدیث: 1، 3 رجال الاسناد: 1: سیدنا انس بن مالک الانصاری المدنی رضی اللہ عنہ آپ جلیل القدر صحابی ہیں۔ آپ ہجرت نبویہ سے دس سال پہلے پیدا ہوئے۔ آپ نے رسول اللہ ﷺکی دس سال خدمت کی۔ رسول اللہ ﷺ نے آپ کے بارے میں دعا فرمائی تھی (صحیح بخاری: 6334) اور یہ دعا قبول ہوئی اور سو (100) کے قریب آپ کے بیٹے بیٹیاں، پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں تھے (صحیح مسلم: 2481)۔ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے لئے تین دعائیں فرمائی تھیں، میں نے دو کا اثر دنیا میں ہی دیکھ لیا، اور تیسری کی آخرت میں امید ہے (صحیح مسلم: 2481)۔ رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں کے سبب انصار میں آپ سے زیادہ کسی کے پاس مال نہیں تھا (مسند احمد: 3/ 108 ح 12053 وھو حدیث صحیح)۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ آپ کمسن ہونے کے باوجود غزوہ بدر میں حاضر تھے اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت کر رہے تھے (تہذیب الکمال: 1/ 293، سیر اعلام النبلاء: 3/ 397، 398، نیز دیکھئے [تاریخ دمشق لابن عساکر: 9/ 361، سندہ حسن، طبقات ابن سعد: 5/ 327 نسخہ الخانجی، اضافہ: معاذ])۔ آپ سے پوچھا گیا کہ آپ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کتنے غزوات میں حصہ لیا تو آپ نے فرمایا کہ ’’آٹھ غزوات میں‘‘ (التاریخ الکبیر للبخاری: 1/ 398 ت 1266، سندہ صحیح)۔ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد بھی آپ میدانِ قتال (مثلاً فتح تستر) میں شریک رہے۔ آپ 93ھ کو فوت ہوئے۔ ایک قول کے مطابق وفات کے وقت آپ کی عمر 107 سال تھی (طبقات ابن سعد: 7/ 25)۔ نوٹ: سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے مختصر حالات والد محترم حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی تحقیق سے مطبوعہ کتاب ’’اربعین لابن تیمیہ‘‘ (ص 47 تا 51) سے لئے گئے ہیں۔ 2: قتادہ بن دعامہ السدوسی البصری، ابو الخطاب آپ 118ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- سعید بن المسیب: ’’ما کنت أظن أن اللّٰہ خلق مثلک‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 230، حسنہ ابی رحمہ اللہ) 2- ابن سیرین: ’’قتادۃ ھو أحفظ الناس‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 134، سندہ صحیح) 3- سفیان ثوری: ’’وھل کان فی الدنیا مثل قتادۃ؟! یعني فی الحدیث‘‘ (مسند ابی داود الطیالسی: 3/ 125 تحت: 2819، سندہ صحیح، الجرح والتعدیل: 7/ 134، العلل ومعرفۃ الرجال: 3/ 242، 243 رقم: 5069، مسند علی بن الجعد: 977، وغیرہ) 4- علی بن المدینی: ’’کان ھؤلاء ستۃ ممن أعتمد علیھم الناس فی الحدیث …… وقتادۃ لأھل البصرۃ‘‘ (المعرفۃ والتاریخ للبسوی: 1/ 621، صححہ ابی رحمہ اللہ، علل الحدیث ومعرفۃ الرجال لابن المدینی: ص21) 5- ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 135، سندہ صحیح) 6- احمد بن حنبل: ’’قتادۃ أثبت عندنا فی الحدیث من مطر‘‘ (مسائل احمد بروایۃ ابنہ ابی الفضل صالح: 2/ 75رقم: 622) 7- ابو حاتم رازی: ’’وأثبت أصحاب الأنس الزھري ثم قتادۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 135) 8- نسائی: ’’قتادۃ أثبت و أحفظ من أشعث‘‘ (سنن النسائی صغریٰ: تحت ح3216) 9- ابن سعد: ’’کان ثقۃ مأمونًا حجۃ فی الحدیث‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 229) 10- عجلی: ’’بصري تابعي ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1380، دوسرا نسخہ: 1513) 11- ذکرہ ابن حبان فی الثقات، وقال: ’’من حفاظ أھل زمانہ‘‘ (کتاب الثقات: 5/ 322) 12- ذکرہ ابن شاہین فی الثقات (تاریخ اسماء الثقات لابن شاہین: 1145) 13- دارقطنی: ’’وقتادۃ وإن کان ثقۃ ……‘‘ (الالزامات والتتبع للدارقطنی: 209) 14- ابو نعیم اصبہانی: ’’الحافظ الرغاب، الواعظ الرھاب…… کان عالمًا حافظًا، وعاملًا واعظًا‘‘ (حلیۃ الاولیاء: 2/ 333) 15- ابو بکر عبداللہ بن ابی داود السجستانی: ’’لم یکن في زمان قتادۃ، مثل قتادۃ‘‘ (کتاب المصاحف: 511، طبع: موسسہ غراس، دوسرا نسخہ: 2/ 568 رقم: 529، طبع: دارالیشائر الاسلامیہ، تاریخ بغداد: 4/ 413، تاریخ دمشق: 5/ 254، 255) 16- ذہبی: ’’حافظ العصر، قدوۃ المفسرین والمحدثین‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 269) ’’وکان من أوعیۃ العلم، ومن یُضرب بہ المثل في قوت الحفظ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 270) ’’وھو حجۃ بالاجماع إذا بین السماع، فانہ مدلس‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 271) 17- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت‘‘ (تقریب التہذیب: 5518) 18- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح7554، وغیرہ) 19- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1243، وغیرہ) 20- ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح181، وغیرہ) 21- حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: ح78، وغیرہ) 22- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:ح 47، وغیرہ) 23- بیہقی: ’’وقتادۃ حافظ‘‘ (السنن الکبری: 1/ 106، طبع: دارالمعرفہ بیروت) 3: معمر بن راشدالازدی، ابو عروہ المھلبی البصری آپ 154ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابن معین: ’’أثبت الناس فی الزھري مالک بن أنس ومعمر‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری: 3/ 116 رقم: 489) 2- عجلی: ’’رجل صالح‘‘ (تاریخ الثقات: 164) 3- ذکرہ ابن حبان فی الثقات، وقال: ’’وکان فقیھًا مقتنًا حافظًا ورعًا‘‘ (7/ 484) 4- بیہقی: ’’ومعمر بن راشد حافظ قد أقام إسنادہ فقامت بہ الحجۃ‘‘ (معرفۃ السنن والآثار: 6/ 170) 5- ذہبی: ’’الإمام، الحافظ، شیخ الإسلام‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 7/ 5) 6- ابن الملقن: ’’ثقۃ‘‘ (البدر المنیر: 7/ 384) 7- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت فاضل‘‘ (تقریب التہذیب: 6809) 8- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 42، وغیرہ) 9- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح24، وغیرہ) 10- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 68، وغیرہ) 11- بزار: صحح حدیثہ (مسند البزار، البحر الزخار: 3/ 297 ح 1087) 12- ابن الجوزی: وثقہ (التحقیق فی مسائل الخلاف: 2/ 62 ح 1049) 13- حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک: 1/ 14 ح 35، وغیرہ) 14- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 11، وغیرہ) 15- دارقطنی: صحح حدیثہ (سنن دارقطنی: 1/ 119 ح 429، وغیرہ) 16- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: ح 73، وغیرہ) 17- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: ح40، وغیرہ) 18- ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 488، وغیرہ) 19- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 82، وغیرہ) 20- بوصیری: وثقہ (مصباح الزجاجۃ: 1/ 149 ح 444) 21- بغوی: وثقہ (شرح السنۃ: 1/ 81 ح 41) 4: ابوبکر عبدالرزاق بن ہمام الصنعانی آپ 211ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابن معین: ’’ثقۃ لا بأس بہ‘‘ (الکامل لابن عدی: 5/ 1948، دوسرا نسخہ: 6/ 539، صححہ ابی رحمہ اللہ) 2- احمد بن حنبل: ’’إذا اختلف أصحاب معمر في حدیث معمر فالحدیث حدیث عبدالرزاق‘‘ (تاریخ اسماء الثقات لابن شاہین: 1092، صححہ ابی رحمہ اللہ) 3- ابو زرعہ رازی: ’’إن ثور و ھشام بن یوسف و عبدالرزاق عبدالرزاق أحفظھم‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 39) ’’وحسن الحدیث‘‘ (ابو زرعہ رازی وجھودہ فی السنۃ النبویۃ:2/ 450، مع کتاب الضعفاء، نسخہ:احیاء التراث الاسلامی) 4- عجلی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1000، دوسرا نسخہ: 2/ 93 رقم: 1097) 5- یعقوب بن شیبہ: ’’ثقۃ ثبت‘‘ (تاریخ دمشق: 36/ 170، صححہ ابی رحمہ اللہ) 6- ہشام بن یوسف: ’’کان عبدالرزاق اعلمنا واحفظنا‘‘ (تاریخ دمشق: 36/ 170، صححہ ابی رحمہ اللہ) 7- ابو زرعہ الدمشقی: ’’عبدالرزاق أحد من قد ثبت حدیثہ‘‘ (تاریخ دمشق: 36/ 184، صححہ ابی رحمہ اللہ) 8- ذکرہ ابن حبان فی الثقات، وقال: ’’وکان ممن جمع وصنف وحفظ ……‘‘ (8/ 412) 9- ذکرہ ابن شاہین فی الثقات (تاریخ اسماء الثقات لابن شاہین: 1092) 10- ابن عدی: ’’وأما في باب الصدق فأرجو أنہ لا بأس بہ إلا أنہ قد سبق منہ أحادیث في فضائل أھل البیت ومثالب آخرین مناکیر‘‘ (الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی: 6/ 545، دوسرا نسخہ: 5/ 1952، وانظر مقالات لابی: 1/ 406) 11- بیہقی: ’’عبدالرزاق ثقۃ حجۃ‘‘ (الخلافیات للبیہقی: 7/ 472) وصحح حدیثہ (سنن الکبریٰ: ح 191، 612، وغیرہ) 12- ابن عساکر: ’’احد الثقات المشھورین‘‘ (تاریخ دمشق لابن عساکر: 36/ 160) 13- ذہبی: ’’الحافظ الکبیر …… الثقۃ الشیعي‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 563، 564) ’’الحافظ …… أحد الاعلام‘‘ (الکاشف: 2/ 225 رقم: 3355) ’’أحد الاعلام الثقات …… وھو خزانۃ العلم‘‘ (میزان الاعتدال: 2/ 609 رقم: 5054، دوسرا نسخہ [دارالحدیث القاہرۃ]: 3/ 494) ’’أحد الاعلام احتجوا بہ‘‘ (ذکر اسماء من تکلم فیہ وھو موثق: 215، شاملہ) ’’أحد الاعلام الثقات‘‘ (المغنی فی الضعفاء:1/ 622رقم: 3687) 14- ابن الملقن: ’’عبدالرزاق عندي ثقۃ‘‘ (البدر المنیر: 7/ 384، 9/ 665) 15- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ ……‘‘ (تقریب التہذیب: 4064) 16- ابن القطان الفاسی: ’’من أھل الحدیث والفقۃ، ثقۃ‘‘ (بیان الوہم والایہام: 5/ 632) 17- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 42، وغیرہ) 18- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح24، وغیرہ) 19- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 68، وغیرہ) 20- بزار: صحح حدیثہ (مسند البزار، البحر الزخار: 3/ 297 ح 1087، 10/ 100 ح 4163) 21- ابن الجوزی: وثقہ (التحقیق فی مسائل الخلاف: 2/ 62 ح 1049) 22- حاکم: صحح حدیثہ (مستدرک: 1/ 14 ح 35، وغیرہ) 23- ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 11، وغیرہ)24- دارقطنی: صحح حدیثہ (سنن دارقطنی: 1/ 119 ح 429، وغیرہ) 25- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: ح 73، وغیرہ) 26- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: ح40، وغیرہ) 27- ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 488، وغیرہ) 28- ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ:ح 82، وغیرہ) 29- ابن حزم: وثقہ (المحلیٰ: 6/ 25، 26، طبع: دارالفکر بیروت) 30- بوصیری: وثقہ (مصباح الزجاجۃ: 1/ 149 ح 444) 31- بغوی: وثقہ (شرح السنۃ: 1/ 81 ح 41) 5: ابو محمد عبدالرحمٰن بن بشر بن الحکم بن حبیب بن مہران العبدی النیسابوری آپ 260ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- عبدالرحمٰن بن ابی حاتم رازی: ’’وکان صدوقا ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 215) 2- ذکرہ ابن حبان فی الثقات (8/ 382) 3- ذہبی: ’’ثقۃ صاحب حدیث‘‘ (الکاشف: 2/ 185 رقم: 3140، نسخہ: دارالحدیث القاہرۃ) ’’المحدث الحافظ الجواد الثقۃ الامام‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 12/ 340) 4- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 3810) 5- نووی: ’’واتفقوا علی توثیقہ‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 1/ 294 رقم: 343) 6- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح2040، وغیرہ) 7- مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح235 [دارالسلام: 558]، وغیرہ) 6: ابو عبداللہ محمد بن یحییٰ بن عبداللہ بن خالد بن فارس بن ذؤیب النیسابوری الذہلی آپ 258ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1- ابو زرعہ رازی: ’’امام من ائمۃ المسلمین‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 125) 2- ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 125) 3- نسائی: ’’ثقۃ مأمون‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: قبل ص 24، رقم: 1) 4- ذکرہ ابن حبان فی الثقات، وقال: ’’وکان متقنًا من الجماعین للحدیث والمواظبین علیہ مع إظھار السنۃ وقلۃ المبالاۃ بمن خالفھا‘‘ (9/ 115) 5- عبدالرحمٰن بن ابی حاتم رازی: ’’وھو ثقۃ صدوق امام من ائمۃ المسلمین‘‘ (الجرح والتعدیل: 8/ 125) 6- دارقطنی: وثقہ (سنن دارقطنی: 1/ 57 ح 158، وغیرہ) 7- خطیب بغدادی: ’’وکان أحد الأئمۃ العارفین، والحفاظ المتقین، والثقات المأمونین‘‘ (تاریخ بغداد: 3/ 415) 8- ذہبی: ’’الإمام العلَّامۃ الحافظ البارع، شیخ الإسلام، وعالم أھل المشرق، وإمام أھل الحدیث بخراسان‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 12/ 273) ’’احد الائمۃ الاعلام‘‘ (العبر فی خبر من غبر: 1/ 371) 9- ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ جلیل‘‘ (تقریب التہذیب: 6387) 10- مزی: ’’الإمام الحافظ‘‘ (تہذیب الکمال: 6/ 553 رقم: 6287) 11- حاکم: ’’إمام الأئمۃ‘‘ (مستدرک: 4/ 567 تحت: 8694) 12- بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 7155، وغیرہ) 13- ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح1672، وغیرہ) 14- بیہقی: صحح حدیثہ (سنن الکبریٰ: ح 9783، وغیرہ) 15- ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: ح 6، وغیرہ) 16- ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: ح 427، وغیرہ) 17- ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 2، وغیرہ) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024